اندرون سندھ حکیم صاحب صاحب دامت برکاتہم کا یہ سفر موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر ایک سفیر امن، رہبر اور روحانی و جسمانی معالج کی حیثیت سے تھا جس میں مخلوق خدا کو بے حد نفع حاصل ہوا۔ نوٹ:ہر درس میں خواتین کی بڑی تعداد کی شرکت رہی اور یہ بھی واضح رہے کہ اندرون سندھ کے اس قیام میں حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کے ساتھ ملک بھر سے آئے ہوئے عقیدت مند بھی ساتھ ساتھ رہے۔
حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم 27 فروری 2015ءکو سکھر و اندرون سندھ سفر پر تشریف لے گئے۔ تین روزہ اس سفر میں مختلف شہروں میں درس و خطاب بھی ہوئے۔ بہت سی علمی، روحانی، سیاسی، سماجی شخصیات سے ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ اہل اللہ اولیاء صالحین کے مزارات پر فاتحہ کی اور بہت سے تعلیمی اداروں کا دورہ بھی ہوا۔ 27 فروری کو سہ پہر چار بجے روڑی سکھر میں جناب علی بخش خان مہر کے گھر پہنچے۔ علی بخش مہر سندھ کے لاکھوں افراد پر مشتمل مشہور قبیلہ کے متفقہ سردار ہیں۔ ایم این اے علی محمد خان مہر جوکہ سابق وزیراعلیٰ سندھ ہیں‘ کے ماموں ہیں۔ سردار صاحب کے دو دیگر بھانجے علی نواز مہر ایگریکلچر منسٹر، علی گوہر مہر قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔ یہاں سردار صاحب کے ہاں معززین علاقہ اور سرکردہ افراد، عوامی طبقہ موجود تھا جس کے سامنے حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے اکابرین کی کتب کے باقاعدہ حوالہ کے ساتھ فضائل درود شریف پر مختصر مگر جامع و پراثر بیان کیا۔ یہاں سے روانہ ہوکر شام کو بیراج کالونی سکھر پہنچے۔ یہاں کالونی کی ایک بڑی مسجد اور ملحقہ حصہ میں مرد و خواتین کیلئے علیحدہ انتظام تھا۔ بعد نماز عشاء تقریباً پونے تین گھنٹے کا درس ہوا۔ اس کے بعد حاضرین کے اصرار پر بیعت بھی کی گئی۔ ہفتہ کے روز بعد فجر درس ذکر اور مراقبہ کے بعد ناشتہ و ضروریات سے فارغ ہوکر سکھر کی معروف شخصیت قاری خلیل صاحب کی تعزیت کیلئے ان کے صاحبزادے قاری جمیل احمد سے ملاقات کی۔ بعدازاں اشرفیہ سکھر اسی غرض سے تشریف لے گئے جہاں ناظم ڈاکٹر حق نواز و دیگر ذمہ داران سے بھی تعزیت کی۔ سکھر سوسائٹی میں زیرتعمیر عثمانیہ تعلیمی ادارہ تشریف لے گئے۔ جہاں ادارہ کی تعمیر و ترقی کیلئے دعا و برکت ہوئی۔واقعہ حضرت شیخ:سکھر سے شکارپور کی طرف روانہ ہوکرخان پور روڈ پر محمدشریف بروہی صاحب کے تعلیمی ادارہ حمادیہ مدینۃ العلوم میں رکے۔ شیخ اور دیگر حضرات سے ملاقات ہوئی ادارہ کیلئے دعائے خیر کی گئی۔ کچھ فاصلے پر واقعہ رحیم آباد خانپور ضلع شکارپور پہنچے۔ یہاں بہت ضعیف العمر مولانا محمد عمر سوہڑو سے ملاقات ہوئی۔ حضرت مولانا کو اپنی نوعمری میں حضرت امروٹی رحمۃ اللہ علیہ کی توجہ خاص و صحبت میسر رہی ہے۔ بعدازاں حضرت حماد اللہ ہالیجی کے خلیفہ محمد دین صاحب سے مرید رہے اور حضرت ہالیجی کے دوسرے خلیفہ حضرت مولانا عبدالکریم بیر والوں سے خلافت و
اجازت پائی۔ حضرت اس وقت بہت ضعیف العمر ہیں لیکن اٹھ کر بڑے تپاک سے ملے۔ دیگر بزرگوں کے ساتھ بیتے حالات و واقعات اور ملفوظات سے نوازتے رہے اور بہت دیر دعا کرتے رہے۔ یہاں سے رخصت ہوکر امام القراء قاری محمد علی مدنی صاحب کے قائم کردہ دارالقرات شکارپور پہنچے۔ درالقرات کی پرشکوۃ وسیع و عریض عمارت حضرت قاری صاحب کے حسن ذوق و نفاسات کا آئینہ دار تھی۔ حضرت قاری صاحب نے حرمین کے اکابر قراء سے فن قرات پڑھا پھر طویل عرصہ پڑھاتے رہے اسی لئے حرمین کے اکثر علماء اور بعض آئمہ حضرات قاری صاحب کے شاگرد ہیں۔یہاں حضرت قاری صاحب کی معیت میں ظہر پڑھی پھر بعد نماز ان سے ملاقات ہوئی بہت خوش ہوئے دعائیں دیں اور اگلے روز حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کا سکھر میں نکاح کے موقع پر جو درس طے تھا اس میں تشریف آوری اور تلاوت کا وعدہ بھی فرمایا۔ سفر جاری رکھتے ہوئے شکارپور سے نوروگوٹھ پہنچے۔ یہاں حضرت مولانا سائیں عبدالجبار صاحب سے ملاقات ہوئی۔ سائیں عبدالجبار صاحب حضرت مولانا سائیں عبدالکریم بیر والوں کے خلیفہ و اکابر کے صحبت یافتہ اور مقام فنا فی اللہ پر فائز ہیں۔ حضرت نے قافلے کے تمام حضرات پر شفقت فرمائی ایک خادم کو سوز سے پڑھنے کا حکم دیا کہ الہامی حمدیہ کلام سنایاجائے۔واضح رہے کہ حضرت سائیں عبدالجبار صاحب نے حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کو پچھلے سال اپنی خلافت و اجازت سے بھی نوازا تھا۔اس کے بعد حضرت سائیں نے کچھ وقت حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کو تنہائی میں اپنے ساتھ بٹھایا بہت روحانی رازو نیاز ہوئے۔ بعدازاں بہت دعائیں دے کر شفقت سے رخصت کیا۔ مغرب کے وقت کنڈیارو شہرضلع نوشہرو فیروز پہنچے یہاں بعد عصر خواتین میں درس طے تھا جس کیلئے خواتین کی بہت بڑی تعداد دوپہر سے آئی ہوئی تھی۔ ان کے شوق و جذبے کے پیش نظر سفر کی تکان کو نظرانداز کرتے ہوئے حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے بعد مغرب تقریباً ایک گھنٹہ درس دیا جو خواتین کے حوالے سے انتہائی قیمتی نصیحتوں اور ترغیب سے پُر تھا۔ بعد عشاء مسجد فاروق اعظم میں تقریباً اڑھائی گھنٹے کا درس ہوا اس کے بعد بیعت ہوئی۔ بعد فجر بیان، ذکر، مراقبہ اسلامی نظریاتی کونسل کے معزز رکن مفتی محمد ادریس سندھی کے ہاں ناشتہ ہوا یہاں قاری سید احسان اللہ صاحب سے ملاقات بھی ہوئی۔ موصوف مخطوطات و نوادرات و علمی کتب کا چلتا پھرتا انسائیکلوپیڈیا ہیں۔ یہ مجلس بہت علمی و دلچسپ رہی۔
قاری صاحب کے پاس کچھ قیمتی نوادرات، مخطوطات تھے جو انہوں نے دکھائے اور حضرت حکیم صاحب کو ہدیہ کیے۔ یہاں سے فارغ ہوکر قاسمیہ لائبریری تشریف لے گئے۔ جو تقریباً 60 ہزار کتب پر مشتمل ہے۔ یہاں سے پریالوشہرضلع سکھرکی طرف روانہ ہوئے۔ کھجوروں کے نخلستانوں اور باغات کی کثرت سے یہ علاقہ سندھ کے بجائے عرب کا حصہ لگتا ہے۔ سندھ کی مشہور روحانی شخصیت مخدوم محمد اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ کی تُربت ہے (واضح رہے مخدوم محمداسماعیل صاحب حضرت مخدوم محمد راشدمورث اعلیٰ گدی پیر پگاڑا شریف کے بھی مرشد تھے) نیز نزدیک حضرت مخدوم صاحب کے دو جلیل القدر اساتذہ و مشائخ حضرت پیر جمال اللہ تھے اور حضرت شیخ پیر ابوہریرہ میاں ابڑو کے مزارات ہیں ان تمام مزارات پر فاتحہ کی۔ یہاں مسجد اور ملحقہ حصہ میں مرد و خواتین کا علیحدہ علیحدہ انتظام تھا۔ یہاں کھجور کی مناسبت سے اس مبارک پھل کے فضائل و خوبیوں اور کمالات سے نہایت دلچسپ و اچھوتا درس ہوا جس کو لوگوں نے بہت ہی توجہ و شوق سے سنا۔ سکھر کی طرف واپسی پر حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم امروٹ شریف حضرت امروٹی کی تُربت پر حاضر ہوئے‘ مراقبہ کیا اور وہاں موجود سجادہ نشین سید تاج محمود امروٹی صاحب سے مختصر ملاقات کے بعد سکھر واپسی ہوئی۔ سکھر میں رات دس بجے بڑے ہال (ہالارشادی ہال) میں جو کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ پہلے حضرت قاری محمد علی مدنی صاحب کی تلاوت ہوئی بعدازاں تقریباً دو گھنٹہ طویل درس ہوا۔ حضرت قاری صاحب اپنی پیران سالی اور سفر کے باوجود مکمل درس میں شریک ہوئے۔ بعد درس نکاح ہوا اور دعا ہوئی۔ اس پورے سفر میں آغاز سے اختتام تک سکھر کے ممتاز عالم جناب شیخ الحدیث مولانا نذیر احمد صاحب مدظلہٗ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم اور آپ کے قافلے کے ساتھ پل پل رہے اور اپنی ملفوظات اور معلومات سے نوازتے رہے۔تمام سفر کے دوران سندھ کے مختلف طبقات، قوموں، مسالک و مذاہب کے لوگوں نے حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم سے استفادہ کیا اور ملاقات کی۔ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کا ہر درس خیر خواہی، رواداری، حسن سلوک، روحانی و جسمانی گھریلو الجھنوں کے حل کیلئے انمول موتیوں پر مشتمل تھا۔ ملک کے اندرونی و بیرونی مسائل و ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہر درس میں خصوصی دعائیں کی گئیں۔ ہر درس لوگوں کی طلب، سچی تڑپ کی تعبیر تھا۔ لاتعدادمجمع نے گھنٹوں پر طویل دروس کی نہایت طلب، توجہ اور جم کر بیٹھ کر سنے۔ دلچسپ بلکہ حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ ہر درس میں ہر قوم و رنگ و مسلک کے افراد نے بھرپور اطمینان و اعتماد سے شرکت کی۔ یہی چیر اس وقت امت کی ضرورت ہے امت کے ہر طبقے ہر نسل ہررنگ اور ہر مسلک کو ایک پلیٹ فارم پر جوڑا جائے اور یہی حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کا مشن ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں