مومنہ کا صبر
مولانا فضل الحسن حسرت مولانی کی بیگم ،نشاط النسا ء ایک آسودہ حال گھرانے کی بیٹی تھیں۔ لیکن اپنے حریت پرست شوہر کے ساتھ ساری زندگی خاصی پریشانی میں گزاری۔ مولانا قید ہو جاتے، تو گھر کی ساری ذمے داریاں خود سنبھالتیں اور جیل سے باہر ہوتے ،تو بھی پریس اور پرچے کے کاموں میں ان کا ہاتھ بٹاتیں۔
1937ءمیں بیگم صاحبہ علیل ہو گئیں۔ ریڑھ کی ہڈی میں کچھ تکلیف تھی۔پسلیوں کے نیچے شدید درد رہتا اور مسلسل لیٹے رہنے کی وجہ سے کمر میں زخم ہو گئے تھے یہ سب تکلیفیں ایسی تھیں کہ انہیں کسی کروٹ چین نہ لینے دیتیں، لیکن ان کے صبر کا حال یہ تھا کہ زبان پر کبھی حرف شکایت نہ آیا۔ کوئی حال دریافت کرتا توفرماتیں جو اللہ کی مرضی اور جو اس کی مصلحت ۔کبھی تکلیف بہت ہی شدت اختیار کرتی تو کہتیں۔”جب مرض میں ایسی اذیت ہے تو جان نکلنے کے وقت کیا حال ہوگا؟“انتقال سے ایک دن پہلے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی دامن تھام کر عرض کی ”یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنے ساتھ مدینے لے چلیے“ ارشاد ہوا : ہاں ہم جلد ہی تمہیں بلائیں گے اور اس بات کا بھی ہم نے ذمہ لے لیا ہے کہ نزع کے وقت کچھ تکلیف نہ ہو گی۔ یہ خواب دیکھ کر بیدار ہوئیں، تو پسلیوں میں درد تھا نہ زخموں میں ٹیس، مرتے دم تک پر سکون رہیں اور نہایت سکینت کے ساتھ دنیا سے تشریف لے گئیں۔
( بحوالہ بہار رفتہ کی یادیں )
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں