چقندر خون کی کمی کے مریضوں کیلئے ایک صحت بخش ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے‘ اس میں موجود فولاد کی مقدار خون کے سرخ ذرات میں نمایاں اضافہ کرتی ہے۔ جرمنی کے ماہرین کی رائے ہے کہ سرخ چقندر کا رس قوت مدافعت کیلئے مفید ہے۔
سرخ رنگ کے چقندر بازا میں دستیاب ہیں‘ جو لوگ ان کی غذائی افادیت جانتے ہیں وہ انہیں موسم میں ضرور استعمال کرتے ہیں۔ گول‘ لمبے یا بیضوی چقندر سبزیوں میںپکے نمایاں نظر آتے ہیں اور لوگ انہیں پسند کرتے ہیں۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسجد نبویﷺ کے دروازے پر ایک خاتون چقندر اور جَو سے بنا ہوا کھانا ‘ہریسہ کی مانند گھوٹ کر ہر جمعہ کو لے آتیں۔ جمعہ کی نماز پڑھ کر لوگ ان کو سلام کرکے چقندر اور جَو کا پکوان لے کر کھاتے۔ (بخاری‘ مسلم)
جدید تحقیق نے چقندر کو سرطان جیسے موذی مرض اور جوڑوں کے درد کے خاتمے میں مفید قرار دیا ہے۔ چقندر کے پتے کبھی ضائع نہ کریں‘ انہیں ہلکی آنچ پر پکائیے‘ پتے تازہ ہونے چاہئیں تاکہ ان کا ذائقہ بہتر رہے اور طبی افادیت بھی ضائع نہ ہو‘ گردے کے دد میں مبتلا مریض‘ بواسیر اور جوڑوں کے درد ولے افراد چقندر کو گوشت یا قیمے میں یا سادی سبزی کے طور پر غذا میں شامل کریں تو اس کا دوا کی طرح اثر ہوتا ہے۔ معدے میں گیس زیادہ بنے تو اس کے سالن میں پسا ہوا کالا زیرہ اچھی طرح چھڑک کر کھانے سے معدہ صحیح ہوجاتا ہے‘ بھوک لگتی ہے اور گیس نہیں بنتی۔ قبض کی پرانی شکایت میں طبیب چقندر کا جوشاندہ گلاس بھرکے پلاتے تھے‘ اس سے بواسیر اور قبض میں آرام آتا تھا‘ ایران میں آج بھی چقندر ا گرم رس شوق سے پیا جاتا ہے۔ فرانس کے معالج اپنے مریضوں کو ایک کلو چقندر کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ایک درمیانہ چقندر مع پتوں کے دھوکر کاٹ کر دو کپ پانی میں ابالئے‘ ایک پیالی پانی چھان کر پینے سے قبض بھی دور ہوجاتا ہے اور بواسیر کی شدت میں کمی آتی ہے۔ چقندر خون کی کمی کے مریضوں کیلئے ایک صحت بخش ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے‘ اس میں موجود فولاد کی مقدار خون کے سرخ ذرات میں نمایاں اضافہ کرتی ہے۔ جرمنی کے ماہرین کی رائے ہے کہ سرخ چقندر کا رس نہ صرف قوت مدافعت کیلئے مفید ہے بلکہ ایسے بچوں خصوصاً عالم شباب میں داخل ہونے والے بچے بچوں کیلئے دوسری ادویہ اور ٹانک کے مقابلے میں محفوظ اور موثر ثابت ہوا ہے۔ جہاں دوسرے علاج کارگر ثابت نہیں ہوتے‘ وہاں چقندر مفید ثابت ہوتا ہے۔ ہمارے جسم میں ایسے مادے جمع ہوجاتے ہیں جو صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ کیلشیم کو تحلیل کرنے میں چقندر کا رس انتہائی موثر ثابت ہوا ہے۔ پھولی ہوئی وریدوں‘ ہائی بلڈ پریشر اور شریانوں کی بندش میں تو چقندر کا رس دوا اور غذا کا کام کرتا ہے۔ پتے اور گردے کی بیماریوں کو دور کرنے میں گاجر‘ چقندر اور کھیرے کا رس بہت مفید ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کا رس جسم سے نہ صرف فاسد مادے خارج کرتا ہے‘ بلکہ ہاضمے کے نظام کو بھی درست رکھتا ہے۔ سبزیوں کے رس کے اہم غذائی اجزا براہ راست خون میں شامل ہوجاتے ہیں جو اعضائے انسانی کو قوت بخشتے ہیں۔ چقندر کا رس بناتے وقت صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے تازہ پکے ہوئے پھل اور سبزیاں لینی چاہئیں۔ پھل اور سبزیاں قدرتی طریقے سے پکی ہوئی ہونی چاہئیں پھل اور سبزسوں کا رس بناکر اسی وقت پی لینا چاہئے ذرا سی دیر کیلئے بھی نہیں رکھنا چاہئے۔ ہیپاٹائٹس‘ یرقان‘ اسہال اور پیچش میں تھوڑے سے چقندر کا رس ایک چمچ لیموں کے رس میں ملاکر دیا جاتا ہے۔ رس دن میں صرف ایک بار ہی معالج تجویز کرتے ہیں۔ بالوں کے مسائل آج کل بڑھتے جارہے ہیں چقندر بالوں کی بڑھوتری‘ خشکی اور جوئوں کو ختم کرنے کیلئے بھی مفید ہے صرف ایک چقندر چھلکوں سمیت دھوکر مع پتوں کے کاٹ کر تھوڑے پانی میں ابالئے۔ جب اچھی طرح گل جائے تو سر پر یہ پانی ڈال کر ملئے‘ آدھے گھنٹے بعد سر دھوئیے‘ ہفتے میں دو بار سر دھونے سے خشکی دور ہوجائے گی۔ جوئوں کے خاتمے کیلئے روزانہ چقندر کےپانی سے اسی طرح بال دھوئیے۔ چقندر کا تیل گھر میں خود بنائیے‘ دو چقندر لیں ان کے گول قتلے کاٹ لیں‘ پتے بھی کاٹ لیں‘ ایک کلو سرسوں کا تیل گرم کرکے اس میں ایک دو قتلے ڈال کر جلایئے‘ جل جائیں تو دوسرے قتلے ڈالئے‘ آخر میں پتے ڈال کر چولہنا بند کردیجئے‘ پتے بھی سیاہ ہوجائیں گے‘ ٹھنڈا ہونے پر تیل چھان کر رکھئے۔ یہ تیل بالوں کی سیاہی‘ مضبوطی‘ خشکی اور بال گھنے کرنے کیلئے بہت مفید ثابت ہوا ہے۔ سر پر صرف چقندر کا رس نکال کر لگانے اور آدھے گھنٹے بعد سر دھونے سے بھی بال سیاہ اور گھنے رہتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کیلئے چقندر کا تیل بھی بنتا ہے‘ ایک کلو چقندر
پتوں سمیت لے کر رس نکالئے‘ اس میں ارنڈ کے پتوں کا آدھا کلو رس بھی شامل کریں‘ ڈیڑھ کلو تلوں کے تیل کو گرم کرکے دونوں رس کر گرم کریں۔ جب سارا رس جل جائے تو اسے اتار کر چھان کر رکھئے‘ ہلکا نیم گرم تیل جوڑوں پر ملنے سے درد کو آرام آتا ہے‘ گٹھیا کے ورم میں بھی چقندر پانی میں ابال کر گرم پانی کی ٹکور کرنے سے درد اور ورم دور ہوجاتا ہے۔ چہرے کے سیاہ دھبوں اور داغوں کے خاتمے کیلئے چقندر کے پتے مفید ہیں۔ پتوں کو کاٹ کر تھوڑے سے پانی میں ابال کر پانی میں ملاکر داغوں کو دھونے سے سیاہی کم ہونے لگتی ہے۔ چقندر گوشت اور قیمے میں بڑے لذیذ بنتے ہیں‘ چقندر جب بھی گوشت یا قیمے میں پکائیں تو اس میں پتے ضرور شامل کریں چقندر اور پالک گوشت کے بغیر بھی بنتے ہیں۔ چند ماہ پہلے پڑھا تھا کہ چقندر کا رس سرطان کے خلیات کو روکتا ہے اور جگر‘ گردے اور لبلبے کے امراض دور کرنے میں مفید ہے اور قوت مدافعت کو بھی مضبوط بناتا ہے۔سرطان کے مریضوں کو اس کے پینے کی تاکید کی ہے‘ کیونکہ یہ عارضہ قلب اور ہائی بلڈ پریشر کا تدارک بھی کرتا ہے‘ صرف دو ہفتوں کے پینے سے صحت میں نمایاں فرق آجاتا ہے اور چند ہفتے بعد سرطان کے خلیات کی افزائش بھی کم ہوجاتی ہے اور صحت پر خوشگوار اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں۔ ایک چقندر‘ ایک گاجر‘ ایک سیب لے لیں اور ان کو دھوکر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں مع چھلکے کاٹ کر رس نکالئے۔ اس میں آپ ادھے لیموں کا رس بھی ملاسکتے ہیں اور بلاتوقف نہار منہ پی سکتے ہیں۔ اس کے اثرات آپ کی جلد اور چہرے پر بھی نمایاں ہوں گے‘ چہرے کے داغ دھبے دور ہوں گے‘ قبض نہیں رہے گا‘ پٹھوں کا درد بھی کم ہونے لگے گا۔ بصارت بہتر اور آنکھوں کی خشکی دور ہوجائے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں