Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

پہلے بچے کو دودھ پلانا ایک امتحان! مگر اب نہیں

ماہنامہ عبقری - نومبر 2015ء

ماں باپ چاہیں تو دوسال سے پہلے دودھ چھڑوا دیں مگر دو سال کے بعد دودھ مناسب نہیں ہے۔ بچے کے موافق دودھ اس کی ماں کا ہی ہوتا ہے لیکن کوئی مجبوری ہو یا ماں کا دودھ خراب ہو تو کوئی دودھ پلانے والی نیک اور متقی عورت مقرر کی جائے۔

قارئین! آپ ماں کے دودھ کے فضائل و فوائد تو پڑھتے ہی رہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک اور دوسری رائے نہیں ہے کہ ماں کا دودھ ہی بچے کی اصل زندگی ہے جس بچے نے ماں کا دودھ نہیں پیا ہوتا وہ ساری زندگی مختلف امراض کا شکار رہتا ہے۔ مگر آج میں یہ مضمون خاص طور پر اپنی ان بہنوں کیلئے لکھ رہا ہوں جن کی ابھی شادی ہوئی اور پہلا ہی بچہ ہے کیونکہ ایسی مائیں بچے کو دودھ پلاتی ہیں تو بہت سے مسائل کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ذیل میں اپنی بہنوں کو بچے کو دودھ پلانے کا طریقہ اور احتیاطیں بتارہا ہوں یقیناً میرے اس مضمون سے بہت سی بہنوں کی پریشانی دور ہوجائے گی۔
٭ ماں ہر دفعہ بچے کو دونوں پستانوں سے دودھ پلائے‘ دودھ پلاتے وقت ماں آرام دہ پوزیشن میں ہو اور بچہ ٹھیک طریقے سے دودھ پی رہا ہوں۔ دودھ پلاتے وقت بچے کا جسم ماں کے جسم سے قریب تر ہونا چاہیے‘ بچے کی ٹھوڑی اور دہانہ چھاتی کے ساتھ ہو اور اس کا منہ پورا کھلا ہو ٭ دودھ پلاتے وقت بچے کی پوزیشن ٹھیک ہو‘ جلد جلد اور بار بار دودھ پلائیں‘ دونوں پستانوں سے بچے کو بار بار دودھ پلایا جائے اور ہر دفعہ پستانوں کوخالی کردیں اس طرح ماں کے پستانوں میں دودھ کی مقدار میں اضافہ ہوگا۔ ٭اگر ماں کے پستان مکمل طور پر خالی ہوجائیں تو اس سے دودھ پیدا ہونے کے عمل میں تیزی پیدا ہوجاتی ہے۔ ٭بچے کو اس طرح تھامنا چاہیے کہ اسے چھاتی تک پہنچنے میں کوشش نہ کرنی پڑے‘ بچے کا منہ بالکل سامنے ہو۔٭ جہاں تک ممکن ہو بچے کو افقی پوزیشن کی بجائے نیم دراز پوزیشن میں تھامنا چاہیے۔ اس پوزیشن میں بچے زیادہ دودھ پیتے ہیں۔ بیٹھ کر بچے کو دودھ پلانا مناسب ہے‘ اس طرح بچہ چھاتیوں سے قریب ہوتا ہے اور آسانی سے دودھ پی سکتا ہے۔ ٭ بچہ دودھ پینے کے دوران صرف ناک سے سانس لے چنانچہ دودھ پلانے کے دوران ناک کے راستے کا بے رکاوٹ رہنا بہت ضروری ہے۔ احتیاط کریں کہ دودھ پلانے کے دوران پستان کے ذریعے بچے کی ناک پر دباؤ نہ پڑے اگر پستان بچے کی ناک پر دباؤ ڈالے تو اس کی ناک کا راستہ بند ہوجائے گا اور وہ سانس لینے کی کوشش میں ہوا بھی نگل لے گا۔
٭ اگر بچہ کمزور ہو اور اچھی طرح سے دودھ نہیں پی سکتا تو ماں کو ہاتھ سے اپنی چھاتی دبا کر دودھ نکالنے میں بچے کی مدد کرنی چاہیے۔ ٭ اگر بچے کو فیڈر سے دودھ پلانےکی ضرورت پیش آئے تو فیڈر‘ نپل اور دیگر سامان کو اچھی طرح ابلتے ہوئے پانی میں دھو کر جراثیم سے پاک کرلیں۔ ٭دودھ پلانے والی ماں کو صاف ستھرا رہنا چاہیے اس کے علاوہ اردگرد کا ماحول بھی صاف رکھنا ضروری ہے اس سے جراثیم کے پھیلنے بڑھنے کا امکان کم ہوجاتا ہے اور بیماریوں کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔ ٭ خواتین کو اپنی صفائی پر توجہ دینی چاہیے خاص طور پر جائے ضروریہ سے فارغ ہونے کے بعد‘ بچہ کو صاف کرنے کے بعد‘ کھانا پکانے یاکھلانے کے بعد‘ کھانے سے پہلے اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھولینا بہت ضروری ہے۔ ٭ بچے کو دودھ پلاتے وقت ماں رنج و غم‘ فکر‘ غصہ اور پریشانیوں سے بالکل آزاد ہو۔ ایسی کیفیت میں بچے کو دودھ پلانا بچے کو چڑچڑا اور غصیلا بنادے گا۔ ٭ محنت ومشقت‘ آگ کے پاس بیٹھ کر کام کرنے اور جنسی ملاپ کے بعد بچے کو اس وقت تک دودھ نہ پلائیں جب تک جسمانی درجہ حرارت اعتدال پر نہ آجائے۔ ٭ دودھ پلانے والی ماؤں کو دوائیں استعمال کرنے کے معاملے میں بہت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ بہت سی دوائیں ماں کے دودھ میں شامل ہوکر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ ٭ اگر ماں کیلئے دوا استعمال کرنا لازم ہو اور دوا بھی کسی حد تک محفوظ ہو تو اسے دودھ پلانے کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد اور دوبارہ دودھ پلانے سے تین گھنٹے پہلے استعمال کرنا چاہیے۔ کوئی بھی دوا استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ بے حد ضروری ہے۔٭ ماں کو چاہیے کہ دودھ پلانے کے دوران خود اچھی‘ طاقت و توانائی سے بھرپور غذا استعمال کرے جس میں وٹامن‘ نمکیات اور پروٹین موجود ہوں۔ دودھ پلانے والی خاتون کو نہ صرف اپنی غذائی ضروریات پوری کرنی ہوتی ہیں بلکہ نشوونما پانے والےبچے کی بھی ضروریات پوری کرنا ہوتی ہیں۔ دودھ پلانے کے دوران مناسب خوراک ماں کو صحت مند رکھتی ہے اور دودھ کی مقدار زیادہ کرنے میں مدد دیتی ہے۔ بچے ماں کے دودھ سے مختلف غذائی اجزا مثلاً وٹامن‘ پروٹین‘ نمکیات‘ فاسفورس وغیرہ حاصل کرتے ہیں اس لیے دودھ پلانے والی ماؤں کی خوراک میں ان غذائی اجزاء کی مناسب مقدار ہونی چاہیے اگر غذا میں یہ اجزا موجود نہ ہوں تو ماں اور بچے کی صحت خراب ہوجانے کا اندیشہ ہے اور ماں کا دودھ بھی کم ہوسکتا ہے۔
ماں اپنے بچے کو دودھ کب تک پلاسکتی ہے: قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا ارشاد پاک ہے: ’’اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچے کو پورے دو برس‘‘ بچے کو دو سال تک دودھ پلانا ماں کی شرعی ذمہ داری ہے یہ ماں اور بچہ کے درمیان باہمی شفقت اور ہمدردی اور بچے کے دل میں ماں کے لیے احترام و فرمانبرداری کا باعث ہے۔ لڑکی ہو یا لڑکا دونوں کو دو دو سال دودھ پلایا جائے‘ ماں باپ چاہیں تو دوسال سے پہلے دودھ چھڑوا دیں مگر دو سال کے بعد دودھ پلانا مناسب نہیں۔ بچے کے موافق دودھ اس کی ماں کا ہی ہوتا ہے لیکن کوئی مجبوری ہو یا ماں کا دودھ خراب ہو تو کوئی دودھ پلانے والی نیک اور متقی عورت مقرر کی جائے۔ ماں خواہ مطلقہ ہو یا نہ ہو اس پر اپنے بچہ کو دودھ پلانا واجب ہے بشرطیکہ باپ کو اجرت پر دودھ پلوانے کی قدرت و استطاعت نہ ہو یا کوئی دودھ پلانے والی میسر نہ آئے یابچہ ماں کے سوا اور کسی کا دودھ قبول نہ کرے اگر یہ باتیں نہ ہوں یعنی بچہ کی پرورش خاص ماں کے دودھ پر موقوف نہ ہو تو ماں پر دودھ پلانا واجب نہیں‘ مستحب ہے۔ اگر بچہ کو دودھ کی ضرورت نہ رہے اور دودھ چھڑانے میں اس کیلئے خطرہ نہ ہو تو دوسال سے کم مدت میں بھی دودھ چھڑاناجائز ہے۔بچہ کی پرورش اور اس کو دودھ پلوانا باپ کے ذمہ واجب ہے‘ اس کیلئے وہ دودھ پلانے والی مقرر کرے لیکن اگر ماں اپنی رغبت سے بچہ کو دودھ پلائے تو مستحب ہے۔ شوہر اپنی زوجہ پر بچہ کے دودھ پلانے کیلئے جبر نہیں کرسکتا اور نہ عورت شوہر سے بچہ کے دودھ پلانے کی اجرت طلب کرسکتی ہے جب تک کہ اس کے نکاح اور عدت میں رہے۔ایک صحت مند ماں اپنے بچے کو دو سال تک دودھ پلاسکتی ہے۔ دو سال سے زیادہ دودھ پلانا مناسب نہیں ہے کیونکہ ماں کی چھاتیوں میں دودھ کی پیدائش بھی کم ہوجاتی ہے اور بچے کی بھوک بھی بڑھ جاتی ہے اور اس کے دانت نکل آتے ہیں اب اس کو دوسری غذائیں دی جاسکتی ہیں جن کو وہ دانتوں سے کاٹ کر اور چبا کر کھاسکتا ہے۔ دودھ چھڑانے کیلئے ماں بچہ کو دودھ پلانے میں آہستہ آہستہ کمی کرے‘ روزانہ دودھ پلانے میں کمی کرتی جائے اور ساتھ ساتھ ٹھوس غذا اور کسی جانور کا دودھ برتن میں ڈال کر بچے کو دے اور اس طرح وہ برتن سے دودھ پینے اور ٹھوس غذا کھانے کا عادی ہوجائے گا۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 163 reviews.