خواتین مہمانوں کو بلانے سے اسلیے بھی کتراتی ہیں کہ وہ لوگوں کا سامنا کرنے میں گھبراہٹ محسوس کرتی ہیں۔ یا پھر وہ سمجھتی ہیں کہ ان میں اچھی میزبانی کی صلاحیتیں موجود نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ کے اندر ایک اچھی میزبان چھپی ہے۔
اچھی میزبان ہونا‘ خاتون خانہ کی گوناگوں صلاحیتوں میں سے ایک اہم ترین صلاحیت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اچھی میزبان ہونا بھی ایک آرٹ ہے‘ لہٰذا ایک خاتون کو اس آرٹ سے یہ خوبی واقف ہونا چاہیے۔ یوں تو ہمارے ہاں کی بیشتر خواتین خاصی مہمان نواز ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ مہمان نوازی اور رواداری ہمارے کلچر اور روایات میں شامل ہے۔ لوگوں سے ملنا جلنا اور مہمان داری کرنا نہ صرف ہماری مذہبی اور تہذیبی روایات کا حصہ ہے بلکہ ہماری سماجی ضرورت بھی ہے۔ لہٰذا یہ باتیں بچپن ہی سے بڑوں کی تربیت اور اردگرد کے ماحول کی بدولت ہمارے مزاج کا حصہ بن جاتی ہیں۔ تاہم اس کے باوجود ہر خاتون اچھی میزبان ثابت نہیں ہوتی کیونکہ وہ اکثر و بیشتر کچھ بنیادی باتوں کو نظرانداز کرجاتی ہے۔ اچھی میزبان بننے کیلئے ضروری ہے کہ آپ کی توجہ گھرداری اور سلیقہ شعاری کے ہر پہلو پر رہے۔ اس میں آپ کی اپنی ذات بھی شامل ہے لہٰذا گھر کی صفائی ستھرائی اور کھانوں کی تیاری میں مصروف ہوکر اپنی تیاری کو نظرانداز نہ کریں کیونکہ اگر خاتون خانہ ہی کسی مہمان داری کے موقع پر اچھے حلیے میں نہ ہو تو باقی ساری تیاریوں اور اہتمام کا تاثر ماند پڑجاتا ہے۔ اس لیے مہمانوں کی آمد اور کسی دعوت وغیرہ کے موقع پر اپنے لباس اور اس کی مناسبت سے دیگر لوازمات کا انتخاب ایک دن پہلے کرلیں۔ کپڑوں کو استری کرکے ہینگر میں لگا دیں اور دوسری چیزیں بھی نکال کر علیحدہ رکھ لیں۔ اس طرح وقت کی بچت ہوگی اور آپ عین موقع پر ہڑبونگ کا شکار ہونے سے بچ جائیں گی۔
جب کسی کو اپنے گھر بلائیں تو پھر کھلے دل کے ساتھ اس کا استقبال کریں۔ خاص طور سے کسی خاص موقع پر جب تمام گلے شکوے مٹا کر ایک دوسرے سے ملا جاتا ہے بہت سی خواتین مہمانوں کو بلانے سے اس لیے بھی کتراتی ہیں کہ وہ لوگوں کا سامنا کرنے میں گھبراہٹ محسوس کرتی ہیں۔ یا پھر وہ سمجھتی ہیں کہ ان میں اچھی میزبانی کی صلاحیتیں موجود نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ کے اندر ایک اچھی میزبان چھپی ہے اور آپ کی ذرا سی کوشش اس صلاحیت کو نکھار کر سامنے لاسکتی ہے۔ اس کے بعد میزبانی کا تجربہ آپ کیلئےبہت پُرلطف اور خوشگوار ثابت ہوگا۔ اس کیلئے پہلے سے تمام کاموں کی فہرست ترتیب دے لیں اور اسی ترتیب کے مطابق تمام کام انجام دیں۔ جن اشیاء کی خریداری بازار سے کرنی ہو، وہ پہلے سے منگوا کر رکھ لیں۔ کھانے کا مینیو تیار کرلیں اور اس سلسلے میں ابتدائی تیاری ایک دن پہلے یا رات سے شروع کردیں۔ گھر کی سجاوٹ اور ترتیب و آرائش پر بھی ایک نظر ڈال لیںاور اگر اس میں کوئی تبدیلی لانی مقصود ہو تو گھروالوں سے اس سلسلے میں مدد لے سکتی ہیں۔ مہمان گھر میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے جن باتوں پر توجہ دیتے ہیں وہ آپ کا لباس اور گھر کی ترتیب و آرائش ہے۔ لہٰذا اس جانب کوئی کمی نہ رہنے دیں۔ مزید یہ کہ مہمانوں کی آمد کے وقت گھر کا ماحول روشن اور ہوادار رکھیں۔ اگر ضرورت محسوس کریں تو گھر میں کسی اچھے ایئرفریشنر کا اسپرے کردیں۔ اس کے علاوہ آپ لازمی طور پر یہ نہیں چاہیں گی کہ جب مہمان گھرآئیں تو پورے گھر میں آپ کے بنائے ہوئے کھانوں کی مہک پھیلی ہو اور یہ راز فاش کررہی ہو کہ آپ نے کیا کیا پکایا ہے۔ لہٰذا کچن کا ایگزاسٹ فین آن رکھیں اور گھر کی دو ایک کھڑکیاں بھی کھلی رکھیں۔ اس کے بعد جب مہمان آپ کے سلیقے سے آراستہ گھر میں بیٹھ کر خوشگوارماحول میں گفتگو کریں گے اورنفاست سے سجائی گئی ڈائننگ ٹیبل پر آپ کے ہاتھ کا بنا خوش ذائقہ کھانا کھائیں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ سب آپ کے گُن گاتے ہوئے نہ جائیں۔ تب آپ کو میزبانی کا حق ادا کرنے پر جو خوشی اور اطمینان حاصل ہوگا اس کا کوئی بدل نہیں۔(شہربانو‘ لاہور)
میک اپ ضرور کریں! مگر کچھ جلد کا بھی خیال کریں
زندگی گزارنے کے کچھ طور طریقے ہیں جو قدرت نے ہمارے لیے وضع کررکھے ہیں۔ مثلا! کھانا پینا، سونا جاگنا! اہم ترین ضروریات زندگی ہیں لیکن حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھنا بھی اسی قدر ضروری ہے جنہیں ہم اکثر و بیشتر نظرانداز کردیتے ہیں۔ اسی طرح جلد کی تندرستی کا خیال رکھنا بھی بے حد اہم ہے۔ کیا آپ کا شمار بھی ان ہی خواتین میں ہوتا ہےجو دیگر ضروریات پر تو پیسے خرچ کردیتی ہیں لیکن جلد کی حفاظت پر زیادہ توجہ نہیں دیتیں۔ پروڈکٹ کو الزام دینا درست نہیں بلکہ یہ دراصل معلومات کی کمی ہے جس کے باعث ہم اپنے لیے موزوں اسکن کئیر پراڈکٹس کا انتخاب نہیں کرپاتے۔ سب سے پہلے اپنی اسکن ٹائپ کو پہچانیں‘ پھر اس کے لحاظ سے اپنی میک اپ پراڈکٹس اور اسکن کئیر پراڈکٹس خریدیں۔ اس مقصد کیلئے کسی بیوٹی ایکسپرٹ یا ڈرماٹولوجسٹ سے مشورہ کیا جاسکتا ہے۔ باقاعدگی کے ساتھ اپنی جلد کی کلیزنگ‘ ٹوننگ اور موئسچرائزنگ کریں۔ جب بھی کوئی پراڈکٹ خریدیں تو معیاری برانڈ کا انتخاب کریں اور لیبل پر درج ہدایات کے علاوہ ایکسپائری ڈیٹ ضرور چیک کرلیں۔ اس کے علاوہ اپنے کچن میں موجود اشیاء سے جلد کی حفاظت اور صفائی کاکام لیں۔ مثلا! ہلدی، انڈے، دہی، دودھ، شہد اور لیموں سےآپ یہ کام بخوبی انجام دے سکتی ہیں۔ ایلوویرا اور نیم بھی اس سلسلے میں بہت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ ان چیزوں سے تیار کیے جانے والے گھریلو نسخوں سے سب ہی خواتین واقف ہوتی ہیں۔ لہٰذا سُستی چھوڑیں اور اپنی خاطر کچھ وقت نکالیں۔ سو اپنی کٹ میں کچھ چیزوں کا اضافہ ضرور کریں اور ہر محفل میں سب سے الگ نظر آئیں اس مقصد کیلئے ایک مختصر سی فہرست حاضر ہے۔ کلینزر‘ ٹونر‘ موئسچرائزر‘ کریکٹر‘ میٹ فاؤنڈیشن‘ میک اَپ ریموور‘ پرفیوم۔
سردیوں میں ہونٹوں کی حفاظت:ہونٹوں کی پتلی جلد کو جسم کے کسی اور حصے کی جلد کے مقابلے میں بڑی آسانی سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ چنانچہ ہونٹوں کی صحت کا خیال رکھنا خاص طور پر خشک اور ٹھنڈے موسم میں بہت ضروری ہوتا ہے۔ ہونٹوں کو پھٹنے سے روکنے کیلئے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں:۔ ہونٹوں پر زبان نہ پھیریے‘ تھوک میں پائے جانے والے ہاضمے کے خامرات (نزائم) اور بیکٹیریا ہونٹوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ہونٹوں کو گیلا رکھنے کے لیے دوسرے طریقے اختیار کریں۔ ہونٹوں کو پھٹنے سے محفوظ رکھنے کیلئے ہونٹوں کو نم رکھیں۔ اس مقصد کیلئے کوئی مناسب کریم استعمال کریں۔ اگرآپ کے ہونٹ پہلے ہی پھٹ چکے ہوں تو ان کا علاج ایسے روغن سے کریں جس میں کافور‘ منتھول اور حیاتین ھ(وٹامن ای) شامل ہو۔ خوب پانی پئیں: اپنے جسم میں پانی کی مقدار کو کم نہ ہونے دیں اور خوب پانی پئیں۔ اپنے گھر اور دفتر کی فضا میں نمی برقرار رکھیں تاکہ آپ کے ہونٹ خشک نہ ہونے پائیں۔ لپ اسٹک استعمال کریں: گہری لپ اسٹک کا استعمال ہونٹوں کو ٹھنڈک‘ دھوپ اور ہوا کےاثرات کے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کا استعمال مسلسل کریں۔ اس سلسلے میں دیرپا لپ اسٹک جو سارا دن قائم رہتی ہے‘ فائدہ نہیں پہنچاتی بلکہ ہونٹوں میں خشکی پیدا کرتی ہے۔ مریض حضرات ہونٹوں کو خشکی سے بچانے کیلئے ’’چیف اسٹک‘‘ استعمال کرسکتے ہیں جو ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہے۔ (میمونہ مجید‘ راولپنڈی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں