Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جس نے ماں کا دودھ نہیں پیا‘ وہ مکمل انسان نہ بنا!

ماہنامہ عبقری - اپریل 2018ء

جدید طبی سائنس یہ بات ثابت کرچکی ہے کہ جن بچوں کو مائوں کی بجائے ڈبوں کا دودھ پلایا جاتا ہے وہ ذہنی طور پر انسانی اوصاف سے محروم ہو جاتے، ان میںحساسیت بڑھ جاتی اور بیماریاں ان پر جلد حملہ آور ہوتی ہیں۔

ماں کائنات اور قدرت کا ایسا عظیم رشتہ ہے جوکسی بھی مخلوق میں موجود ہو تو ممتا کے تقاضے پورے کرتی ہوئی اپنے بچے اور اپنی نسل کی بقا اور نگہداشت کا فرض ادا کرتی ہے۔ انسان تو اس لئے افضل ہے کہ اس کے اندر کائنات کی ساری قوتیں موجود ہیں اور یہ ساری قوتیں اسے ماں کے بطن سے ہی حاصل ہوجاتی ہیں۔ ماں بچے کی کوکھ میں خون سے پرورش کرتی ہے اور پھر جب بچہ دنیا میں آتا ہے تو قدرت کی عطا کردہ نعمت اس کی خوراک کا بندوبست کرتی ہے۔ ماں جب اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہے تو اس میں انسانی جبلتوں کے سوتے جاگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جن مائوں نے اپنے بچے کو دودھ پلاتے ہوئے پوری مادرانہ شفقت سے کام لیا ان کے بچے جوان ہوکر انسانوں کے لئے نعمت اور رحمت ثابت ہوئے اور جن مائوں نے اپنے بچوں کو ڈبے کے دودھ پر لگا دیا وہ ایک انسان کے مکمل خواص سے محروم ہوگیا۔ آج ہم جس دور میں رہ رہے ہیں اس عہد کے انسانوں کو جن اخلاقی گراوٹوں اور بیماریوں کا سامنا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس دنیا پر ایسے لوگوں کا راج ہے جنہوں نے مائوں کا دودھ نہیں پیا اور وہ دوسرے انسانوں کا احترام کرنا نہیں جانتے۔ ان میں جانوروں کی جبلتیں نمایاں ہیں۔ اس لئے کہ وہ ڈبہ بند دودھ پی کر جوان ہوئے۔ جدید طبی سائنس یہ بات ثابت کرچکی ہے کہ جن بچوں کو مائوں کی بجائے ڈبوں کا دودھ پلایا جاتا ہے وہ ذہنی طور پر انسانی اوصاف سے محروم ہو جاتے، ان میںحساسیت بڑھ جاتی اور بیماریاں ان پر جلد حملہ آور ہوتی ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ بات غلط نہیں ہوگی۔ ہماری دنیا میں جسمانی و روحانی بیماریوں اور قدروں کی پامالی اس بات کا ثبوت بھی ہے۔جدید تحقیق نے بچوں کی بہترین ذہنی و جسمانی پرورش کے لئے ماں کا دودھ لازمی قرار دیا ہے مگر ہمارے ہاں فیشن زدہ مائوں کے پاس بچے کو اپنا دودھ پلانے کے کئی عذر موجود ہیں۔ کچھ مائیں یہ موقف اختیار کرتی ہیں کہ ان کی چھاتیوں میں دودھ کم ہے جو بچے کو بھر پور غذا نہیں دے سکتا، یا پھر وہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں اس لئے بچے کو دودھ نہیں پلاتیں کہیں بچہ بھی اس کا شکار نہ ہو جائے۔ کئی مائیں تو ایسی ہیں جو محض فیشن کی وجہ سے بچوں کو دودھ نہیں پلانا چاہتیں۔
دودھ نہ پلانے کی دیگر وجوہات کے علاوہ جن مائوں کو دودھ میں کمی کی شکایت ہو ان کے لئے یہاں چند جڑی بوٹیاں تجویز کی جارہی ہیں جو اپنے طبی خواص کی بدولت ان کا دودھ بڑھا سکتی ہیں۔جل کمبھی:بچوں کو دودھ پلانے والی مائوں کو جہاں اضافی اور متوازن غذائوں کی ضرورت ہوتی ہے وہاں جل کمبھی جیسی غذائوں کی ضرورت ہوتی ہے جل کمبھی جڑی بوٹی نہایت مفید ہے۔ اس میں اضافی غذائیت ہوتی ہے۔ جل کمبھی پانی کا موسمی پودا ہے۔ اسے آبی شاہی بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں تمام ضروری وٹامنز الکالائیڈز پائے جاتے ہیں اس پودے میں فولاد کا خزانہ پوشیدہ ہے۔جل کمبھی ٹھنڈی تاثیر کی حامل اور مقوی معدہ ہے۔ دودھ میں اضافہ کے لئے جل کمبھی کے بیجوں کو دودھ میں ابال کر اس میں چینی یا شکر ملا کر پتلا دلیہ بنا کر کھایا جائے تو پھر غذائیت حاصل ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسی خواتین جو اسقاط حمل سے گزر چکی ہوں ان کے لئے یہ دلیہ توانائی کا باعث بنتا ہے۔دھتورہ:یہ ایک خود رو جھاڑی نما پودا ہے۔ ہندو اسے مقدس پودے کی حیثیت دیتے اور اسے اپنے دیوتا شیو سے منسوب کرکے شیو مندروں میں لگاتے ہیں۔ بھارت میں وید لوگ دھتورہ کو قے آور اورمقوی ادویات میں شامل کرتے ہیں۔ امریکہ اور یورپ میں دھتورہ کے پتوں کے سگریٹ عام بکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہ سگریٹ دمہ کے لئے مفید قرار دیئے گئے ہیں۔ صدیوں پہلے اطبا دمہ کے مریضوں کو دھتورہ کے بیچ چلم میں رکھ کر پلاتے تھے گویا امریکہ یورپ میں دھتورہ کے سگریٹ بنانے کی تحریک دراصل طب یونانی سے ہی ملی ہے۔ دھتورہ کے جہاں بہت سے فوائد ہیں وہاں ایسی خواتین بھی اسے استعمال کرسکتی ہیں جن کی چھاتیوں میں دودھ رکنے لگے۔اس کے علاوہ ایسی خواتین جن کے نوزائیدہ بچے فوت ہو جائیں اور ان کی چھاتیوں میں دودھ جمع ہوکر مسئلہ پیدا کردے تو دھتورہ کے پتے گرم کرکے چھاتیوں پر باندھنے سے دودھ درد اور تکلیف کے بغیر ختم ہو جاتا ہے۔ یہ عمل دو تین بار کرنا کافی ہوتا ہے۔زیرہ:زیرہ گھریلو استعمال کی عام نباتاتی دوا ہے جو غذا کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ یہ تھائی مول کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔زیرہ کے جو شاندہ میں دودھ اورشہد ملا کر پینے سے حاملہ خواتین کی نہ صرف چھاتیوں کی افزائش ہوتی ہے بلکہ اگر وہ حمل کے پورے عرصہ میں روزانہ ایک بار یہ نسخہ استعمال کریں تو رحم مادر میں بچے کی نشوونما بہتر ہو جاتی ہے اور زچگی میں آسانی بھی رہتی ہے۔حرمل:اس کے بیجوں میں ہر مالین ، پرمول جیسے الکلائیڈز پائے جاتے ہیں۔ حرمل اعصابی اور دماغی نظام کو متحرک کرتی، مصفئی خون، مقوی اور بیکٹیریا کو ہلاک کرنے کی خصوصیات رکھتی ہے۔ بچوں کو دودھ پلانے والی مائوں کوحرمل کے بیجوں کا استعمال کرایا جائے تو ان کے دودھ کی مقدار اور اخرام میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ واضح رہے کہ حر مل حیض اور حیض کی بے قاعدگی دور کرنے میں بھی مفید ہے۔ اس میں نشہ آور اجزا بھی پائے جاتے ہیں۔ اس لئے حرمل کو کسی ماہر طبیب کے مشورہ کے بغیر اور زائد مقدار میں استعمال نہ کرنا چاہیے۔ ورنہ اس کے مضر اور زہریلے اثرات اعصاب پر ضعف طاری کر دیتے ہیں۔ اس کے بیجوں کی انتہائی معمولی مقدار کا جوشاندہ بنا کر پیا جاتا ہے۔میتھی:اس میں زبردست قسم کی طبی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ میتھی کا باقاعدہ استعمال جسم کو صحت مند بناتا ہے۔ اسے نظام ہضم کی اصلاح اور خون کی کمی دور کرنے کے لئے تو استعمال کیا ہی جاتا ہے اس کے علاوہ اگر اس کے بیجوں کو گھی میں بھون کر پیس کر گندم اور چینی کے ساتھ ملا کر محلول بنا لیا جائے تو زچگی کے بعد زچہ کی جسمانی قوت بڑھانے میں کار آمد غذا ور دوا ثابت ہوتی ہے۔ اس کی تھوڑی سی مقدار روزانہ کھائی جاتی ہے۔ میتھی کے بیجوں کاپتلا دلیہ دودھ پلانے والی مائوں کو کھلایا جائے تو ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مدھوکا:اسے مکھن پیڑ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی چھال قابض اور مقوی ہوتی ہے مگر بلغمی اور ریاحی مواد کو خارج کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اگر اس کے پھول دودھ پلانے والی خواتین کو کھلائے جائیں تو ان کے دودھ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔لال دودھی:یورپ میں ایلو پیتھک ادویہ میں اس طرح استعمال ہورہی ہے کہ اس سے ایک کار آمد الکوحل کشید کیا جاتا ہے۔ لال دودھی موسمی پودا ہے جس کے پتے رطوبتیں خشک کرنے اور تشنج کے دورے روکنے کے لئے موثر ہیں۔ مگر اپنے متنوع استعمال کی وجہ سے ایسی خواتین جن کا دودھ کم اترتا ہو اور بچے بھو کے رہ جاتے ہو ں ان کیلئے یہ جڑی بوٹی بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اس کے استعمال سے دودھ بڑھ جاتا ہے۔ بچے کو دودھ پلانےوالی مائوں کے لئے دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء کے علاوہ دودھ میں شہد ملا کر پینا بھی نہایت مفید ہے لیکن دودھ کا کثرت سے استعمال ایسی مائوں کو موٹاپے سے دوچارکردیتا ہے جس کی وجہ سے وہ دودھ پینے سے گریز کرتی ہیں۔ نباتاتی طریقے سے دودھ بڑھانے سے موٹاپا نہیں ہوتا چونکہ یہ علاج زیادہ مستعمل نہیں ہے۔ لہٰذا خواتین کو چاہیے کہ وہ ’’خود علاجی‘‘ کی بجائے کسی معالج سے رہنمائی کے بعد ہی اپنی طبیعت کے مطابق ایسی غذائیں کھائیں جو ان کے دودھ کی بڑھوتری میں معاون ثابت ہوں۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 569 reviews.