بیرون ملک ملازمت
میں چاہتی ہوں کہ شوہر ملک سے باہر رہیں‘ وہ جب سے وطن واپس آئے ہیں یہاں کوئی کام نہیں کرسکے۔ جمع شدہ رقم بھی خرچ ہورہی ہے‘ مجھے خوف ہوتا ہے کہ بعد میں کہاں سے گزارہ ہوگا ۔ میں نے انہیں اپنا زیور بیچ کر بھیجا تھا۔ دکھ ہوتا ہے کہ وہ زیور تو دوبارہ نہ بن سکا اور ملازمت بھی ختم ہوگئی۔ اگر زیور کا ذکر کیا جائے تو گھرکاماحول خراب ہوتا ہے۔ (س،ملتان)۔
مشورہ: ان مشکل حالات میں بہت برداشت اور سمجھداری سے کام لینا ہوگا۔ آپ کا اصل مسئلہ اب زیور نہیں ہے بلکہ روزگار ہے۔ لہٰذا اسی موضوع پر بات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اصل مسئلے کا جائزہ لیا جائے۔ یہ فیصلہ آپ کے شوہر کو ہی کرنا ہے کہ وہ باہر نہیں جاسکتے تو اپنے ملک میں ہی ملازمت وغیرہ کرلیں یا پھر دوبارہ بیرون ملک ملازمت کا موقع ملتا ہے تو چلے جائیں لیکن آپ اس بات کا خیال رکھیں کہ ایک شوہر کیلئے یہ بات بہت تکلیف دہ ہوگی کہ اس کی بیوی اسے ملک سے باہر بھیجنے پر بضد ہے۔
زندگی سے مایوس
میں اپنی زندگی سے بہت مایوس ہوں‘ کسی بات میں سکون نہیں۔ نینداچھی نہیں آتی۔ طب کے پیشے سے منسلک ہوں‘ گولڈ میڈل بھی مل چکا ہے۔ سب کہتے ہیں تم بہت ذہین ہو لیکن مجھے لگتا ہے یونہی ہمدردی کررہے ہیں۔ بار بار خیال آتا ہے کہ شکل اچھی نہیں ہے‘ اس وجہ سے کسی سے بات نہیں کرتی۔ ڈیپریشن کی وجہ سے ایک مرتبہ ہسپتال میں داخل ہوچکی ہوں۔ سائیکاٹرسٹ کہتے ہیں کہ مجھے دوائیں کھانی ہیں۔ مگر میری امی اور بہن کو یہ بات پسند نہیں۔ بہت مجبور ہوکر خط لکھ رہی ہوں۔
(رقیہ‘ گوجرانوالہ)
مشورہ: مایوسی سے ہر انسان کا واسطہ پڑتا ہے لیکن جب مایوسی شدت اختیار کرجائے اور مرض کی صورت میں لاحق ہوجائے تو اس کا علاج کروانا ضروری ہے۔ ورنہ مایوسی کی شدت جینے نہیں دیتی۔ ایک مرتبہ ڈیپریشن میں ہسپتال میں داخل ہوچکی ہیں اب دوبارہ ایسی نوبت آنے سے پہلے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ سائیکاٹرسٹ کی ہدایت کے مطابق باقاعدگی سے ادویات لیں۔ یہ کوئی لباس یا خوراک کا معاملہ تو ہے نہیں جس میں پسند ناپسند دیکھی جائے۔ یہ تو سنجیدہ مسئلہ ہے لہٰذا جب بات ذہنی صحت کی ہو تو اس میں لاپروائی ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔آپ تو طب کے شعبہ سے منسلک ہیں‘ادویات کی اہمیت جانتی ہوں گی۔
فیصلہ پر پریشان۔۔!!!۔
میری خالہ بہت ضعیف ہیں۔ ان کے بچے ان کا خیال نہیں کرتے۔ ایک روز میں انہیں دیکھنے گئی تو انہوں نے مجھ سے سب کی شکایتیں کیں۔ میں نے فیصلہ کرلیا کہ انہیں میں اپنے گھر لے آؤں گی اور یہ بات سب کو بتابھی دی۔ میں سمجھی تھی کہ سب انہیں روکیں گے مگر وہ لوگ تو خوش ہوگئے۔ ادھر شوہر کو پتا چلا تو وہ سخت ناراض ہوئے کہ وہ اپنے بچوں سے کہیں اگر وہ خیال نہیں کرتے تو ہم انہیں سمجھائیں گے۔ لیکن ہمارا گھر بہت چھوٹا ہے یہاں ان کا رہنا ممکن نہیں۔ اب شوہر کی بات مانوں یا خالہ سے ہمدردی کروں۔ میں تو اپنے فیصلہ پر پریشان ہوں۔ (س،ر‘ لاہور)۔
مشورہ: آپ کو اپنے شوہر کے مزاج کا علم ہوگا۔ اپنے دل کی نرمی کے باوجود ان کی اجازت کے بغیر کوئی فیصلہ کرنے سے گریز کریں اور کسی سے توقع رکھ کر بھی کوئی بات نہ کہیں‘ ورنہ مایوسی ہونے کا زیادہ امکان ہوگا۔ شوہر کی بات مانتے ہوئے خالہ سے ہمدردی کی جاسکتی ہے۔ وہ اس طرح کہ انہیں اپنے گھر تو نہ لائیں لیکن ان کے گھر جاکر ان کے کام آتی رہیں‘ وہ بھی اس طرح کہ گھر کے معاملات اور شوہر سے تعلقات میں خرابی پیدا نہ ہو۔
عادت سے پریشان
اگر کوئی مجھے دکھ پہنچاتا ہے یا میری دل شکنی کرتا ہے تومیری آنکھیں بھر آتی ہیں۔ اسی طرح اگر کوئی بھری محفل میں میری تعریف یا حوصلہ افزائی کرتا ہے تب بھی میری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ ایسا میرے ساتھ بچپن سے ہوتا ہے اور اب میں شادی شدہ اور ایک بچے کا باپ ہوں‘ اب بھی یہی عالم ہے اور اب اپنی عادت سے پریشان ہوں۔ (علی‘ کراچی)۔
مشورہ: آپ بہت حساس طبع معلوم ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے احساسات اور جذبات پر بھی قابو نہیں۔ اسی لیے ذرا سی بات پر آنسو نکل آتے ہیں۔ آئندہ جب بھی کسی کی بات دل پر اثر کرتی محسوس ہو آپ اپنی توجہ دوسری جانب کرلیں۔ فارغ اوقات میں اچھی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ قابلیت اور معلومات میں اضافے سے شخصیت میں اعتماد پیدا ہوگا۔ آپ اچھی گفتگو کرسکیں گے اوردوسروں کی حوصلہ افزائی کرنے کے قابل ہوں گے۔
ذہنی مریض
میں پچھلے پندرہ سال سے ایک لڑکی سے محبت کرتا ہوں‘ ہر روز بات ہوتی ہے‘ جب بات نہ ہو تو دیوانوں کی طرح لوگوں سے لڑتا ہوں اور وہ دن میرے لیے قیامت سے کم نہیں ہوتا۔ میں سوفیصد یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میں اسے بھول نہیں سکتا۔ وہ کہتی ہے اب ہم دوستوں کی طرح ہیں لیکن جس سے ساری زندگی محبت کی جائے اس سے دوستوں کی طرح تو نہیں رہاجاسکتا۔ میرا دل کہتا ہے کہ وہ صرف میری ہے اور ہمیشہ میری رہےگی۔ حالانکہ وہ شادی شدہ ہے۔ (شاہد‘ شیخوپورہ)۔
مشورہ: آپ ایک شادی شدہ خاتون سے محبت کا دعویٰ کرتے ہوئے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ ہمیشہ آپ کی رہے گی۔ یقیناً آپ خیالوں کی دنیا میں رہ رہے ہیں یا ذہنی مسئلہ ہے کیونکہ اس سے بات نہ کرنے پر غصہ کی شدت سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ رویہ ٹھیک نہیں۔ قوت برداشت بے حد کم ہے۔ حقیقت کی دنیا میں رہ کر زندگی گزاریں۔ مرضی کے خلاف بھی بہت کچھ ہوسکتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ نہ خود ٹھیک سے جئیں اور نہ دوسروں کو جینے دیں۔ اگر خاتون کے شوہر کو آپ کے خیالات کا علم ہوگیا تو کیا ہوگا۔ خود کو سنبھالیں اور یہ یقین کرلیں کہ خاتون سے کسی بھی طرح کا تعلق رکھنا آپ کاحق ہرگز ہرگزنہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں