انسان کی سب سے بڑی دولت ’’تندرستی‘‘ ہے‘ اس کو حاصل کرنا اور قائم رکھنا ایک خوشحال زندگی کیلئے ضروری ہے‘ جب بھی انسان کے جسم میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے یعنی اسے کوئی مرض لاحق ہوجاتا ہے تب وہ ڈاکٹر اور حکیم کی طرف رجوع کرتا ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر لوگ دیہات میں رہتے ہیں اور دیہات یا تو شہر سے بہت دور ہوتے ہیں اور بعض وقت وہاں پر ڈاکٹر اورحکیم دستیاب نہیں ہوتے دونوں صورتوں میں بیماری میں انسان مشکل کا شکار ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے جہاں بے شمار غذائی نعمتیں عطا کی ہیں وہیں ان میں ایسی خصوصیات بھی رکھی ہیں جن پر غور کرکے ان غذائی اجزا کو استعمال کیا جائے تو وہ مرض کا سدباب کرسکتی ہیں۔ آج میں ایک ایسے غذائی جز کے متعلق تحریر کررہی ہوں جو تقریباً ہر گھر کے باورچی خانہ میں موجود ہوتی ہے اور خصوصاً خواتین اسے بہت پسند کرتی ہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ اسے دیکھ کر خواتین کے منہ میں پانی آجاتا ہے اور وہ اسے کھائے بغیر نہیں رہتیں یعنی ’’املی‘‘ املی غذائیت کے ساتھ ساتھ مختلف امراض میں بھی فائدہ مند ہے۔ صحت کو برقرار رکھنے میں نظام ہضم کا درست ہونا بہت ضروری ہے اور نظام ہضم کو درست رکھنے کیلئے املی بہت مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ املی غذا کی رغبت کو بڑھاتی ہے۔ غذا کو ہضم کرتی ہے اور خوب بھوک لگاتی ہے اس امر کیلئے املی کا گودا پچاس گرام تھوڑے سے پانی میں بھگودیا جائے جب وہ پھول جائے تو انگلیوں کےپوروں کے ذریعے مل کر بیج اور ریشہ علیحدہ کرکے باقی میں پسند کے مطابق چینی یا نمک ملا کر بطور چٹنی استعمال کریں‘ بے حد فائدہ مند ہے۔ اسی طرح املی کے گودے میں ہرادھنیا‘ سفید زیرہ‘ لہسن‘ ہری مرچ اور نمک ملا کر چٹنی بنائی جاتی ہے۔ جو دسترخوان کی زینت بڑھانے کے ساتھ ساتھ بھوک کی خواہش بڑھاتی ہے۔ اس کے استعمال سے لعاب ہضم پیدا ہوتا ہے اور غذا اچھی طرح ہضم ہوجاتی ہے۔ یاد رہے کہ املی کا گودا املی کے درخت کے پتے اور املی کے بیج کا سفوف سب دوا مستعمل ہیں۔
گرمیوں میں گرمی کی شدت سے محفوظ رہنے کیلئے املی کا شربت بنا کر پیتے ہیں۔ اس غرض کیلئے پچاس گرام املی کا گودا لیکر اس کو آدھ لیٹر پانی میں بھگورکھیں۔ دو تین گھنٹہ بعد پانی نکال کر مصری یا چینی ملا کر پئیں۔ صفراوی بخاروں میں اس کے پلانے سے بخار کم ہوجاتا ہے۔ طبیعت میں فرحت اور پیاس کی تسکین حاصل ہوتی ہے۔ متلی اور قے کی شکایت ہو تو وہ بھی دور ہوجاتی ہے۔ گرمیوں میں گرمی کی شدت سے دل کی دھڑکن تیز ہونے کی شکایت ہوجائے تو وہ بھی اس شربت کے استعمال سے دور ہوجاتی ہے۔ املی کے بیجوں کا سفوف مردو خواتین کی مخصوص بیماریوں میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے اس غرض کیلئے املی کے بیجوں کو بھاڑ میں بھنوائیں اس کے بعد اس کا چھلکا اتار کر بیجوں کو پیس چھان کر سفوف میں برابر کی چینی یا مصری ملا کر رکھ لیں‘ روزانہ پانچ گرام صبح کے وقت دودھ یا تازہ پانی کے ہمراہ استعمال کریں۔ املی کے پتوں کا پلٹس پھوڑوں کوپکانے اور صاف کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ املی کےپتوں کے رس میں چینی یا مصری ملا کر دینے سے پیچش اور خونی بواسیر دور ہوجاتی ہے املی کے پتوں کے جوشاندے سے غرارے کرنے سے حلق کا ورم دور ہوتا ہے اور پکا ہوا گلا درست ہوجاتا ہے لیکن یاد رہے کہ ایسی صورت میں املی کے گودے کا استعمال غذا کے طور پر مناسب نہیں ہے۔ غرضیکہ ’’املی‘‘ بظاہر معمولی غذائی چیز ہے لیکن اپنے دامن میں بڑی خصوصیات اور تیربہدف اثرات لیے ہوئے ہیں۔ جو مرض کے ابتدائی حالات میں بڑے اطمینان کے ساتھ استعمال کی جاسکتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں