مشرق کے بہت سے طور طریقے اپنی بعض خصوصیات کے باعث اب مغربی ملکوں میں بھی رواج پاتے جارہے ہیں اور مختلف طبقوں کے لوگ جن میں معروف و مقبول شخصیات بھی شامل ہیں‘ انھیں اپنا رہے ہیں۔ ان میںعلاج معالجے کے متبادل طریقوں اور جسمانی و ذہنی ورزشوں کا بھی خاصا حصہ ہے۔ فنگ شوئی‘ تائی چی‘ سوزن زنی (آکوپنکچر) اور یوگا کا تعلق زمانہ قدیم کے مشرق سے ہے جنہیں اب تیزی سے مغرب میں اپنا یاجارہا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ موجودہ دور میں جو ذہنی اور جسمانی سکون انسان سے چھن گیا ہے اسے دوبارہ حاصل کیا جائے۔ ان طریقوں میں کسی کا تعلق فن حرب سے ہے‘ کسی کو لب سظ اور کسی کو مراقبے سے‘ لیکن کہا یہ جاتا ہے کہ ان سب کی بنیادی ”چی“ (Qi) کے قدیم فلسفے پر ہے۔
اس فلسفے کے ماننے والے کہتے ہیں کہ ”چی“ وہ توانائی ہے جو انسانی جسم کو توزان برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ جب یہ توانائی جسم میں رواں دواں ہوتی ہے تو انسان جسمانی جذباتی اور روحانی طور پر توازن برقرار رکھتا ہے‘ لیکن جب اس توانائی کی روانی میں رکاوٹیں پیدا ہونے لگتی ہیں تو یہ توازن بگڑ جاتا ہے اور صحت و سکون میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔
ریکی‘ سوزن زنی اور شیاتسو کے ذریعے سے توانائی کی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کیا جا سکتا ہے اورجسمانی‘ جذباتی اور روحانی توازن کو بحال کیا جا سکتا ہے، جب کہ فنگ شوئی ایک ایسا فن ہے جو ہمارے اردگرد کے ماحول میں اس طرح کی تبدیلی لا سکتا ہے۔ یوگا جس کا تعلق ہندو مت سے ہے اور ایک قدیم فلسفہ ہے‘ آجکل مغربی ممالک میںزیادہ مقبول ہے۔ اس کا مقصد بھی چی کے ذریعے سے جسم کے اردگرد کے ماحول میں توازن پیدا کرنا اور اسے قائم رکھنا ہے۔ چی کے ایک مغربی ماہر پاﺅل ولڈش نے اپنی کتاب The Big Book of Chi میں اس توانائی کے علم کی ابتدا پانچ ہزار سال قبل بتائی ہے کہ جب ہندوستانی تہذیب کا آغاز ہوا تھا۔ چی کو زندگی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ یہ نظام ہمیں اپنا خیال رکھنا اور اپنی زندگی کے مثبت اور منفی پہلوﺅں کے درمیان ایک مربوط توازن برقرار رکھنا سکھاتا ہے۔
ایک برطانوی تنظیم برٹش وہیل آف یوگا کا دعویٰ ہے کہ وہاں اندازاً تین لاکھ افراد باقاعدگی سے یوگا کی مشق کرتے ہیں۔ ”یوگا“ اور چینی طریقے ”تاﺅ“ کے ملاپ سے چی کا جو نظام سامنے آیا ہے وہ برطانیہ اور بعض دوسرے ملکوں میں بہت مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔
یوگا میں آہستہ آہستہ حرکت کرکے کوئی انداز یا کوئی آسن اختیار کر لیا جاتا ہے جو سیکڑوں آسنوں میں سے ایک ہے۔ ہر آسن کا تعلق گہرے سانس سے ہوتا ہے۔ بعض آسن اور گہرے سانس میں ایک ہم آہنگی پیدا ہو جاتی ہے۔ جو لوگ پابندی سے یوگا کی مشق کرتے ہیںان کا دعویٰ ہے کہ ان آسنوں کی مشق اور گہرے سانس لینے سے دباﺅ کم ہوتا ہے‘ جسمانی لچک میں اضافہ ہوتا ہے۔ مجموعی صحت بہتر ہوتی ہے اور جسم میں چی کی قدرتی سطح اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ یوگا محض ورزش نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ورزش کیلئے یوگا پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ ورزش کرنے والا کسی مذہبی یا روحانی جذبے سے بھی اپنے آپ کو وابستہ رکھے۔ پاﺅل ولڈش نے بھی اس خیال سے اتفاق کیا ہے۔ مصنف کا خیال ہے کہ لوگ ان مشرقی طریقوں کی طرف اس لیے متوجہ ہو رہے ہیں کہ وہ اپنے ذہن کی بھی اس قدر اصلاح چاہتے ہیں جتنی کہ جسم کی۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 586
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں