بدلتے موسم کے لحاظ سے آنے والے سخت موسم کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں ابھی سے اس کی تیاری کرنی چاہیے۔ اپنے مدافعتی نظام کو قوی اور چست رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ حیاتین اور معدنیات سے پرغذائی اشیاءکے استعمال پر توجہ دی جائے
ریکارڈ توڑ گرمی اور بارشوں کے بعد آسمان اڑتے ابرپاروں سے صاف ہوتا جارہا ہے ‘ہوا میں نمی کا تناسب گھٹتا جارہا ہے۔ جاڑے ابھی دور ہیں لیکن خزاں کے رنگ جگہ جگہ نمایاں ہورہے ہیں۔ پتے گہرے سبز سے ہلکے زرد ہونے لگے ہیں رات اور دن برابر ہوگئے ہیں۔ خزاں کے سنہری‘ سرخ و زرد رنگوں سے ظاہر ہورہا ہے کہ جاڑے آنے والے ہیں۔ انتہائی شمال میں برف باری ہوگی تو جنوبی علاقوں میں ہوا خشک و سرد ہوتی جائے گی۔ دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوجائیں گی۔
بدلتے موسم کے لحاظ سے آنے والے سخت موسم کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں ابھی سے اس کی تیاری کرنی چاہیے۔ اپنے مدافعتی نظام کو قوی اور چست رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ حیاتین اور معدنیات سے پرغذائی اشیاءکے استعمال پر توجہ دی جائے۔ اگر آپ روزانہ موسم کی سبزیاں اور موسمی پھل باقاعدگی سے کھارہے ہیں تو پھر حیاتین و معدنیات کی گولیوں کا استعمال ضروری نہیں ہے لیکن اکثر صورتوں میں ان کا استعمال ضروری ہوجاتا ہے مثلاً شمالی علاقوں میں جب سورج کی روشنی کم ہوجاتی ہے‘ جسم میں حیاتین و (وٹامن ڈی) کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت میں اس حیاتین کا اہتمام کرنا ضروری ہوتا ہے خاص طور پر بوڑھوں کو اس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اس حیاتین کے ساتھ کیلشیم کی فراہمی سے ہڈیاں اور دانت مضبوط رہتے ہیں۔ شیرخوار اور چھوٹے بچوں کیلئے بھی یہ بہت ضروری ہوتی ہیں۔
دوسری اہم حیاتین جس سے مدافعتی نظام چوکس اور مضبوط رہتا ہے‘ حیاتین ج ہے۔ قدرت خزاں کے موسم میں ہمیں یہ کینو‘ فروٹر‘ مالٹے‘ گریپ فروٹ‘ لیموں اور گہرے سبز رنگ کی ترکاریوں مثلاً پالک‘ میتھی‘ چولائی اور سرسوں کے ساگ کی صورت میں خوب فراہم کرتی ہے۔ آنے والے موسم کے مقابلے کےلئے ان کا استعمال بہت مفید رہتا ہے۔ یہ حیاتین چونکہ جسم میں جمع نہیں رہتا اس لیے جاڑوں میں بھی ایسے ترش پھل اور ساگ کھاتے رہنا چاہیے۔
ایک شخص کیلئے روزانہ 40 ملی گرام حیاتین ج کافی سمجھی جاتی ہے لیکن تمباکو پینے اور کھانے والوں کیلئے اس کی دوگنی مقدار درکار ہوتی ہے۔ اگر آپ حقہ‘ سگریٹ‘ بیڑی پیتے ہوں اور پان نسوار استعمال کرتے ہوں تو روزانہ دگنی مقدار میں یہ حیاتین استعمال کیجئے۔ سخت سردی والے علاقوں میں اس حیاتین کی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے۔ ماہرین کی اکثریت تسلیم کرتی ہے کہ اس حیاتین سے نزلے زکام کی شدت میں بہت کمی ہوجاتی ہے کیونکہ یہ دراصل جسم کے مدافعتی نظام کو مستحکم رکھتی ہے۔
نزلے کی ڈھال
ٹورنٹو کینیڈا کی ڈاکٹر کیتھلین کیر کا شمار ممتاز معالجین میں ہوتاہے۔ وہ غذائی حیاتی کیمیا اور مدافعتی طب کی ماہر خصوصی ہیں۔ ڈاکٹر کیتھلین کیر حیاتین ج کو نزلے کی ڈھال قرار دیتی ہیں۔ ان کے مطابق جوں ہی نزلے کے آثار پیدا ہوں ہر ایک گھنٹے بعد ایک سے دو گرام یہ حیاتین استعمال کرنے سے ابتدائی چند گھنٹوں میں نزلے کا حملہ پسپا ہونے لگتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ جب جسم میں نزلے کا وائرس اپنی تعداد بڑھانے لگتا ہے۔
ایک معالج ڈاکٹر گلائن کے مطابق زیادہ مقدار میں یہ حیاتین غذا کے بجائے دراصل دوا بن جاتے ہیں اس لیے انہیں صرف معالج کی نگرانی ہی میں استعمال کرنا چاہیے۔
جلد اور موسم
موسم کے سرد ہونے کے جلد پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سردی میں اضافے سے جلد میں خشکی بڑھنے لگتی ہے۔ سوریا سس کی شکایت بھی دھوپ کی کمی سے بڑھ جاتی ہے۔ انگیٹھی اور آگ سے کمرے گرم تو ہوجاتے ہیں لیکن ان میں خشکی بھی بڑھ جاتی ہے جس سے جلد اور بھی خشک رہنے لگتی ہے‘ اس لیے ایسے کمروں میں کھلے برتن میں پانی بھر کر رکھ دینا چاہیے۔ اس طرح ہوا میں خشکی کا تناسب کم ہوجاتا ہے۔ جلد کو خشکی سے بچانے کیلئے روغن بادام اور عرق گلاب کو خوب ملا کر (ایملشن بناکر) چہرے اور ہاتھوں وغیرہ پر لگانا مفید ہوتا ہے۔ اس طرح جلد خشکی سے محفوظ رہتی ہے۔ اسی طرح بہت گرم پانی کے غسل سے بھی جلد میں خشکی بڑھ جاتی ہے۔ اس کیلئے یہ مناسب ہے کہ پانی میں تھوڑی سی گلیسرین ملالی جائے یا غسل سے پہلے زیتون یا تل کا تیل جسم پر لگالیا جائے۔ اس سے جلد کی پرتیں نہیں اترتیں اور خشک خارش بھی نہیں ہوتی۔
ایک ماہر کے مطابق موسم خزاں میں کبھی کوئی دن گرم رہتا ہے تو کسی روز سردی ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ سے جلد کا نظام گویا پریشان ہوجاتا ہے۔ دن گرم ہو تو جلد چکنا مادہ سیبیم زیادہ بناتی ہے تو اگلے روز کی ٹھنڈک اسے خشک کردیتی ہے یعنی اس میں پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ ہمارے دیہی معاشروں میں اس کیلئے ”تیل پانی“ کا استعمال عام ہے‘ لیکن اب ایسے لوشن بھی دستیاب ہیں جو جلد کو تر یعنی گیلا رکھتے ہیں انہیں غسل کے بعد جلد پر لگانے سے خشکی نہیں ہوتی۔
خزاں اور جسم
قدیم طبوں‘ طب چین اور طب اسلامی کے مطابق خزاں کا موسم بالخصوص پھیپھڑوں کیلئے مضر ثابت ہوتا ہے۔ چنانچہ اس موسم میں چھینکوں کی بھرمار ہوتی ہے۔ ناک بہتی ہے‘ گلا خراب رہتا ہے اور کھانسی ہوتی ہے اور یہ تکالیف رات اور دن کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہیں‘ اس لیے ان کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری دوائیں وغیرہ پہلے ہی سے فراہم رکھنی چاہئیں مثلاً کوئی اچھا بام کھولتے پانی میں ڈال کر اس کی بھاپ لینے سے ناک کی اندرونی جلد ورم سے محفوظ رہے گی تو گلے کی خراش کو بھی آرام آئے گا۔ اسی طرح گرم پانی میں آدھا لیموں نچوڑ کر خالص شہد ملا کر اس کی چسکیاں لینے سے بھی بہت آرام پہنچے گا۔
ایک پیالی گرم قہوے میں لونگ‘ دار چینی‘ سیاہ مرچ اور سونٹھ کے سفوف کی ایک چٹکی ڈال کر اسے شہد سے میٹھا کرکے پینے سے بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اس سے ناک کھلنے کے علاوہ گلا بھی صاف ہوجاتا ہے اور جسم میں حرارت کے بڑھنے سے سردی کا زوربھی ٹوٹ جاتا ہے۔
گھر میں بنفشہ اور برگ تلسی تازہ یا خشک موجود رہے تو ان کی چائے بھی بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔
یوں تو ہمارے ہاںلہسن کا استعمال کھانوں میں بہت عام ہے لیکن چونکہ اسے خوب بھونا جاتا ہے اس کی دوائی خصوصیات ختم ہوجاتی ہیں اس لیے خزاں کے آتے آتے اس کی چٹنی کا استعمال کرنے سے سردی کے عوارض کے علاوہ خون میں مضرروغنی اجزاءیعنی کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائڈز کی سطح بھی کم رہتی ہے۔ ریاح اور گیس کی تکلیف کم ہوتی ہے تو آنتوں کی حرکت درست رہتی ہے۔ ناشتے اور رات کے کھانے کے ساتھ لہسن‘ ہری مرچ‘ ہرے دھنیے اور پودینے کی چٹنی کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔
بدلتے موسم کے تقاضے پورے کیجئے۔ اس سے ہاریے نہیں‘ مقابلہ کیجئے۔ اس کا اصل تقاضا یہی ہے کہ آپ خود کو مضبوط اور توانا رکھیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 769
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں