(ڈاکٹر صائمہ سلیم‘ لاہور)
خوشبو جہاں آپ کو تازگی اور خوشگواریت کا احساس دلاتی ہے وہاں یہ آپ کی یادداشت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے اور دوران نیند خوشبو آپ کی یادداشت میں تیزی کا باعث بنتی ہے اس کی مدد سے آپ آسانی سے دوران نیند اپنی گزری باتوںکو دہرا سکتے ہیں۔ پھول کے گلدستے کی خوشبو آپ کی پڑھائی کے دوران اور سونے کے بعد آپ کی ذہانت میں پندرہ فیصد تک اضافہ کرتی ہے۔
جنرل سائنس کے ایک حالیہ مطالعے میں دوران نیند خوشبو کی مدد سے ایک انسانی دماغ کا ٹیسٹ لیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تازہ ترین معلومات پرانی معلومات کی نسبت دماغ میں زیادہ دیر تک رہتی ہیں جس سے دہرائی کے عمل میں اضافہ اور آپ کی ذہانت کی رفتار بھی بڑھتی ہے۔
اس تحقیق نے سائنس دانوں کو تشویش میں مبتلا کردیا کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ خوشبو آپ کی یادداشت کو بہتر بناسکتی ہے۔ نئی تحقیق سے نہ صرف یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ نیند آپ کی یادداشت کی بہتر کارکردگی کیلئے ضروری ہے بلکہ اس تحقیق کے بہتر نتائج پانے کیلئے چند طالب علموں پر تجزیہ کیا گیا تمام طلباء کو کمپیوٹر پر کام کے دوران خوشبو دارماسک پہنایا گیا اس کے بعد طلباء کی دماغی کارکردگی کا گہری نیند اور کم گہری نیند میں مشاہدہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ گہری نیند میں تمام طلباء کے کمپیوٹر پر کیا جانے والا تمام کام بہت بہتر طریقے سے دہرایا۔ دہرائی کا یہ عمل پہلے بیس منٹ میں بھی ہوسکتا ہے ایک گھنٹے میں یا پھر کچھ دیر کے بعد بھی شروع ہوسکتا ہے۔ طلباء کی نیند کے دوران پھولوں کے گلدستے ان کے سرہانے رکھ دئیے گئے اور کوشش کی گئی کہ نیند میں مداخلت نہ ہو۔ طلباء کے جاگنے کے بعد جب ان سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کسی چیز سے متعلق یادداشت کی دہرائی سے لاعلمی کا اظہار کیا لیکن سوالات کے دوران پتا چلا کہ تمام باتیں ان کی یادداشت میں محفوظ ہوچکی ہیں۔ اس طرح ایک اور تجربہ کیا گیا کہ تمام طلباء کو دوبارہ جب سلایا گیا تو ان کے کمروں سے خوشبو کو دور کردیا گیا اور جب بعد میں مشاہدہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ طلباء کی یادداشت متاثر ہوئی ہے اور وہ اس طرح جواب نہ دے سکے جس طرح وہ سونے سے پہلے خوشبو کے استعمال کے بعد دے سکے تھے۔ ان تمام تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اگر گہری نیند کے دوران خوشبو سے ہمارے دماغ میں ابلاغ کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ ہمارے دماغ کی گہرائی میں موجود ٹشوز کارکردگی بہتر کرتے ہیں۔ کہتے ہیں جہاں ہمارے پورے دن میں ہونے والی باتوں کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔ یہ ان ٹشوز کے باعث ہی ممکن ہے جو خوشبو کو ہماری یادداشت سے اس طرح جوڑ دیتے ہیں کہ ہم بھولی ہوئی باتوں کو بھی یاد کرسکتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق دوران نیند خوشبو آپ کی تخیلاتی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے اور طلباء میں امتحان کے خوف کو کم کرنے میں خوشگواری کا احساس ہی پیدا نہیں کرتی بلکہ آپ کی یادداشت کیلئے بھی ایک بہترین دوا کاکام کرسکتی ہے۔ آپ خوشبو کی مدد سے اپنی یادداشت میں اضافہ کرسکتے ہیں اور خواب کی صورت میں اپنے ماضی کے علم کو دہرا سکتے ہیں۔ یہ تحقیق تمام لوگوں کے ساتھ ساتھ طلباء کیلئے بھی بے حد مفید ہے۔
گلاب کھاؤ اور گلاب ہوجاؤ
(حکیم آزاد شیرازی رحمۃ اللہ علیہ )
گلاب کو کسی بھی نام سے پکاریں گلاب ہی رہے گا۔گل سرخ کا مزاج جمہوری اطباء کے نزدیک سرد خشک ہے لیکن بعض اطباء کے نزدیک یہ مرکب القوی ہے۔ اس میں دونوں مختلف قوتیں موجود ہیں اور برودت سے زیادہ حرارت پائی جاتی ہے۔بطور دوا اس کا پھول ہی مستعمل ہے۔ یہ پھول مفرح قلب بھی ہے اور اعضائے رئیسہ کو بھی قوت بخشتا ہے‘ جسم کو بھی طاقت دیتا ہے‘ معدہ اور آنتوں کو بھی قوت دیتا ہے‘ دست بھی لاتا ہے‘ قبض بھی پیدا کرتا ہے‘ پسینے کو خوشبودار بناتا اور پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے‘ باریک پیس کر لگانے سے زخموں کو بھی خشک کرتا ہے‘ گلاب کا تازہ پھول سونگھنا مفرح اور مقوی قلب و دماغ ہے‘ آشوب چشم کے لیے عرق گلاب آنکھوں میں ڈالنا مفید ہے۔ نیز خفقان اور درد شکم کو زائل کرتا ہے۔ عرق کشید کرنے کیلئے تازہ پھول اور ایک سیر کو دس سیر پانی میں بھگو کر پانچ سیر عرق کشید کیا جاتا ہے اگر دو آتشہ یا سہ آتشہ بنانا چاہیں تو اسی عرق میں مزید پھول ڈال کر
دوبارہ سہ بارہ کشیدکیا جاتا ہے۔گلقند گل سرخ کا ایک مفید مرکب ہے‘یہ تازہ پھولوں ہی سے تیار کرنا چاہیے جس کا طریقہ یہ ہے کہ پھولوں کی پتیاں چن لیں اور اس میں دوگنا چینی ڈال کر ہاتھوں سےباہم مل کر کسی شیشے کے برتن میں ڈال کر پندرہ یوم تک دھوپ میں رکھیں اور وقتاً فوقتاً ہلا دیا کریں۔ اس گلقند کو آفتابی گلقند کہتے ہیں۔ گلقند دماغ اورمعدہ کو قوت دیتا ہے قبض کو رفع کرتا ہے۔ اس کی مقدار خوراک4تولہ دودھ یا عرق بادیان سے کھلائیں۔ بچوں کیلئے نصف مقدار کافی ہے۔ شیر خوار بچوں کو عرق گلاب بھی پلایا جاسکتا ہے۔ قبض کیلئے مفید ہے اور اسہال میں بھی کارآمد ہے۔ ایک طبیب حکیم انقلاب صابر ملتانی نے ٹی بی کےلئے ایک مفت نسخہ چیلنج کے ساتھ پیش کیا تھا جو ہلدی اور آک کے دودھ سے تیار ہوتا ہے ۔ مرحوم نے 1958ء میں یہ نسخہ ظاہر کیا اور راقم الحروف نے آج تک یہ دوائی جس مریض کو دی وہ شفایاب ہوگیا۔ البتہ اس کے ساتھ گلقند اور سفوف سرطانی بکری کے دودھ کے ساتھ دیتا ہوں۔ خصوصاً قبض کے مریض کو گلقند دیتا ہوں۔ شیخ الرئیس بوعلی سینا کا یہ مجرب نسخہ ہے کہ سل کے مریض کو تازہ گلقند کھلایا جائے اور خوب کھلایا جائے یہاں تک کہ روٹی بھی اس کے ہمراہ کھلائی جائے۔ بشرطیکہ کے دست نہ آئیں۔ میرے تجربے میں یہ دونوں نسخے آتے ہیں بلکہ معمول مطب ہیں۔ لہٰذا میرا نظریہ ہے کہ ’’گلاب کھاؤ اور گلاب ہوجاؤ‘‘
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں