Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

قارئین کے سینوں کے راز - اسپیشل ایڈیشن حصہ 12

ماہنامہ عبقری - جنوری 2015ء

حسین چہرہ یا نمائشی چہرہ

(ذکیہ اقتدار‘ بہاولنگر)

حسین چہرہ تو وہ ہوتا ہے جس کا باطن اور ظاہر ایک ہوتا ہے‘ وہ چہرہ بہت بدصورت اور مکروہ ہوتا ہے جس کی نمائشی قیمت لگائی جائے۔ ایسا لباس‘ ایسا حسن‘ ایسے ڈائیلاگ جو دوسری مسلمان عورت کا سہاگ چھیننے یا اس کے دل کا چین لوٹ لے‘ اس کے بچوں کو بے آسرا کردے‘ اس کے شوہر پر اور اس کی دولت پر ہاتھ صاف کرے‘ خواتین کیلئے پارلر بنائے گئے۔ اوسط درجے کی خواتین نے اب پارلر جانا شروع کردیا ہے‘ اپنا حسن کریم پاؤڈر اور لوشن سے خریدنا شروع کردیا۔ اپنے چہروں پر ایسا ڈسٹر کروانا شروع کردیا ہے جیسا کہ گھروں پر درودیوار پر کروایا جاتا ہے‘ پارلر جاکر حسن خریدنے کیلئے رقم تو دیتی ہی ہیں گھنٹوں انتظار گاہ میں بیٹھ کر تھکن کی خریدار بھی بنتی ہیں۔ اپنے قیمتی وقت کو بے قیمت فروخت کرتی ہیں‘ اب تھکن سے جمائیاں آنے لگیں پھر کہیں جاکر آپ کی باری آئی۔ آپ اپنا چہرہ دوسروں کے حوالے کردیا اب آپ کی زبان بھی بند ہے ‘اپنے ہاتھ پائوں بھی نہیں ہلاسکتیں‘ اُف تک نہیں کرسکتیں۔ ایک خاتون آپ کے چہرے پرکام کرتی ہے تو دوسری خاتون آپ کے بالوں پر جت جاتی ہے‘ بری طرح کھینچتی ہے‘ بالوں کا اسٹائل دینے کیلئے، عارضی حسن خریدنے کیلئے دو خواتین کے درمیان تماشہ بنی بیٹھی ہیں‘ گھنٹوں کی محنت کے بعد پارلر سے نکلیں شادی ہال میں پہنچ گئیں‘ جانے پر معلوم ہوا آدھے سے زیادہ مہمان جاچکے ہیں۔ اب وہ محترمہ کف افسوس مل رہیں پھر انہیں خیال آیا کوئی بات نہیں ابھی مووی بننی ہے‘ سارا پیسہ اور محنت وصول ہوگئی۔ ان خواتین نے ہرزاویے سے مووی بنوائی اس کی نمائش ہر جگہ ہوگی‘ اتنی بڑی رقم دے کر چند گھنٹوں کا حسن خریدا ‘اپنا وقت بیچا‘ اپنا پیسہ پھینکا، ان کریموں اور لوشن کو اتارنے کیلئے اپنا آرام ختم کیا اپنی تھکن کو بڑھایا۔ اب بالوں کو کھولنا تھا‘ گھنٹوں لگا کر جو مینڈیاں بنوائی تھیں وہ اب تکلیف دے رہی تھیں‘ بال اس طرح سے کھیچ رہے تھے کہ گردن میں بھی شدید درد شروع ہوچکا تھا۔ وہ چہرہ مسخ اور مکروہ ہے جو نمائش کیلئے تیار کیا جاتا ہے‘ کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ میںتخلیق کرنے والے کی نگاہ میں کیسی لگتی ہوں‘ کبھی اس کی خوشی کا خیال رکھا ہے۔ خلیل جبران بذات خود عیسائی تھا لیکن اس کی کہاوتیں اور مثالیں اتنی خوبصورت ہیں کہ پوری دنیا میں سنی اور پڑھی جاتی ہیں۔ وہ لکھتا ہے خوبصورتی اور بدصورتی دو بہنیں تھیں‘ ایک دن دریا پر دونوں نہانے گئیں‘ دریا میںخوبصورتی نے ڈبکی لگائی‘ بدصورتی کو موقع مل گیا اس نے خوبصورتی کے کپڑے پہنے اور وہاں سے نکل کر بھاگی اس دن سے آج تک بدصورتی کے روپ میں خوبصورتی ہے اور خوبصورتی کے روپ میں بد صورتی ہے اچھائی کی شکل میں برائی ہے اور برائی کی شکل میں اچھائی ہے۔ بد نمائی کی شکل میں خوش نمائی ہے اور خوش نمائی کی شکل میں بدنمائی ہے‘ برائی ساری برائیوں کے باوجود متحد ہے اور اچھائی تمام اچھائیوں کے باوجود منتشر ہے۔

اسی کڑی کا ایک سچا واقعہ لکھ رہی ہوں‘ ہمارے گھر کے سامنے والے گھر میں شادی تھی‘ شادی کا انتظام تھا‘ شادی ان کے بیٹے کی تھی‘ ہفتوں شادی کی تیاریاں کی گئیں۔ رسم حنا کی شب آن پہنچی‘ وہ شب ابلیس کی چاہتوں کی شب تھی‘ ابلیس اس شب کو ہر انسان کو جہنم کی طرف کھینچ کھینچ کر لے جارہا تھا‘ برقی قمقمے لگے ہوئے تھے‘ لڑکے اور لڑکیاں ناچ میں مصروف تھے‘ عریاں لباس‘ چھلکتے جسم‘ جڑواں ناچ اہل ایمان کیلئے بڑا خوفناک منظر تھا کیونکہ ان کی بصیرت کی آنکھ جہنم کے مناظر دیکھ رہی تھی جس کی دعوت ابلیس نے لوگوں کو دی تھی اور لوگوں نے اس کی دعوت کو شوق سے قبول کیا۔ لاکھوں روپے خرچ کرکے عریاں لباس تیار کروائے‘ اپنے وقت کی اور پیسے کی قیمت جہنم کی خریداری پر لگائی اب اس محفل پر اللہ کا غضب بھڑ ک رہا ہے۔ ابلیس خوشی سے تالیاں بجارہا ہے‘ ناچ رہا ہے‘ نیکیوں کے فرشتوں نے اپنا حسین قلم اور خوبصورت رجسٹر چھپالیا ہے اور منتظر ہیں کہ شاید اس محفل میں کوئی برائیوں سے تائب ہوجائے۔ تمام رات ناچ گانا عروج پر رہا ‘صبح چار بجے سب لوگ جب تھک گئے تو سونے کی تیاری ہونے لگی‘ نیند اور تھکن ایسی تھی مہمان گرتے پڑتے اپنے گھروں کو گئے اور گھر والے سونے سے قبل چنے چولہوں پر ابلنے کیلئے رکھے اور سو گئے۔

 اللہ کی یاد سے غافل تھکے جسم جہاں جگہ ملی لیٹ گئے۔ دن چڑھے آنکھ کھلی خواتین نے کچن کا رخ کیا‘ کوکرجن میں چنے ابلنے کیلئے رکھے تھے‘ ویٹ اتار کر سائیڈ پر رکھا اور خود دوسروں کاموں میں مصروف ہوگئیں۔ باقی کام مکمل ہوگئے اب کوکر کے چنوں کو پکانا تھا کوکر کا ڈھکن کھولنا تھا مگر ساری طاقت کے باوجود نہ کھلا خالہ کی بڑی بہو آئیں اور پوری طاقت سے ڈھکن کھولا مگر ڈھکن ٹس سے مس نہ ہوا۔ اب بڑی بہو نے کوکر چولہے سے اتار کر نیچے رکھا‘ خود بڑے پیڑھے پر بیٹھ گئیں اور ڈھکن پر زور آزمائی کی اب ڈھکن ایک جھٹکے سے کھلا اور ساتھ ہی چیخوں کی آواز تھی‘ بچائو بچائو آگ کے گولے مجھ پر برس رہے ہیں‘ گھر کے افراد کچن کی طرف دوڑے اور یہ منظر دیکھ کر بہو بیٹھی ہوئی ہے کوکر سے چنے اچھل اچھل کر بہو کے جسم پر پڑ رہے ہیں‘ جب اہل خانہ نے یہ منظر دیکھا تو جلدی سے کچن کا دروازہ بند کردیا کہ چنے جوکہ آگ کے گولوں کی شکل اختیار کرچکے تھے چنا کسی انسان پر پڑتا تو جسم کی جلد پھٹ جاتی کچھ منٹ کے بعد کوکر چنوں سے خالی ہوگیا سب لوگ بڑی بہو کو لے کر ہسپتال چلے گئے۔ جلی ہوئی مریضہ کو دو ہفتے کیلئے ایڈمٹ کرلیا ‘شادی کے گھر کا حال سنئے بارات بہت دھوم دھام سے جانی تھی‘ ڈھول باجوں کا انتظام کیا گیا تھا لیکن اس وقت گھر پر سوگ والی کیفیت تھی‘ مریضہ کے بچے سوکر اٹھے ماں کو ادھر ادھر دیکھا جب ماں کو پورے گھر میں تلاش کرنے کے باوجود کہیں نہ پایا تو رونے لگے اور دادی سے پوچھ رہے تھے ہماری امی کہاں ہیں ؟ پہلے تو جھوٹ سے بہلاتے رہے جب بچے اپنی ضد پر آگئے تو پھر سچ بتانا پڑا جب اپنی امی کے جلنے کی خبر سنی تو اونچی آواز میں رونا شروع کیا ‘ہمیں اپنی امی کے پاس لے کر جائیں‘ ہمیں بارات میں نہیں جانا۔ بچوں کو ہسپتال لے جانا پڑا‘ بچوں نے جو اپنی ماں کی حالت دیکھی تو اپنی ماں کو پہچان نہ سکے‘ وہ رات والی ماں نہیں تھیں جو ڈانس کررہی تھیں‘ تمام جسم پٹیوں میں جکڑا ہوا تھا‘ تکلیف کی شدت سے کراہ رہی تھیں‘ چہرہ جلنے سے بھیانک لگ رہا تھا‘ بچوں نے اپنی ماں کو صرف آواز سے پہچانا تھا‘ چند گھنٹوں میں حلیہ بگڑ چکا تھا‘ گھر کے چند افراد بچوں کو لینے گئے تو بچے روتے جاتے اور کہتے تھے کہ ہمیں چاچو کی بارات میں نہیں جانا رسم حنا بہت گندی تھی‘ ہماری امی کو جلادیا اگر رسم حنا نہ ہوتی تو امی جلدی سو جاتی تو ایسا کچھ نہ ہوتا اور پھر بچوں نے اونچی آواز میں رونا شروع کردیا۔ چھوٹی بہو کچن میں گئیں کہ کھانے کا انتظام کریں تو کچن کے فرش سنک سلیب ہر جگہ چنے بکھرے ہوئے تھے چنوں کو سمیٹنے لگیں مہمان ناشتے کے منتظر تھے دس بجے بھی ناشتہ پکنے کا کوئی انتظام نہیں تھا‘ ریڈی میڈ ناشتہ لانا پڑا ‘بے دلی سے لوگوں نے ناشتہ کیا اور چند افراد بارات میں گئے اور دلہن بیاہ کر لے آئے۔ شام کو ایک بار پھر دلہن کو گھر چھوڑا اور جلی ہوئی خاتون کو دیکھنے ہسپتال پہنچ گئے۔ عیادت کیلئے جانے والی خواتین بڑی بہو کو بہت غور سے دیکھتیں مگر پہچاننے میں دشواری تھی‘ حال پوچھتیں جواب ملتا شکر ہے‘ زبان بچ گئی ہے۔ اگر زبان بھی جل جاتی تو زندہ لاش تھی‘ کل شام تک جو خاتون اپنے حسن اور پوری عریانی کے جلوے دیکھارہی تھیں‘ اس وقت وہ دوسروں کیلئے خود عبرت بن چکی تھیں‘ اللہ اپنی بغاوت پر اپنے بندوں کو جلدی پکڑ لیتا ہے‘ انسان عارضی خوشیاں خریدنے کیلئے اللہ کی ناراضگی کا عذاب مول لیتا ہے پھر جلد ہی وہ خوشیاں دکھ میں بدل جاتی ہیں‘ اکثر بے حجاب بہنوں کو دیکھ کر کہا ہے کہ اپنے حجاب کا خیال رکھیں‘ اپنے حسن کو چھپا کر رکھیں‘ آپ بہت حسین لگیں گی۔ بہنیں جو اب کہتی ہیں کہ پردہ چہرے کا نہیں دل کا ہوتا ہے‘ یہ سن کر کہا بہن دل تو پہلے ہی پردوں میں چھپا ہوا ہے‘ دل کا کام تو ہمیں زندہ رکھنا ہے‘ دل اپنا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے تو پھر دنیا سے رخصت کردیا جاتا ہے جو خاتون جل گئیں تھیں‘ دو ماہ ہسپتال زیر علاج رہیں چھ ماہ تک وہ قمیص نہ پہن سکیں جب صحت مند ہوگئیں تو جلد ان کی ہمیشہ کیلئے سیاہ ہوچکی تھی جب بھی کسی تقریب میں جاتیں تو انہیں اپنی عبرت ناک کہانی سنانی پڑتی‘ کبھی میں بھی اتنی حسین تھی جہنم کی آگ تمہارے چہروں کو بھون ڈالے گی آخرت کی فکر کریں ۔

چند ہفتے قبل ایک سروے رپورٹ پڑھی جس میں لکھا تھا اس وقت پوری دنیا میں سب سے زیادہ نفع بخش کاروبار کونسا ہے؟ ماڈل گرل کا کاروبار ہے۔ ایک ماڈل گرل مصنوعات کے اشتہارات اپنی عریاں تصویر دینے کیلئے صرف ایک دن کے پچیس ملین ڈالر وصول کرتی ہے اور اس ایک دن میں تاجر اور سرمایہ کار اپنی مرضی سے جتنی تصویریں جس انداز سے اور جس زاویے سے اتارنا چاہیں‘ اتارتے ہیں اور اس کے ذریعے وہ اپنی مصنوعات کو بازار میں پھیلاتا ہے۔ عورت نے گھر سے نکل کر اپنی قدرت منزلت اور اپنا مرتبہ کھودیا۔ گھروں میں ایثار و محبت کی لاشیں سڑ رہی ہیں ہم نے ان گھٹیا چیزوں کے عوض اپنا ایمان بیچ ڈالا۔ دولت خریدنے کے چکر میں اپنی جنت بیچ دی۔ اگر جنت کی قیمت جان لیں تو یقین جانئے کہ جنت کے انتظار میں دنیا میں جینا مشکل ہوجائے۔

 میں نے ایک ایسا جوڑا دیکھا جو ایک دوسرے سے بے حد پیار کرتے اور ایک دوسرے کی خواہشات کا خیال رکھتے‘  ان کے شوہر کو گھر سے باہر جاتے ہوئے یہ پسند تھا کہ ان کی اہلیہ گائون تو پہن کر گھر سے باہر جاتی ہیں پائوں میں سلیپر کے بجائے کوٹ شوز پہن کر جایا کریں کیونکہ پائوں کی انگلیاں بہت کھلی ہیں‘ بدصورت ہیں‘ اس لئے انہیں اپنی شوہر کی مرضی کے مطابق کوٹ شوز ہی پہننا ہوتے ‘ وہ تنہائی میں رب سے شکوہ کرتی‘ رازو نیاز کرتی‘ ساتھ ہی یَابَارِیُٔ یَا کَرِیْمُ یَاوَہَّابُ کی تسبیح پڑھتی اس نے ان تسبیحات کی تعداد بڑھادی جب بھی تسبیح کرتی تصور کرتی اللہ نے پائوں خوبصورت بنادئیے ہیں‘ پائوں پر دم کرلیتی وضو کرتی‘ آخر میں تین گھونٹ پانی پیتی‘ دوران پینے کے یَاشَافِیُ یَا کَافِیُ یَا مُعَافِیْ پڑھتی اور چوتھی کلی کرتی پانی جمع کرلیتی اور پائوں پر لگاتی۔ کچھ عرصہ گزرا تو اس نے محسوس کیا کہ پائوں کی انگلیاں آپس میں جڑنے لگیں‘ پائوں کی انگلیاں مخروطی ہوگئیں اللہ نے انگلیاں اتنی قریب کردیں فاصلہ اتنا کم ہوگیا کہ انگلیاں آپس میں چپکنے لگیں۔ آخر ایک دن اس نے اپنے پائوں کو غور سے دیکھا تو وہ بہت خوبصورت ہوچکا تھا جیسے وہ چاہتی تھی۔ کچھ دیر وہ اپنے پائوں شوق سے دیکھتی رہی پھر ایک عہد کرکے اٹھی کہ پہلے تو پائوں خوبصورت نہیں تھے اس لئے کوٹ شوز استعمال کرتی تھی اب اسلئے شوق سے زندگی بھر کوٹ شوز پہنوں گی کہ اپنے پائوں کے حسن کی نمائش نہ ہو۔ اللہ سے خلوص سے جو کچھ مانگا جائے اللہ عطا کرتا ہے۔ 

اسی طرح ایک خاتون کے چہرے کی مناسبت سے ناک بڑی تھی‘ انہوںنے ہر نماز کے ساتھ ایک تسبیح یَاخَالِقُ یَامُصَوِّرُ یَا جَمِیْلُ پڑھ کر ہاتھ پر دم کرکے ہاتھوں کو ناک پر پھیرلیتیں‘ ان کی ناک ایسی خوبصورت ہوگئی کہ یقین ہی نہیں آتا تھا ‘ایسی کھڑی ناک ہوگئی۔ عورت کو زیورات کا بے حد شوق ہوتا ہے‘ شادی بیاہ میں جائیں گی تو کسی رشتہ دار کا ادھار لیں گی۔ میری پڑوسن کو کسی عزیز کی شادی میں جانا تھا‘ انہوں نے اپنی سہیلی کا گولڈ کا سیٹ شادی میں جانے کیلئے ادھار لیا‘ اتفاق سے واپسی پر ان کا ایک کان کا جھمکا کہیں راستے میں گر گیا‘ گھر آکر جب زیور اتارنے لگیں تو جھمکا نہ پاکر بہت پریشان ہوئیں۔ ہر جگہ تلاش کیا مگر جھمکا نہ ملا۔ انہیں ایک تو یہ پریشانی اتنی بڑی رقم کہاں سے لائوں اورکس وعدے پر مانگوں، کہاں سے جھمکا بنوا کر دوں۔ نہ جانے انہوںنے کیسے اور کہاں سے جھمکا بنوا کردیا۔ یوں ظاہری نمود و نمائش کیلئے اتنے دکھ اٹھاتے ہیں‘ ہماری نگاہیں صرف اس دنیا کو دیکھتی ہیں۔۔۔ کس خاتون نے شادی میں کتناز زیور پہنا ہے؟ دوسری خاتون سوچے گی سب سے زیادہ زیور میرے پاس ہی ہونا چاہیے۔ یہ ہوس تو ہوتی ہے مگر اصلی ہیروں پر نگاہ نہیں جاتی۔۔۔ کس طرح ہم پوری دنیا کے ہیرے حاصل کرسکتے ہیں۔ زبان سب سے قیمتی ہیرا ہے‘ اس زبان پر سچائی کا ہیرا فٹ کریں‘ اس سچائی سے دنیا جگمگا اٹھے گی اگر سرداری چاہتی ہیں تو زبان سے بڑی سردار کون ہے ؟ عزت چاہتی ہیں تو زبان دے گی۔ دولت چاہتی ہیں تو ایمانداری کا حق ادا کریں‘ اللہ سے محبت چاہتی ہیں‘ سوسائٹی میں باعزت مقام چاہتی ہیں‘ زبان کو ایمانداری پر لگادیں‘ اپنے بازو دیکھتی ہیں تو سوچتی ہیں کاش! ان بازوئوں میں ڈائمنڈ کے سونے کے کڑے ہوتے۔ ہاتھ کی انگلی میں ہیرے کی انگوٹھی ہوتی اور پھر بے حد مایوس ہوتی ہیں‘ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے۔۔۔ آپ کے پاس صحت مند بازوسب سے بڑی طاقت ہیں‘ خود سے جتنی اللہ کی نافرمانی کرتی ہیں ان کو کاغذ پر لکھیں اور خود پڑھیں۔

 اگر خدانخواستہ اللہ بازو اور ہاتھ لے لے تو کیا ہو‘ ہر حال میں اس کا شکر ادا کریں جن لوگوں کے پاس ہیرے جواہرات ہوتے ہیں ان کی راتوں کی نیند اور دن کا چین اٹھ جاتا ہے۔ انہیں ہر وقت یہ غم کھائے جاتا ہے کہیں ہمارے جواہرات چوری نہ ہوجائیں‘ رات کو ڈاکو نہ آجائیں جن لوگوں کے پاس ڈھیروں دولت نہیں ہے‘ وہ بہت خوش نصیب ہیں‘ سکون کی زندگی طلب کریں، جنت خریدنے کی فکر کیا کریں، یہ تو نیکیوں کے عوض ملتی ہے۔ نیکیوں کا لباس پہننا پڑتا ہے۔ شیطانی راسطوں پر پہرہ بٹھانا پڑتا ہے مگر شیطان راستوں پر نہیں بیٹھتا وہ تو دل میں بستا ہے پھر دل میں اللہ کی یاد بسا لیں اور اپنے دشمن کو بھگادیں جو ہر وقت اس تاک میں رہتا ہے کہ کس لمحہ نیکیوں پر نقب لگائے کب یہ خزانہ لوٹ لے۔ مجھے گائوں جانے کا اتفاق ہوا وہاں ایک خاص بات دیکھی کہ وہاں کی لڑکیاں بہت حسین ہیں اور بڑی خواتین کے چہرے بہت بارونق تھے‘ ان کے گھر بے حد سادہ تھے‘ بالوں میں بھی لکڑی کی کنگھی کرتے‘ آخر ان کے حسن کا راز معلوم کیا گیا تو وہ لڑکیاں بتانے لگیں ہمارے علاقے میں بہت زیادہ انار ہوتے ہیں انار کھا کر چھلکے سوکھادیتے ہیں سوکھے چھلکوں کو پانی ڈال کر ابال لیتے ہیں چھلکے پھینک دیتے ہیں اس پانی سے ہاتھ پائوں اور چہرہ دھولیتے ہیں دوسری بار سادہ پانی سے دھوکر سوتی ڈسٹر سے چہرہ صاف کرتے ہیں ہمارے چہرے شفاف ہوتے ہیں یہی حسن کا راز ہے۔

دنیا کی جتنی خواتین یہ تجربہ پڑھیں وہ اپنے وجود اور چہرے کو حیاء کی چادر میں چھپالیں اس آرزو کے ساتھ کہ ہم جنت کے طلب گار ہوں۔ جنت میں ہماری ملاقات ہو۔ وہ خاتون سب سے حسین ہے جو سیلقہ مند ہے، جو کفایت شعار ہے وہ بیوی سب سے حسین ہے جو اپنی ظاہری وباطنی صفائی کا خیال رکھے۔ ننانوے فیصد ناکامی کی زندگی بسر کررہے ہیں بیویاں اپنا خیال نہیں رکھتیں صبح شوہر کو ناشتہ دے رہی ہوتی ہیں اپنے بال آنکھوں میں، چہرہ بغیر دھلا، شوہر پھر صرف ناشتے کو دیکھتا ہے۔ اگر بیوی کو دیکھے تو اسے جھڑ جھڑی آتی ہے‘ شام واپسی ہوتی ہے تو اسے پھر سخت کوفت کا سامنا کرنا ہوتا ہے کہ بیوی کا حلیہ ویسا ہی ہے۔

معجون مقوی دماغ

(محمد فاروق اعظم‘حاصل پور)

ھوالشافی: برہمی بوٹی پانچ تولہ‘ ستاور تین تولہ‘ سونٹھ ایک تولہ‘ مگھاں ایک تولہ‘ دانہ الائچی خورد ایک تولہ‘ منڈی بوٹی تین تولہ‘ سونف پانچ تولہ‘ مغز خربوزہ ایک تولہ‘ مغز تربوز ایک تولہ‘ مغز ککڑی ایک تولہ‘ مغز کدو ایک تولہ‘ خشخاش سفید پانچ تولہ‘ خالص شہد آدھا کلو۔ خشخاش کو پانی میں اچھی طرح دھو کر خشک کرلیں تاکہ مٹی وغیرہ سے صاف ہوجائے‘ باقی اجزاء کو بھی صاف کرکے باریک پیس لیں اور شہد ملا کر معجون بنالیں۔مقدارخوراک: پانچ سے دس گرام ہمراہ دودھ صبح و شام۔ فوائد: مقوی دماغ ہے‘ دماغی کمزوری‘ ضعف حافظہ‘ کمزوری نظر اور ضعف دل کیلئے بے حد مفید ہے۔ ہر مزاج‘ ہر طبیعت کے موافق ہے۔

نسخہ نمبر 2:ھوالشافی: مغز بادام شیریں دس گرام‘ برہمی بوٹی بیس گرام‘ بادیاں خطائی بیس گرام‘ ورچھ بیس گرام‘ الائچی خورد پانچ گرام‘ مرچ سیاہ پانچ گرام۔ تمام اجزاء باریک پیس لیں‘ چنے کے برابر گولیاں بنالیں یا درمیانے سائز کے کیپسول بھرلیں۔ مقدار خوراک: ایک گولی یا کیپسول بڑے سائز کا صبح و شام۔ فوائد: دماغ کی کمزوری‘ یادداشت کی کمزوری‘ سرچکرانا‘ ایسی دماغی کمزوری جس کی اصل وجہ بیماری کے بعد یا جنسی بے اعتدالی ہو‘ بے خوابی‘ ذہنی ہیجان‘ نظر کی کمزوری اور دماغی کام کرنے والوں کیلئے اکثیرالاثر ہے۔ بوجہ دماغی کمزوری ‘ سر کے بال گرنے اور جلد سفید ہونے میں مفید ہے۔ مقوی اعصاب ہے۔

دانتوں سے کیڑا ختم کیجئے

(رانا اقبال‘ضلع بہاولپور)

ھوالشافی: اگر دانتوں پر کیڑا جم گیا ہو تو مندرجہ ذیل نسخہ پر عمل کریں‘ گنا یا انگوری سرکہ دو تولے‘ پھٹکڑی کے پھول ایک تولہ‘ تین ماشے کالی مرچ (پسی ہوئی)‘دو تو لے شہد میں ملالیں اور اس کا پیسٹ بنالیں۔ اس پیسٹ کو دن میں تین چار بار مسوڑھوں اور دانتوں پر ملیں اور پانی گرائیں۔ چند ہی دنوں میں دانتوں پر سےکیڑا اتر جائے گا اور دانت موتیوں کی طرح چمکنے لگیں گے۔ یہ نسخہ ماسخورہ اور پائیوریا کے علاج کیلئے بھی مفید ہے۔

گنجے پن سے چھٹکارا کے کامیاب نسخہ جات

 ھوالشافی: گنجے پن کو عموماً لاعلاج سمجھا جاتا ہے لیکن سمجھنا چاہیے کہ جو شخص پیدائشی طور پر گنجا ہو اس کا تو علاج ممکن نہیں لیکن ایک شخص جوخوبصورت بال لے کر پیدا ہوا اور بعد میں کسی بیماری کی وجہ سے اس کے بال جھڑگئے ہوں تو اس کا علاج ممکن ہے۔ اس کے علاج کیلئے خالص گری کا تیل نیلے رنگ کی بوتل میں بیس دن کیلئے دھوپ میں رکھیں۔ پھر اس کی ہلکی مالش صبح اور رات کو سونے سے بیشتر سر پر کریںاور نیلے رنگ کی شعاعیں صبح وشام چند منٹوں کیلئے سر پر ڈالیں‘ انشاء اللہ بال اُگنا شروع ہوجائیں گے۔

نسخہ نمبر 2:ھوالشافی گنجے پن کے علاج کیلئے چاہیے کہ پیاز کا رس لیں‘ اس کے ہموزن شہد اس میں ملالیںاورسر کی گنج کی جگہ ملیں۔ایک دو ہفتہ متواتر یہ عمل جاری رکھیں۔ بال پیدا ہونا شروع ہوجائیں گے۔اس کے علاوہ بال گرنا رک جائیں گے۔

 نسخہ نمبر3: ھوالشافی:مولی کا رس روزانہ گنج پر رگڑتے رہیں‘ بال اگنا شروع ہوجائیں گے۔

نسخہ نمبر4: ھوالشافی:سر کے بال نرم و ملائم کرنے اور سر پر بال اگانے کیلئے چقندر کے پتوں کو مہندی کے ہمراہ پیس کر اس کا لیپ سر پر کریں۔ سر کے بال اگنے لگیں گے اور بال نرم و ملائم ہوجائیں گے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 126 reviews.