اگر کریلے کا جوس پیتے رہیں تو چہرہ ایسا ہی رہے گا۔ عمر یہیں تک رک جائے گی۔ اس خاتون نے کریلے کا جوس پینا شروع کیا۔ تقریباً تین چارکریلے لے کر جوس نکال کر پیتیں ۔ اس کا چہرہ واقعی دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسا خوب صورت چہرہ نہیں دیکھا۔
کریلا قدرت کی طرف سے سبزی کی شکل میں انمول تحفہ ہے جس میں ہمارے جسم میں موجود بہت سی بیماریوں کو ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہے‘ یہ سبزی پورے برصغیر میں اگائی اور کھائی جاتی ہے۔
کریلا بیماریوں سے شفاء:کریلا اعلیٰ قسم کی خوبیوں سے مالا مال ہے‘ یہ دافع زہر‘ دافع بخار‘ اشتہا انگیز‘ مقوی معدہ دافع صفرا اور مسہل ہے۔ذیابیطس: کریلا ذیابیطس کے لیے دیسی علاج ہے۔ اس میں انسولین سے مشابہہ ایک مادہ پایا جاتا ہے اسے نباتاتی انسولین کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مادہ خون اور پیشاب میں شوگر کی مقدار کم کرتا ہے۔ حکماء پچھلے کئی برس سے ذیابیطس کے علاج میں کریلے استعمال کرارہے ہیں۔ شوگر کے مریضوں کو چار پانچ کریلوں کا پانی روزانہ صبح نہارمنہ پینا چاہیے۔ (خیال رہے یہ بہت گرم ہوتا ہے حسب طبیعت استعمال کریں)کریلوں کے بیج کا سفوف بنا کر غذا میں شامل کرنا بھی بہتر ہے۔ شوگر کے مریض کریلوں کو ابال کر اس کا پانی (جوشاندہ) پئیں یا سفوف استعمال کریں تو شفایاب رہتے ہیں۔ کریلا میں بہت سے اجزاء اور وٹامنزاور آئرن موجود ہیں اس کاباقاعدہ استعمال بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ ہائی بلڈپریشر‘ آنکھوں کے امراض‘ اعصاب کی سوزش‘ کاربوہائیڈریٹس کاہضم نہ ہونا شامل ہیں۔ کریلوں کا استعمال انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
بواسیر: کریلوں کے تازہ پتوں کا جوس بواسیر میں بہت مفید رہتا ہے۔ چائے کے تین چمچ پتوں کا جوس ایک گلاس لسی میں ڈال کر روزانہ صبح ایک ماہ تک پینا بواسیر کا عارضہ دور کرتا ہے۔ کریلوں کی جڑوں کا پیسٹ بواسیر کے مسوں پر لگانا بھی مفید ہے۔
خون کے امراض: خون کے متعدد امراض جن میں فساد خون سے پھوڑے‘ پھنسیاں نکلنا‘ خارش‘ چنبل‘ بھگندر‘ جالندھر شامل ہیں کے علاج کیلئے کریلا بہت کارآمد ہے۔ تازہ کریلوں کا جوس (پانی) ایک کپ‘ ایک چائے کا چمچہ لیموں کا رس ملا کر صبح نہارمنہ ایک ایک چسکی پینا مفید ہے‘ پرانے امراض میں یہ علاج چار سے چھ ماہ تک جاری رکھنا پڑتا ہے۔
سانس کی بیماریاں: کریلے کی جڑوں کو سانس کی بیماریوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جڑوں کاملیدہ ایک چائے کا چمچ‘ اسی مقدار میں شہد یا تلسی کے پتوں کا جوس ملا کر ایک ماہ تک روزانہ رات کو پینے سے دمہ‘ برونکائٹس‘ زکام‘ گلے کی سوزش اور ناک کے استرکی سوزش کا عمدہ علاج ہے۔ہیضہ کا علاج: موسم گرما میں لاحق ہونے والے ہیضہ اور اسہال کے ابتدائی مرحلوں میں کریلوں کےپتوں کا تازہ جوس شفابخش دوا ہے۔ چائے کے دو چمچ جوس ہم وزن پیاز کے جوس اور ایک چائے کا چمچہ لیموں کا رس ملا کردینا شافی علاج ہے۔
شراب نوشی کے بداثرات کا علاج: کریلے کے پتوں کا جوس‘ شراب کے بداثرات کا اچھا علاج ہے۔ شراب کے زہریلے مادوں کیلئے مؤثر تریاق کا کام دیتا ہے۔ شراب نوشی سے جگر کو پہنچنے والےنقصان کی بھی اصلاح کرتا ہے۔
کریلے کے جو س کے فوائد
کریلے کا جوس کڑوا ہوتا ہے۔ مگر اس کے فائدے ہیں۔ پرانے زمانے میں حکیم دوتازہ کریلے دھوکر آسمان کے نیچے رکھواتے اور صبح ان کو اچھی طرح کوٹ کر رس نکال کر نہارمنہ پلاتے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے تو کریلے کی سبزی بہترین غذا ہے‘ ایک خاتون جن کی عمر چالیس سال تھی‘ دیکھنے سے بیس سال کی لگتی ہیں۔ انہوں نے بتایا۔ چہرے پر کیل مہاسے نکلتے تھے۔ کسی عورت نے کریلے کا جوس پینے کی تاکید کی۔ چند روز پینے سے فرق پڑگیا۔ اگر کریلے کا جوس پیتے رہیں تو چہرہ ایسا ہی رہے گا۔ عمر یہیں تک رک جائے گی۔ اس خاتون نے کریلے کا جوس پینا شروع کیا۔ تقریباً تین چارکریلے لے کر جوس نکال کر پیتیں ۔ اس کا چہرہ واقعی دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسا خوب صورت چہرہ نہیں دیکھا۔ مجھے کچھ لوگوں نے پھر بتایا۔ ایک وقت ایسا آتا ہے جب کریلا کام نہیں کرتا۔ لہٰذا آپ اس کا جوس پئیں مگر چھوڑ بھی دیں۔ آپ ایک کریلا لیں۔ اس کا جوس نکال کر صبح پی لیا کریں۔ جب دانے داغ دھبے ختم ہوجائیں تو چھوڑ دیں کریلے میں ایسے غذائی اجزا ہیں جو صحت کے لیے مفید ہیں۔ لوگ تو ان کو سکھا کر رکھتے ہیں۔ تازہ کریلوں کا مزہ ہی اور ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں