(آپ بھی اپنے مشاہدات لکھیں، صدقہ جاریہ ہے، بے ربط ہی کیوں نہ ہوں، صفحے کے ایک طرف خوشخط لکھیں، تحریر ہم سنوار لیں گے)
دوست کی آپ بیتی
میرے پیٹ میں ہمیشہ میٹھا میٹھا درد رہتا تھا۔ فاقہ کرنے پر درد دور ہو جاتا لیکن دو چار دنوں کے بعد پھر شروع ہو جاتا والد صاحب باہر گئے تھے اور ان کے آنے میں دیر تھی۔ والدہ نے ایک حکیم کا علاج کرایا انہوں نے مجھے ہاضمے کی دوائی دی کچھ وقت کیلئے تکلیف دور ہوئی لیکن پھر شروع ہو گئی۔ اسی طرح تین مہینے گزر گئے۔ پھر میں ایک بڑے ہسپتال گیا وہاں پیشاب اور خون کا ٹیسٹ کرنے کے بعد علاج شروع ہوا لیکن فائدہ نہ ہوا وہاں سے دوسرے ہسپتال گیا وہاں بھی ایکسرے ہوئے اور ہر تین گھنٹے کے بعد سوئیاں لگتی تھیں پر میری طبیعت زیادہ خراب ہوگئی۔ جی متلاتا، قے بھی ہونے لگی، درد بڑھتا گیا۔ اس طرح تین ہفتے گزر گئے۔ میری زندگی چراغ سحر کی مانند ہو گئی۔ ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کسی پر فضا ماحول میں جائوں۔ وہاں بھی ڈاکٹروں کو دکھایا۔ دوا منہ میں جاتے ہی قے ہونے لگی۔ آخر دوا چھوڑ کر اس کی خوراک پر توجہ دینے لگا۔ درد میں کمی بیشی چلتی رہی۔ کسی نے کہا پیٹ میں زخم ہیں۔ گھر والے گھبرا کر بڑے ہسپتال لے گئے۔ تجربہ کار سول سرجنوں نے آپریشن کیلئے بھرتی کر لیا ۔ اس وقت میرے پیٹ میں زور کا درد ہوا۔ ہرے رنگ کی قے آئی۔ پاخانہ بند ہو گیا، سب گھر والے میری زندگی سے مایوس ہو گئے۔ آٹھ دن کے بعداسی حالت میںہسپتال سے نکال دیا گیا۔ کہا گیا کہ آپریشن سے پہلے ہی لڑکا مر جائے گا۔ آپریشن ہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ مریض بہت کمزور ہو گیا ہے۔ آپریشن ملتوی کرکے ہوشیار ڈاکٹروں کے مشوروں سے کھائی جانے والی دوائوں کی فہرست بنی۔ آخر والد صاحب گھر لے آئے اور اپنا قدیمی علاج شروع کیا۔ غسل کا ٹب گھر میں تھا والد صاحب کی ہدایت پر دن میں تین بار پانی میں بیٹھنے لگا۔ والد صاحب مجھ سے پوچھتے طبیعت کیسی ہے میں رونے لگتا والد صاحب کہتے دوائی کھانے سے تمہاری یہ حالت ہوئی ہے۔ تین چار دن کے بعد درد کم ہونے لگا، کچھ کچھ نیند بھی آنے لگی۔ میں سنگترے کا رس لینے لگا، لگ بھگ 15بیس دنوں میں درد مٹ گیا۔ بھوک چمکی، اب دودھ بھی ہضم ہونے لگا۔ اس کے بعد مجھے یہ تکلیف دوبارہ نہیں ہوئی ہے۔ اللہ کا شکر ہے۔(اشتیاق احمد زرگر، سکھر)
باکمال لوگ لاجواب نسخے
ذرا سے غم کے بادل آئیں تو عبقری کو پڑھتے ہی دکھ کے بادل چھٹ جاتے ہیں۔ یہ ہم سے ہمارے غم لیکر بدلے میں خوشیوں کا نسخہ دیتا ہے۔ جب عبقری کی بات ہو رہی ہو تو قلم رکتا ہی نہیں۔ یہ خود ہی سب کچھ لکھتا چلا جاتا ہے یہ کسی تعاوف کا محتاج نہیں۔ اسکا تعارف تو ہر وہ فرد ہے جس نے عبقری پڑھا۔ یہ تو مسیحا ہے آج تک اس سے بہت کچھ لیا ہے لیتی ہوں اور حاصل کرتی رہوں گی لیکن اسے کچھ بھی دیا نہیں۔ آج مجھے بھی خوشی ہو رہی ہے کہ میں بھی اسے کچھ دینے آئی ہوں۔ ہمارے ساتھ اکثر جلنے کے حادثات پیش آتے ہیں۔ بے خبری میں ایسا ہوتا ہے جب ایسا حادثہ پیش آتا ہے تو اکثر خواتین بوکھلا جاتی ہیں۔ ان کا ذہن جو تیزی سے کام کرتا ہے وہ کہتی ہیں کہ جلے ہوئے حصے پر ٹھنڈا پانی ڈال دو۔ جبکہ پانی کا جلے ہوئے حصے پر استعمال سے دوسری بھی بیماری مول لے لیتی ہیں۔ جل جانے کا علاج لکھ رہی ہوں۔ ایک واقعہ اورتجربہ بھی حاضر ہے یہ نسخے ،یہ تجربات میرے پاس بھی مخلص افراد کی وجہ سے آئے، ان نسخہ جات کو آگے پہچانا نیکی ہے اور اللہ ان افراد کی مغفرت فرمائے جنہوں نے تاکید کی کہ یہ نسخے استعمال کر کے آگے پہنچا دینا تو عبقری سے بہتر کوئی پرچہ نہیں جو آگے پہنچا سکے۔
(1) نسخہ چائے کی پتی خالص
بازار میں جو کھلی پتی بکتی ہے وہ لیں۔ کلونجی 1تولہ روغن زیتون اٹلی کا بازار میں پیک آتا ہے وہ لے لیجئے گا۔ چائے کی پتی بہت باریک نہ لیں اور ململ کے کپڑے میں چھان لیجئے۔ کلونجی باریک پیس لیں دونوں کو ملا لیں روغن زیتون پہلے جلے ہوئے حصے پر روئی سے لگا لیجئے گا۔ نمک دانی خالی لے لیں اور اس میں چائے کی پسی ہوئی پتی اور کلونجی ڈالئے اور جلے ہوئے حصہ پر چھڑک دیں۔ اتنی چھڑکئے کہ جلا ہوا حصہ ڈھک جائے جلنے کے بعد نشان بھی نہیں رہے گا۔ پانی سے محتاط رہیں جلے ہوئے حصے پر پانی نہ لگائیں انشاءاللہ بہت جلد اللہ شفا دے گا۔ ہر روز پہلی پتی اتار کر نئی لگائیں۔ چوبیس گھنٹے کے بعد نئی پتی لگائیں۔ درود پاک گیارہ مرتبہ ضرور پڑھیں۔
واقعہ
ایک مرتبہ ایک قریبی رشتہ دار کا تین ماہ کا بچہ دودھ کے پتیلے میں گر گیا۔ پتیلے میں دس کلو دودھ تھا کیونکہ ان لوگوں کا ہوٹل تھا۔ دودھ ابال کر صحن میں ٹھنڈا ہونے رکھ دیا گرمی کے دن تھے۔ بچہ بھی قریب چارپائی پر سویا ہوا تھا بچے نے کروٹ لی تو دودھ کے پتیلے میں گر گیا اس خاتون نے فوراً راقمہ سے رابطہ کیا پہلے روغن زیتون لگایا۔ کھال پوری جل چکی تھی اس وقت کی بچے کی کیفیت بتانے سے قاصر ہوں۔
روغن زیتون لگانے کے بعد اس پر پتی اور کلونجی چھڑکی۔ مستقل صحت یاب ہونے میں اس کو دو ہفتے لگے لیکن بچے کے جسم پر جلنے کا کوئی نشان نہیں تھا حتیٰ کہ چہرہ بھی بالکل ٹھیک تھا۔ دو ڈبے چھوٹے روغن زیتون کے استعمال ہوئے اور پندرہ ڈبے رچ برو کے۔ اگر آپ ہسپتال جائیں توسب سے پہلے ڈاکٹر وہ جلی ہوئی کھال قینچی سے کاٹتے ہیں جو کہ بے حد تکلیف دہ اور خوفناک عمل ہوتا ہے۔ بیرون ممالک کی دوائیں اور ٹیوب استعمال کرنے کو دیتے ہیں اگر ہماری خواتین حکماءکی کتب کا مطالعہ کریں اور اس پر عمل کریں تو میں یقین سے کہتی ہوں کہ ہسپتال خالی ہو جائیں گے۔ زخم پر بھی یہ دوا اسی طریقے سے استعمال کریں۔ زخم ٹھیک ہو جائیں گے اگر کسی چوٹ سے زخم ہو یا جیسا بھی زخم ہو، ٹھیک ہو گا اکثر پانی میں رہنے سے پائوں کی انگلیوں میں انفیکشن ہو جاتا ہے۔ انگلیوں کے بیچ میں یہ لگالیں ٹھیک ہو جائے گا ۔گرمیوں میں اکثر خواتین کو الرجی ہو جاتی ہے وہ یہ نسخہ استعمال کریں کیونکہ الرجی کی ٹیوب مہنگی آتی ہیں۔ گھر بیٹھے یہ نسخے استعمال کریں۔
تجربہ:۔ راقمہ کا ایک مرتبہ گرم گھی گرنے سے بازو جل گیا تھا۔ مندرجہ بالا نسخہ استعمال کیا اور دو دن میں ہی بازو ٹھیک ہو گیا نشان ختم ہو گیا یقین کے ساتھ کریں ایک ہی نسخہ ارسال خدمت ہے۔ عبقری میں لکھنے والے زیادہ ہیں اس لئے باقی افراد کا بھی حق ہے۔ (ام ابوذر، بہاولنگر)
قارئین! جب دینی زندگی پر خزاں آتی ہے تو بے دینی اور کالی دنیا کا عروج ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی کالی دنیا، کالی دیوی یا کالے جادو سے ڈسے ہوئے ہیںتو لکھیں ہم قرآن و سنت کی روشنی میں اس کا حل کریںگے۔ جس کا معاوضہ دعا ہے۔ براہِ کرم لفافے میں کسی قسم کی نقدی نہ بھےجیں ۔توجہ طلب امور کے لئے پتہ لکھاہوا ، جوابی لفافہ ہمراہ ارسال کریں۔خطوط لکھتے ہوئے اضافی گوند یا ٹےپ نہ لگائیں ۔خط کھولتے وقت پھٹ جاتاہے۔ رازداری کا خیال رکھا جائے گا۔ کسی فرد کا نام اور کسی شہر کا نام یا مکمل پتہ خط کے آخر میں ضرور لکھیں۔ جسمانی مسئلے کے لئے خط علیحدہ ڈالیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 782
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں