قارئین! حضرت جی! کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں گزشتہ تین سال سے عبقری سے منسلک ہوں۔ ان تین سال سے پہلے میری زندگی کیا تھی؟ یہ سوچ کر بھی مجھے اب خوف آتا ہے۔ میری ان بھٹکی اور اجڑی راہوں سے واپسی کیسے ہوئی اور میں ان بھٹکی راہوں پر کیسے بھٹکی ‘ آج یہ کہانی بھی بیان کرتی ہوں۔
میری آنکھ ایسے گھرانے میں کھلی جہاں سب مسلمان ہوتے ہوئے بھی کبھی کسی نے نماز پڑھنا تو دور کی بات نماز کا ذکر تک نہیں کیا تھا۔ مجھ سےبڑے تین بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ میں سب سے چھوٹی ہوں۔ میرے ماں باپ نے ہمیں زندگی کی ہر آسائش فراہم کی۔ اعلیٰ سے اعلیٰ برانڈ اورفیشن کے کپڑے‘ جوتے‘ گاڑی‘ ہمارے گھر میں جدید دور کی ہر سہولت میسر ہے۔ میرے والد کا اپنا کاروبار ہے جو الحمدللہ خوب چمک دمک کے ساتھ چل رہا ہے۔ ہمیں کسی قسم کی کوئی روک ٹوک نہیں تھی۔ جب میں نے ہوش سنبھالا تو اپنے بڑے بہن بھائیوں کو ہروقت میوزک‘ فلم‘ فیشن جیسی مصروفیات میں مصروف پایا۔ میری بہنیں گھر میں جینز اور شرٹس پہنتیں‘ نہ کبھی میرے والد نے روکا اور نہ ہی والدہ نے ٹوکا۔ ہر کوئی اپنی مستی میں مست تھا۔ ایک مرتبہ ہمارے گھر میں ایک فنکشن تھا جہاں میرے ابو کے دوست کے ساتھ ان کا بیٹا بھی آیا تو میری بہن اور ان کے درمیان دوستی ہوگئی جو کچھ عرصہ چلی اور میری بڑی بہن نے زبردستی والدین کو منا کر اس کے ساتھ شادی کرلی (اب وہ دبئی میں ہے اور اب وہ کن مشکلات میں ہے اس کا سوچ کر بھی میری آنکھوں سےآنسو جاری ہوجاتے ہیں۔اللہ اس کے حال پر رحم فرمائے۔)
اسی جدید فیشن اور مغرب زدہ ماحول میں جب میں نے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو میں ہوتی میوزک ہوتا‘ فیس بک ہوتی اور میرے دوست ہوتے۔ مجھے خود نہیں معلوم میں نے فیس بک پرکتنے لڑکوں کو بے وقوف بنایا۔ لڑکوں کے ساتھ انتہائی غلیظ گفتگو کرکے مجھے عجیب سا سرور ملتا۔ میں ساری ساری رات فیس بک اور کبھی کبھی کچھ لڑکوں سے سکائپ پر ویڈیو کالنگ کرتی اور خوب ’’انجوائے‘‘ کرتی۔میں اپنی والدہ کے ساتھ مہنگی ترین بوتیک پر جاکر جدید سے جدید مغربی فیشن کے کپڑے خریدتی اور جب کبھی والدین کے ساتھ کسی پارٹی میں جاتی تو میری والدہ فخر سے سب کے سامنے مجھے پیش کرتیں کہ دیکھیں میری بچی نے کتنے اعلیٰ برانڈ کےکپڑے پہنے ہوئے ہیں اور میں فخر سے سربلند کرلیتی۔ ایک رات کو میں ایسے ہی اپنے کمرے میں سونے کیلئے لیٹی تو ہلکی غنودگی میں مجھے محسوس ہوا کہ کوئی میرے جسم پر ہاتھ پھیر رہا ہےاور میں گھبرا کر اٹھی تو کوئی بھی نہ تھا اور ایسا اکثر ہوتا۔کوئی اندیکھی چیز تھی جو رات کو میرے ساتھ ہوتی۔ میں نے اپنی والدہ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے اسے میرا وہم سمجھا۔پھر جب میں کالج گئی تو چونکہ میں بہت زیادہ خوبصورت اور فیشن ایبل تھی وہاں بھی ہر لڑکے کو اپنا دیوانہ پایا۔ وہاں میری دوستی ایک امیر کبیر لڑکے (ع) سے ہوئی۔ اس کے پاس مہنگی ترین گاڑی تھی‘ کچھ ہی عرصہ بعد ہماری دوستی ’’محبت‘‘ میں بدل گئی اور آہستہ آہستہ ہم قریب ہوتے گئے اور پھر میں نے اپنا سب کچھ اس کے حوالے کردیا۔ کچھ عرصہ بعد مجھے معلوم ہوا کہ (ع) کے اور لڑکیوں کے ساتھ بھی تعلقات ہیں اوروہ لڑکیوں کو اپنی ہوس کانشانہ بنا کرچھوڑ دیتا ہے اس نے میرے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔ میں بہت روئی‘ چیخی چلائی مگر وہ مجھ پر ہنستا ہوا گاڑی میں بیٹھ کر چلا گیا۔کچھ ماہ بعد میرے سر سے اس عشق کا بھوت اتر گیا اور میں واپس اپنی نارمل لائف میں آگئی۔ سارا دن میوزک سنتی‘ ٹی وی دیکھتی‘پارٹیوں میں جاتی۔ رات وہی دوسروں کو نیٹ پر بےوقوف بناتی ۔ مجھے اپنی آخرت کی کوئی فکر نہ تھی‘ نہ نماز ‘ نہ روزہ‘ نہ قرآن۔بچپن میں ایک قاری صاحب روزانہ قرآن پاک پڑھانے آتے تھے میں نے ناظرہ قرآن پڑھا ضرور تھا مگر دوبارہ آج تک کھول کر نہیں دیکھا تھا۔ بس اپنی مستی میں مست۔میں ہر روز صبح اٹھتی ضرور تھی صرف اپنے لیے‘ یعنی اپنے جسم کو فٹ رکھنے کیلئے‘ہمارے گھر کے قریب ایک لیڈیز پارک تھی وہاں روزانہ جاگنگ کیلئے جاتی۔وہاں میری ایک دوست بن گئی جو مکمل حجاب میں واک کرنے آتی تھی۔ چند دنوں بعد اس نے مجھے ’’ماہنامہ عبقری‘‘ تحفے کے طور پر دیا اور کہا کے اس رسالے کو ضرور پڑھا کرو۔ساتھ آپ کا تعارف بھی کروایا اور آپ کے کچھ درس میرے موبائل میں کاپی کردئیے اور سننے کی خاص تاکید کی۔ میں نے گھر آکر رسالے کو سرسری نظر سے دیکھا اور سائیڈ پر رکھ دیا۔
ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ رات کو میں بہت بور ہورہی تھی کہ اچانک مجھے یاد آیا کہ (ا) نے مجھے چند درس دئیے تھے ان کو ایک بار سن تو لوں۔ میں نے جب درس چلایا تو اتفاق سے اس کا موضوع ’’توبہ‘‘ تھا۔ آپ یقین کیجئے! جیسے جیسے اس درس کے الفاظ میرے کانوں میں اتر رہے تھے ویسے ویسے میرا جسم کانپ رہا تھا اور میری آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔ میں بہت روئی‘ اسی وقت (ا) کو فون کیا۔ اس سے روتے اور ہچکچاتے ہوئے بولی کیا میری بھی معافی ہوسکتی ہے؟ میں تو آج تک اپنے رب کریم کے آگے جھکی ہی نہیں‘ اس کا نام تک نہیں لیا‘ بچپن سے لے کراب تک اس کی صرف نافرمانی ہی کی ہے کیا میری بھی توبہ ہوسکتی ہے؟ اس نے مجھے بڑے پیار سے سمجھایا کہ اللہ بہت غفور الرحیم ہے وہ انسان سے ستر ماؤں سےزیادہ پیار کرتا ہے اس کے آگے اگر سچےدل سے توبہ کی جائے تو وہ ضرور ضرور ضرور معاف فرمادیتاہے۔ تم بھی سچے دل سے توبہ کرو‘ وہ اللہ تمہیں بھی ضرور معاف فرمادےگا۔ اگلے دن میں صبح پارک نہ جاسکی‘ تو دوپہر کے وقت میری محسن دوست‘ میرے گھر آگئی۔ اس سے ملتے ہی میں نے اس سے پہلا سوال یہ کیا کہ کیا تم مجھے نماز پڑھنا سکھادوگی؟ (ا) نےبخوشی حامی بھرلی‘ کچھ عرصہ (ا) روزانہ میرے گھر آتی رہی اور مجھے مکمل نماز‘ مسنون دعائیں‘ یادکروادیں۔ میں نے اپنے سارے مغرب زدہ لباس اکٹھے کرکے انہیں آگ لگادی۔ اپنی اسی محسن کے ساتھ جاکر نئے لباس خریدے‘ حجاب خریدا اور اُس دن سے میں نے حجاب کرنا شروع کردیا۔ گھر میں ہروقت درس چلانا شروع کردیا‘ جسے سن کر میری والدہ میرے دوبھائی( جن کی شادیاں ہوچکی ہیں) بھابیاں سب بہت متاثر ہوئے‘ اب میری والدہ نے بھی دوپٹہ لینا شروع کردیا‘ بھابیوں اور)
والدہ نے نماز بھی پڑھنی شروع کردی ہے۔حجاب لے کر جب گھر سے نکلتی ہوں تو ایک عجیب سا سکون اور حفاظت کا احساس ہوتا ہے۔فون پر وقت لیکر آپ سے ملاقات کی اور آپ نے مجھے وظیفہ لَا اِلٰہَ پڑھنے کو بتایا۔
جسے میں ہروقت پڑھتی ہوں۔ اب رات کو کوئی چیز مجھے تنگ نہیں کرتی میں بہت پرسکون سوتی ہوں۔ گھر میں‘ گاڑی میں ہروقت درس چلتا ہے۔ والد محترم کا مزاج بہت بدل گیا ہے۔ وہ بھی اب جمعہ پڑھنے ضرور جاتے ہیں اور مجھے امید ہے عنقریب انشاء اللہ وہ پانچ وقت کی نماز بھی شروع کردیں گے۔ پچھلے دنوں میرا ایک بہت ہی اچھے خاندان سے رشتہ آیا جس کیلئے میرے والدین نے ہاں کردی ہے انشاء اللہ کچھ عرصہ بعد میری شادی ہے اور انشاء اللہ خاندان میں پہلی بار میری شادی سنت کے مطابق سادگی سے ہوگی جس کا میں نے سب کو بتابھی دیا ہے اور میرے منگتیر بھی میرا یہ فیصلہ سن کر بہت خوش ہوئے ہیں اور میرے سسرال والے بھی میرے اس فیصلے کر تائید کرتے ہوئے نکاح مسجد میں کرنے پر بخوشی راضی ہیں۔ الحمدللہ!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں