ایسی سبزیاں جن میں قدرتی طور پر پیشاب آور اجزاء موجود ہوتے ہیں موٹاپے کو رفع کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں اور ایک مرتبہ چربی پیدا کرنے والی خلیوں تک رسائی حاصل کرلیں تو ان میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور یہ تمام تر اضافی چربی کو آپ کے جسم سے باہر نکال پھینکتے ہیں۔
ایک معروف ماہر غذا کا کہنا ہے کہ اگر جسم کو مہیا کئے جانے والے حراروں پر کوئی قدغن نہ لگائی جائے تب بھی کم چکنائی، کم نشاستے اور بعض مخصوص قسم کے اناج کا استعمال وزن گھٹانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے‘‘۔ بہت سارے لوگ اس دنیا میں ایسے بھی جنم لیتے ہیں جن میں دوسروں کے برعکس چربی پیدا کرنے والے خلیوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے اور ان کیلئے وزن کوکم کرنا انتہائی دقت طلب اور بعض حالات میں ناممکن ہوجاتا ہے تاہم رسیلے ترش پھل یا ان کا جوس، سیب، اسٹرابری یا لہسن کا استعمال چربی پیدا کرنے والے خلیوں کے افعال میں میں کسی حد تک درستگی پیدا کرسکتا ہے اور انسانی جسم موٹاپے سے محفوظ رہتے ہوئے متناسب، دلکش اور خوشنما دکھائی دے سکتا ہے۔ سبزیاں اور ایسے کھانے جن کے اجزائے ترکیبی میں ریشے دار نباتات شامل ہوں تو یہ بھی موٹاپے کے خلاف جنگ میں نہایت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ایسی سبزیاں جن میں قدرتی طور پر پیشاب آور اجزاء موجود ہوتے ہیں موٹاپے کو رفع کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں اور ایک مرتبہ چربی پیدا کرنے والی خلیوں تک رسائی حاصل کرلیں تو ان میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور یہ تمام تر اضافی چربی کو آپ کے جسم سے باہر نکال پھینکتے ہیں۔ ریشے دار غذائیں آنتوں یا انتڑیوں کے نظام پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ دنیا بھر کے ماہر غذا اس بات پر متفق ہیں کہ وٹامن سی کا استعمال جسم کی چربی کو نہ صرف کم کرتا ہے بلکہ اس کی تحلیل میں بھی نمایاں کردار ادا کرتا ہے جبکہ واضح طور پر یہ جسم میں موجود کولیسٹرول کی مقدار کو عدم توازن کا شکار نہیں ہونے دیتا اور خلیوں کو اس کے بے جا دبائو سے بچاتا رہتا ہے۔ سیب اور اسٹرابری کے علاوہ بیر اور گوندنی میں پروٹین کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جوکہ پانی کو جذب کرکے خلیوں کو چربی یا موٹاپے کے اثرات سے پاک کردیتا ہے۔ اگر کوئی اس بات کی خواہش رکھتا ہے کہ اپنے جسم سے موٹاپے کو نکال باہر پھینکے تو اس کیلئے قدرتی طریقہ موجود ہے اور زیر نظر فہرست واضح کررہی ہے کہ وہ کون سی چیزیں ہیں جن کے کھانے یا پینے سے آپ موٹاپے سے بچائو کرسکتے ہیں۔ سبزیاں: کوشش کریں کہ جس حد تک ممکن ہو تازہ اور کچی سبزیاں استعمال کریں جبکہ بھاپ میں تیار کردہ یا جوس کی شکل میں بھی سبزیاں زیادہ سود مند ثابت ہوتی ہے۔ گوبھی یا کرم کلہ: اس کا استعمال غدود کو زبردست جذبے یا ترغیب کے ذریعے اپنے کام پر آمادہ کرتا ہے خاص طور پر لبلبہ کو جہاں ہارمونز کی افزائش جسم کے ٹشوز کی صفائی میں مدد گار ثابت ہوتی ہے ، اس سے گردوں کے افعال میں بھی درستگی پیدا ہوتی ہے جوکہ زیادہ پانی جاری کرنے لگتے ہیں۔ گوبھی اور کرم کلے میں گندھک اور آئیوڈین کی خاصی مقدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف معدے بلکہ آنتوں کی صفائی کا عمل درستگی کے ساتھ کام کرتا ہے جبکہ پتے کی درمیانی رگ میں سوجن یا ورم کے خلاف جنگ بھی جاری رہتی ہے۔ گاجر: یہ کیروٹین کی فراہمی کا سب سے اہم ذریعہ ہے جوکہ وٹامن اے کی ایک قسم ہے اور زندہ عضویوں اور خلیوں میں مجموعی کیمیائی تبدیلیوں کے افعال میں تیزی پیدا کرتی ہے جبکہ جسم کے دیگر نظام بھی اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اجوائن: ہمارے ہاں اجوائن کا استعمال عموماً مصالحوں یا ادویات میں کیا جاتا ہے لیکن یہ دلدلی مقامات پر اگنے والا ایک ایسا پودا ہے جس کے ڈنٹھل کچے یا پکاکر کھائے جاتے ہیں اور اس میں کیلشیم وافر مقدار میں موجود ہوتی ہے جس سے اندرونی غدود کی ریزش کو توانائی حاصل ہوتی ہے جبکہ میگنیشیم اور آئرن کی وجہ سے خون میں قوت پیدا ہوتی ہے۔ کھیرا یا ککڑی: اس میں گندھک اور سلیکون (ایک غیر عنصر) کی آمیزش ہوتی ہے جس کی وجہ سے گردوں میں یورک ایسڈ کی صفائی ہوتی رہتی ہے۔ کھیرے یا ککڑی میں پوٹاشیم کی بھی بہت بڑی مقدار ہوتی ہے اور یہ ایک ایسا جز ہے جوکہ غدود کے افعال میں جوش و جذبہ پیدا کرتا ہے اور خلیوں سے موٹاپے کے اثرات کو کھینچ نکالتا ہے۔ لہسن: جسم میں قدرتی طور پر مسٹرڈ آئل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کی وجہ سے پورے جسم کے اندرونی نظام کی صفائی ممکن ہوتی ہے۔ ریشے دار غذائیں عام طور پر اس کے حصول کے 16 اہم ذرائع ہیں۔ ثابت اناج یا غلہ: جیسے کہ بھوسی، حیاتین کے ماخذ کے طور پر استعمال کیا جانے والا گندم کا جرثومہ، جئی کا آٹا یا دلیہ اوررئی( ایک غذائی پودا جوکہ عموماً مویشیوں کے چارے کے طور پر استعمال ہوتا ہے) سبزیاں: بھاپ پر تیار کردہ کچی ہوں تو زیادہ بہتر ہے۔ جڑوں والی سبزیاں: مثلاً گاجر، شکر قند اور شلجم وغیرہ۔
پھل بیجوں سمیت: اسٹرابری، بلیک بیری، انجیر اور یاسخت چھلکوں والی سبزیاں جس میں ٹماٹر اور بینگن بھی شامل ہیں۔
پھلیاں: سبز پھلیاں، مٹر، سیم، لوبیا اور خشک پھلیوں کے علاوہ دالیں بھی۔ بیج اور مغز: یہ بشمول سورج مکھی کے بیج، اخروٹ اور مونگ پھلی وغیرہ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ یاد رکھیں کہ موٹاپا تمام امراض کی جڑ ہے اور اس سے بچائو بیشتر امراض سے چھٹکارے کے مترادف ہے۔ دوائوں کا استعمال اور بعض اقسام کی ورزشیں بھی اس سے نجات دلاسکتی ہیں لیکن کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ مناسب غذا کے استعمال اور کھاتے پیتے ہوئے اس سے پیچھا چھڑا لیا جائے اور کھانا پینا چھوڑ کر اس سے محفوظ رہنے کے خیال کو یکسر مسترد کردیا جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں