محترم قارئین! یہ آج سے کوئی چالیس سال پرانی بات ہے کہ ہم جس گھر میں رہتے تھے اس میں کچھ جنات بھی رہائش پذیر تھے‘ لیکن انہوں نے کبھی ہمیں کچھ نہ کہا تھا اور وہ کبھی کبھار ہی ہمیں نظر آتے تھے ہمارے گھر کے بالکل ساتھ ایک بیر کا درخت تھا اور اس پر بھی کچھ جنات رہائش پذیر تھے۔ وہ جن مسلمان تھے اور میری والدہ کو اکثر سفید ڈاڑھی اور سفید لباس والے بزرگ نماز پڑھتے اور کچھ عورتیں نماز پڑھتی دکھائی دیتیں تھیں‘ کبھی کبھار وہ ہمیں چلتے پھرتے بھی دکھائی دیتے لیکن نہ ہم نے کبھی ان کو کچھ کہا اور نہ ہی کبھی انہوں نے ہمیں کچھ کہا۔
میری عمر اس وقت تقریباً پندرہ سال تھی اس بیر کے درخت پر جب بھی بیر لگتے تو جو بھی بچہ یا بڑا یا بوڑھا پتھر مار کر بیر اتارتا اس کے گھر پر اس دن پتھر برستے۔ لیکن میں گاؤں میں واحد تھا جو اس درخت پر چڑھ کر بیر اتار لاتا تھا لیکن مجھے کوئی کچھ نہیں کہتا تھا۔
ایک دفعہ علاقے کے چند اوباش لڑکوں نے شرط لگائی کہ جو شخص اس درخت کے نیچے پیشاب کرے گا اس کو دس روپے دئیے جائیں گے۔ (اس دور میں 10 روپے بڑی رقم سمجھی جاتی تھی) ان میں سے ایک لڑکا تیار ہوگیا میں نے اس کو بہت سمجھایا کہ ایسا نہ کر اس کا انجام بہت بُرا بھی ہوسکتا ہے لیکن وہ نہ مانا اور پیشاب کرنے کیلئے تیار ہوگیا۔
ابھی وہ درخت کے پاس جاکر بیٹھا ہی تھا کہ اس کی چیخیں نکلنا شروع ہوگئیں اور اس نے پاگلوں کی طرح بھاگنا شروع کردیا‘ سارے گاؤں نے دیکھا کہ ایک پیتل کا لوٹا تھا جو اس کے سر پر بڑی زور سے لگتا تھا اور وہ نوجوان آگے آگے بھاگ رہا تھا اور لوٹا اس کے پیچھے پیچھے اس کے سر پر لگ رہا تھا جس سے اس نوجوان کا سر لہولہان ہوگیا اور تھوڑی دیر کے بعد وہ لوٹا بھی غائب ہوگیا۔
جب کچھ دن بعد وہ نوجوان مجھے ملا تو میں نے اس سے پوچھا کہ بھئی سناؤ کیا ہوا تھا‘ کہنے لگا ابھی میں بیٹھا ہی تھا کہ ایک بزرگ جوسفید ڈاڑھی اور سفید لباس میں ملبوس تھے آئے اور مجھے بڑے غصے سے دیکھا اور لوٹا پکڑ کر میرے پیچھے بھاگنا شروع کردیا۔ وہ مجھے کچھ دیر نظر آتے رہے بعد میں غائب ہوگئے۔ اس دن کے بعد کسی کی جرأت نہیں ہوئی کہ اس درخت کے پاس بھی کوئی جائے۔
ہمیں اس مکان کو چھوڑے عرصہ بیس سال ہوچکا ہے میں اب بھی وہاں کبھی کبھار جاتا ہوں وہ مکان جیسا ہم نے بیچا تھا آج بھی ویسا ہی ہے جنات کسی کو بھی اس مکان میں نہیں رہنے دیتے نہ ہی اس مکان کو مسمار کرنے دیتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں