Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

اہل بیت رضی اللہ عنہ کی انصاف پسندی (ابن سرور محمد اویس)

ماہنامہ عبقری - جنوری 2012

 

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی انصاف پسندی

ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زرہ گم ہوگئی‘ تلاش کرنے پر وہ ایک یہودی کے پاس سے برآمد ہوئی‘ آپ رضی اللہ عنہ نے زرہ کا مطالبہ کرتے ہوئے فرمایا :”یہ زرہ میری ہے میں نے یہ نہ فروخت کی ہے اور نہ کسی کو ہبہ کی ہے۔“ یہودی کہنے لگا ”یہ میری زرہ ہے کیونکہ یہ میرے قبضے میں ہے۔“ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے قاضی کے پاس چلنے کو کہا تو وہ آمادہ ہوگیا اور دونوں قاضی شریح رحمة اللہ علیہ عدالت میں پہنچ گئے۔

شریح رحمة اللہ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مقدمہ کی کارروائی شروع کرتے ہوئے کہا: ”امیرالمومنین! آپ فرمائیں‘ آپ کیا کہتے ہیں؟“

”یہ زرہ میری ہے‘ میںنے یہ زرہ نہ تو کسی کو بیچی ہے اور نہ ہی کسی کو ہبہ کی ہے۔“ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دعویٰ دائر کرتے ہوئے فرمایا: پھر شریح رحمة اللہ علیہ یہودی کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کا بیان طلب کیا تو اس نے کہا ”یہ میری زرہ ہے اورمیرے قبضہ میں ہے۔“

”آپ کے پاس کوئی گواہ ہے؟“ حضرت شریح نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔

”جی ہاں! یہ قنبر (حضرت علی رضی اللہ عنہ کا غلام) اور حسن (رضی اللہ عنہ )اس بات کے گواہ ہیں کہ یہ زرہ میری ہے۔“ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔

”بیٹے کی گواہی باپ کے حق میں قابل قبول نہیں‘ لہٰذا میرا فیصلہ یہ ہے کہ زرہ اس یہودی کی ہے۔“ قاضی شریح رحمة اللہ علیہ نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔

وہ یہودی اس مقدمہ کے فیصلہ سے بہت متاثر ہوا اور تعجب کے ساتھ کہنے لگا ”امیرالمومنین خود مجھے اپنے قاضی کے پاس لے کر آئے اور ان کے قاضی نے بھی ان ہی کے خلاف فیصلہ سنادیا‘ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اے امیرالمومنین! یہ زرہ آپ ہی کی ہے لہٰذا آپ اسے لے لیجئے۔

 

حضرت علی رضی اللہ عنہ اورفقیہ کی تعریف

حضرت علی رضی اللہ عنہ محراب کے قریب تشریف فرما کلمات علم و حکمت اور ملفوظات تشکر و تضرع کا فیضان برسا رہے تھے لوگ آپ کے اردگرد حلقہ بنائے علمی استفادہ کررہے تھے کہ اس دوران ایک آدمی نے عرض کیا ”یاامیرالمومنین! آپ رضی اللہ عنہ ہمیں فقیہ (عالم) کے اوصاف سے آگاہ کیجئے“ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ دو زانوں ہوکر بیٹھے اور فرمایا کہ ”میں تمہیں حقیقی فقیہ سے آگاہ کرتا ہوں‘ حقیقی فقیہ وہ ہے جو لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرے ان امور کی اجازت نہ دے جو خداتعالیٰ کی نافرمانی کا ذریعہ بنتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ کی خفیہ تدبیر سے انہیں بے خوف نہ کرے اور قرآن سے بے رغبتی ظاہر کرتے ہوئے نہ چھوڑے‘ ایسی عبادت میں کوئی بھلائی نہیں جس میں فقاہت نہ ہو اور اس فقہ میں کوئی بھلائی نہیں جس میں پرہیزگاری نہ ہو اور اس تلاوت میں کوئی خیروبھلائی نہیں جس میں تدبر نہ ہو۔

 

علم نحو کے موجد

ابوالاسودوئلی بیان کرتے ہیں کہ ایک میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھاکہ متفکر نظر آرہے ہیں میں نے اس فکر اور پریشانی کی وجہ پوچھی تو فرمایا ”میں نے تمہارے شہر والوں کو دیکھا کہ بولنے میں غلطی کرتے ہیں لہٰذا میرا خیال ہے کہ عربی زبان کے اصول و قواعد کے بارے میں کچھ تحریر کردوں میں نے عرض کیا کہ اگر آپ ایسا کردیں تو ہمیں زندگی عطا فرمادیں گے اور یہ زبان ہم میں باقی رہ جائے گی۔

تین دن کے بعد میں دوبارہ حاضر خدمت ہوا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک کاغذ میرے سامنے رکھا جس پر تحریر تھا:۔

 بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ

”کلام تین قسم کا ہوتا ہے اسم، فعل، حرف، اسم وہ ہے جو مسمی کی خبر دے اور فعل وہ ہے جو مسمی کی حرکت بتائے اور حروف وہ ہے جو معنی کی خبر دے لیکن اسم و فعل نہ ہو۔“

پھر فرمایا کہ اگر تجھے کوئی نئی بات معلوم ہو تو اس میں اضافہ کردینا اور یہ کہ چیزیں تین قسم کی ہوتی ہیں ظاہر، پوشیدہ، نہ ظاہر نہ پوشیدہ، پھر میں واپس چلا گیا اور میں نے بھی کچھ اضافہ کیا ازاں جملہ انَّ لیت لعل حروف ناصبہ تھے۔ میں نے ان کی اقسام تیار کیں اور اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا‘ فرمایا ”کَاَنَّ کیوں شامل نہیں کیا؟“ میں نے عرض کیا ”میرے نزدیک یہ حرف ناصبہ نہیں“ فرمایا یہ بھی ناصبہ ہے چنانچہ میں نے اس کا اضافہ بھی کردیا۔“

علم نحو عربی گرائمر کا ایک ایسا بنیادی علم ہے جس کے بغیر عربی زبان سیکھنا ممکن نہیں‘ اس علم کی ایجاد کا تمغہ بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حاصل ہے جیسا کہ قصہ مذکورہ ہے معلوم ہوا‘ البتہ ابوالاسود رحمة اللہ علیہ سے یہ بھی روایت ہے کہ اس کی ابتداءعمرفاروق رضی اللہ عنہ نے کی تھی اور انہوں نے یہ بتایا تھا کہ ہر ایک فاعل مرفوع‘ مفعول منصوب اور مضاف الیہ مجرور ہوتا ہے۔

 

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت

مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک آدمی امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے قریب بیٹھا فضول باتیں کررہا تھا کہ ایک دم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے لگا‘ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو غصہ آیا اور سخت لہجہ میں اس شخص سے فرمایا ”کیا تم ان صاحب قبروالے کو پہچانتے ہو“ اس نے ہنس کر کہا ”جی ہاں کیوں نہیں‘ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کا نام محمدبن عبداللہ بن عبدالمطلب ہے“ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ”اور جس علی رضی اللہ عنہ کا تم تذکرہ کررہے ہو وہ علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد بھائی ہیں لہٰذا تم ان کا ذکر اچھے الفاظ اور خیرخواہی سے کرو کیونکہ اگر تو نے علی رضی اللہ عنہ کو اذیت پہنچائی تو درحقیقت تم نے ان صاحب قبر صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچائی۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 655 reviews.