گنے کا رس نہ صرف ہمارے جسم میں ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتا ہے بلکہ یہ قوت و طاقت کا بھرپور خزانہ بھی ہے اس میں وٹامن اے، بی اور سی کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ہر سوگرام گنے کے رس میں 220 حرارے ہوتے ہیںگنے میں غذائی اجزا کے ساتھ ساتھ طبی فوائد بھی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ہر موسم کو بڑی حکمت کے ساتھ بنایا ہے اور پھر موسم کے مطابق ہمارے لئے نعمتیں بھی پیدا کی ہیں تاکہ ہم موسموں کی شدت کے مضر اثرات سے محفوظ رہیں۔ ان کے مثبت اثرات سے لطف اندوز ہوسکیں موسم گرما ہو یا سرما موسم کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے پھل اور سبزیاں پیدا کیں جو ہمیں قوت کے ساتھ ساتھ ذائقہ اور مزہ بھی فراہم کرتے ہیں۔ موسم گرما میں یوں تو بے شمار پھل اور سبزیاں ہمارے لئے ہیں لیکن سخت گرمی کے دنوں میں ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ ہم زیادہ ٹھنڈی اشیاء استعمال کریں۔ ان اشیاء میں گنا بھی ایک بہت بڑی نعمت خداوندی ہے چونکہ گرمی کے دنوں میں ہر شخص گرمی کے مضر اثرات سے ضرور متاثر ہوتا ہے ایسے میں ٹھنڈا گنے کا رس کسی آب حیات سے کم نہیں ہوتا۔گنے کا رس نہ صرف ہمارے جسم میں ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتا ہے بلکہ یہ قوت و طاقت کا بھرپور خزانہ بھی ہے اس میں وٹامن اے، بی اور سی کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ہر سوگرام گنے کے رس میں 220 حرارے ہوتے ہیں میں غذائی اجزا کے ساتھ ساتھ طبی فوائد بھی ہیں۔ خاص طور پر یرقان کے مرض میں گنے کا رس نہایت اہم ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ یہ نہ صرف مرض کو ختم کرتا ہے بلکہ مریض کی بڑھتی ہوئی کمزوری کو بھی دور کرتا ہے۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ گنے میں فولاد اور کیلشیم کی خاص مقدار موجود ہوتی ہے گنا نہ صرف پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے بلکہ دل و دماغ کو سکون بھی فراہم کرتا ہے اس کے علاوہ گنا دانتوں سے چھیل کر چوسنے سے دانتوں اور مسوڑھوں کی اچھی طرح ورزش بھی ہوجاتی ہے اور یہ ورزش دانتوں کیلئے بے حد کارآمد ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دیہاتوں میں شہروں کی نسبت دانتوں کے امراض بہت کم ہوتے ہیں۔ گنا یا گنے کا رس صرف یرقان کے مریضوں کیلئے ہی مفید نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے ہاضمے کا عمل بھی درست رکھنے، بھوک بڑھانے اور بیماری کے بعد قوت بحال کرنے میں بے حد مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ محنت طلب کام کرنے کے بعد گنے کا ایک گلاس رس پینے سے ساری جسمانی تھکن دور ہوجاتی ہے۔ پیٹ میں ابھاڑ، قبض، گیس یہاں تک کہ السر کے امراض میں بھی گنے کا رس مفید قرار دیا گیا ہے چونکہ گنے کے رس کے زیادہ استعمال سے گردوں کی صفائی ہوجاتی ہے۔ اس لئے یہ پتھری کے مرض میں بھی مفید قرار دیا گیا ہے، گنے کے رس میں فاسفورس خاصی مقدار میں پایا جاتا ہے جو ہماری ذہنی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے مفید ہے یہی وجہ ہے کہ ذہنی کام کرنے والوں کیلئے گنے کا رس بہت مفید پایا جاتا ہے۔ گنے میں کئی مفید نمکیات بھی پائے جاتے ہیں۔زیادہ پیدل چلنے سے یا زیادہ محنت طلب کام کرنے سے ہمارے جسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے، اس میں ضروری نمکیات ہمارے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں جن کی موجودگی ہمارے جسم اور جسمانی صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ ایسی صورت حال میں گنے کا رس ایک بہترین مشروب ہے کیونکہ جو نمکیات ہمارے جسم سے خارج ہوگئے ہیں گنے کا رس ان نمکیات کی کمی کو بڑی حد تک پوراکرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
شیخ عبدالحمید عابد‘ کامونکے
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں