پھر پیاس کی شدت اور افطار کے وقت بے تحاشا ٹھنڈے مشروبات یا پانی کے استعمال کی وجہ سے جسم کی غذائی ضروریات پوری نہیں ہو پاتیں دستر خوان پر بہت کچھ سجا ہے مگر پیاس اتنی شدید ہے کہ غٹاغٹ کئی گلاس پی جاتے ہیں یوں کچھ کھانے کی نوبت ہی نہیں آتی
رمضان المبارک میں سحر و افطار کے اوقات میں غذا کا استعمال کچھ اس طرح نہیں رہ پاتا جو ہماری جسمانی ضروریات کے پیش نظر ہو اس لئے اکثر رمضان کے آخری عشرے تک کمزوری غالب ہو جاتی ہے جو روزہ مرہ مصروفیات کی راہ میں حائل رہنے کے ساتھ ساتھ عبادت میں بھی رکاوٹ بنتی ہے ۔ اس سلسلے میں اگر کچھ بہتر طریقہ کار اپنا لیا جائے تو کافی حد تک جسمانی چستی کو برقرار رکھا جا سکتا ہے ۔روزے کا آغاز سحری سے ہوتا ہے اور پہلی ہی سحری میں بے وقت بیداری اور کھانے سے مطابقت پیدا نہیں ہو پاتی انسانی معدہ غیر متوقع اوقات میں ناشتے کے برابر بھی غذا کا متحمل نہیں ہوتا ۔ یوں پہلے ہی دن دوپہر کے بعد سے گرے پڑے انداز میں جوں توں کر کےدن گزرتا ہے پھر پیاس کی شدت اور افطار کے وقت بے تحاشا ٹھنڈے مشروبات یا پانی کے استعمال کی وجہ سے جسم کی غذائی ضروریات پوری نہیں ہو پاتیں دستر خوان پر بہت کچھ سجا ہے مگر پیاس اتنی شدید ہے کہ غٹاغٹ کئی گلاس پی جاتے ہیں یوں کچھ کھانے کی نوبت ہی نہیں آتی جس کے بعد نماز مغرب کے لئے مرد مساجد اور خواتین جائے نماز کی طرف رواں دواں ہیں نماز مغرب سے فارغ ہو کر آئے تو پانی کے بے جا استعمال کی بنا پر بچ جانے والی افطاری آپ کی منتظر ہے پکوڑے چھولے چاٹ وغیرہ تناول کی جاتی ہے جس کے بعد جسم کافی بھاری اور بے جان سا ہو جاتا ہے جی چاہتا ہے کہ لیٹ جائیں اور بیشتر لوگ تو کم وقت میں ایک نیند پوری بھی کر لیتے ہیں ۔ اذان عشا ء کے وقت بمشکل اٹھنے کو تیار ہوتے ہیں اور ٹانگوں میں درد کی شکایت کرتے ہیں ۔ نماز عشا ء سے واپسی پر کھانے کی رغبت نہیں ہوتی بار بار ٹوکنے پر لگے بندھے انداز میں چند لقمے حلق سے اتارے اور پانی کے کئی گلاس پی ڈالے اور بستر پر جا سوئے صبح سحری میں جاگے تو پھر وہی پیٹ بھرا بھرا محسوس ہوتا ہے یوں سحری کے وقت موجود ایسی اشیا ء جن میں غذائیت ہوتی ہے یعنی روٹی سالن وغیرہ کے بجائے پھینی کھجلہ یا ہلکی پھلکی اشیا ء پر قناعت کر لیتے ہیں جو بعد دوپہر کمزوری کا باعث بنتا ہے ۔
مسئلہ یہ ہے کہ ہم سحری و افطاری میں جسمانی ضرورت کے مطابق غذا لینے کا اہتمام نہیں کرتے ۔ مثلا ً سحری میں سویاں پھینی کھجلہ وغیرہ مقدار میں کتنے ہی ہوں جسمانی ضرورت کے مطابق غذائیت فراہم کرنے کے قابل نہیں ہوتے اس موقع پر اگر سالن ر وٹی کھانا ممکن نہ ہو تو گندم یا جو کا دلیہ دودھ میں پکایا جائے جس کے ساتھ کھجوریں بھی تناول کی جائیں جو ایک دو نہیں کم از کم پانچ سے سات ہوں ۔ اس طرح غذا مقدار میں کم ہی سہی مگر جسمانی ضرورت کے مطابق ہو گی جو آپ کی روزمرہ مصروفیات کی راہ میں زیادہ رکاوٹ کا باعث نہیں بنے گی اسی طرح افطاری کے وقت انتہائی بے صبری کے ساتھ غٹاغٹ پانی یا مشروبات پینے کی بجائے مزید صبر و ضبط کا مظاہرہ کریں ۔ ابتدا ً کم از کم تین کھجوریں کھائیں پھر فروٹ چاٹ یا چھولے وغیرہ لیں اس دوران اگر حلق بہت خشک محسوس ہو تو تھوڑا تھوڑا پانی پی لیں ۔ کوشش کریں کہ نماز مغرب سے قبل ایک گلاس سے زیادہ پانی نہ پئیں تلی ہوئی چیزوں سے اعراض کریں یہ معدے میں بھاری پن پیدا کرتی ہیں ۔ نماز مغرب کے بعد وقفے وقفے سے ایک ایک گلاس کر کے پانی پی لیں اگر ممکن ہو تو عشا ء کی نماز کو جانے سے قبل کھانا کھا لیں‘ ورنہ تراویح سے فارغ ہو کر کھانے کا اہتمام کریں اور پھر کچھ چہل قدمی بھی کریں تا کہ نظام ہاضمہ درست رہے ۔افطار کے وقت پانی یا مشروبات کا بے تحاشا استعمال جسم کو تروتازہ کرنے کے بجائے کھنچائو اور درد کا باعث ہوتا ہے ۔ خاتون خانہ اگر اپنی اور خاندان کی صحت کا شعوری ادراک کرتے ہوئے بہترین انداز میں سحری و افطاری کا انتظام کریں گی تو مثبت نتائج سامنے آئیں گے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں