میری ماں سے بدلہ کیسے لیا ذرا وہ بھی پڑھ لیں‘ ان کا ہروقت میرے ساتھ اور میرے سامنے گندی اور جنسی ہیجان پیدا کرنے والی گفتگو کرنا‘ مجھے ساتھ بٹھا کر فلموں کے گندے مناظر دکھانا اور ان پر گندے اور کھلم کھلا تبصرے کرنا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ میری تنہائی برباد ہوگئی
یہ کہانی سچی اور اصلی ہے۔ تمام کرداراحتیاط سے دانستہ فرضی کردئیے گئے ہیں‘ کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! زندگی میں پہلی مرتبہ کسی ادارہ میں خط لکھ رہی ہوں‘ اگر ماہنامہ عبقری نہ ملتا تو خودکشی کرچکی ہوتی۔ الحمدللہ! میری زندگی میں کوئی کمی نہیں ہے مگر سُکھ بھی مجھے نصیب نہیں تھا جو کہ دلی کیفیت کانام ہے۔ میں بچپن سے ہی عجیب و غریب عادات کی مالک تھی‘ ضدی‘ چڑچڑاپن‘ نافرمانی‘ غرض کہ اچھے بچوں والی کوئی بات میرے اندر تھی ہی نہیں جس کی وجہ سے مجھے پسند بھی نہیں کیا جاتا تھا لیکن بات یہی پر ختم نہیں ہوتی میں نے تو سال کی عمر سے اپنے والدین کے دشمنوں کے ہاتھوں میں پرورش پائی‘ کسی بھی دشمن کیلئے اس سے بڑا انتقام کوئی نہیں ہوتا کہ اس کے بچے کے اخلاق تباہ کردئیے جائیں‘ غرض میری کسی بُری عادت پر مجھے ٹوکا نہ جاتا نہ ہی پیار کے ساتھ کبھی سمجھایا گیا بلکہ ہمیشہ حوصلہ افزائی کی گئی اور لطف اندوز ہوا گیا۔ میرے والد صاحب نہایت سخت مزاج تھے ہماری چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر اس قدر پٹائی ہوتی کہ جب ان لوگوں نے مجھے اپنے پاس رکھنا چاہا تو میں ان لوگوں سے مانوس ہوگئی۔ مجھے نہیں یاد کہ مجھے ان لوگوں کے حوالے کرنے کے بعد کبھی میری والدہ نے میرے ایک ہی گھر میں ہوتے ہوئے مجھے اپنے جگرکا ٹکڑا ہونے کی حیثیت سے توجہ دی ہو ان سے صرف تب ملاقات ہوتی جب وہ مجھے صبح سکول کیلئے اٹھاتیں۔ اس کے بعد سارا دن میری والدہ کی سخت مخالف مجھے اپنے پاس رکھتیں اور میری والدہ نے خود مجھے ان کے حوالے کیا تھا۔ پھر میں جن کے زیر سایہ تھی انہوں نے میری ماں سے بدلہ کیسے لیا ذرا وہ بھی پڑھ لیں‘ ان کا ہروقت میرے ساتھ اور میرے سامنے گندی اور جنسی ہیجان پیدا کرنے والی گفتگو کرنا‘ مجھے ساتھ بٹھا کر فلموں کے گندے مناظر دکھانا اور ان پر گندے اور کھلم کھلا تبصرے کرنا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ میری تنہائی برباد ہوگئی‘ میں غلط عادات میں مبتلا ہوگئی‘ ان غیرفطری حرکات کا خمیازہ آج تک بھگت رہی ہوں‘ میں جسمانی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہوں‘ میں نے اپنے بچپن میں انتہائی گھٹیافلموں کے وہ مناظر اپنی ان عزیز خواتین کی سرپرستی میں دیکھے ہیں جو کسی کو تنہابھی نہیں دیکھنے چاہئیں‘ اپنے اندر کے شدید ہیجان کے باوجود اللہ تعالیٰ کی رحمت و توفیق سے میں گناہوں کی زندگی میں جانے سے بچی رہی‘ میری میرے والدین کی عزت‘ اللہ کی رحمت سے یوں ہی رہی کہ میں نے کسی مرد سے کبھی کوئی میل ملاقات‘ غیرضروری بات چیت تک بھی کبھی نہ کی‘ شرعی پردہ کی پابند ہوکر گھر سے باہر کی زندگی گزاری۔ مگر اپنی پاک دامنی کو بچاتے قائم رکھتے رکھتے اپنی اندر کی آگ سے اپنی روح وجسم کو تباہ حال کر بیٹھی کہ اب اس صورتحال سے شدید تکلیف میں ہوں۔ میں جس خاتون کے پاس رہی وہ ہمہ وقت میری ماں کی اس قدر برائیاں کرتی تھیں کہ ناقابل بیان‘ بچپن میں میری ماں نے کبھی مجھ سے بات تک نہ کی‘ ان حالات نے مجھے بُری‘ چڑچڑی‘ لڑائی جھگڑے کی عادات کی مالک‘ نافرمان اور بدزبان کردیا ہے‘ مگر میں کہاں جاؤں بہت سوچا‘ بہت چاہا مگر کبھی اپنے آپ کو ذرا بھر بھی نہ بدل پائی‘ میرے والدین مجھے پاگل اور نفسیاتی مریض کہتے ہیں‘ لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں کہ میں قابل نفرت ہوں‘ بہت ٹوٹ چکی ہوں۔اب میں سنبھل رہی ہوں اور پہلے سے بہت زیادہ سنبھل چکی ہوں‘ ماہنامہ عبقری پڑھنا شروع ہوئی ہوں اور آپ کے درس سن کر خود کو بہتر محسوس کرتی ہوں‘ مگر میں بہت بُری ہوں‘ اتنی بُری کہ شاید مجھے زمین بھی جگہ نہ دے۔ درس سنتی ہوں مگر جب دعا ہوتی ہے تو تمام ضبط کےبندھن ٹوٹ جاتے ہیں‘ اتنا روتی ہوں کہ بعض اوقات بےحال ہوجاتی ہوں‘ میں نے خود پر بہت ظلم کیا ہے‘ اور مجھ پر میرے بڑوں نے بڑا ظلم کیا ہے‘ میری تنہائیاں ناپاک تھیں‘ اے کاش! میرے اپنے مجھے اس راہ پر نہ لگاتے‘ میں پوشیدہ امراض کی شکار ہوچکی ہوں۔ مگر الحمدللہ ثم الحمدللہ! مجھے عبقری ملا‘ درس ملا اس نے میری زندگی بدل کر رکھ دی ہے۔ میرے دل کو سکون ہے‘ روح کو چین مل رہا ہے‘ اب درس سے ملے مسنون اعمال کی بدولت شیطان سےحفاظت میں ہوں۔ خود کو سنبھال رہی ہوں۔ اللہ کا خاص فضل و کرم ہے کہ اس نے مجھے عبقری دے دیا‘ تسبیح خانہ سے میری نسبت بنا دی‘ ورنہ شایدمیں اب بھی لوگوں کے سامنے تو باپردہ باحیا ہوتی مگر تنہائی میں خود پر ظلم کررہی ہوتی۔ اے کاش! لوگ کسی کے ساتھ اتنا ’’ویر‘‘ بھی نہ رکھیں کہ اس کی نسلوں کے اخلاق ہی تباہ و برباد کردیں۔ اے کاش! میرے گھر کی خواتین اپنی لڑائی اپنے تک ہی رکھتیں مجھے برباد نہ کرتیں۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں