آج کل تو کیمیکل کا بنا ہوا سرکہ ہے اور یہ بات میں خاص طور پر آپ سے عرض کروں گا سرکہ خریدتے ہوئے احتیاط کریں سنتھیٹک یعنی کیمیکل سے ملا ہوا سرکہ نہ ہو بلکہ ایسا سرکہ ہو جوواقعی خالص اور دیسی ہو‘ اس کا استعمال آنتوں کی صحت کیلئے نہایت مفید ہے
قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر: شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
قارئین!سرکہ اور اس کا استعمال دور نبویﷺ کا ایک بہترین شاہکار اور نبویؐ غذاؤں کا ایک حصہ ہے‘ پیغمبر اسلام ﷺ کی زندگی ‘ صحابہ اہل بیتؓ اولیاء صالحینؒ کی زندگی میں سرکہ کا استعمال مسلسل ملتا ہے‘ اسی لیے ان کی زندگیوں میں صحت تندرستی‘ فٹنس تھی اور موٹاپے کا نام و نشان ہی نہیں تھا‘ یا گنے چنے واقعات موٹاپے کےمل جائیں توالگ بات ورنہ نہیں‘ محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ روئی سرکہ میں خشک کرکے فوج کیلئے لایا تھا‘ اسے معلوم نہیںتھا کہ میں جہاں جارہا ہوں وہاں کا ماحول‘ موسم آب و ہوا اور پانی میری فوج کیلئے موافق ہے یا نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے تاریخ میں کتنے واقعات ہیں کہ فتوحات کیلئے نکلنے والی فوجیں منزلوں پر منزلیں مارتے جب مطلوبہ جگہ جس جگہ اس نے فتح کرنا ہے پہنچے تو وہاں کا ماحول‘ موسم اور پانی ایسا ناموافق رہا کہ افواج اور ان کی سواریاں مرنا شروع ہوئیں اور بعض واقعات میں خود بادشاہ بھی مر گیا‘ اسی تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے محمدبن قاسم رحمۃ اللہ علیہ نے سرکہ کو روئی میں خشک کرلیا اور وہ بہت زیادہ تعداد میں ہرفوجی کے پاس تھی روئی کو عام پانی میں ڈالتے اور پانی سرکہ بن جاتا اور اس کو اپنی غذا میں لازم استعمال کرتے۔ جہاں ان کی فتوحات میں ایمان کی طاقت شامل تھی وہاں فتوحات میں بطور تدبیر یہ سرکہ بھی اپنا کمال اور ایک درجہ رکھتا ہے۔ ہمارے ایک جاننے والے ملتان سے جب کراچی پڑھنے گئے تو عقلمند اور سمجھ دار والد نے ملتان کی صاف اور پاک مٹی نیچے سے کھدائی کرکے ایک بڑے ڈبے میں ڈال کر دے دی‘ اور بیٹے سے کہا کہ کراچی کا پانی بہت سے لوگوں کو موافق نہیں آتا بس ایسا کرنا کہ پانی کا ایک ڈبہ یا بالٹی لےکر اس میں ملتان کی مٹی ڈال لینا اور پانی جب نتھر جائے وہی نتھرا ہوا پانی پیتے رہنا سدا صحت مند رہو گے‘ موصوف کہنےلگے میں سالہاسال کراچی میں تعلیم حاصل کرتا رہا لیکن میں ایک دن بھی کسی مرض میں مبتلا نہ ہوا‘ کیونکہ میں ہمیشہ وہی پانی پیتا تھا جس میں ملتان کی مٹی تھی‘ پرانے لوگوں کی ایک بات بہت آزمودہ ہے کہ انسان جہاں پیدا ہوتا ہے وہاں کی جڑی بوٹیوں میں اس کا علاج ہے اور وہاں کی مٹی آب و ہوا اس کو موافق ہے اور یہ حقیقت ہے۔
قارئین! سرکہ ہماری زندگی کا حصہ ہے موجودہ سائنس سرکہ کے استعمال میں مبالغہ کررہی ہے ہماری کتنی فاسٹ فوڈز غذائیں ہیں جس میں سرکہ بطور ذائقہ تھوڑا سا ڈالا جاتا ہے حالانکہ پہلےدور میں دیسی سرکہ گھر میں خود بنایا جاتا تھا‘ آج کل تو کیمیکل کا بنا ہوا سرکہ ہے اور یہ بات میں خاص طور پر آپ سے عرض کروں گا سرکہ خریدتے ہوئے احتیاط کریں سنتھیٹک یعنی کیمیکل سے ملا ہوا سرکہ نہ ہو بلکہ ایسا سرکہ ہو جوواقعی خالص اور دیسی ہو‘ اس کا استعمال آنتوں کی صحت کیلئے نہایت مفید ہے‘ میرے پاس ایک معدہ کا بگڑا ہوا ایسا مریض آیا جس کو کوئی دوا آج تک صحت یاب نہ کرسکی میں نے اسےاپنی خوراک آدھی کرنے کا مشورہ دیا‘ یعنی اپنی غذا کو کم کریں اور اپنے کھانے میں بکثرت کھٹی دہی جو خالص مٹی کے کونڈے میں بنی ہوئی ہو‘ مصنوعی اورڈبے کی بنی ہوئی نہ ہو اور روٹی کے ساتھ سرکہ استعمال کریں یقین جانیے پانچویں دن اس کی خبر ملی اس نے اپنے آپ کونہایت صحت مند اور بہت طاقتور محسوس کیا۔خالص سرکہ ایک صحت مند زندگی کیلئے بہترین شاہکار ہے بعض لوگوں کامزاج ہے وہ کسی چیز پر آتے ہیں تو بہت زیادہ استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں ہر چیز کی کثرت نقصان دہ ہے اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وہ بہت جلد اس کو چھوڑ دیتے ہیں کہ ہمیں تو موافق نہیں آیا حالانکہ وہ سوفیصد موافق ہوتا ہے ہماری جلدی اور تدبیر کی غلطی سے یہ سب نقصان ہوتا ہے۔ تھوڑا تھوڑا استعمال کرنا شروع کریں اور یہی تھوڑا تھوڑا استعمال مسلسل رکھیں معدہ کے مریض‘ جگر کے مریض‘ ہیپاٹائٹس اور ایسے لوگ جن کو کھانا ہضم نہیں ہوتا جلن‘ تیزابیت‘ پرانی قبض‘ گیس بادی‘ تبخیر خشکی ان سب کیلئے یہ چیز بہت مفید ہے اور لازم سرکہ استعمال کریں۔ گھر میں سرکہ کا استعمال حدیث کے وہ الفاظ ہیں کہ جس گھر میں سرکہ ہو اس گھر والے بھوکے نہیں رہتے‘ (المفہوم) قارئین! میرے مسلسل تجربات اور واقعات سرکہ کے بارے میں نہایت بہترین ہیں اپنی زندگی کو اگر صحت یاب رکھنا چاہتے ہیں تو نبویؐ غذاؤں کا انتخاب لازم کریں اور ان نبوی ؐغذاؤں میں سرکہ کا استعمال نہایت بہترین اور لاجواب ہے اور میں جب بھی سرکہ کا استعمال بتاتا ہوں تو مجھے خود اعتماد ہوتا ہے کہ اگر اس نے واقعی دیسی سرکہ استعمال کیا اور خالص سرکہ استعمال کیا تو یہ چند دنوں میں نہیں چند نوالوں میں ہی صحت یاب اور تندرست ہوگا اپنی اولاد اور نسلوں کو تھوڑا تھوڑا سرکہ کا استعمال کراتے رہا کریں اور سرکہ کی شفا یابی اور صحت کا اپنے دل میں اعتماد اعتقاد اور یقین بنائیں۔حاملہ عورتیں اگر تھوڑا تھوڑا سرکہ استعمال روزانہ کرتی رہیں‘ قے‘ الٹی بدہضمی‘ ابکائیاں اور ہر وقت کی بے چینی‘ سر کا چکرانا‘ طبیعت کا متلانا ایسا جاتا ہے کہ خود حمل میں ہی وہ صحت مند زندگی گزارتی ہیں۔ آج کل حاملہ عورتوں کو رنگ برنگے سیرپ گولیاں اور قیمتی چیزیں استعمال کروائی جاتی ہیں حالانکہ پہلے دور میں حاملہ عورتوں کیلئے دو چیزیں لازم ہوتی تھیں‘ ایک سرکہ کا استعمال اور دوسرا گھر کا کام۔ کیونکہ گھر کا کام کرنے سے حاملہ عورتوں کو آپریشن کے بغیر ولادت کا نظام اور آپریشن کی ضرورت نہیں پڑتی‘ اور جو حاملہ عورتیں سرکہ استعمال کرتی ہیں ان کا ہاضمہ ٹھیک رہتا ہے حتیٰ کہ تجربات نے یہ بات ثابت کی ہے کہ ایسی عورتوں کے پیدا ہونے والے بچے مسلسل دست‘ الٹی جن کی وجہ سے سب سے زیادہ بچے مرتے ہیں اس عارضہ میں مبتلا نہیں ہوتے‘ ان کے بچے صحت مند‘ تنومند اور خوبصورت ہوتے ہیں اور بڑی لمبی عمر پاتے ہیں کیونکہ ماں جو غذا استعمال کرتی ہیں اسی غذا کا حصہ ہی پیٹ میں پلنے والے بچے کو ملتا ہےاور پیٹ میں پلنے والا بچہ وہی غذا کھا کر ہی باہر دنیا میں زندگی گزارتا ہے اگر اسی بچے کو نبویؐ غذائیں دو تو صحت مند معاشرہ اور صحت مند زندگی ہے۔ آئیں اپنے وطن کو صحت مند بنائیں چند پیسوں سے اور وہ چند پیسے سرکہ میں استعمال کریں جو کہ نہایت سستا اور نہایت لاجواب ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں