Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست۔ ۔ ۔ حصہ 2

ماہنامہ عبقری - جولائی 2014ء

غربت اور تنگدستی دور کرنے کا عمل: مجھے ان کے رونے پر ترس آیا میں نے کہا ٹھیک ہے‘ میں فقیر ہوں‘ میں اللہ کے ایک ولی کا دوست ہوں اور میں نے ولایت کے مقامات اور منازل طے کیے ہیں۔ آپ کو ایک عمل بتا کر جاتا ہوں۔ آپ مسلمان ہیں‘ انسان ہیں‘ یقیناً آپ نے قرآن پڑھا ہوگا۔ سب کہنے لگے ہاں ہم قرآن پڑھے ہوئے ہیں۔ میں نے کہا آپ ایسا کریں آپ سب کچھ چھوڑ دیں‘ آپ صرف اور صرف سورۂ شمس کا عمل چاند والا میں نے ان کو بتایا اس کو ضرور کریں اور بہت یقین سے
کریں۔ بہتر تو یہ ہے کہ گھر کا ہرفرد کرے‘ چھوٹے بچے نہیں کرسکتے کوئی حرج نہیں۔ ورنہ گھر کے جتنے زیادہ افراد کریں گے اتنا زیادہ فائدہ ہوگا اور گھر کا ہر فرد کرے۔ ہر چاند کو کبھی ضائع نہ کریں ہر روشن چاند میں ہر روز یہ عمل کریں۔ دنیا ادھر سے اُدھر ہوجائے لیکن اس عمل میں کوتاہی نہ کریں۔ میں نے انہیں یقین دلایا آپ کی غربت اور تنگدستی دور ہوگی کچھ اپنے واقعات سنائے اور کچھ اور واقعات سنائے جس سے انہیں یقین ہوگیا کہ یقیناً ایسا ہوگا۔ہم حسنی حسینی سید ہیں:خاندانی لوگ تھے‘ شریف لوگ تھے جب میں اٹھنے لگا تو مجھے کہنے لگے ہم آپ کے مشکور ہیں۔ آپ نے ہم سادات پر بہت زیادہ بہت زیادہ احسان کیا۔۔۔ جب یہ لفظ سنا تو چونک اٹھا میں نے ان سے پوچھا کیا آپ سادات میں سے ہیں؟ کہنے لگے: ہاں ہم حسبی نسبی سادات ہیں حسنی حسینی سادات ہیں۔آپ جو چیزیں دے رہے تھے اس لیے نہیں لے رہے تھے جب آپ نے یہ کہا یہ صدقہ خیرات زکوٰۃ نہیں ہے اس لیے ہم نے لی۔ وسیع کاروبار اپنی جگہ مگر عمل کبھی نہ چھوڑا:میں نے ان سے عرض کیا کہ ٹھیک ہے آپ یہ عمل کریں میں کچھ ماہ کے بعد آپ کے پاس خود چکر لگاؤں گا وہ میرا پتہ مانگتے رہے۔ میرا کوئی پتہ ہوتا تو میں دیتا۔ بس میں نے کہا میں خود آؤں گا آپ مایوس نہ ہوں۔ آپ کا پتہ میں خود پوچھوں گا۔ میں وہاں سے چلا گیا مجھے ان کی کسمپرسی‘ ان کی خاندانی عظمت ان کی شرافت بس یہ سب چیزیں یاد آتیں تو میں ان کیلئے دعا کرتا کہ یااللہ ان کے حالات تو بہتر کردے‘ ان کے مسائل حل کردے‘ ان کی مشکلات دور کردے اور ان کی زندگی میں کامیابیاں اور خیریں بھردے۔ بس میں یہ ان کیلئے دعا کرتا رہتا۔ میں اپنے کاموں میں مشغول ہوگیا۔ میں اجناس کا کام کرتا تھا کاروبار بہت وسیع تھا‘ فرصت نہیں ملتی تھی۔ ہاں ایک بات میں اپنی بتاتا چلوں‘ اتنے وسیع کام کے باوجود میں نے کبھی خود سورۂ والشمس اور چاند کا عمل نہیں چھوڑا میں نے اپنے آپ کو یہ نہیں سمجھا کہ اب مجھے اس کی ضرورت نہیں میں نے ہمیشہ یہی سمجھا کہ میں خود اس کا ہروقت محتاج ہوں اور اس کی محتاجی ہی میرے مسائل کا حل ہے اور اس کی محتاجی ہی میں میری مشکلات کا حل ہے۔ عمل میں نے بھی اور میرے گھرانے نے بھی جاری رکھا۔ یہ عمل ہم جتنا توجہ سے کرتے اتنا اللہ کی نعمتیں ملتیِ ۔چھ ماہ میں ہی غربت‘ پریشانی‘ تنگدستی ختم:کوئی پانچ چھ ماہ کے بعد میرا ادھر سے گزر ہوا تو میں نے اسی فقیر کا روپ دھارا اور ان کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ اندر سے اس خاتون کی آواز آئی‘ مرد گھر میں نہیں تھے تو میں نے اپنا تعارف کرایا۔ خاتون کے ساتھ بچے بھی آگئے‘ دروازہ کھولا۔ مجھے عزت و احترام سے بٹھایا ۔اب کی بار میں نے ان کے گھر میں بہت زیادہ حالات کو اچھا ہوتے دیکھا ۔ان کے گھر کے اندر تنگدستی‘ غربت‘ پریشانی‘ مسائل اور مشکلات کو بہت سنورتےا ور سنبھلتے دیکھا۔ خود ہی بیٹھے ہوئے کہنے لگے بس آپ تو کوئی رحمت کا فرشتہ بن کر آئے تھے۔ ہمارے حالات بہت اچھے ہوگئے‘ ہمارے مسائل حل ہوگئے اور ہماری مشکلات دور ہوگئیں۔ ہم نے ایک سودہ کیا تھا ہماری ایک جاگیر تھی جو ہمارے دادا نے بیچی تھی‘ اس کی بہت ساری رقم ایک شخص نے دبالی تھی اور اس نےاُس وقت نہیں دی تھی نامعلوم اسے کیا ہوا وہ بہت بڑا بدمعاش آدمی تھا‘ وہ کسی کے بھی پیسے دبا لیتا تھا دیتا نہیں تھا۔ ایک دفعہ صبح صبح ہمارے دروازے پر آیا اور آکر کہنے لگا کہ یہ آپ کی رقم ہے اور وہ رقم لاکھوں کے حساب سے تھی۔ ہم تو اسے بھول ہی گئے تھے۔ بدمعاش کونظر آئے جہنم کے نظارے:کہنے لگے کہ ہم نے پوچھا آپ کون ہیں؟ کہا میں فلاں شخص ہوں! آپ کے دادا سے جاگیر لی تھی اور اب میں بڑھاپے میں ہوں‘ میری اولاد جوان ہوگئی ہے‘ میری عمر کتنی لمبی ہے مجھے پتہ نہیں۔۔۔ میں کس وقت مرجاؤں۔ کئی راتوں سے مسلسل ایک خواب دیکھ رہا ہوں کہ آپ کے دادا آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میری رقم واپس کردو پھر ایک طرف جہنم کے نظارے دیکھتا ہوں کہ میں نے رقم واپس نہ کی تو جہنم کی آگ‘ ہولناکیاں ‘سانپ‘ بچھو اور اس کی دہشت ۔۔۔یہ سب مجھے دکھائی دیتی تھیں۔
لاکھوں کی رقم چند لمحوں میں واپس مل گئی:بس اس کی وجہ سے
میں ڈر گیا اور وہ ساری رقم لے کر میں آپ کے دروازے پر آیا ہوں۔ وہ رقم ہمیں دے کر چلا گیا ہم نے اسے لاکھ کہا بیٹھے کچھ کھانا پینا۔۔۔ کہنے لگے نہیں بس امانت ہے مجھے معاف کردیں‘ بس بار بار معافیاں مانگ رہا تھا۔ ہم نے اسے معاف کیا۔ وہ رقم ہمارے ہاتھوں میں آئی ہمارے سانس اکھڑ گئے۔ آج تک اتنی رقم ہم نے دیکھی نہیں تھی‘ رقم آئے تھوڑی دیر گزری تھی کہ ہمارے رشتے کے ایک صاحب ہمارے گھر آئے۔ایسے حال احوال پوچھے تو کہنے لگے کہ کوئی کاروبار کرلو۔۔۔ پھر خود ہی کہنے لگے تمہارے پاس ہے تو کچھ نہیں۔۔۔ حال تمہارے میں جانتا ہوں اگر تم کچھ رقم کا بندوبست کرلو تو میں کاروبار کرتا ہوں اس کاروبار میں تمہارے ساتھ شراکت کرلوں گا۔ یہ سورۂ والشمس کے عمل کی برکت ہی تھی:ہمارے پاس وہ رقم تھی ہم نے اٹھا کر انہیں دی وہ حیران ہوگئے یہ کیا۔۔۔ کہاں سے آئی؟ ہم نے انہیں سارے حالات بتائے اس طرح دادا کی زمین تھی اور اس میں رقم تھی وہ شخص آکر دے گیا اس شخص کا نام سنتے ہی کہنے لگا وہ شخص تمہیں خود آکر دے جائے حیرت کی بات ہے۔ سورج ادھر سے کیوں نہیں نکلا کہ وہ شخص رقم تمہیں خود آکر اپنے ہاتھوں سے دے گیا۔ بہرحال رقم تو وہ دے ہی گیا اب ہم کیا کہہ سکتے تھے اس نے وہ رقم لی ان میں سے تھوڑی سی رقم ہم نے اپنے پاس رکھی گھر کے اخراجات کیلئے باقی ساری رقم اس کو دے دی۔ یہ اس سورۂ والشمس کا عمل تھا اور اس کی برکت تھی ۔ دن ایسے پھرے کہ سب حیران۔۔۔!: اس نے ہماری رقم کو امانت سمجھا اور پہلے مہینے ہی اس نے اس میں سے کہا کہ آپ کی رقم اتنی برکت والی تھی کہ ایک سودا ہوا اس سودے میں بڑی بچت ہوئی۔ آدھا نفع میں نے رکھا‘ آدھا آپ کو دیا اور وہ آدھا نفع ہمارے لیے اتنا زیادہ تھا جس میں ایک سال کا ہمارے لیے راشن بہت آسانی سے نکل آیا۔ بس دن ایسے پھرے کہ سب حیران رہ گئے۔ اب ہم نے دو بیٹیوں کی شادی کی نسبت طے کردی ہے۔ رزق ‘ صحت رحمت ‘ برکتیں لوٹ آئیں:ہمارے گھر میں رزق‘ صحت اور رحمت واپس لوٹ آئی ہے اور ہماری برکتیں واپس آگئی ہیں۔چاند میں نبی کریم ﷺ کا دیدارپورے گھرانے نے کیا: ایک چیز جو انہوں نے خاص طور پر بتائی کہ ایک دفعہ یہ بات ان کی بیوی نے بھی بتائی ا ور شوہر نے بھی اور ان میں سے ایک بیٹی نے بتائی جو بڑی سے چھوٹی تھی۔ کہنے لگی ایک رات ہم عمل کررہے تھے تو چاند میں ہم نے ایک عجیب چیز دیکھی‘ ایک بہت نورانی ہستی اور بہت نورانی چہرہ اور خوبصورت چہرہ جس سے نور ہی نور نکل رہا تھا اور اس چہرے کے اردگرد کلمہ لکھا ہوا تھا لا الہ الا اللہ محمدرسول اللہ پھر تھوڑی دیر کے بعد کلمہ ختم ہوگیا اور صرف لکھا ہوا دائیں طرف سرکل کررہا تھا محمدرسول اللہ محمدرسول اللہ۔۔۔۔ ہم سمجھ گئے کہ حضور اقدس ﷺ کی شبیہ مبارک ہے۔ آپﷺ کی شکل مبارک ہے۔ کہنے لگے ہم اتنے شاد اور خوش ہوئے کہ ہمارے حالات پھرے رزق آیا‘ صحت آئی‘ خوشحالی آئی‘ اس پر اتنی ہمیں خوشی نہیں ہوئی جتنا کہ اس پر خوشی ہوئی کہ ہمیں کملی والےﷺ مدینے والےﷺ کی چاند میں زیارت ہوئی۔ ہم حیران ہوئے۔ پھر وہ سادات گھرانہ کہنے لگے کہ ہم یہ عمل اپنے دوتین رشتے دار اور پڑوسیوں کو دے چکے ہیں اور وہ بھی یہ عمل کررہے ہیں ان میں سےایک بندے کے حالات پھر گئے ہیں۔ باقی دو ایسے ہیں جن کے حالات پھرنے کے آثار بہت محسوس ہورہے ہیں۔
بے اولادوں کو اولاد ‘ بے گھروں کو گھر ملے: ایک بات جو اس جن نے مجھے بتائی‘ وہ یہ بتائی کہ جن کے رشتوں کی بندش ہو‘ رزق کی بندش ہو‘ صحت کی بندش ہو‘ کالے سے کالا جادو ہو‘ اولاد کسی شکل میں نہ ہوتی ہو‘ انسان اولاد کے بہت جتن کرکے تھک گیا ہو تو سورۂ والشمس کا یہ عمل اولاد کیلئے‘ رزق کیلئے‘ کالا جادو کے توڑ کیلئے‘ مسائل اور مشکلات کے حل کیلئے پریشانیوں اور زندگی کی الجھنوں کو دور کرنے کیلئے ایک انوکھا عمل ہے۔ اس نے بہت اس کے کمالات پائے اور بے اولادوں کو اولاد ملی‘ بے گھروں کوگھر ملے‘ بے روزگاروں کو رزق ملے۔ بے اولادی کے سلسلے میں قارئین میں اپنا واقعہ سناتا ہوں اب تک یہ باتیں ساری جنات کی سنائیں۔بے اولاد اب مایوس نہ ہوں۔۔۔!: میں نے بے اولادوں کو یہ عمل بہت دیا‘ ایسے لوگ جو اولاد کے سلسلے میں مایوس ہوچکے تھے سالہا سال گزر گئے اب تو معالجین نے کہہ دیا تھا کہ عورت اس قابل نہیں کہ وہ اولاد جن سکے یا مرد اس قابل نہیں کہ اس سے اولاد پیدا ہوسکے۔ میں نے ان میاں بیوی کو کہا کہ یہ والشمس کا عمل مستقل کریں اور گھبرائیں نہیں۔ چند مہینے اور چند مہینوں سے زیادہ مہینے بھی ہوجائیں تو عمل نہیں چھوڑنا کیونکہ کوئی جلدی ‘کوئی دیر سے اس عمل سے ضرور فائدہ پاتا ہے اور واقعی یہی ہوا کہ اس عمل کی برکت سے ان لوگوں کو بہت زبردست رزلٹ ملا اور ان لوگوں کو بہت فائدہ ملا۔ بہت زیادہ حیرت انگیز ان کو اس کے تجربات ملے۔عمل کی برکت ستائیس سال بعد اولاد ہوئی: ایک صاحب روتے ہوئے ایک دفعہ آئے اور ہاتھ میں کاغذ تھا تو کہنے لگے یہ کاغذ ناموں کا ہے‘ ان میں سے کچھ نام سوچے ہیں آپ ان میں سے جس نام کا انتخاب کردیں اللہ پاک نے مجھے ستائیس سال کے بعد بیٹی عطا فرمائی ہے۔ میرے لیے یہ بیٹا بھی ہے بیٹی بھی ہے‘ میری اولاد نہیں تھی‘ رزق تھا۔ انیس سال بعد اللہ نے بیٹا دیا: ایک صاحب نے خود بتایا کہ انیس سال کے بعد اللہ نے اولاد دی ہے اور بیٹا دیا ہے اور یہ اس سورۂ والشمس کی برکت ہے۔ سورۂ والشمس کے اندر انوکھی تاثیر ہے انوکھی طاقت ہے انوکھی قوت ہے۔ عجیب تسخیریہ ہے کہ ہر جگہ عزت‘ شان و شوکت رزق کی وسعت ہر قدم کامیابی ‘کمالات ہی کمالات‘ برکات ہی برکات‘ دولت قدموں میں‘ رزق بہت زیادہ‘ عزت شان و شوکت بہت زیادہ اس سورۃ کے بارے میں جو جنات سے میں نے تجربات سنے ہیں۔انسان آگے اوردولت ‘ عزت‘ شہرت پیچھے:جنات نے مجھے اپنے تجربات میں یہ بات بتائی ہے کہ اس سورۃ کو پڑھنے والا یعنی چاند کو دیکھ کر پڑھنے والے کی مثال ایسے ہے جیسے وہ آگے دولت‘ عزت‘ شہرت‘ برکت اس کے پیچھے۔ یہ اس عمل کی ایک خاص تاثیر ہے۔ اس عمل کی ایک خاص طاقت ہے جو کہ صرف اسی عمل کے ساتھ ہے اور ہے بھی حیرت انگیز۔۔۔!
غریب جن کی بیٹی کی شادی :کچھ عرصہ پہلے جنات کی ایک شادی میں مجھے جانے کا موقع ملا‘ موصوف سفید پوش لیکن بہت مخلص۔۔۔ بہت زیادہ نیک‘ غربت اپنی جگہ لیکن نیکی اپنی جگہ اور ان کی زندگی میں میں نے بہت نیکی دیکھی۔ سالہاسال سے ان کا مجھ سے تعلق ہے‘ مجھے ہر دفعہ کہتے تھے اگر کبھی ہماری شادی ہوئی تو آپ نے ضرور تشریف لانا ہے اور ضرور بالضرر آنا ہے اور میں بھی ان سے وعدہ کرتا رہا کہ میں ضرور آؤں گا۔۔۔ اب کی بار ان کی بیٹی کی شادی تھی مجھے انہوں نے بلایا۔ میں ان کی شادی پر گیا۔۔۔ مختصر لوگ تھے۔بغدادی جن سے ملاقات: میں نے ایک جن دیکھا‘ جن کی شکل و صورت اور چہرے سے نورانیت روحانیت اور برکت میں محسوس کررہا تھا۔ نامعلوم مجھے کیا محسوس ہوا اور میں خود ان کی طرف متوجہ ہوا اور ان کے پاس جاکر خود میں نے ان کو سلام کیا۔ انہوں نے سلام کا جواب دیا۔ میں نے ان سے پوچھا آپ کہاں سے تشریف لائے۔۔۔؟ فرمایا میں بغداد سے آیا ہوں اور میں حضرت پیران پیر حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی تربت کے پاس بیٹھا مستقل  درود پاک پڑھتا رہتا ہوں۔ میں حیران ہوا۔۔۔! میں نے ان سے پوچھا کہ آپ یہاں کیسے آئے؟ کہنے لگے دراصل یہ لوگ دور پرے سے میرے رشتے دار ہیں اور میں کہیں آتا جاتا نہیں ہوں کیونکہ میرے لیے سب صحبتیں‘ چیزیں‘ جنوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ میرے سامنے صرف اور صرف ایک درود پاک کی حیثیت ہے۔ میں وہ نہیں چھوڑ سکتا لیکن ان لوگوں کا اصرار تھا ان لوگوں کی شرافت‘ غربت نے مجھے مجبور کیا میں ان کے ہاں جاؤں۔ وہ  جن مجھے نہیں جانتے تھے نہ ہی ان سے میرا کوئی تعارف تھا لیکن اس وقت تعارف بنا اور اس تعارف کے اندر مجھے خوشی ہوئی کہ میں نے ان کو بہت زیادہ بہت زیادہ قریب سے دیکھا اور وہ قریب ایسے تھے کہ بہت قریب۔۔۔
نورانیت سے بھرپور کھانا: کھانا آگیا‘ ہم نے مل کر کھانا کھایا۔ سادہ سا کھانا تھا‘ سادہ سی غذائیں لیکن ان میں نور تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان سفید پوش جنات کا رزق پاکیزہ تھا۔ دوران کھانا ایک اور جن آگئے جو مجھے جانتے تھے‘ انہوں نے آتے ہی میرا تعارف کروایا۔ بغدادی جن بہت متاثر ہوئے اور بہت خوش ہوئے اور مجھے فرمانے لگے کہ آپ نے اپنا تعارف کیوں نہیں کرایا۔ میں خاموش رہا اور اس جن نے جو خود وہاں کا میزبان تھا میرا تعارف مزید تفصیلی کرایا۔ جب مزید تفصیلی تعارف کروایا تو اس تعارف نے ان کی توجہ کو میری طرف مائل کیا۔ انگ انگ سے نورانیت‘ فقر اور برکت:وہ بغدادی جن تو بوڑھے زیادہ نہیں تھے‘ زیادہ عمر کے نہیں تھے لیکن ان کے انگ انگ روئے روئے اور ان کی ایک ایک ادا سے مجھے نورانیت‘ فقر اور بہت برکت محسوس ہورہی تھی تو میں نے انہیں عرض کیا کہ شیخ آپ تشریف لائے ہیں‘ بغداد سے تو مجھے بھی کوئی برکت عطا فرمائیں۔عبقری تعارف بغدادی جن سے: پھر میں نے انہیں اپنا تعارف کرایا کہ ایک رسالہ ہے‘ میں اس میں لکھتا ہوں‘ لاکھوں سے زیادہ لوگ انسان اور جنات اس رسالے کو پڑھتے ہیں اور اس میں خاص طور پر میرا کالم بہت مقبول ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ مخلوق خدا کو اس سے بہت فائدہ اور نفع حاصل ہورہا ہے۔ اسی دوران میزبان جن رسالہ لے آئے اور اس رسالے میں چلنے والی قسطیں دکھائیں۔ انہوں نے تھوڑا سا سرسری سا دیکھا۔بغدادی جن بھی میرے مشن میں میرے ساتھ: کہنے لگے آپ بہت بڑی مخلوق کی خدمت کررہے ہیں اگر آپ کا مشن یہی ہے تو ضرور میں آپ کا ساتھ دوں گا اور اس مشن میں آپ کا حصہ داربنوں گا‘ آپ کے ساتھ حصہ ملاؤں گا۔ پھر ان سےپوچھا اپنی زندگی کے تجربات اور اپنی زندگی کے مشاہدات اور اپنی زندگی کی کیفیات بتائیں۔ مجھے فرمانے لگے کہ اگر مجھ سے استفادہ کرنا ہے تو مجھ سے سوال کریں۔
بغدادی جن نے دیا طاق راتوں کا شاندار عمل:میں نے ان سے عرض کیا کہ محترم میرے سوال تو بے شمار ہوں گے‘ میں چاہتاہوں کہ آپ بغیر سوال کے کچھ مجھے عنایت فرمائیں۔ وہ کہنے لگے کہ ٹھیک ہے میں آپ کو ایک چیز دیتا ہوں اور وہ چیز آپ کو شاید اور کہیں نہ ملے۔۔۔! پھر انہوں نے مجھے ایک ایسا عمل دیا جو طاق راتوں میں یا طاق دنوں میں کرنے کا تھا یعنی تین دن، پانچ دن، سات دن، گیارہ دن۔۔۔ اسی طرح آپ ہر طاق دن میں آگے بڑھتے جائیں۔ وہ کام تین دن میں ہوجائے تو عمل چھوڑ دیں‘ پانچ دن میں ہوجائے تو عمل چھوڑ دیں۔ سات دن میں ہوجائے تو عمل چھوڑدیں اور بالفرض ان دنوں میں آپ کا کام نہیں ہوتا تو آپ عمل نہ چھوڑیں عمل مسلسل کرتے رہیں انشاء اللہ آپ کاکام ہوجائے گا اور آپ کے مسائل حل ہوجائیں گے۔ میں یہ تحفہ آپ کو دیتا ہوں۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور میں نے کاپی قلم اٹھائی اور میں نے اس عمل کو لکھنا چاہا تو فرمانے لگے کہ یہ عمل کاپی قلم میں لکھنے کا نہیں آپ سن لیں آپ کو یاد ہوجائے گا۔ خاص عمل کا خاص طریقہ:میں نے کہا ٹھیک ہے پھر خود ہی فرمانے لگے :ایسا کریں کہ رات کو عشاء کی نماز کے بعد جس وقت آپ تسلی سے فارغ ہوں ‘ہر کام سے فارغ ہوں‘ کسی تنہائی کے کمرے میں یا کسی ایسی جگہ جہاں کہیں شور شرابہ اور زیادہ آوازیں نہ ہوں وہاں بیٹھیں بہتر تو یہی ہے کہ غسل کرلیں ورنہ وضو کرکے صاف ستھرا لباس پہن کر اور خوشبو لگا کر آپ مسلسل اَسْتَغْفِرُاللہَ الْعَظِیْمُ بس یہی پڑھیں اور کچھ نہ پڑھیں۔یہ لفظ ٹھیک سترمنٹ پڑھنا ہے اور اس تصور کے ساتھ پڑھنا ہے کہ ساری دنیا کی مخلوق زبان ‘بے زبان‘ جاندار بے جان‘ انسان‘ فرشتے‘ جنات کائنات کی کوئی مخلوق ہے جو میری نظر یا شعور میں ہے یا نہیں ہے وہ میری
طرف سے استغفار کررہی ہے اور ایک طرف یہ تصور اور ایک طرف یہ تصور ہو کہ میں دنیا کا سب سے بڑا مجرم ہوں اور اگر مجھے اللہ تعالیٰ نے معاف کردیا تو ٹھیک ورنہ اگر معاف نہ کیا تو یہ دنیا میرے لیے جہنم اور آخرت میرے لیے جہنم بن جائے۔ ستر منٹ یہ عمل کرنا ہے‘ اس کے بعد اٹھ کر سو جانا ہے اور ہاں فجر کی نماز ضرور پڑھنی ہے۔ سات صدیوں سے زیادہ آزمایا وظیفہ: آپ کا کوئی بھی مقصد ہو اور وہ مقصد ایسا ہو آپ سمجھتے ہوں کبھی پورا نہیں ہوسکتا اور وہ مشکل ایسی ہو کہ آپ سمجھتے ہیں کہ کبھی ختم نہیں ہوسکتی اور پھر بغدادی جن خود ہی فرمانے لگے  یہ عمل میں سات صدیوں سے زیادہ آزما چکا ہوں۔ خود بھی ہزاروں لاکھوں جنات میں بھی اور ہزاروں انسانوں میں بھی۔ فرمایا میرا کام دراصل میرے مرشد نے خضرعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے مزاج کا لگایا ہے۔ اللہ نے میرے رزق کی کفایت کی ہوئی ہے۔ میں سارا دن پھرتا ہوں‘ دکھی لوگوں کے کام آتا ہوں اور مجھے کوئی بھی دکھی نظر آئے اس کا دکھ بیماری کاہو‘ تکلیف کا ہو‘ پریشانی کا ہو‘ بیروزگاری کا ہو‘ کاروبار کی بندش‘ رشتوں کی بندش‘ میاں بیوی کی تکلیف‘ میاں بیوی کی بندش‘ ایک دوسرے سے دوری ہو‘ کوئی دل کی مراد ہو‘ کوئی پریشانی پوری نہ ہوتی ہو‘ زندگی الجھنوں میں الجھی ہوئی ہو‘ زندگی مسائل میں جکڑی ہوئی ہو‘ پریشانی ایسی ہو جس نے وقت سے پہلے بوڑھاا ور دہرا کردیا ہو ان سب پریشانیوں کیلئے میں یہ عمل بتایا کرتا ہوں اور یہ عمل بتا کر مجھے سات صدیاں ہوگئی ہیں اور سات صدیوں سے میں نے آج تک نہیں دیکھا کوئی شخص ایسا ملا ہو جس نے یہ عمل کیا ہو اس کا کام نہ بنا ہو اس کی مشکل نہ ٹلی ہوئی۔ اس کی پریشانیاں دور نہ ہوئی ہوں‘ مجھے آج تک یاد نہیں۔ نہ گھبرانا نہ مایوس ہونا بس عمل پر توجہ رکھنا: بس یہ عمل مستقل طاق دنوں میں کرتے رہیں حتیٰ کہ بعض کو کرتے ہوئے کچھ ہفتے ہوجاتے ہیں‘ بعض کو کرتے ہوئے کچھ ماہ بھی ہوجاتے ہیں نہ گھبرانا ہے اور نہ مایوس ہونا ہے۔ بس اس عمل کی کوئی شرط نہیں‘ کوئی پرہیز نہیں بس یہی پرہیز ہے کہ گھبرانا بھی نہیں اور مایوس بھی نہیں ہونا۔ اَسْتَغْفِرُاللہَ الْعَظِیْمَ بس یہی لفظ مستقل پڑھتے رہنا ہے اور تصور جو میں نے بتایا ہے اس تصور کو مستقل قائم ودائم رکھنا ہے۔ جتنا تصور مضبوط ہوگا اور جتنا تصور طاقتور ہوگا اور جتنا تصور میں جان ہوگی اتنا اس تسبیح وذکر کے کمالات آپ کو زیادہ ملیں گے۔عمر کم مگر طاقت‘ وجاہت اور ہیبت بہت زیادہ:یہ بات کرکے وہ جن سانس لینے کیلئے رکے کیونکہ جنات کا سانس بہت لمبا سانس ہوتا ہے اور بعض جنات سانس لیتے ہوئے اس طرح سانس بھی لیتے ہیں کہ ان کے سانس نکالنے سے ان کے اندر سے شعلے نکلتےہیں۔ میں نے خود محسوس کیا بغدادی جن عمر کے اعتبار سے کچھ زیادہ تو نہیں تھے لیکن تجربہ‘ طاقت اور قوت وجاہت اور ہیبت کے اعتبار سے بہت ہی زیادہ طاقتور تھے تو اس بغدادی جن نے کہا میں نے جو کچھ پایا ہے درود پاک سے پایا ہے۔ میں نے جو کچھ حاصل کیا ہے درود پاک سے حاصل کیا ہے لیکن یہ جو عمل میں بتارہا ہوں یہ بھی اس درود پاک کی برکت سے ملا پھر اس عمل کا حاصل خود بتایا ۔حضرت پیران پیر کی زیارت :فرمایا: ایک دفعہ میں حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر بیٹھا مستقل درود پاک پڑھ رہا تھا اور مسلسل پڑھ رہا تھا‘ فرمایا کہ میں جب بھی درود پاک پڑھتا ہوں قبلہ رخ پڑھتا ہوں۔ حضرت پیران پیر کے مزار کے ساتھ جو مسجد ہے ہمیشہ اسی میں بیٹھ کر پڑھتا ہوں۔ تو فرمانے لگے مزار کے قریب بیٹھ کر درود پاک یعنی اس مسجد میں درود پاک بیٹھا پڑھ رہا تھا تو میں نے محسوس کیا میرے پیچھے کوئی آدمی ہے‘ وہ بھی یہی درود پاک پڑھ رہا ہے۔ میں اپنی مستی میں مست تھا آدھی رات سے زیادہ کا پہر گزر گیا تھا‘ میں نے محسوس کیا کہ اس شخص کے درود پاک کی ہیبت میرے اوپر پڑھ رہی ہے اور مجھ سے درود پاک نہیں پڑھا جارہا۔۔۔ آخر میں خاموش ہوگیا اور پیچھے مڑ کر دیکھا ایک بہت نورانی شکل‘ بہت بہت مبارک بزرگ‘ سر پر سفید پگڑی‘ سفید ڈاڑھی اور مبارک قد اور خوبصورت آنکھیں وہ بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے مصافحہ کیلئے ہاتھ بڑھایا انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور میرا ہاتھ چوم لیا اور مجھے گھسیٹ کر اپنے گلے سے لگالیا اور فرمانے لگے تیرا درود جہاں اللہ کے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اچھا لگتا ہے وہاں مجھے بھی اچھا لگتا ہے‘ یہ درود پڑھتے رہنا۔’’میں عبدالقادر ہوں‘‘: تو میں نے پوچھا آپ کا تعارف؟ آپ کون ہیں؟ فرمایا جس کی تربت مزار پر آیا بیٹھا ہے میں وہی ہوں۔ میں حیران ہوا۔۔۔ یعنی آپ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ہیں فرمانے لگے ہاں’’ میں عبدالقادر ہوں‘‘ اور بنفس نفیس تمہیں ملنے اورتمہارا حال پوچھنے آیا ہوں۔شیخ نے بتایا عمل کی قبولیت کا ایک راز: مجھے پتہ ہے تم پڑھتے پڑھتے تھک بھی جاتے ہو اور کبھی کبھی گھبرا بھی جاتے ہو، نامعلوم میرا پڑھا ہوا درود قبول ہے یا نہیں؟ بس ایک بات یاد رکھنا جب ایک عمل قبول ہوتا ہے اور اس ایک عمل کے بعد دوسرا عمل اور دوسری دفعہ اگر عمل کی توفیق مل جائے تو سمجھ لو کہ پچھلا عمل قبول ہے اور پھر فرمانے لگے دیکھو اس درود پاک کو کبھی نہ بھولنا اور وہ جانے کیلئے مصافحہ کرنے لگے تو میں نے شیخ کا ہاتھ پکڑ لیا میں نے کہاشیخ اگر آپ تشریف لائے ہیں تو آج مجھے اپنی عنایات میں سے کچھ عنایت کرتے جائیں۔ اللہ نے آپ کو اپنا تعلق اور ولایت دی ہے‘ اپنا پیار اور محبت دی ہے تو میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے کچھ دیتے جائیں۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 908 reviews.