Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

اہل بیتؓ کے فاقے ‘ برکات اور عائلی زندگی کے چند واقعات

ماہنامہ عبقری - جون 2018

رسول اللہ ﷺ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے گھر داخل ہوئے تو وہ دونوں ہنس رہے تھے جب دونوں نے نبی ﷺ کو دیکھا تو خاموش ہوگئے تو آپﷺ نے ان دونوں کہا تم کو کیا ہوا کہ تم دونوں ہنس رہے تھے جوں ہی تم نے مجھے دیکھا تو خاموش ہوگئے

جب حضرت علیؓ اور فاطمہؓ نے رات فاقے سے گزاری: حضرت جعفرؓ بن صادق بن محمد باقر اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ ایک رات بغیر کھائے گزری صبح گھر سے نکلا‘ پھر واپس حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہٗا کے پاس آگیا تو وہ بڑی غمناک تھیں میں نے پوچھا‘ آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کو کیا ہوا؟ تو انہوں نے فرمایا: گزری رات بھی ہم نے کچھ نہیں کھایا تھا‘ صبح بھی کچھ نہیں کھایا اور رات کیلئے بھی ہمارے پاس کچھ نہیں۔ تو میں کمائی کیلئے باہر نکل گیا تو کام مل گیا‘ جب اجرت ملی تو کچھ آٹا اور ایک درہم کا گوشت لے کر گھر آگیا تو انہوں (حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے روٹی اور ہانڈی پکائی جب وہ بھوننے سے فارغ ہوئیں تو کہا: اگر آپ میرے باباجان کے پاس جائیں اور بلالائیں تو۔ تو میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا تو آپ ﷺ مسجد میں لیٹے ہوئے آرام فرمارہے تھے‘ میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں اس بھوک سے جو گرا دے‘ تو میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ آپ ﷺ پر میرے ماں باپ قربان‘ کھانا ہمارے پاس موجود ہے‘ چلیں! تو آپ ﷺ مجھ پر سہارا لیکر ہمارے گھر داخل ہوئے‘ ہانڈی جوش مار رہی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ایک غرفہ سیدہ عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کو بھیجو تو ایک پلیٹ ان کو بھیجی‘ پھر ارشاد فرمایا ایک غرفہ حفصہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کو بھیجو تو ایک پلیٹ ان کو بھیجی پھر فرمایا چنانچہ نو کی نو بیبیوں (ازواج مطہرات صلوٰۃ اللہ علیہن و سلامہ) کے ہاں پلیٹ‘ پلیٹ بھیجی‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا اپنے باپ اور اپنے زوج کیلئے پلیٹ بھردو تو ان کیلئے پلیٹ بھر دی پھر آپﷺ نے فرمایا خود بھی پلیٹ بھر کر کھاؤ تو خود کیلئے بھی بھرلی‘ پھر ہانڈی اٹھالی اور وہ اسی طرح بھری تھی تو اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا ہم کھاتے رہے۔ (اخرجہ ابن سعد فی الطبقات)۔حضرت علیؓ کا فاقہ: مجاہد کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ ایک بار مدینہ منورہ میں بھوک نے بڑا شدید ستایا تو مدینہ منورہ کے ملحقات کی طرف مزدوری کیلئے نکل کھڑا ہوا چنانچہ ایک ایسی عورت کے پاس جا پہنچا جس نے مٹی کے ڈھیلے جمع کررکھے تھے میرا خیال ہوا کہ یہ ان کو گیلا کرنا چاہتی ہے اس کے پاس میں چلا گیا تو ہر ڈول کی مزدوری ایک کھجور طے ہوئی‘ جب سولہ ڈول میں نے نکالے تو ہاتھوں پر آبلے آگئے تو پانی دیکھا جو مناسب نکلا پھر اس عورت کے پاس آکر دونوں ہاتھ دکھائے کہ ہاتھ ایسے ہوگئے ہیں تو اس نے مجھے سولہ کھجوریں گن کر دیں جو میں نبی کریمﷺ کے پاس لے آیا تومیں نے آپﷺ کو پورا قصہ سنایا تو آپ ﷺ نے ان سے میرے ساتھ مل کر کھایا۔ (مسند امام احمد)
محمدؓ بن کعب قرضی کہتے ہیں کہ مجھے اُس آدمی نے بتایا جس نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں ایک سرد دن رسول اللہ ﷺ کے گھر(مبارک) سے نکلا اور ایک پھٹا ہوا کچا چمڑا لیا‘ درمیان میں گھیرا دے کر گلے میں ڈال لیا اور سر کے درمیان سے باندھ لیا‘ پھر اس کو کھجور کے پتوں سے کَس لیا۔ میں زبردست بُھوکا تھا اگر رسول اللہ ﷺ کے گھر کوئی چیز مل جاتی تو کھاتا (لیکن وہاں بھی تو کچھ نہ تھا) چنانچہ حصول معاش کیلئے نکلا‘ تو ایک یہودی پر گزر ہواجو اپنے مال میں چرخ کے ساتھ پانی پلارہا تھا تو اس پر میں نے دیوار کے رخنہ سے جھانک لیا تو اس نے کہا: اوہ دیہاتی کیا ہوا ہے تجھ کو‘ کیا مزدوری کرے گا‘ ہر ڈول کے بدلے ایک کھجور؟ تو میں نے کہا ہاں دروازہ کھول کر میں اندر آؤں تو اس نے دروازہ کھولا تو میں اندر داخل ہوا تو اس نے ڈول میرے حوالے کیا تو جب بھی ڈول نکالا تو اس نے ایک کھجور مجھے دی‘ چنانچہ جب میرے دونوں کَف (چُلو) بھر گئے تو ڈول چھوڑ دیا اور کہا مجھے یہ کافی ہے تو وہ میں نے کھا کر پانی پی لیا اور پی کر مسجد میں آگیا تو رسول اللہ ﷺ بھی مسجد میں تھے۔ (ترمذی شریف)
نبی کریمﷺ کس سے کتنا پیار فرماتے ہیں!
محمدؓ بن اسامہ اپنے باپ سے کہ انہوں نے بتایا کہ حضرت جعفرؓ، حضرت علیؓ اور حضرت زید بن حارثہؓ اکٹھے جو ہوئے تو حضرت جعفرؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو میں سب سے زیادہ پیارا ہوں اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو میں سب سے زیادہ پیارا ہوں اور حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کو سب سےزیادہ پیارا ہوں تو سب نے کہا رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک ساتھ جاکر پوچھ لیتے ہیں۔ اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ سب نے آپ ﷺ سے اجازت طلب کی تو آپﷺ نے فرمایا: باہر نکل کر دیکھو تو یہ کون لوگ ہیں‘ میں نے اطلاع دی کہ یہ حضرت جعفرؓ، علیؓ اور زیدؓ ہیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ان کو اجازت دے دو! تو وہ داخل ہوکر کہنے لگے: آپ کو سب سے پیارا کون ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا ’’فاطمہ‘‘ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔ کہنے لگے: ہم مردوں میں سے پوچھ رہے ہیں تو آپﷺ نے فرمایا: تو اے جعفرؓ تو اور میں ہم شکل ہیں اور تیرے اخلاق میرے اخلاق جیسے اور تو مجھ سے اور میرا ہم نسب ہے۔ اور اے علیؓ تو جو ہے تو میرا داماد اور میرے بچوں کا باپ ہے اور میں تجھ سے اور تو مجھ سے ہے اور اے زیدؓ تو جو ہے تو میرا مولیٰ یعنی آزاد کیا ہوا ہے اور مجھ سے ہے اور تیرے تعلق مجھ سے۔ اور لوگوں میں تو مجھے محبوب ہے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے گھر داخل ہوئے تو وہ دونوں ہنس رہے تھے جب دونوں نے نبی ﷺ کو دیکھا تو خاموش ہوگئے تو آپﷺ نے ان دونوں کہا تم کو کیا ہوا کہ تم دونوں ہنس رہے تھے جونہی تم نے مجھے دیکھا تو خاموش ہوگئے تو حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پہل کرکے کہا: اپنے باپ (ﷺ) پر قربان جاؤں: یارسول اللہ ﷺ (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی طرف اشارہ کرکےکہا) یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو تجھ سے زیادہ میں پیارا ہوں تو میں نے کہا (ایسے نہیں) بلکہ رسول اللہ ﷺ کو تجھ سے میں زیادہ محبوب ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے مسکرا کر فرمایا: اےپیاری بیٹی تیرے لیے بچوں والا پیار ہے لیکن علیﷺ کا درجہ میرے نزدیک تجھ سے زیادہ ہے۔ ( امام احمد)۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے کہا: یارسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کے نزدیک زیادہ پیارا کون ہے؟ میں یا فاطمہ(رضی اللہ عنہم)؟ توآپﷺ نے فرمایا: میرے نزدیک فاطمہ( رضی اللہ عنہا) تجھ سے مجھے زیادہ پیاری اور تواس سے زیادہ مرتبہ والاہے۔ (طبرانی)

Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 712 reviews.