ہفتے میں تین دفعہ ورزش
ہفتے میں تین دفعہ ورزش کرنے سے ڈپریشن کم ہونے لگتاہے ڈپریشن ایسی بیماری ہے جو دیگر بہت سی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ یہ ایسی بیماری ہے جس کا ابھی تک شافی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔ تاہم ایک نئی تحقیق کے مطابق ورزش ڈپریشن میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ ورزش سے کہیں یہ نہ سمجھا جائے کہ بہت زیادہ ورزش کرنا پڑتی ہے۔ ہفتہ میں صرف تین دفعہ سیر یا چلنے کی مشق کرنے سے ڈپریشن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ ڈپریشن کی بیماری عام طور پر ان لوگوں میں پائی جاتی ہے جن پر کام کا دباﺅ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
کالج کے طالبعلموں پر اس کا تجربہ کیا گیا جس کا دورانیہ 5 ہفتے پر محیط تھا تو پتہ چلا کہ ایروبک ورزش کرنے والے طالبعلم عام ورزش کرنے والے طالبعلموں کی نسبت ڈپریشن سے جلدی نجات حاصل کرتے ہیں۔ ڈیوک یونیورسٹی میڈیکل سنٹر میں ڈپریشن کے 156 مریضوں پر اس کا تجربہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ دوائیوں کے ذریعے علاج کی بنسبت ہلکی پھلکی ورزش سے مریضوں کو زیادہ افاقہ ہوا ہے۔ اس تجربہ میں انہیں 30 منٹ تک سائیکل چلانا ہوتی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ورزش سے آخر کس طرح ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے؟ طریقہ بالکل آسان ہے۔ ورزش کے دوران اپنے ذہن اور جسم کو پوری طرح ورزش میں گم کردیں۔ ورزش سے نہ صرف پٹھوں کو سکون ملتا ہے بلکہ اس سے دل کی دھڑکن بھی تیز ہوتی ہے۔ اس عمل سے انسان میں چستی پیدا ہوتی ہے اور وہ عام زندگی میں پوری دلچسپی سے حصہ لیتا ہے۔ اگر ڈپریشن کی وجہ سے کسی کو نیند نہ آرہی ہو تو اس کا آسان حل بھی ورزش ہے۔ اصل میں ورزش کرنے سے جمع شدہ کیلوریز استعمال ہوتی ہیں جس سے انرجی حاصل ہوتی ہے اور انسان کی سستی دور ہوجاتی ہے، اعصاب میں تناﺅ ختم ہوجاتا ہے۔ انسان سکون محسوس کرتا ہے اور نیند آنے میں آسانی ہوتی ہے۔ اب سے پہلے اس بات پر کبھی غور نہیں کیا گیا تھا کہ ورزش کے دماغ پر بھی اثرات ہوتے ہیں۔ موجودہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ورزش سیروٹونن کی سطح کو بلند کردیتی ہے جس سے انسان کا موڈ خوشگوار ہوجاتا ہے۔ موڈ کی بحالی کے لئے یہ کوئی خاص قسم کی ورزش نہیں ہے بلکہ عام سی ورزش جیسے دوڑ، بوئٹنگ اور واکنگ وغیرہ۔ ان سب سے ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے اور انسان کا موڈ خود بخود خوشگوار ہوجاتا ہے۔
ڈپریشن کے شکار انسان کے لئے ابتداءمیں خود کو ورزش کے لئے تیار کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے، اسلئے چاہئے کہ پہلے ڈاکٹر سے اس کا علاج شروع کروایا جائے۔ جب کچھ افاقہ ہو تو ورزش کے شوقین حضرات سے رابطہ بڑھایا جائے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ بوریت نہیں ہوگی اور دل لگا رہے گا۔ ابتداءمیں خاص طور پر ایسی ورزشیں کی جائیں جو آپ پہلے کرتے رہے ہوں۔ اگر آپ پہلے ورزش نہیں کرتے رہے تو آپ کے لئے ابتداءمیں کسی واکنگ گروپ میں حصہ لینا بہتر رہے گا کیونکہ واکنگ کے لئے کسی خاص قسم کی ٹریننگ یا سامان کی ضرورت نہیں پڑتی۔ واک کے لئے کھلی فضاءبہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ شروع میں پانچ سے دس منٹ تک سیر کرنا چاہئے۔ آہستہ آہستہ دورانئے کو بڑھاکر آدھے گھنٹے تک لے جائیں اور آپکویہ ورزش کافی عرصہ تک جاری رکھنا پڑے گی بلکہ اگر واک کو آوارگی کا حصہ بنالیا جائے تو اس کے آوارگی پر خوشگوار اثرات مرتب ہونگے۔ عام طور پر چار مہینے کے بعد ورزش کے اثرات نمایاں طور پر نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں مگر یاد رکھیں ورزش ڈپریشن کا حتمی علاج نہیں اگر ڈ پریشن بہت زیادہ ہو تو معالج سے علاج کروانا ہمارے لئے ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ورزش بھی جاری رکھیں۔ ضرور افاقہ ہوگا۔
ورزش سے متعلق چند مشورے
نصف صدی پہلے زندگی کے معمولات ایسے تھے کہ تمام لوگ پیدل چلتے تھے اور ہاتھ سے کام کرتے تھے۔ پھر مشینوں کا زمانہ آگیا۔ موٹر کاریں اور اسکوٹر آگئے۔ اب کوئی شخص سو گز بھی پیدل نہیں چلتا۔ ہر کام مشینوں سے لیا جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ کیا ہوا؟ اپنے اردگرد نظر دوڑائیے۔ موٹاپا، قلب کے امراض، ہائی بلڈپریشر، شوگر جیسے امراض عام ہوگئے ہیں۔
انسانی جسم کو قدرت نے کام کرنے کے لیے بنایا ہے۔ ہاتھ چیزوں کو پکڑنے، اٹھانے اور رکھنے کے لیے ہیں، پیر چلنے کے لیے ہیں۔ جب ہاتھوں اور پیروں کو استعمال نہ کیا جائے تو ان میں پوری طرح خون کی گردشِ نہیں ہوتی۔ عضلات اور جوڑ جام ہوجاتے ہیں۔ بیٹھے بیٹھے ریڑھ کی ہڈی کی سیدھ خراب ہوجاتی ہے۔
ورزش کے فوائد
ورزش کا سب سے بڑا اور اولین فائدہ ہے خون کا گردش کرنا۔ خون ہمارا سرمایہ حیات ہے۔ ورزش کی وجہ سے بدن کے انگ انگ میں تازہ خون دوڑ کر ہر خلیے کو اس کی غذا پہنچاتا ہے‘ ساتھ ہی نیلے رنگ کی وریدوں میں دوڑنے والا خون صاف ہوتا ہے یعنی اس کی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج ہوتی ہے اور اس میں آکسیجن بھرجاتی ہے جو خون کو تازہ اور طاقت ور بناتی ہے۔ اس کے بغیر آدمی زندہ نہیں رہ سکتا۔ ورزش سے زیادہ آکسیجن بدن کے اندر جاتی ہے۔
دوسرا فائدہ عضلات کے نظام کو ہے۔ ہر عضو کے لیے حرکت ضروری ہے۔ اگر کسی عضو سے کبھی کام نہ لیا جائے تو وہ سوکھ جاتا ہے۔ ورزش سے اس کی طاقت، سائز اور کارکردگی قائم رہتی ہے۔
تیسرے ہضم کا نظام بھی ورزش سے بہتر طور پر کام کرتا ہے۔ ورنہ معدے اور آنتوں کی غذا آگے نہیں چلتی۔آخر میں بدنی ڈھانچے یعنی ہڈیوں کا نظام ہے۔ اسی میں ہڈیوں کے جوڑ اور بندھن ہوتے ہیں۔ ورزش ہی سے یہ نظام تندرست رہتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 616
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں