اس کی برکت سے پیپر اچھے ہونے لگے مگر تین پیپر تھوڑے کمزور ہوئے تھے۔ رزلٹ ایسا شاندار ملا کہ میں حیران و ششدرہ رہ گیا۔ میں حیرانی کے عالم میں دوستوں سے کہتا تھا کہ میرے نام اور رول نمبر کے سامنے احتیاط سے دیکھو کسی اور کا رزلٹ نہ ہو۔فرسٹ پوزیشن حاصل کرنے کا خاص عمل
ایک دفعہ ماہنامہ عبقری میں پرنسپل (ر) غلام قادر ہراج صاحب کا مضمون چھپا تھا جس میں مذکورہ دعا کے کرشمے بیان کیے گئے تھے۔ فقیر کا شعبہ بھی تعلیم و تدریس ہی ہے۔ جب یہ مضمون پڑھا تو اس سے اگلے دن کلاس میں حاضری سے پہلے دعائے مذکورہ طالب علموں کو پڑھانا شروع کردی‘ آہستہ آہستہ اس کے نتائج آنا شروع ہوگئے۔ کمزور طالب علم بھی پڑھائی میں دلچسپی لینے لگے اور ساتھ ساتھ مؤدب بھی ہونے لگے۔ خیر امتحان بھی بورڈ کا تھا۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ تمام بچے پاس ہوئے اور سترہ بچوں نے وظیفہ حاصل کیا۔ اتنے اچھے رزلٹ پر محکمہ کی طرف سے سکول کو تو یعنی سرٹیفکیٹ ملا اور 61 ہزار روپے نقد انعام بھی ملا جو کہ تمام اساتذہ میں تقسیم کردیا گیا یہ سب اس دعا کی برکت تھی۔
اس کے بعد میں نے خود ایم اے کا امتحان دیا اور مذکورہ دعا کتاب کھولنے سے پہلے بڑے اہتمام سے پڑھنا شروع کیا اور جب تک سوالنامہ نہیں آتا تھا ایسے بیٹھا پڑھتا رہتا تھا اور اس کی برکت سے پیپر اچھے ہونے لگے مگر تین پیپر تھوڑے کمزور ہوئے تھے۔ رزلٹ ایسا شاندار ملا کہ میں حیران و ششدرہ رہ گیا۔ میں حیرانی کے عالم میں دوستوں سے کہتا تھا کہ میرے نام اور رول نمبر کے سامنے احتیاط سے دیکھو کسی اور کا رزلٹ نہ ہو اور وہ بار بار کہہ رہے تھے کہ تمہارا ہی رزلٹ ہے اور تم نے فرسٹ ڈویژن حاصل کی ہے۔ یہ سب اللہ کا کرم اور اس دعا کا کرشمہ تھا۔
پھر نئی کلاس ملی اور اسے پڑھانا شروع کیا اب میری کلاس کے بچوں کو یہ دعا زبانی یاد ہے جب کلاس کے کمرہ میں داخل ہوتا ہوں بچے یہ کہنا شروع کردیتے ہیں کہ ’’استاد صاحب! میں نے دعا پڑھ لی ہے‘ میں نے دعا پڑھ لی ہے‘‘ اس دعا کی برکت سے بچوں کاذہن بھی تیز ہوتا ہے اور ادب کا اضافہ ہوتا ہے یعنی مؤدب ہوجاتے ہیں۔ دعا کا طریقہ: اول وآخر درود شریف درمیان میں سات بار مذکورہ دعا‘ چھ بار تو یہ دعا بطاعتک تک اور ساتویں بار وبارک وسلم ساتھ پڑھنا ہے۔ (محمدایوب شاہد‘ لتڑاتونسہ شریف)
ایک بیوہ کی دعا
ایک بیوہ نے خودیہ واقعہ سنایا اور اس نے کہا کہ جو دعا دل سے نکلتی ہے اللہ تعالیٰ اس کو ضرور پورا فرماتے ہیں۔ کہا کہ میری شادی کو ابھی دس سال گزرے کہ میری زندگی کا چراغ بجھ گیا‘ میرا شوہر مجھے ہمیشہ کیلئے چھوڑ کر دارالبقا چلا گیا‘ چار بیٹیاں اور ایک بیٹا مجھے دے کر خداحافظ کہہ گیا۔ اب میں نے بچوں کی پرورش کی وجہ سے دوسری شادی نہ کی۔ میرا سب سے چھوٹا بیٹا تھا‘ والد کی وفات کے وقت میرے بیٹے کی عمر تقریباً ایک سال تھی‘ میرا بیٹا مجھے بہت پیارا تھا اس کے لیے میں کیا کچھ نہ کرنا چاہتی۔ کچھ بڑا ہوا‘ بولنے‘ کھانے پینے کی مکمل سمجھ رکھ رہا تھا۔ ہمارے گھر میں ایک درخت میں ایک شہد کا چھتہ لگا ہوا تھا۔ میرا بیٹا اس کو دیکھ کر روزانہ مجھے کہتا تھا کہ امی مجھے یہ شہد کھلاؤ۔ مجھے بیٹا ویسے بھی بہت پیارا پھر اس کے یہ نخرے اور اتنے پیار سے شہد کا مانگنا میں نے مجبور ہوکر اپنے رشتے دار کے بیٹے کو بلایا اور کہا کہ یہ شہد اتار کر مجھے دے جب وہ درخت پر چڑھا تو میرا دیور آیا اور اس نے کہا کہ یہ شہد مشترکہ ہے تو اکیلی اس کو کیسے کھائے گی اور اس آدمی کو ڈانٹ کر‘ پیٹ کر‘ درخت سے اتارد یا۔ مجھے اس بات سے بہت دکھ ہوا اور بہت روئی۔ ادھر میرا اکلوتا بیٹا رو رہا تھا اور ادھر دیور کا ظلم اور تیسری بات کہ میں بیوہ!میں نے بہت رو کر اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ اے میرے رب! مجھ بیوہ کا تیرے سوا کون ہے؟ میرا بچہ شہد کیلئے رو رہا ہے‘ مجھ سے برداشت نہیں ہوتا‘ میں نے رو رو کر دعا کی اور اس کے بعد فوراً اپنے گھر کی چھت پر کسی کام کیلئے چڑھی تو کیا دیکھتی ہوں کہ سامنے دیوار کے ساتھ اچھا خاصا شہد کا چھتہ پڑا ہے میں بھاگ کر نیچے گئی تھال لائی اور تھال میں شہد کا چھتہ بھرلائی۔ لاکر اپنے بیٹے کے سامنے رکھ دیا جو تقریباً تین ماہ تک میرا بیٹا کھاتا رہا۔ میں یہ بات واضح کرتی چلوں کہ تقریباً دو گھنٹے پہلے میں چھت پر گئی تھی وہاں کسی چھتے کا نام ونشان نہیں تھا۔ میرے رب نے میری فوری دعا قبول کی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا مجھ پر خاص کرم ہوا۔ (سلیم اللہ سومرو‘ کنڈیارو)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں