حضرت جمیع بن عمیر تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنی خالہ کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا پھر میں نے ان سے پوچھا: لوگوں میں کون حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھا؟ انہوں نے فرمایا: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پھر عرض کیا گیا اور مردوں میں سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔ (امام ترمذی‘ حاکم)
حضرت حنش رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دو مینڈھوں کی قربانی کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے ان سے پوچھا یہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی ہے کہ میں ان کی طرف سے بھی قربانی کروں لہٰذا میں ان کی طرف سے قربانی کرتا ہوں۔ (امام ابودائود‘ امام احمد)
حضرت صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت اس حال میں باہر تشریف لائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی جس پر سیاہ اون سے کجاووں کے نقش بنے ہوئے تھے۔ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اُس چادر میں داخل فرما لیا‘ پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور ان کے ساتھ میں داخل ہوگئے پھر سیدہ فاطمة الزہرہ رضی اللہ عنہا آئیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی چادر میں داخل فرمالیا‘ پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کریم آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی چادر میں داخل فرما لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی ”اے اہل بیت! اللہ تویہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کردے اور تمہیں خوب پاک وصاف کردے۔“ (امام مسلم)
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک علی مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور میرے بعد وہ ہر مسلمان کا ولی ہے۔ (ترمذی‘ احمد)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں