ایک دن یونہی مذاق میں ہم نے بات کی کہ ’’تم رات میں چوروں کی طرح کیوں آتے ہو؟‘‘ تو دوسرے دن صبح دس بجے بھابی کو دورہ پڑ گیا اور کہنے لگے لو ہم لوگ آج دن میں بھی آگئے ہیں کیونکہ تم لوگ خود ہی کہتے ہو کہ چوروں کی طرح رات میں آتے ہو۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میرے ہاتھ میں عبقری کا رسالہ ہے جو کہ جنوری 2011 ءکا ہے یہ رسالہ مجھے ایک دوست سےملا ہے ‘ رسالہ پڑھ کر مجھے بہت حوصلہ ہوا اور مایوس دل کو اطمینان ملا اور ایمان کو قوت نصیب ہوئی کہ ابھی یہ زمین اللہ کے محبوب بندوں سے خالی نہیں ہوئی کچھ اللہ کے بندےا بھی بھی ہیں جو دل میں انسانیت کے لیے تڑپ رکھتے ہیں۔محترم حضرت حکیم صاحب! ہمارے گھرانے میں کچھ عرصہ سے جنات نے اودھم مچائے رکھا جس کی تفصیل درج ہے:۔ ہم ایک چھوٹے سے گاؤںمیں رہتے ہیں۔ میرے والد کھیتی باڑی کرتے ہیں اور بھائی سرکاری ملازم ہیں۔ہم تمام بھائی بہن ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ آج سے ایک سال پہلے کی بات ہے کہ ہم لوگ کمرے میں بیٹھے تھے‘ بچے کھیل رہے تھے کہ بھابی بھی اسی کمرے میں آکر لیٹ گئیں‘ اچانک ہی اٹھ کر بھابھی نے چیخنا شروع کردیا‘ چیخیں اتنی زور دار تھیں کہ ہمارے دل دہل گئے‘ ہم حیران و پریشان ‘ ان کو آوازیں دے رہے تھے مگر وہ کسی کی آواز نہیں سن رہی تھیں‘ بس صرف چیختی ‘ کبھی اٹھتی‘ کبھی بیٹھتی اور بیڈ کے نیچے ہاتھ مارتی‘ صوفوںکے نیچے جھانکتی اور ہم تینوں ماں بیٹیاں اسے پکڑنے میں ناکام تھیں۔ اسی کیفیت میں آدھا گھنٹہ گزرا‘ اتنی دیر میں گاؤں ہی کےایک امام مسجد کو ابو بلا کر لے آئے۔ جب امام صاحب گھر میں پہنچے تو ان کی آواز سنتے ہی اسی وقت ہوش میں آگئی اور آرام سے بیٹھ گئی اور حیرت سے ہماری طرف دیکھنے لگی کہ کیا ہوا ہے کیوں پریشان ہو؟جب قاری صاحب نےدم کیا اور پوچھا کہ کیوں چیخ رہی تھی کیا دیکھا تو کہنے لگی کہ جب میں بیٹھی ہوں توابھی پوری طرح آنکھ بھی نہیں لگی کہ مجھے چارآدمی نظر آئے جو چاروں طرف سے مجھے گھیرے ہوئے ہیں‘ میں ان سے بچ کر نکلنا چاہتی ہوں‘ کبھی اٹھتی ہوں‘ کبھی بیٹھتی ہوں لیکن کوئی راستہ نہیں مل رہا‘ بڑی دیر بعد ان سے بچ کر نکلی ہوں تو آگے سمندر ہے جو مجھے اپنی طرف کھینچ رہا ہے اور میں چیختی ہوں ‘ دوڑتی ہوں‘ اس کے بعد مجھے ہوش آگیا۔محترم حضرت حکیم صاحب! اس کے بعد پورے 28 دن گزر گئے‘ کوئی دورہ نہیں پڑا لیکن خواب میں کچھ لوگ نظر آتے رہے‘ جنہوں نےچادر نما ٹوپیاں پہن رکھی تھیں اور وہ ٹوپیاں اتنی لمبی تھیں کہ ان کے پاؤں تک پہنچ رہی تھیں۔ پھر اٹھائیس دن کے بعد رات کو دورہ پڑگیا اور ہلکی ہلکی چیخیں سننے سے ہماری آنکھ کھلی‘ پھر انہی قاری صاحب سے دم کروانے کے بعد بیس منٹ میں ہوش آگیا۔ اگلے دن ہم انہیں شہر کے ایک بڑے قاری صاحب کےپاس لے گئے جنہوں نے دم کیا اور تعویذ وغیرہ دئیے اس کے ہفتہ بعد سے دورہ روزانہ پڑنے لگا اور جاگتی آنکھوں سے بھی جنات نظر آنے لگے پھر بھابی نے ان کے پیچھے دوڑنا شروع کردیا‘ کبھی بے ہوش ہوجاتیں‘ دورہ اکثر رات کے اوقات میں ہی پڑتا۔ ایک دن یونہی مذاق میں ہم نے بات کی کہ ’’تم رات میں چوروں کی طرح کیوں آتے ہو؟‘‘ تو دوسرے دن صبح دس بجے بھابھی کو دورہ پڑ گیا اور کہنے لگے لو ہم لوگ آج دن میں بھی آگئے ہیں کیونکہ تم لوگ خود ہی کہتے ہو کہ چوروں کی طرح رات میں آتے ہو۔اس کے بعد ہر روز دن میں دو یا تین بار آتے‘ ایک دن بھابھی چولہے میں آگ لگانے لگی ابھی چولہا جلایا بھی نہیں تھا کہ بھابی کے کپڑوں کو آگ لگ گئی اور وہ چیخنے لگی‘ اللہ کے فضل سے ہم نے آگ پر قابو پالیا۔ اس کے بعد جب بھی میری بھابھی اب چولہے کے پاس جاتی ہے ان کو خودبخود آگ لگ جاتی۔اب یہ کیفیت تھی کہ ہمارے گھر میں ان کو روزانہ دن میں دو یا تین مرتبہ دورہ پڑتا یعنی جنات کی حاضری ہوتی مگر جب اپنے میکے جاتی تو پندرہ بیس دن بعد دورہ پڑتا‘ یہ تو بھابھی کی کیفیت تھی اب میں اپنی طرف آتی ہوں‘ ایک دن میں کھڑی تھی تو اچانک میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے تمام جسم ٹھنڈا ہوگیا‘ خوف محسوس ہونے لگا اور جسم میں ایک تھرتھری سے مچی رہتی ہے۔ ہنسنے‘ بولنے کو دل نہیں کرتا‘ دل پریشان رہتا‘ دھڑکن تیز ہوجاتی‘ کوئی کام کرنے کو دل نہیں کرتا‘ ٹانگیں کانپتی رہتی‘ جب چلتی تو ایسے لگتا کوئی میرے پیچھے ہے اور مجھے دبوچ لے گا اور کبھی یونہی رونے کو دل کرتا‘ کبھی بیٹھے بیٹھے ایسا لگتا ہے کوئی چیز سر کے اندر چلی گئی ہے اور کبھی ایسا لگتا ہے کہ کوئی چیز سر کے اندر چلی گئی ہے۔کبھی سوتے میں جسم پر وزن پڑجاتا‘ نہ میں ہل سکتی نہ ہی بول سکتی اور جسم کانپتا محسوس ہوتا‘)
جیسے کرنٹ لگنے سے کانپتا ہے‘ پھر تھوڑی دیر بعد مجھے ہوش آجاتا اور میں کلمہ پڑھنا شروع کردیتی۔ اکثر گھر میں پرفیوم کی خوشبو آتی اور کبھی بو محسوس ہوتی جیسے کوئی تار جل رہی ہو۔ کبھی گھر میں کسی کے چلنے کی آواز آتی۔ ایک دن میں نے چیخ کر کہا تم کون ہو؟ تو میرے سر کے پیچھے کسی نے زور سے تھپڑ مارا‘ میں ادھر اُدھر دیکھا تو کوئی بھی نہ تھا۔ پھر ہم گھر والوں نے پانچ وقت کی نماز پڑھنا شروع کردی‘ گھر کے ہر کمرے میں ایم پی تھری آڈیو سے ہروقت سورۂ بقرہ اور رحمٰن کی تلاوت چلاکے رکھی۔ گھر کے سارے فرد فجر کے نماز کے بعد اونچی آواز میں تلاوت قرآن پاک کرتے اورمنزل بھی پابندی سے روزانہ پڑھتے ہیں جس کی برکت سے اب ہمارے گھر میں کافی سکون ہے۔ جنات کی چہل پہل گھر سے ختم ہوتی جارہی ہے۔ جو بدبو اور کبھی خوشبو آتی تھی وہ آنا بند ہوگئی ہے‘ بھابھی کی طبیعت بھی دن بدن بہتر ہورہی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں