صبح جلدی اٹھیں اور آج کے دن کیلئے اپنا مقصد سوچیں۔ آپ کی سوچ کچھ اس طرح ہونی چاہئے۔ ”آج میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنے چال چلن کا خود مالک ہوں گا۔ آج میں اپنا کام کسی کو کہے بغیر خود کرنے کی کوشش کرونگا۔ اپنا کام اس طریقے سے انجام دونگا کہ کسی کو مجھ پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔“
تازہ ہوا میں ہلکی ورزش کرنا
٭سب سے پہلے اپنے رب کے حضور اظہار بندگی کریں اور تنہائی میں اس سے آج کے دن کیلئے بھلائی مانگیں۔
٭ سائیکل چلانا، تیراکی کرنا، دوڑ لگانا یا پیدل چلنا اس طرح کی ورزشیں آپ کر سکتے ہیں۔ ضرورت سے زیادہ ورزش آپ کے لئے فائدے کی بجائے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
٭نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد جسم پر ٹھنڈا پانی ڈالیں۔
٭آپ کے ناشتے میں کچھ اس طرح کی چیزیں شامل ہونی چاہئیں جیسے چنے، کریم کے بغیر دودھ، روٹی یا گندم سے بنی ہوئی بریڈ، تازہ پھل یا تازہ پھلوں کا جوس وغیرہ۔
٭مثبت خیالات کے ساتھ دن کا آغاز کریں۔ اپنے آپ کو آج کے دن کیلئے تیار کرنے کے بعد اپنے کام پر جائیں۔
کام کے دوران
٭پورے دن کے لئے منصوبہ بنائیں کہ آپ کس کام کو کس وقت کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے پروگرام کو اس طرح تشکیل دیں کہ آپ کے پاس کچھ فارغ وقت ہو کیونکہ آپ کو کسی وقت بھی ضروری کام کے لئے جانا پڑ سکتا ہے۔
٭اس سے پہلے کہ آپ بے چین اور پریشان ہوں ان باتوں پر غور کریں جو اس کا سبب بنتی ہیں اور سوچیں کہ پریشانیوں سے کس طرح محفوظ رہا جائے۔
٭پانی کا زیادہ استعمال کریں۔
٭کسی اہم کام کو کبھی نہ بھولیں، اپنی اہمیت کا اندازہ کریں کہ آپ اپنے لئے کتنے اہم ہیں۔ مثبت ذہنی رویہ رکھیں اور دیکھیں کہ آپ کہاں تک اس میں کامیاب ہوتے ہیں۔
٭گہرے سانس لیں اور اپنے آج کے مقصد کو پھردہرائیں۔
٭دوپہر کا کھانا آپ گھر پر کھائیں یا دفتر میں، اس دوران آپ اپنی پریشانیوں اور کام کے متعلق بالکل بھول جائیں۔ کھانا آہستہ کھائیں، اچھی طرح چبا کر کھائیں، کھانے سے پورا پورا لطف اٹھانے کی کوشش کریں۔ ان باتوں کو کبھی یاد نہ کریں جو آپ کے لئے پریشانی کا باعث بنتی ہوں۔ دوپہر کے کھانے میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل کریں۔ تازہ سلاد، پنیر، سبزیات کے ساتھ چاول، روٹی یا آلو کھائیں۔
٭کافی، چائے اور تمباکو نوشی سے کام کے دوران پرہیز کریں۔ اپنے اردگرد کے ماحول کا احساس رکھیں۔
گھر پر
٭ذہنی دبائو کیا ہے؟ اس کے متعلق پڑھیں۔ غور کریں کہ آپ پر ذہنی دبائو کس طرح اثر انداز ہوتا ہے؟
٭آپ اپنے لئے بہت اہم ہیں اس لئے تقریباً ایک گھنٹے تک اپنے متعلق ضرور سوچیں۔
٭آپ نے کہاں تک مثبت ذہنی رویہ اپنایا اور کہاں تک آپ آج کے مقصد میں کامیاب ہوئے ہیں۔
٭کچھ وقت اپنے گھر کی صفائی میں صرف کریں۔ اپنے گھر کی اور اپنی چیزوں کو ترتیب سے رکھیں۔ اس سے آپ ذہنی طور پر بہتر محسوس کریں گے اور آپ کے ارد گرد کا ماحول آپ کیلئے سازگار ہو گا۔
٭اپنے خاندانی تعلقات پر غور کریں۔
٭شام کو کھانا ہلکا اور سونے سے دو گھنٹے پہلے کھانا ضروری ہے۔ آس پاس کا ماحول پرسکون اور دلچسپ ہونا چاہئے۔ شام کے کھانے میں یہ چیزیں شامل کریں سوپ، تازہ پھل، کریم کے بغیر دودھ، ایک بریڈ کا ٹکڑا۔
اکیلا پن
٭آپ کیلئے کچھ وقت اکیلا رہنا بہت ضروری ہے۔
٭کچھ دیر کے لئے مکمل طور پر آرام کریں اور غور کریں کہ آپ نے آج کا دن کیسا گزارا ہے۔ ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں آپ کے آرام میں کوئی خلل نہ ڈالے۔
٭تقریباً 20منٹ کیلئے مکمل آرام کریں۔ شروع شروع میں آپ کو یہ مشکل لگے گا لیکن جیسے ہی آپ اس کے عادی ہو جائیں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ آپ کی بہتری کے لئے ہے۔ اس کے بعد 20منٹ تک غور کریں اور دیکھیں کہ آج آپ نے کیا کام سرانجام دیئے ہیں اور کہاں تک اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے ہیں اور کہاں تک آپ اپنا مثبت ذہنی رویہ قائم رکھ سکے ہیں۔
اپنے جذبات کا برملا اظہار کیجئے
حال ہی میں ایک ماہر نفسیات خاتون نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ جو لوگ بہت نرم مزاج ہوتے ہیں، بہت منظم ہوتے ہیں، بہت سلجھی طبیعت کے مالک ہوتے ہیں اور جنہیں کبھی غصہ نہیں آتا انکے لئے عارضہ قلب اور سرطان کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر مائیرز نامی یہ خاتون یونیورسٹی کالج لندن میں پڑھاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ اپنے منفی جذبات کو دبا کر اور ان کا اظہار نہ کر کے خود فریبی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ بقول ڈاکٹر مائیرز ان لوگوں کی مثال ایک شتر مرغ کی سی ہے جو ہر خطرے اور ناخوشگوار بات سے فرار حاصل کرنے کے لئے ریت میں اپنا سر چھپا لیتا ہے۔ ان کا اندازہ ہے کہ معاشرے میں ایسے لوگوں کا تناسب دس سے بیس فیصد ہوتا ہے اور انہیں ان کے نرم رویئے، تعاون اور نپے تلے انداز گفتگو سے پہچانا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر مائیرز کہتی ہیں کہ اپنے حقیقی جذبات کو دبانے والے یہ لوگ ملاقات کے مقررہ وقت سے پہلے ہی پہنچ جاتے ہیں، کبھی کوئی بات بھولتے نہیں، ہمیشہ گفتگو اور رویئے میں نرم ہوتے ہیں اور غصہ تو کرتے ہی نہیں۔ یہ سچ ہے کہ جب ان کا معائنہ کیا جاتا ہے تو ان کی تشویش اور ذہنی دبائو کی سطح کم ہوتی ہے تاہم ان کا جسم کچھ اور ہی بتاتا ہے۔ دبائو اور پریشانی کی صورت میں وہ یہی دعویٰ کرتے ہیں کہ ان پر اثر نہیں ہوا اور وہ گھبرائے نہیں ہیں، لیکن جسمانی طور پر جو دبائو وہ محسوس کرتے ہیں اسکا اثر دل کی دھڑکن اور فشار خون میں اضافے کی شکل میں ظاہر ہو جاتا ہے جو ظاہر ہے کہ انکی صحت کیلئے نقصاندہ ہے۔ ان ماہر نفسیات خاتون کا تحقیقی مقالہ رسالہ ”سائیکولوجسٹ“ میں شائع ہوا ہے اور ان کی رائے میں اپنے جذبات کو دبانے والے لوگ بجائے حالات کا مداوا کرنے اور مسئلے کا حل تلاش کرنے کے خود کو دھوکا دینے لگتے ہیں۔ ڈاکٹر مائیرز نے اپنے مقالے میں ایسے تحقیقی مطالعوں کا ذکر بھی کیا ہے جو ان کے خیال کی تائید کرتے ہیں۔ ان مطالعوں سے پتا چلتا ہے کہ یہ لوگ تلخ واقعات کی جانب سے توجہ ہٹانے کے لئے حسین یادوں کا سہارا لیتے ہیں اور تلخ باتوں سے گریز کرتے ہیں خواہ وہ سچ ہی کیوں نہ ہوں۔ اس بات کے خاص شواہد تو نہیں ملتے کہ ایسے لوگوں کو کوئی نفسیاتی نقصان پہنچتا ہے تاہم اس رویئے کا جسمانی تکالیف سے جو تعلق ہے اس کے شواہد ضرور ملے ہیں مثلاً مدافعتی نظام میں کمزوری، دل کی بیماری، سرطان، بلند فشار خون اور کولیسٹرول کی زیادتی۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 795
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں