اس جوان کے داہنےکندھے میں گولی کازخم تھا جس میں سے اب بھی خون رس رہا تھا جیسے کہ ابھی ابھی حادثے کاشکار ہوا ہو۔ اس کی لوہے کی ٹوپی (سٹیل ہیلمنٹ) کا تسمہ اس کے گلے میں پڑا ہوا تھا اس کےسینے پر پانی والی چھاگل پڑی تھی جس کا کھلا منہ جوان کے منہ میں تھا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! دل کی اتھاہ گہرائیوں سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو دین دنیا کی نعمتوں سے نوازے۔ آمین!۔ گزشتہ چند ماہ سے عبقری شمارے میں پاک فوج کے شہید کے بارے میں پڑھ رہا ہوں تو مجھے اپنا ایک واقعہ یاد آیا جو میں محترم قارئین کی خدمت میں پیش کرانا چاہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام قرآن مجید جو اللہ کے پیارے نبی آخر الزمان حضور نبی کریم حضرت محمد ﷺ پر فرشتوں کےسردار حضرت جبرائیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ نازل فرمائی وہ شروع ہی ان الفاظ سے ہوتی ہے کہ ’’ذالک الکتاب لاریب فیہ‘‘ وہ بلند و مرتبہ کتاب جس میں کوئی شک کی جگہ نہیں۔ اس میں ارشاد ربانی ہے کہ جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کو مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں مگر تمہیں اس کا شعور تک نہیں۔
محترم قارئین! میں پاک فوج کاریٹائرڈ صوبیدارہوں۔ میں نے 1984ء میں ایک ڈاکٹر صاحب کا آنکھوں دیکھا حال سنا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان دنوں کی بات ہے جب دریائے جہلم سے نہر اپر جہلم کھودی جارہی تھی۔ میں ان دنوں جہلم ہسپتال میں اپنی ڈیوٹی پر تھا کہ شام کے وقت تقریباً اٹھارہ بیس آدمی ایک آدمی کوچارپائی پراٹھائے ہسپتال لائے۔ وہ مزدور قسم کے لوگ لگتے تھے میں سمجھا کہ ان کا کوئی آدمی ہے جو زخمی ہوا‘ وہ اسے ہسپتال لائے ہیں۔ مگر جب میں نے چارپائی پر پڑے آدمی کےاوپر سے کپڑا اٹھایا تو میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی۔ میں نے ان لوگوں سے پوچھا کہ تم کون ہو اور اس کو کہاں سے لائے ہو؟ تو کہنے لگے کہ جو اپر جہلم نہر کھودی جارہی ہے ہم وہاں پر مزدوری کرتے ہیں۔ ہم تقریباً اٹھارہ بیس فٹ کی گہرائی پر کھدائی کررہے تھے کہ اس آدمی کے پاؤں کے ساتھ کدال ٹکرائی تو ہم نے بڑے آرام کے ساتھ ہاتھوں سے ساری مٹی کھودی اور دیکھا تو پتہ چلا کہ یہ تو پاک فوج کا جوان تھا جو نامعلوم کتنی مدت سے منوں مٹی تلے دفن ہیں۔ میں (ڈاکٹر نے) نے اس کے سارے جسم کو الٹ پلٹ کر دیکھا تو بڑا تعجب ہوا کہ آدمی کے مرنے کے بارہ یا چودہ گھنٹے بعد اس کاجسم گلنا شروع ہوجاتا ہے لیکن یہ جوان نامعلوم کتنی مدت سے منوں مٹی میں زمین کے نیچے دفن ہے اور بالکل تازہ لگ رہا ہے حالانکہ مٹی تو لوہے کو بھی گلا دیتی ہے۔
اس جوان کے داہنےکندھے میں گولی کازخم تھا جس میں سے اب بھی خون رس رہا تھا جیسے کہ ابھی ابھی حادثے کاشکار ہوا ہو۔ اس کی لوہے کی ٹوپی (سٹیل ہیلمنٹ) کا تسمہ اس کے گلے میں پڑا ہوا تھا اس کےسینے پر پانی والی چھاگل پڑی تھی جس کا کھلا منہ جوان کے منہ میں تھا میں سمجھا کہ حادثے کے دوران شاید جوان نے پانی منہ سےلگایا اور اسی دوران اللہ کو پیارا ہوگیا۔ جب میں نے اس کے منہ سے پانی والی وہ تھیلی نکالی تو دیکھاکہ اس میں سے دودھ کی مانند سفید گاڑھا مواد شہد کی طرح بہہ نکلا۔ میںنے اس کوچکھنا چاہا مگر نہیں۔ سبحان اللہ جب شہید زندہ ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو رزق بھی دیتا ہے۔ اس کےراز وہ خود ہی جانے ہم میں تو شعور بھی نہیں۔
واقعی اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں جو کچھ فرمایا ہے بالکل سچ فرمایا ہے اور بسا اوقات اپنی قدرت کا ثبوت ہم کو اپنی آنکھوں سے دکھا بھی دیتا ہے۔
جس طرح کہ اصحاب کہف کاواقعہ جوتین سو نو سال کھوہ میں رہے نہ بھوک‘نہ پیاس‘ نہ دھوپ‘ نہ چھاؤں۔ ایسے تازہ جیسے ابھی دیر بعد سو کے اٹھے ہوں۔ پھر وہاں موجود سب لوگوں نے اس عظیم پاک فوج کے شہید جوان کا دیدارکیا اور ہم نے اسے جہلم کے قبرستان میں دفن کردیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں