سامان حسن کیجئے
سب سے پہلا اصول یہ طے کر لیجئے کہ آپ ممکنہ حد تک دھوپ کی تمازت سے بچیں گے۔ صبح کی نرم دھوپ بلا شبہ مفید ہے بشرطیکہ دھوپ لینے کا یہ عمل 20-15 منٹ تک ہی محدود ہو۔ تیز دھوپ میں چلنے پھر نے سے ممکنہ حد تک بچنا چاہئے۔ دھوپ میں جسم تاپنے کا شوق بلکہ ضرورت ٹھنڈے ملکوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ ہمارے ملک کی خواتین جب تک برقعے چادر کی پابند رہیں ان کے لئے دھوپ مسئلہ نہیں بنی۔ خود یورپی خواتین تیز دھوپ سے بچنے کے لئے دھوپ ٹوپی یا سولا ہیٹ استعمال کرتی ہیں۔ ہماری خواتین دوپٹے سے یہ کام لے سکتی ہیں بلکہ جو صحیح معنوں میں دوپٹہ اوڑھتی ہیں وہ اسے پیشانی پر ذرا آگے نکال کر چہرے، گردن وغیرہ کو دھوپ کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتی ہیں۔ آنکھ کے اطراف کی حساس اور نازک جلد کی حفاظت کے لئے دھوپ کے چشموں کا استعمال بھی صحیح ہے۔ ہماری خواتین اس طرح کسی حد تک پردے کا اہتمام بھی کر سکتی ہیں۔ ان چشموں کے استعمال سے آنکھیں روشنی سے نہیں چندھیاتیں ۔ اس طرح جھریوں کے بننے اور گہرے ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ جلد کی تازگی، نرمی اورملائمت کے لئے اس کا گیلا رہنا یا رکھنا ضروری ہے۔ اس کی ایک عملی تدبیر تو یہ ہے کہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔ دھوپ میں نکلنے سے پہلے ایک دو گلاس پانی ضرور پی لیا جائے۔ اس کے علاوہ چہرے پر ایسی کریم لگائی جائے جو اسے گیلا رکھے۔ عرق گلاب میں تھوڑی گلیسرین ملا کر لگانا بھی ایک اچھی تدبیر ہے۔ چہرے کو بار بار صابن سے دھونا بھی نہیں چاہئے۔ صابن میں شامل سوڈا اسے خشک کر دیتا ہے۔ ایسے ابٹن بھی استعمال نہیں کرنے چاہئیں جو جلد کو سکیڑیں یا خشک کر دیں۔جلد گیلی رکھنے والی کریم (MOISTURIZER) لگانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ منہ دھونے کے بعد تولئے سے خشک کرنے کی بجائے گیلی حالت میں یہ کریم لگائی جائے اس طرح جلد کو نمی خوب مل جاتی ہے۔
بالوں کی حفاظت
چالیس سال کی عمر میں بال اپنی آب وتاب کھونے لگتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انہیں مناسب مقدار میں چکنائی نہیں ملتی، اس لئے یہ ضروری ہے کہ انگلیوں کے سروں کی حرکت سے ان کی جڑوں میں اچھی قسم کا روغن آملہ، ناریل، زیتون کا تیل نیم گرم، اچھی طرح جذب کیا جائے۔ بہتر ہے کہ یہ عمل سوتے وقت کیا جائے اور صبح بالوں کو اچھے صابن سے یا سر دھونے کے نباتاتی سفوف سے دھو لیا جائے۔ بال خشک کرنے کے بعد انہیں کنگھے یا برش سے اچھی طرح صاف کرکے جما لینا چاہئے۔آملہ بغیر گٹھلی کا 250 گرام، سکاکائی 125گرام، میتھی دانہ 125گرام، ریٹھے کا چھلکا 125گرام، ناگرموتھا 125گرام، چائے کا چور ا (ڈسٹ) 125گرام۔ تمام اجزاءکو خوب باریک پیس کر اس میں چنے کا بیسن 250 گرام ملا لیں۔ سر دھونے سے آدھا گھنٹہ پہلے اس سفوف کو پانی میں بھگو دیں اور بالوں میں یہ لیپ اچھی طرح لگا کر تھوڑی دیر بعد دھو لیں۔ مقدار کا تعین بالوں کی کمی بیشی کے حساب سے کر لیں۔ املی کے زلال میں 2چمچے گندم کا آٹا لئی کی طرح پکا کر بال دھونے سے بھی وہ اچھی طرح صاف ہو جاتے ہیں۔
جراحت حسن
حسن کی بحالی کے لئے نشتر کی مدد کاسمیٹک سرجری کہلاتی ہے۔ آج کل اس کا بڑا چرچا ہے، لیکن یہ کوئی بہت آسان کام نہیں ہے۔ بحالی حسن کی یہ تدبیر اس وقت اختیار کرنی چاہئے کہ جب آپ 40سال کی عمر میں 50سال کے لگ رہے ہوں۔ اس کے ایک ماہر ڈاکٹر ولیم فرائڈ مین کے مطابق اس کا بہترین وقت 45-44 سال کی عمر ہوتی ہے، کیونکہ اس وقت نہ صرف یہ کہ بالعموم صحت اچھی ہوتی بلکہ جسم بھی چست اور توانا رہتا ہے۔چہرے کے دیگر حصوں کے مقابلے میں آنکھیں سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ ان کی جلد لٹک جاتی ہے جس کی وجہ سے پلکیں بوجھل نظر آتی ہیں اور عمر زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ پلکوں کی سرجری میں آنکھوں کے اطراف کی جلد کے علاوہ ان کے عضلات اور چربی بھی نکالنی پڑتی ہے، اس لئے یہ عمل بار بار نہیں کروانا چاہئے۔ مناسب یہی ہوتا ہے کہ یہ عمل بھوئوں اور پلکوں کے درمیانی حصے میں کیا جائے بشرطیکہ ان دونوں کے درمیان مناسب جگہ موجود ہو۔ اس ماہر کی رائے میں آپریشن کے فوری بعد چہرہ جوان تو نظر آنے لگتا ہے لیکن جو لوگ اس وقت زیادہ وزنی یا بھاری بدن ہوتے ہیں آگے چل کر دبلے ہونے کی وجہ سے اور بھی زیادہ عمر کے لگتے ہیں، انہیں اس طرح ایک بار پھر عمل جراحی کرانا پڑتا ہے، اس لئے مناسب یہی ہے کہ 35-30 سال کی عمر ہی سے موٹاپے کے رجحان کو روکا جائے اور جلد کی حفاظت کی تدابیر اختیار کی جائیں۔ روغن بادام، عرق گلاب اور گلیسرین کے آمیزے سے چہرے کی باقاعدہ مالش کی جائے۔ اچھی متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور خوش دلی کی عادات ڈالی جائیں۔ خیالات اور جذبات کا حسن چہرے پر ظاہر ہو کر اسے حسین تر بنا دیتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں