وہ نیک اس لیے ہے کہ نیکی پر یقین رکھتا ہے یا صرف اس لیے کہ اس میں برے کام کرنے کی ہمت نہیں ہے؟ یہ سارے بھید ایک قیافہ شناس آسانی سے کھول کر رکھ دے گا۔ قیافہ شناسی پر حال ہی میں مس گریس اے ریس کی ایک کتاب ”سیرت کا مطالعہ چہرے سے“ شائع ہوئی ہے
قیافہ شناسی کے متعلق یہ دعویٰ تو نہیں کیا جاسکتا کہ وہ ایک سائنس ہے اور جو نتیجے اس کی مدد سے نکالے جاتے ہیں وہ بالکل صحیح ہوتے ہیں لیکن اس میں بھی شبہ نہیں کہ قیافہ شناسی ایک نہایت اہم اور نہایت مفید علم ہے اور اس کی مدد سے کسی شخص کے متعلق جو رائے قائم کی جاتی ہے اس پر بڑی حد تک بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔ اس علم کے ذریعے سے جو معلومات فراہم کی جاتی ہیں اس کی صحت میں بعض اوقات چند غیرمعمولی رکاوٹوں کی وجہ سے خامی رہ جانے کا امکان ضرور ہے۔ مثلاً ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص بیمار ہو یا اسے کوئی مرض پرانی ہو اور وہ خط و خال پر اس طرح اثرانداز ہوکہ چہرے کی بناوٹ کے جو نتیجے نکالے گئے ہیں وہ زیادہ بھروسہ کے قابل نہ رہیں یا کسی نے محنت کے ساتھ اپنے ذہن کی تربیت کرلی ہو جس سے قدرتی رجحانات اور میلانات کی تردید ہونے لگی ہو مثلاً ممکن ہے کہ چھوٹی اور پتلی ٹھوڑی والے انسان کی قوت ارادی کمزور نہ ہو گو بچپن میں وہ یقینا پختہ ارادے کی دولت سے محروم رہا ہوگا۔
قیافہ شناسی زندگی کے مختلف شعبوں میں نہایت مفید اور کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ والدین‘ استاد اور کارخانوں کے مالک سب اس علم سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں قیافہ شناسی ہمیں اسکی وجہ بتاتی ہے کہ بعض چہرے کیوں ہماری نظر کو بے تحاشا اپنی طرف کھینچتے ہیں اور بعض چہروں پر نظر پڑتے ہی ہم کیوں منہ پھیر لیتے ہیں؟ بعض شکلیں ہمیں کیوں اچھی لگتی ہیں انہیں کیوں دیکھتے رہنے کو جی چاہتا ہے اور کیوں ان پر اعتماد اوربھروسہ کرتے ہوئے جھجکتے نہیں اور بعض صورتیں ہمیں کیوں پسند نہیںآتیں اور ہم کیوں ان پر اعتماد نہیں کرتے۔
قیافہ شناسی ایسے لوگوں کیلئے تو ناگزیر ہے جنہیں فوری فیصلے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً نوکری دلانے کے دفتروں کے مشیر حکیم اور تاجر وغیرہ قیافہ شناس بشرطیکہ وہ اس فن کا ماہر ہو‘ ایک نظر میں جو رائے قائم کرلیتا ہے وہ ذہانت کے تمام امتحانوں سے زیادہ صحیح ہوتی ہے۔
قیافہ شناسی کے ماہر نہایت صحیح طور پر آپ کی زندگی کے چھوٹے سے چھوٹے واقعات تک بتاسکتے ہیں اور اس بات کے متعلق صحیح پشین گوئی کرسکتے ہیں کہ آپ کا طرز عمل کسی خاص قسم کے حالات میں کیا ہوگا۔ مثلاً اس قسم کے سوالوں کا صحیح جواب دینا ایک قیافہ شناس کیلئے مشکل نہیں ہے کہ کوئی خاص شخص ایماندار ہے یا نہیں؟ اپنے ماں باپ کا اکلوتا لڑکا ہے یا نہیں؟ اس نے کسی سے محبت کی ہے یا نہیں؟
وہ نیک ہے اس لیے ہے کہ نیکی پر یقین رکھتا ہے یا صرف اس لیے کہ اس میں برے کام کرنے کی ہمت نہیں ہے؟ یہ سارے بھید ایک قیافہ شناس آسانی سے کھول کر رکھ دے گا۔ قیافہ شناسی پر حال ہی میں مس گریس اے ریس کی ایک کتاب ”سیرت کا مطالعہ چہرے سے“ شائع ہوئی ہے مس موصوفہ چالیس سال سے قیافہ شناسی کا مطالعہ اور مشق کررہی ہیں۔ انہوں نے ان تمام اصولوں کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کیا ہے جو اس علم کے بانیوں نے قائم کیے ہیں اور اس کے بعد انہوں نے خود اپنے ذاتی مشاہدات اور تجربات سے اس فن میں کمال حاصل کیا ہے۔ انہوں نے ہزاروں انسانوں کے چہروں سے ان کی سیرت کامطالعہ کیا اور یہ بات ثابت کردی کہ قیافہ شناسی کے علم سے نہایت درست اور کامیابی کے ساتھ کام لیا جاسکتا ہے۔
مزاجوں کی تقسیم
سب سے پہلے مزاجوں کی تقسیم پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے۔ مزاجوں کی درجہ بندی اور تقسیم سیرت کے مطالعہ میں بڑی مدد دیتی ہے۔ یوں سمجھئے کہ مزاج وہ زمین ہے جہاں انسان پیدا ہوا ہے”مٹی“ میراث اور ”سیرت“ ڈھانچہ یا قلب ہے۔
ہر سائنس کی طرح قیافہ شناسی کی بھی چند اصطلاحات ہیں سب سے پہلے ان کو ذہن نشین کرلیجئے۔ مزاج کی تین خاص قسمیں ہیں۔ قیافہ شناس ان کو (1) حرکی (2) حیاتی (3) ذہنی کہتے ہیں۔ ہر اصطلاح سے جسم کی بناوٹ‘ نمایاں خصوصیات‘ ترکیبی اجزا‘ ہڈیاں‘ پٹھے گوشت‘ ذہن اور اعصاب کی وضاحت ہوتی ہے۔
حرکی مزاج
حرکی مزاج والے شخص کی ہڈیاں پٹھے اور رگیں کافی نمایاں ہوتی ہیں اور اس کے ڈھانچے اور شکل صورت سے صاف ظاہر ہوتی ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ اس کی پیشانی‘ ناک‘ رخسار اور جبڑے کی ہڈیاں نمایاں ہیں۔
بلوغت کو پہنچ کر ہڈیوں میں کوئی خاص تبدیلی واضح نہیں ہوئی۔ گو اعصاب اور نسیجین بدلتی رہتی ہیں۔ اس مزاج کی خصوصیت جسم‘ چہرہ‘ ہاتھ اور پائوں کی لمبائی ہے۔ چہرہ بناوٹ میںکتابی ہوتا ہے۔ ایسا شخص قوی‘ سرگرم‘ مستعد اور صاحب عمل ہوتا ہے۔ اس کے جذبات میں شدت اور حرکات میں آزادی ہوتی ہے اور فراست اور عقلمندی بھی اس میں کافی ہوتی ہے۔
پیش پیش چلنے والے کھوج لگانے والے‘ تحقیق و تفتیش کرنے والے‘ فوجی لیڈر‘ یہ سب حرکی مزاج کے لوگ ہوتے ہیں۔ ان لوگوں میں ایک خاص قوت عمل ہوتی ہے جو انہیں چین سے نہیں بیٹھنے دیتی۔ یہ مزاج خاص طور پر عمل‘ فوری فیصلوں اور جس طرح بھی ہوسکے منزل تک پہنچنے والوں کا مزاج ہے۔ حرکی مزاج کا ایک آدمی خاص مقصد اور منصوبے کے تحت عمل پیرا ہوتا ہے۔
حیاتی مزاج
اگر جسم گذار اور موٹا تازہ ہو اور ہڈیاں نہیں بلکہ گوشت نمایاں ہو تو ایسے شخص کا مزاج حیاتی ہے اور جسم گول مٹول ہے اور اس طرح چہرہ‘ گردن اور ٹھوڑی بھی گول ہیں تو یہ موٹاپن قوت حیات‘ لچک اور چونچال پن اور مستقل مزاجی کی نشانی ہے‘ ایسے لوگ خوش طبعی اور زندہ دلی اور اچھی طرح زندگی بسر کرنے کے دلدادہ ہوتے ہیں اور ان میں قبول کرنے کا مادہ اور مطابقت پذیر کی صلاحیت بہت ہوتی ہے۔ جشن‘ دوستی‘ یا رباشی اور زندہ دلی اس مزاج کی اہم ترین خصوصیت ہے۔ اس سیرت کے لوگوں میں آسانی سے تغیر قبول کرنے کی صلاحیت بھی اتنی ہی ہوتی ہے جتنی استواری اور ثابت قدمی ہوتی ہے۔ بعض اوقات جوش وخروش زیادہ اور گہرائی ہوتی ہے۔ دلچسپیوں میں وقت گزارنے کی خواہش‘ کام سے گھبراہٹ بھی اس کے اوصاف ہیں۔ اس طبیعت کے آدمی کو آسانی سے خوش کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اتنی ہی آسانی سے اسے آزردہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ وہ آن کی آن میں مشتعل اور برانگیختہ ہوجاتا ہے مگر اتنی ہی جلد اس کا غصہ اتر بھی جاتا ہے۔ اس مزاج کے آدمی میں اگر ضبط نفس کی علامات نہ ہوں تو خوش خوری اس پر غلبہ پالے گی۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 931
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں