ارے تم اتنی ڈری سہمی سی کیوں لگ رہی ہو؟ تمہیں کیا ہوا؟ تم تو بڑی شوخ وچنچل تھیں۔ تم سے تو بحث و مباحثے میں کوئی جیت ہی نہیں سکتا تھا‘ تم میں تو بلا کا اعتماد تھا‘ تم تو ہم دوستوں میں سب سے زیادہ بااعتماد تھیں میں ایک سال کے لیے باہر کیا گئی تم تو بالکل بدل گئی ہو۔ کہاں گئی تمہاری خوداعتماد اور شوخی؟؟؟
چھوڑو یار ماضی کی باتیں....! شادی کے بعد سب کچھ تبدیل ہوجاتا ہے۔ ماضی میں اگر میں خود اعتماد تھی تو اس کی وجہ میرے والدین کا مجھ ر اعتماد کرنا تھا۔ شوخ چنچل تھی تو اس کی وجہ والدین کا تعاون تھا۔ کوئی مجھ سے غلط بات کہتا تو دو ٹوک جواب دے کر کہنے والے کا منہ بند کردیتی تھی‘ کسی کی ہمت نہ تھی کہ مجھ سے کوئی غلط بات کہتا مگر شادی کے بعد ساری خوداعتمادی ختم ہوگئی کیونکہ میرے شوہر مجھ پر اعتماد نہیں کرتے۔ مجھ میں خامیاں اور برائیاں تلاش کرتے ہیں اور ہر ایک کے آگے میری خامیاں اور برائیاں بیان کرتے ہیں اور مجھے شرمندہ کرتے رہتے ہیں۔ میرے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو بھی میرا ساتھ نہیں دیتے۔ میری غلطی نہ ہونے کے باوجود اپنی امی بہنوں کا ساتھ دیتے ہیں تو میں کیسے خود اعتماد ہوسکتی ہوں؟؟؟
میری ساس نندیں بھی جان چکی ہیں کہ چاہے میں حق پر ہی ہوں تب بھی میرے شوہر میرا ساتھ نہیں دیں گے‘ اس لیے ان کی نظروں میں میری کوئی وقعت و عزت نہیں اور جب دل چاہتا ہے مجھے ذلیل کردیتی ہیں۔ میں جو ماضی میں اپنے ساتھ زیادتی کرنے والے کو منہ توڑ جواب دیتی تھی اب بے بس ہوچکی ہوں میرا سارا اعتماد ختم ہوچکا ہے میں کس بنیاد پر خوداعتمادی کا مظاہرہ کروں؟؟؟
عورت میں خود اعتمادی شوہر کی طرف سے ساتھ دینے کی وجہ سے آتی ہے اگر شوہر بیوی پر اعتماد کرے اور حق گو ہونے پر اس سے تعاون کرے تب عورت خود اعتماد ہوتی ہے اور سسرال میں بھی اس کی عزت کی جاتی ہے ورنہ سسرال میں کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔
ہمارے معاشرے میں بعض (شادی شدہ) لڑکیوں میں عدم اعتمادی کی وجہ ان کے شوہر کا ان پر اعتماد نہ کرنا ہے۔ عورت کا تو ویسے ہی اپنا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا‘ شادی سے پہلے باپ کے گھر میں رہتی ہے‘ شادی کے بعد شوہر کے گھر میں اور شوہر کے بعد بچوں کے گھر میں رہتی ہے وہ جو جس کا اپنا کوئی سائبان ہی نہ ہو جو پہلے ہی عدم تحفظ کا شکار ہو‘ وہ شوہر کے تعاون کے بغیر کس طرح مضبوط اور بااعتماد ہوسکتی ہے اگر شوہر اس پر اعتماد کرے اس کے ساتھ زیادتی ہونے پر اس کا ساتھ دے اس کے حق میں بولے تو عورت کے اندر خوداعتمادی پیدا ہوتی ہے۔
اسے یہ ناز ہوتا ہے کہ اگر میرے ساتھ زیادتی ہوگی تو میں اکیلی نہیں ہوں‘ میرا ساتھ دینے والا میرا شوہر ہے جو میرے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دے گا۔ یہ نازو اعتماد عورت کو حوصلہ اور مضبوطی دیتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بعض مرد اپنی بیوی پر اعتماد نہیں کرتے۔ انہیں اپنی بیوی سے شکایات ہی رہتی ہیں اور وہ اس کا اظہار ہر ایک سے کرتے رہتے ہیں۔ بیوی کی خامیاں اور برائیاں ہر ایک سے بیان کرنا ان کا محبوب مشغلہ ہوتا ہے۔
مردوں کو سمجھنا چاہیے کہ ہماری بیویاں ہمارے وجود ہی سے تخلیق کی گئی ہیں اگر ان میں خامیاں ہیں تو ہمارے اپنے وجود میں ہی خامی تھی جو ہماری بیوی میں منتقل ہوگئی۔ ان خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ برائیوں کی اصلاح کرنی چاہیے نہ کہ ہر ایک کے آگے اس کا اظہار کیا جائے۔ اگر ایک گھر میں چار عورتیں اکٹھی رہیں تو ان میں اختلافات بھی ہوتے ہیں مگر مرد گھر کا سربراہ ہوتا ہے اسے کسی ایک فریق کا ساتھ دینے کے بجائے گھر میں ہونے والے اختلافات پر غیرجانبداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ماں‘ بہنوں کی محبت میں بیوی کے ساتھ زیادتی نہیں کرنی چاہیے اور نہ بیوی کی محبت میں ماں بہنوں کے ساتھ زیادتی کرنی چاہیے۔ اپنے رویے اور جذبات میں توازن پیدا کرنا چاہیے تاکہ گھر میں کوئی فرد عدم اعتماد کا شکار نہ ہو۔ عورت چونکہ مرد کی بائیں پسلی سے تخلیق کی گئی ہے اور پسلی خم دار ہوتی ہے اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ ٹوٹ جاتی ہے لہٰذا عورت کی نفسیات کو سمجھ کر اس کے ساتھ منصفانہ برتائو کرنا چاہیے۔ اگر عورت پراعتماد کیا جائے اور اس کا حوصلہ بڑھایا جائے تو عورت سے زیادہ طاقت ور کوئی نہیں‘ وہ ہر آلام و مصائب کا مقابلہ باخوبی کرسکتی ہے۔
اگر آپ اپنے گھر میں پرسکون ماحول کے خواہشمند ہیں تو آج سے یہ عہد کرلیں کہ اپنی بیوی کی خامیاں اور برائیاں تلاش کرنے کے بجائے ان خامیوں اور برائیوں کی اصلاح کی کوشش کریں گے۔
ذرا غور کریں! جس طرح آپ اپنی خامیاں دوسروں کے آگے بیان کرنے کے بجائے ان کی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں اسی طرح بیوی کی خامیوں کی اصلاح کیجئے اور اسے اعتماد دیجئے۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ لوگ آپ کی بیوی کی عدم اعتمادی پر اس کو ترس کی نگاہ سے دیکھیں یا اس کی خوداعتمادی پر اسے رشک کی نگاہ سے دیکھیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 242
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں