یارسول اللہﷺ! میرے لیے آپ ہی کافی ہیں
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں عبقری رسالہ بہت شوق سے پڑھتی ہوں آپ کے اس رسالے نے بہت سے لوگوں کی دنیا و آخرت سنوار دی ہے۔ میری طرف سے آپ کیلئے بس اتنی سی دعا ہے کہ جن شرور سے بچنے کیلئے انبیائے کرام علیہم السلام نے دعا مانگی اللہ تعالیٰ آپ کو ان سے بچائے اور جتنی بھلائیاں انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنے لئے مانگی ہیں وہ ساری بھلائیاں اللہ تعالیٰ آپ کو بن مانگے عطا فرمائے۔ میں عبقری میں خاص طور پر ’’جنات کا پیدائشی دوست‘‘ بہت بہت شوق سے پڑھتی ہوں مجھے علامہ لاہوتی صاحب سے ملنے کا بڑا شوق ہے۔ حضرت حکیم صاحب میں کسی رسالے میں پہلی مرتبہ لکھ رہی ہوں‘ اس لئے اگر مجھ سے غلطی ہوجائے تو معاف فرمائیے گا۔ اب میں آتی ہوںاصل بات کی طرف حضرت غزالی زماں رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے محدث گزرے ہیں‘ اللہ کریم نے آپ رحمۃ اللہ علیہ کو اَن گنت خوبیوں سے نوازا تھا‘ آپ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس وقت میری عمر سولہ سترہ سال ہوگی ان دنوں لاہور عظیم الشان علمی مرکز تھا ‘ لاہور کے ایک علاقہ میں ہر سال پانچ روزہ جلسہ ہوا کرتا تھا مجھے بھی اس جلسے میں خطاب کرنے کا موقع ملا۔ ابھی اس وقت تقسیم برصغیر عمل میں نہیں آیا تھا‘ جلسہ گاہ کے قرب و جوار میں ہندو اور سکھ رہتے تھے میں تقریر کررہا تھا کہ اس دوران ایک پرچی آئی‘ اس پر لکھا تھا کہ مولانا صاحب میں ایک ہندو لڑکی ہوں اور بی اے میں پڑھتی ہوں۔ میرا گھر آپ کے جلسہ گاہ کے بالکل ساتھ ہے اس لئے کئی دن سے میں آپ کے جلسہ میں ہونے والی تقاریر سن رہی ہوں‘ آج آپ کہہ رہے ہیں کہ دنیا میں کسی صفت اور خوبی میں آپﷺ سے بڑھ کر کوئی بھی نہیں ہوسکتا۔ جبکہ کل اسی اسٹیج پر ایک مولانا صاحب نے حاتم طائی کی سخاوت کا ایک واقعہ بیان کیا‘ انہوں نے بتایا کہ حاتم طائی اتنا سخی تھا کہ انہوں نے لوگوں میں مال و دولت تقسیم کرنے کیلئے ایک محل بنوایا جس کے سات دروازے تھے جو سائل جس دروازے سے آتا حاتم اسے خیرات دیتا۔ تیسرے اور چوتھے حتیٰ کہ وہی سائل ساتوں دروازوں سے آتا اور ساتوں مرتبہ ہی اسے خیرات مل جاتی اور حاتم کی زبان پر یہ الفاظ نہیں آتے تھے کہ تم پہلے کتنی دفعہ آچکے ہو‘ بار بار کیوں چلے آتے ہو۔ اب جب کہ آپ کا دعویٰ ہے کہ مخلوق میں کوئی بھی ہمارے نبی کریمﷺ سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوسکتا۔ جبکہ حاتم طائی کی اس سخاوت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کے نبی کریمﷺ سے بھی بڑھ کر سخی تھا۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ اس واقعہ سے تو حاتم طائی کی کنجوسی اور کم ہمتی ثابت ہوتی ہے۔ ایک سائل آتا ہے سوال کرتا ہے حاتم اسے دیتا ہے لیکن سائل کی طلب ختم نہیں ہوتی وہ دوبارہ جھولی پھیلاتا ہے حاتم اسے پھر کم دیتا ہے کہ سائل دوبارہ سوال کرنے پر مجبور رہے۔ اگر سخاوت دیکھنی ہے تو آئو میرے آقاﷺ کی سخاوت دیکھو‘ تہجد کا وقت ہے حضرت ربیعہ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کووضو کروارہے ہیں۔ سرکار دو عالم ﷺ آپ رضی اللہ عنہ کی اس خدمت سے خوش ہوتے ہیں‘ سرکار دو عالم ﷺ فرماتے ہیں: سل یا ربیعہ‘‘ اے ربیعہ مانگ کیا مانگتا ہے؟ حضرت ربیعہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں: اسئلک مر افقتک فی الجنۃ یارسول اللہﷺ! میں جنت میں آپ ﷺ سے آپ ﷺ کی رفاقت طلب کرتا ہوں۔ سرکار دو عالمﷺ فرماتے ہیں یہ ہم نے تمہیں عطا کردیا‘ اس کے علاوہ کوئی اور طلب ہوتو مانگ۔ حضرت ربیعہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں اے اللہ کے رسول ﷺ میرے لئے آپﷺ ہی سب کچھ ہیں۔ سرکار دو عالمﷺ پھر فرماتے ہیں اے ربیعہ کچھ اور مانگ لے۔ وہ عرض کرتے ہیں یارسول اللہﷺ آپ ﷺ ہی میرے لئے کافی ہیں۔ ذرا دیکھو! ایک طرف وہ سائل ہے جو بار بار آتا ہے اور حاتم سے سوال کرتا ہے‘ ایک یہ داتا ہیں جو سائل سے بار بار کہتے ہیں کہ کچھ اور مانگ لو۔ اب آپ خود فیصلہ کریں کہ کون زیادہ سخی ہے؟ یہ جواب سن کر وہ لڑکی مسلمان ہوگئی۔ ( اقراء جاوید ‘خوشاب)
پٹھوں کی طاقت کیلئے ادرک کا حلوہ
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تبارک وتعالیٰ آپ کو صحت عطا فرمائے اور آپ کی عمر دراز فرمائے۔ آمین۔ میں عبقری گزشتہ چھ سال سے پڑھ رہی ہوں‘ عبقری رسالہ ہی میری خوراک ہے۔ میرے ملنے والے مجھے ’’آدھی حکیم‘‘ کہتے ہیں کیونکہ اکثر عبقری کے نسخے اور وظیفہ جات میں لکھ کر فوٹو کاپی کروا کر اپنے ملنے والوں کوتقسیم کرتی ہوں سب بہت خوش ہوتےہیں۔ دو انمول خزانے بھی تقسیم کرتی ہوں‘ پڑھنے کیلئے جس کو بھی دیتی ہوں بہت فائدے ملتے ہیں۔ عبقری قارئین کی خدمت میں میرے تین نسخہ جات ہیں جو میں نے خود آزمائے ہیں۔ میں چونکہ خود جوڑوں کے درد کی مریضہ رہی ہوں میری والدہ پٹھوں کی طاقت کیلئے ادرک کا حلوہ بنا کر کھلاتی تھیں۔ اس کے علاوہ ایک اور نسخہ میری دادی جان بچوں کی ٹھنڈ کیلئے بنا کربچوں کو کھلاتی تھیں جس سے کبھی بھی بچے کو ٹھنڈ نہیں لگتی۔ میرا بھائی حافظ قرآن ہے اس کے دماغ کی طاقت کیلئے خشک ناریل کا حلوہ میری والدہ اسے بنا کر کھلاتی تھیں تومحترم قارئین یہ نسخہ جات بہت ہی بہترین اور آزمودہ ہیں اور ہمیشہ ہمارے استعمال میں رہتے ہیں جو آپ کی خدمت میں پیش کررہی ہوں۔
پٹھوں کی طاقت کیلئے ادرک کا حلوہ: ھوالشافی: ادرک ایک پاؤ‘ دودھ پانچ کلو‘ دیسی گھی‘ چینی‘ میوہ جات حسب ذائقہ۔ ترکیب: ادرک کو جوسر میں ڈال کر جوس نکال لیں اور دودھ میں ڈال کر چولہے پر ہلکی آنچ پر چڑھا دیں‘ جب دودھ خشک ہوجائے اور گاڑھے آمیزے کی شکل اختیار کرلے تو اس میں گھی اور چینی اور میوہ جات ڈال کر پکائیں اور خشک ہونے پر جار میں محفوظ کرلیں۔ ایک چمچ صبح، ایک چمچ شام ہمراہ دودھ لیں۔ انشاء اللہ پٹھے کبھی کمزور نہیں ہونگے۔
دماغ کی طاقت کیلئے خشک ناریل کا حلوہ: خشک ناریل دو عدد(یہ بند ناریل جسے گولہ ناریل بھی کہتے ہیں پنساری کی دکان سے مل جاتے ہیں) اسپغول کا چھلکا ایک پاؤ‘ دیسی گھی ایک پاؤ‘ دودھ پانچ کلو۔ ترکیب: بند ناریل کے سرے پر چھری کی نوک سے چھوٹا سا سوراخ کرلیں۔ سوراخ کے ذریعے اسپغول کا چھلکا اور گھی ناریل میں بھر دیں اور گوندے ہوئے آٹے کی مدد سے سوراخ کا منہ بند کردیں اور دودھ میں ناریل چھوڑ کر چولہے پر چڑھا دیں جب دودھ گاڑھے آمیزے کی شکل کا ہوجائے تو بند ناریل جو دودھ میں پک رہے تھے نکال کر کدوکش کرکے دودھ میں دوبارہ شامل کردیں اور چینی ڈال کر اچھی طرح بھون لیں اور حسب ذائقہ میوہ جات ڈال کر صبح وشام ایک چمچ نیم گرم دودھ کے ساتھ کھائیں۔
بچوں کو ٹھنڈ سے محفوظ رکھنے کا لاجواب نسخہ
گرم مصالحے میں جائفل ہوتی ہے جس کے اوپر چھلکا ہوتا ہے اندر چھالیہ کی طرح جائفل کا چھلکا اتار کر چھالیہ نکال لیں اور اس چھالیہ کو(دھو کر) کسی پتھر پر رگڑیں‘ رگڑنے سے چھالیے کے ارگرد تھوڑا سا چاکلیٹ کلر کا پیسٹ بن جائے گا‘ پیسٹ اتار کر ایک چمچ چائے یا دودھ میں ملا کر بچے کو سخت سردی میں ایک یا دو بار دیں‘ جائفل دینےسے بچے کو اگر موشن ہوجائیں تو گھبرائیں نہیں یہ سینے کا ریشہ صاف کرکے بچے کو سردی اور ٹھنڈ سے محفوظ کردے گا۔ سردی میں جب بارشیں ہوں تب ایک یا دو بار دو دن کے وقفے سے دیں۔ (وحیدہ شمس‘ ملتان)
دعائیں ایسے قبول ہوتی ہیں!
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے‘ دین کا ستون ہے اور آسمان اور زمین کا نور ہے۔ ایک حدیث شریف میں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں دعا سے زیادہ اور کسی چیز کی وقعت نہیں۔ ایک حدیث شریف میں آیا ہےکہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص یہ چاہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی دعا سختیوں اور مصائب کےوقت قبول فرمائے اس کو چاہیے کہ وہ فراخی اور خوشحالی میں بھی کثرت سے دعا مانگا کرے۔ ایک حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو بھی مسلمان (کسی چیز کے) مانگنے کیلئے اللہ تعالیٰ کی جانب رجوع کرتا ہے (اور دعا مانگتا ہے) اللہ تعالیٰ کی جانب رجوع کرتا ہے (اور دعا مانگتا ہے) اللہ تعالیٰ اس کو وہ چیز ضرور دیتے ہیں یا وہی چیز اس کو فی الفور دے دیتے ہیں یا اس کے واسطے (دنیا یا آخرت میں) اس کو ذخیرہ کردیتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے کوئی سوال نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہوجاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: تم اللہ سے دعا مانگنے میں عاجز نہ بنو (اور کوتاہی نہ کرو) کہ دعا (کرتے رہنے) کی صورت میں ہرگز کوئی شخص (کسی ناگہانی آفت سے) ہلاک نہ ہوگا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دعا کے سوا کوئی چیز قضا (تقدیر کے فیصلہ) کو رد نہیں کرسکتی اور نیکی (عمل خیر) کے سوا کوئی چیز عمر کو بڑھا نہیں سکتی ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جس شخص کیلئے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا اس کے لیے رحمت کے‘ جنت کے اور قبولیت کے دروازے کھول دئیے گئے۔آداب دعا: دعا مانگنے والا باوضو ہوکر قبلہ کی طرف منہ کرکے دو زانو بیٹھے جیسے التحیات میں بیٹھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت و قدرت کا دھیان جما کر اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر سمجھتے ہوئے دعا مانگے۔ ہاتھوں کو دعا کیلئے اٹھاکر سب سے پہلے درودشریف پڑھے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو دعا بغیر درودشریف کے مانگی جاتی ہے وہ زمین و آسمان کے درمیان لٹکی رہتی ہے اور قبول نہیں ہوتی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف میں جتنے عمدہ کلمات کہہ سکتے ہیں کہیے اس کے بعد اسم اعظم اور اسمائے حسنیٰ پڑھیے جن کے متعلق حدیث شریف میں آیا ہے کہ ان کے پڑھنے کے بعد جو دعا مانگی جائے گی وہ رد نہیں کی جاتی ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ اسم اعظم ان دو آیات میں ہے۔یہ اسماء الحسنیٰ کہہ کر پھر اپنی حاجت کو احکم الحاکمین، ارحم الراحمین ذات خداوندی کے سامنے پیش کریں‘ رو رو کر‘ گڑگڑا کر اپنی دعا کو قبول کروائیے‘ دعا میں سب کچھ مانگ لینے کے بعد آخر میں درودشریف پڑھ کر آمین کہہ کر اپنے ہاتھ منہ پر پھیرلیں اور اس پر پورا یقین رکھیں کہ دعا ضرور قبول ہوگی۔ حلال روزی کا دعا کی قبولیت میں بڑا دخل ہے‘ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کریں‘ اپنی ذات سے دعا شروع کریں‘ پھر اپنے والدین اور تمام مومن بھائیوں کیلئے دعا کریں۔ یہ مستحب ہے۔ ضروری بات: دعا قبول ہونے کی صورت میں اللہ تعالیٰ کا شکر ضرور ادا کریں۔ اس کیلئے یہ دعا پڑھیں۔ )
انجانے گناہ
بعض اوقات ایسے مشاہدے ہماری نظروں کے سامنے سے گزر جاتے ہیں جنہیں ہم انجانے میں نظر انداز کردیتے ہیں جو اللہ تعالیٰ جل شانہ اور رسول اللہﷺ اور مقدس ناموں کی شان میں ہم بے ادبی کرجاتے ہیں۔ بازاروں میں روٹی یا کھانے کی مختلف اشیاء اخبار کے صفحہ میں لپیٹ کر دی جاتی ہیں‘ جنہیں ہم کھانے کے بعد مڑوڑ کر کوڑا دان میں پھینک دیتے ہیں۔ اسی صفحہ پر قرآنی یا اس کا ترجمہ یا مقدس نام بھی لکھے ہوتے ہیں۔ ان کو صفحہ سے الگ کرکے ایک صاف پلاسٹک کی تھیلی میں جمع کرلیں‘ مسجد یا کسی جگہ ان مقدس اوراق کو ڈالنے کیلئے بکس بنائے گئے ہیں جو اسی مقصد کیلئے ہیں۔ اگر الگ کئے ہوئے ٹکڑے یا صفحہ پر پیچھے کی طرف کسی جاندار کی تصویر ہے تو اس پر کالا مارکر پھیر دیں‘ اسی طرح اسلامی اور دوسرے رسالے‘ شادی کارڈ وغیرہ پر ان شاء اللہ اور بسم اللہ‘ نام مثلاً عبداللہ یا نام کے آگے یا بعد محمد لکھا ہوتو احتیاط کریں۔ بعض مواقع پر ہدیہ کے طور پر سٹیل یا تانبے وغیرہ کی پلیٹ یا پتیلی کے سیٹ پر اپنے نام کے آگے یا بعد مقدس نام کندہ کرواتے ہیں پھر یہی برتن ہم آگ پر پکانے یا گرم چیزیں ڈال کر استعمال کرتے ہیں۔ ایسے تو اور بھی ہمارے عمل ہوں گے جو اب تک دنیا کی مصروفیت کی وجہ سے شیطان نے ہماری نظروں سے پوشیدہ کر رکھا ہے اور غوروفکر کرنے کی مہلت نہیں دیتا۔ خدا ہم سب کو اپنی ہدایت کے ذریعہ گناہوں سے بچنےکی توفیق عطا فرمائے کہ گناہوں سے بچنے کی طاقت اور سمجھنے کی ہدایت بھی وہی دیتا ہے۔ (خورشید بانو عِلم‘ کراچی)
گرمیوں کیا سردیوں میں نکسیر جان نہیں چھوڑتی
مکرمی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! الحمدللہ! ماہنامہ عبقری میں ہر ماہ انٹرنیٹ سے ڈائون لوڈ کرکے پڑھتا ہوں‘ اس سے بہت فائدہ اٹھایا‘ اپنے کچھ تجربات عبقری میں اشاعت کیلئے پیش خدمت ہیں۔ (1) مجھے بچپن میں نکسیر کی شکایت تھی‘ گرمیوں میں تو کبھی بھی سوتے سوتے اور جاگنے کی حالت میں نکسیر پھوٹ جاتی اور پھر بہت پریشانی ہوتی‘ بڑے حکماء اور انگریزی دوائوں سے علاج کیا لیکن افاقہ نہ ہوا‘ اس سلسلے میں گل دائودی رات کو بھگوکر صبح اس کا پانی پیا‘ اس سے فائدہ ہوا لیکن نکسیر بند نہیں ہوئی۔ منڈی بوٹی کا پھول بھی رات کو بھگوکر صبح اس کا پانی پیتا رہا‘ اس سے بھی فائدہ ہوا‘ کسی کے بتانے پر تخم ملنگا بھگوکر پیا اس سے پورے جسم میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا اور جب تک اس کی ٹھنڈک باقی رہتی نکسیر نہ پھوٹتی‘ لیکن جیسے ہی تخم ملنگا کے بھگوکر پینے میں کچھ دن کا ناغہ ہوتا نکسیر پھر آنے لگتی۔ بہرحال نکسیر پھوٹنی بالکل بند نہیں ہوئی‘ ایک مرتبہ ہندوپاک کی جڑی بوٹیاں نامی کتاب پڑھ رہا تھا اس میں پڑھا کہ جس کو نکسیر آتی ہو وہ پیپل کی چھال رات کو پیس کر سوتے ہوئے پیشانی اور تلوئوں پر لگائے اور رات کو چھال بھگو کر صبح اس کا نہار منہ پانی پئے تو نکسیر ختم ہوجائے گی۔ دو تین ہفتہ ایسا کرنے سے نکسیر بالکل ختم ہوجائے گی۔ میں نے ایسا کیا تو دو یا تین ہفتوں میں ہی نکسیر پھوٹنا بند ہوگئی‘ آج گیارہ سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے لیکن یاد نہیں کہ کبھی نکسیر پھوٹی ہو۔ (2) حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان میں چلا آرہا ہے کہ جب کوئی بھڑیا کیڑا مکوڑے کاٹ لیتا ہے تو اس پر سات مرتبہ مکمل تعوذ یعنی اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھ کر دم کردیتے ہیں‘ آرام مل جاتا ہے۔ (عبدالہادی اعظمی‘ علی گڑھ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں