Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

کریم و رحیم آقا سے دوستی ۔ ہفتہ وار درس سے اقتباس

ماہنامہ عبقری - جنوری 2015ء

شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی

شاہی حکیم کی پانچ سو ستاون جاسوس کے ذریعے تلاش:نواب آف بہاولپور کے شاہی حکیم سے کوئی غلطی ہوگئی تو وہ شاہی حکیم نواب آف بہاولپورکے غضب سے ڈرتے ہوئے اُن کے دربار سے بھاگ گیا۔ نواب آف بہاولپور نے اپنے ’پانچ سو ستاون‘جاسوس برصغیر کی ریاستوں میں بھیجے کہ حکیم خواجہ رحیم اللہ کو ڈھونڈو کہ وہ کہاں پرہیں ؟آخر ایک جاسوس نے آکر بتایا کہ شاہی حکیم حیدر آبادمیں فلاں جگہ پر موجود ہیںاور انہوں نے وہاں پر بوری بچھا کرگولیاں بیچنا شروع کردی ہیں۔(میرے شیخ مرشد ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ حکیم تو حاکموں کا حاکم ہوتاہے وہ ہر جگہ اپنا بوریا بچھاکر بیٹھ جاتا ہے اور اپنی روزی کما لیتاہے۔) اب نواب آف بہاولپورخود بھیس بدل کر ان کے پاس گئے۔ وہاں حکیم صاحب کے سامنے کھڑے ہوکر کہنے لگے: ’’افسوس ہے رحیم اللہ تم ہم سے ناراض ہوکریہاں آگئے؟ اٹھو اورہمارے ساتھ چلو۔یہ دیکھ کر خواجہ رحیم اللہ کوایک دم جھٹکا لگا ۔
نواب آف بہاولپور کا دنیاوی اعزاز:ہر سال انگریز وائسرائے نوابوں کی دعوت کیا کرتے تھے اوراس دعوت میں نواب آف بہاولپور کی گاڑی وائسرائے کی گاڑی کے پیچھے لگتی تھی۔یہ اُس دور میں بہت بڑا اعزاز تھا۔مغل دور کا خزانہ جن دو ریاستوں میں تقسیم ہواتھا‘ ان میں سے ایک حیدرآباد دکن کی ریاست تھی اور دوسری بہاولپور کی ریاست تھی تو اس ریاست ِبہاولپور کے نواب خود بنفس نفیس خواجہ رحیم اللہ کو بڑے عزت و اکرام کے ساتھ واپس اپنی ریاست میںلے کرآئےمگر نواب کے ساتھ دوستی کا حال یہ ہے کہ خواجہ رحیم اللہ اپنی طبعی موت نہیں مرا۔

نواب کی دوستی اور نواب کی ناراضگی:شاہی حکیم کی قبر تلاش کرتے ہوئے جب میں ان کی قبر پر پہنچا تو میں بڑے افسوس سے ان کی قبر پر کھڑا تھا اور دیکھ رہاتھا اور میری نظروں کے سامنے ایک تصوراتی نقشہ گھوم رہاتھا کہ بادشاہ کے ہاں اس شخص کا اعزاز واکرام کس طرح ہوگا ،بہاولپور کے شاہی دربار میں اس حکیم کا کیا وقار ہوگا۔ اس وقت بہاولپور کے شاہی دربار میں اس حکیم کاطوطی بولتاتھا۔ مگر جب نواب ناراض ہوگیاتونواب کی ناراضگی کی وجہ سے شاہی حکیم نے زہر کھالیا اور مسجد میں لوگوں نے دیکھا کہ شاہی حکیم کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی اوردرد کے مارے اس قدر ایڑیاں رگڑ یں کہ ایڑیوں کی کھال تک اتر چکی تھی۔ خواجہ رحیم اللہ مرگیا تھا اس نے خودکشی کر لی تھی ۔

کریم ورحیم آقاسے دوستی کریں:میرے دوستو۔۔۔!یہ دنیاوی نوابوں، وزیروں، بادشاہوں،حکمرانوںسے ملنے میں،ان کا تعلق پانے میں، ان کا مقرب بننے میںکوئی فائدہ نہیں،فائدہ تو تب ہوگا جب آپ اس بڑے بادشاہ سے ملیں۔ اس عظیم بادشاہ سے تعلق بنائیں،اس حقیقی بادشاہ کا مقرب بنیں۔ جو ستر گناہوں کے باوجود ستر عیبوں کے باوجود ستر نافرمانیوں کے باوجود جب وہ شخص کہتا ہے کہ ’’یاارحم الراحمین ۔۔۔یاارحم الراحمین ۔۔۔یاارحم الراحمین۔۔۔‘‘آسمان سے اسی وقت فرشتے اترتے ہیں اوراس گناہ گار بندے سے کہتے ہیںکہ رب کا حکم ہے کہ بول میرے بندے تو کیا چاہتاہے ؟ ایسا کریم رب ہے ۔

رب کا پیا ر:اللہ والو! جب ماں ناراض ہوجائے ‘اس کی منت کرکے راضی کروتو راضی ہوجائے گی ۔پھر نارا ض کیا پھر ذرا دیر سے راضی ہوگی ۔تیسری بارپھر ناراض کیا توپھر بھی تھوڑی دیر سے راضی ہوگی مگر راضی ضرورہوگی ۔مگر جب چوتھی بار ناراض کیا تو پھر وہ بھی کہے گی،جا۔۔!دفع ہوجا ۔۔۔!میری نظروں سے۔۔۔ تیرا میرا کوئی رشتہ نہیں‘تیرا میرا اب سے کوئی تعلق نہیں۔میں تو اب تجھے اپنا دودھ بھی معاف نہیں کروں گی اور پھروہ کہتی ہے کہ اسے میرے جنازے پر نہ آنے دینا ۔میں اس کو دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی ۔پھر دنیا جہان کی ساری سفارشیں ماں قبول نہیں کرتی ۔
مگروہ کریم ۔۔۔اسے تو جتنا بھی ناراض کرے۔۔۔! سوسال کی عمر تک اس کے ساتھ کفر کرے۔۔۔!سو سال کی عمر تک اس کے خلاف دعویٰ کر ے۔۔۔!سو سال کی عمر تک اس کے علاوہ اپنے رب بنا ئیں۔۔۔!مگر پھر بھی جب اس کا وہ گناہ گاربندہ اس کریم کی بار گاہ میں توبہ کیلئے جاتاہے اور اس کے قدموں میں ندامت کے مارے گر جاتاہے تو ہمارا کریم رب اسی وقت اس کومعاف کردیتاہے ۔

ساتوں آسمانوں پرچراغاں:اللہ جل شانہٗ کی طرف جب کوئی گناہ گاربندہ توبہ کیلئے آرہاہوتاہے تو میرا رب ساتوں آسمانوں پرچراغاں کرتاہے ۔اس پر فرشتے پوچھتے ہیں یااللہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ حکم ہوتاہے کہ میرا ایک بندہ صلح کیلئے آرہا ہے ،یہ اس کے استقبال کیلئے ہے ۔جب کوئی بندہ اپنے رب کی طرف ایک قدم چل کر جاتاہے تو میرا رب اس کی طرف دس قدم چل کر جاتاہے ۔جب بندہ چل کر جاتاہے تو ہمارارب اس کی طرف دوڑ کر آتاہے اوررب العزت اپنے بندے کا سامنے سے آکر اس کا استقبال کرتے ہیں۔ اب جس کریم کی اتنی شفقتیں ہوں ہم پر کیا اس کے ساتھ جفا اچھی بات ہے؟ کیا اس کریم رب کے ساتھ بے وفائی اچھی بات ہے ؟پھر ہم کہتے ہیں کہ جھوٹ کے بغیر کاروبار نہیں چلتا !دھوکے کے بغیر کاروبار نہیں چلتا !جفا کے بغیر کاروبار نہیں چلتا! اور نوسر بازی کے بغیر ہماری چیز نہیں بکتی! کیا کریں یہ توہماری مجبوری ہے ۔ نہیں اللہ والو! یہ ہماری مجبوری نہیں بلکہ یہ ہماری بے وفائی ہے

ایسے کریم اللہ کو چھوڑ کر ہمیں کیسے چین ملے گا ؟     (جاری ہے)۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 112 reviews.