محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے، آپ کے والدین اور مرشد پر رحمتیں اور ان کے اعلیٰ درجات بلند فرمائے اور انسانیت کی فلاح اور بھلائی کے لئے یونہی عبقری اپنی خدمات سر انجام دیتا رہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو ہرشر سے بچائے۔ قیامت تک اس کا فیض جاری رہے اور امت محمدی ﷺ کو اس سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین ۔ میرا عبقری سے پانچ سال کا تعلق ہے۔ عبقری نے میری زندگی بدل دی۔ ہماری زندگی جو پہلے تھی اور جو اب ہے اس میں بہت فرق ہے۔ رہنے سہنے اور طور طریقے اور زندگی کو دیکھنے کا نظریہ بدلا ہے۔ آپ کے وظائف میں اچھے سے کررہی ہوں۔ 129 بار سورۃ کوثر والا عمل صبح و شام اور اپنا وظیفہ بھی کررہی ہوں اور عبقری کیلئے یَاحَفِیْظُ یَاسَلَامُ اور نفل اور حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ والا عمل‘ نوافل میں چھ سورتوں کا عمل اور فرض نماز میں الم نشرح اور سورۂ فیل پڑھتی ہوں۔ اللہ کا شکر میرے میاں جو پہلے تسبیح خانہ میں مجھے جانے نہیں دیتے تھے اب وہ ساتھ آتے ہیں اگرمیں کسی وجہ سے ساتھ نہ بھی آسکوں تو وہ درس سننےآتے ہیں۔اب میں آتی ہوں اصل بات کی طرف جہاں ہم رہتے ہیں یہ چھوٹا سا گائوں تھا‘ ہم (غ) شہرکے بہت پرانے رہنے والے ہیں یہ ایک زمین کا ٹکڑا تھا جس پر کھیتی باڑی کی جاتی تھی تقریباً 8 کنال اور جہاں گھر کا اب ہمارے گھر کا دروازہ ہے وہاں کنواں تھا لیکن اب گھر کچھ کنال پر ہے باقی حصے کو دوسرے کاموں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ کوارٹر ہیں اور برف کا کارخانہ وغیرہ۔
ہم صاحب توفیق تھے، نوکر، گاڑیاں اور آج ہم اس حال میں ہیں دل میں بہت سے سوال ہیں کیا یہ سب کچھ میرے ساتھ ہی ہورہا‘ہوا یوں کہ گھر کے جانور مرنا شروع ہوگئے، دراصل جگہ کافی کھلی تھی، پہلے تو بہت سے پالتو جانور تھے، پہلے بکرا مرا‘ پھر طوطا مرا اس کے بعد خرگوش اور اس کے بعد میرے بیٹے کو کرنٹ لگا جو اللہ کے کرم سے بچا۔ آخر اس بات میں بھی میرا ہی گھر سامنے رکھا گیا صرف مجھے نقصان پہنچا۔ سب کماتے ہیں کامیاب ہیں،میرے شوہر کہتے ہیںکیا کروں ، جس کام کو ہاتھ ڈالتا ہوں اسی میں برباد ہو جاتا ہوں، مزید قرض دار ہو جاتا ہوں۔میرے سسر فقیری لائن میں تھے وہ زیر کا توڑ کرتے تھے، دم کرتے تھے اور لوگ آتے تھے اس کے بدلے وہ معاوضہ نہیں لیتے تھے، وہ غریبوں کو بہت دیتے تھے، صبح صبح کتوں کے لئے گوشت لانا ان کو ڈالنا‘ بلیوں کودودھ ڈالنا اور روٹی کے ٹکڑے مرغیوں کو ڈالتے ، وہ یہ کام ضرور کرتے تھے۔میری والدہ نے بتایا ایک بابا جی تھے‘ انہوں نے میرے سسر سے کہا : آپ کے پاس اتنی بڑی حویلی ہے‘اپنے گھر میں تھوڑی سی جگہ جھگی ڈالنے کے لئے دے دو‘ میں وہاں اللہ اللہ کروں گا‘ تیری نسلیں سنور جائیں گی۔ میرے سسر نے نہیں دی تو اس بابا جی نے بددعا دی‘ اب نہ وہ بزرگ زندہ ہیں اور نہ ہی میرے سسر۔ وہ شاید یہ اسی بددعا کا اثر ہے‘ زمینوں کے مالک تھے آنکھوں پر ایسی پٹی بندھی کہ جائیداد مفت ہی بیچ دی۔ اتنی کم قیمت میں فروخت کی اور کرتے ہی چلے گئے اورباقی کچھ نہ بچا۔
میرے شوہر صاحب نے آج تک جو بھی کام شروع کیا وہ مکمل نہ کرسکے وہ صرف چند دن یا چند ہفتے کر پاتے ہیں ‘ ہر بار ناکامی ان کا مقدر ہے۔ انہوں نے ایک آدمی کے ساتھ مل کر سبزی منڈی میں ایک چھوٹا سا کام شروع کیا، دونوں ایک جگہ موجود تھے، سبزی کی قیمت دوسری دکانوں سے کم رکھی تھی تاکہ فروخت ہو جائے مگر پھر بھی نہ ہوئی، جب وہ خود اٹھ کر دور چلے گئے اور اسے کہا اب دیکھنا فروخت ہوگی اور جب واپس آئے تو وہ آدھے سے زیادہ فروخت ہوچکی تھی، صرف 20 منٹوں میں،آخر کیا ماجرا ہے۔ سوچنے کی بات ہے؟ یہ نہیں ہے کہ وہ کرتے نہیں ہیں ، کرتے ہیں مگر ہر بار اتنی بری مات۔ہم اتنی امیری سے اتنی غربت میں آگئے اگر اب کچھ کرنے کی ہمت کرتے ہیں تو بری طرح سے گرتے ہیں۔
گھر کا کوئی نظام نہیں ہے۔ کیا کیا کہوں آپ سے۔ اگر بیٹا باہر گیا ہے تو وہ وہاں جاکر پریشان ہے۔اگر کسی بزرگ یا عامل وغیرہ کو گھر میں بلائیں تو وہ ہمارے گھر آکر بڑی حیرانی سے ایک بات ضرور کہتا ہے:۔ آپ کھاتے کیسے ہیں؟ آپ زندہ ہی کیسے ہیں؟ اگر آپ کچھ پڑھتے نہ ہوتے تو آپ نہیں بچ سکتے تھے۔ ہم نے موبائل فون سے وقت لےکر آپ سے ملاقات بھی کی تھی‘ آپ نے ہمیں وظیفہ پڑھنے کیلئے دیا تھا جس سے بہت فرق ہے۔لیکن ایک لمحے کو سب صحیح اور دوسرے ہی لمحے سب برباد۔ گویا ایسے جیسے کسی نے گردن پکڑ رکھی ہو اور سانس لینے کے لئے گردن چھوڑے اور پھر پکڑ لے ۔ معلوم نہیں یہ حسد ہے ‘ہماری غلطیاں ہیں یا بڑوں کی غلطی ہے۔ ایک مرتبہ ایک عامل کو گھر میں بلایا انہوں نے کچھ پڑھا تو گھر کے برتن ہلنے لگ گئے، یہاں تک کہ الماریاں کھلی اور گھر کے برتن نکل نکل کر باہر گرے۔ انہوں نے بتایا انہیں کہ آپ کے گھر پر رزق کی بندش ہے۔ انہوں نے 4 نالے نکالے جو کہ پلیٹ میں آکر گرے پتا نہیں کہاں سے آئے۔ اڑتے ہوئے پلیٹ میں گرے ایک کپڑے کا پتلا جس میں سویاں نصب تھیں۔ اللہ بہتر جانتا ہے اس میں کیا ماجرا ہے؟ اللہ کے حضور گڑگڑا کر دعائیں کرتی ہوں میرے خاوند کوئی کاروبار کرلیں زمانے کی نظروں سے تو گر چکے ہیں جس کی طرف منہ کرتے ہیں وہ منہ پھیر لیتا ہے جس سے بات کرتے ہیں اسے غصہ آجاتا ہے گھر والے بھی باہر والے بھی رشتہ دار بھی پتا نہیں کیا وجہ ہے کوئی دیکھنا گوارہ نہیں کرتا بس اتنا چاہتی ہوں اولاد کی نظروں میں سے نہ گروں۔
میرے شوہرالحمدللہ اب آپ کے درس بہت شوق سے سنتے ہیں‘ جمعرات والے دن دوپہر 3 بجے ہی گھر سے نکل جاتے ہیں تاکہ انہیں آپ کے سامنے بیٹھنے کا موقع ملے۔ بس!اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہو جائے ہم اس کو منا سکیں۔ عبقری ہمارا تعلق نہ جڑتا تو پتہ نہیں ہمارا کیا ہوتا۔ اللہ تعالیٰ اپنے غیب کے خزانوں میں سے ہم سب کو عطا کرے۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں