ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم اپنے وقت کا استعمال کس حد تک بامقصد زندگی گزارنے میں کرتے ہیں اور کتنا وقت ضائع کرتے ہیں ہم اہل خانہ کے حقوق‘ رشتہ داروں‘ معاشرہ‘ ادارہ اور شہری وملکی حکومتوں کے حقوق کس حد تک ادا کررہے ہیں۔ یقیناً ہمیں اپنی مصروفیات کے بہت بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔ اس آپریشن کے بعد ہی ہم اپنی زندگی کو بہتر طور پر گزار سکیں گے اور اس سے حقوق و فرائض کا شعور بھی پیدا ہوگا، ہم اتنے تھکے ہوئے ہیں کہ فرض اداکرنا بھی بھول جاتے ہیں اور جب جاگتے ہیں تو حق مانگنا شروع کردیتے ہیں بہرحال ہمیں اپنے وقت کا احساس کرنا ہوگا۔
اپنے نصب العین اور مقاصد کا تعین کرنا ہوگا مناسب منصوبہ بندی کے ساتھ عزم باندھنا ہوگا پھر روزانہ اپنا احتساب بھی کرنا ہوگا۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قول ہے”حاسبواقبل ان تحاسبوا“
اپنا احتساب کرلو قبل اس کے کہ تمہارا احتساب کیا جائے۔
تجزیہ کی ضرورت
جس طرح کاروبار میں ہم رقم لگاتے ہیں اوراگر ہمیں اس میںخاطر خواہ نفع نہ ہو تو ہم اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس نقصان کے عناصر کیا ہیں‘ اس کیلئے ہم نفع نقصان کا گوشوارہ بناتے ہیں اور تجزیہ کرتے ہیں۔ اسی طرح وقت کیلئے بھی گوشوارہ بنائیے‘ اس کا بھی حساب رکھئے‘ ہم پگھلتی برف کی مانند وقت کو ضائع کررہے ہیں ہمیں یومیہ منصوبہ بندی کرناہوگی‘ ہفتہ وار جائزہ لینا ہوگا مگر سب سے پہلے ان عناصر کا مطالعہ کرنا ہو گاجو تضیع اوقات کا باعث بنتے ہیں۔
چارٹ
آپ ایک چارٹ بنائیے جس میں دائیں سے بائیں یہ کام ہوں وقت‘ کارکردگی‘ مصروفیات‘ منافع بخش کام‘ تضیع اوقات اور احتیاط وقت‘ کالم کے نیچے ہر پندرہ منٹ وقفے کے لحاظ سے وقت تحریر کریں اور اسے ایک ہفتے تک باقاعدگی سے بھرتے رہیں۔
یہ ہر پندرہ منٹ کا ریکارڈ ہوگا‘ اسے رکھنے کیلئے آپ کا وقت استعمال ہوگا مگر مرض کی تشخیص ہوجائے گی‘ ایک ہفتہ کی ریکارڈنگ کے بعد آپ اس انداز سے جائزہ لیں
٭ نصب العین‘ مقاصد اور کارکردگی کی جانب کتنی پیش قدمی ہوئی؟
٭ بغیر مداخلت کے طویل ترین اوقات کون سے تھے؟
٭مداخلت کے عمومی اوقات کون سے تھے؟
٭میٹنگوں پر کس قدر وقت صرف ہوا؟
٭ جن جن امور پر وقت لگا ان کا خلاصہ۔
٭ طویل المیعاد مقاصد کیلئے صرف ہونے والا وقت کتنا تھا؟
٭ اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کیلئے کیا لائحہ عمل تیار ہوا؟
٭ استعداد کار بڑھانے کیلئے کون کون سے اقدامات کیے جائیں۔
مشہور مینجمنٹ کنسلٹنٹ پیسٹرڈر نے کارکردگی بڑھانے کیلئے مندرجہ ذیل تجاویز دی ہیں:
٭ اپنی کوششیں نسبتاً کم کاموں پر صرف کی جائیں۔
٭ بیکار چیزوں کو یکسر طور پر ختم کردیا جائے۔
٭اپنے وقت کو بہتر طور پر استعمال کرنے کے گر سیکھے جائیں۔
٭ غیرمفید‘ غیرپیداواری فیصلوں سے گریز کریں۔
٭ اپنے خیالات‘ نظریات‘ عزم اور جذبات کا جائزہ لیا کریں۔آور یورس کی مشہور کتاب مستعد افسر میں قابلیتوں اور صلاحیتوں کے جائزے کا چارٹ تجویز کیا گیا ہے اس میں انسانی تعلقات‘ طریقہ کار اور ذاتیات سے متعلقہ فہرست دی گئی ہے آپ اس وقت اپنا جائزہ لیں اور بعد میں وقفوں وقفوں سے جائزہ لیتے رہیں۔ امید ہے آنے والا کل آج سے بہتر ہوگا اور آج گزشتہ روز سے بہتر۔
صلاحیت کے جائزے کیلئے نکات
٭ اہل علم افراد سے حصول علم کی صلاحیت اور خوبی کس قدر ہے۔
٭اپنی عزت کرانے اور اپنے آپکو تسلیم کرانے کی صلاحیت کتنی ہے۔
٭ اپنے ساتھیوں سے کس قدر افہام وتفہیم ہے وہ آپ کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور آپ کی ہدایت پر عمل درآمد بہتر طور پر کرتے ہیں۔
٭ اپنے افسران اور ماتحتوں کے ساتھ آپکے تعلقات آپکی سمجھ بوجھ کس قدر ہے۔
٭ افراد کو سمجھنے کی صلاحیت کس قدر ہے تاکہ ان سے ان کی سمجھ اور مرتبے کے مطابق تعلقات قائم رکھے جائیں اور ان کی صلاحیت کے مطابق بہتر کارکردگی حاصل کی جائے۔
٭ اپنے ماتحت افراد کے ساتھ خوشگوار اور موثر طور پر کام کرنے کی صلاحیت کتنی ہے ۔
٭ افراد کے ساتھ بالمشافہ گفتگو کرنے کی صلاحیت ان کی غلط فہمیاں دور کرنے اور ان سے تجاویز اور مشورہ لینے کی صلاحیت کتنی ہے۔
٭ دیگرافراد کی باتیں سننا اور انہیں اپنے خیالات اور احساسات بیان کرنے کا حوصلہ دینا۔
٭ مختلف شعبہ جات سے متعلقہ افراد کو ان متعلقہ شعبہ جات میں بہترین کارکردگی کیلئے متحرک کرنا۔
٭ افسران بالا سے ذاتی اور کاروباری نوعیت کے خوشگوار تعلقات۔
٭ اپنے وقت کو بہتر طور پر استعمال کرنا تاکہ ایک گھنٹہ میں ساٹھ منٹ کاکام لیا جاسکے۔
٭شاندار انداز سے فیصلہ کرنا اور پھر اس پر قائم رہنا۔
منصوبہ بندی
کسی کام کو کرنے کیلئے لائحہ عمل یعنی ایکشن پلان بنانا تاکہ اس کام کے متعینہ مقاصد حاصل ہوسکیں۔
٭ دفتر میں گھومنے والے کاغذات پر بہتر کنٹرول‘ رپورٹس اور معلومات کا بہتر استعمال۔
٭اپنے کام کو آگے بڑھانے کیلئے حقائق تلاش کرنے کی صلاحیت۔
٭ افراد کو کام سپرد کرنے کی صلاحیت تاکہ دوسرے افراد کسی کام کے ذمہ دار بن سکیں اور آپ کے پاس سے کنٹرول بھی نہ جائے۔
٭ الجھاو اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت۔
٭ غیرضروری تھکن کے بغیر دن بھر کے کام کو مکمل کرنیکی صلاحیت
یکسوئی
جو کام دیا جائے اس پر پوری یکسوئی اور توجہ کے ساتھ لگے رہنا۔
٭قوت حافظہ‘ واقعات‘ خیالات تصورات‘ منصوبہ اور وعدوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت۔
٭کام اور امور کے وقت کے اعتبار سے مناسب ترتیب اور تقسیم تاکہ ہر کام کے متعینہ مقاصد حاصل ہوسکیں یہ تحریر ”اپنی اصلاح آپ“ کے نقطہ نظر سے ہے۔ آپ بہتر ہوں گے تو آپ کو اور آپ کے خاندان کو آپ کے ادارے اور پوری قوم کو فائدہ ہوگا۔ آئیے! ہم اپنے نصب العین اور مقاصد کو متعین کریں۔ منصوبہ بندی کریں۔
عزم باندھیں‘ وقت کا جائزہ لیں اوراپنا احتساب کریں۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اے لوگو! انتہائی کوشش کے ساتھ جنت کے حریص بنو اور اپنی کوشش کے ذریعے جہنم سے بچنے کی فکر کرو کیونکہ جنت ایسی چیز ہے جس کا چاہنے والا سو نہیں سکتا اور آگ ایسی چیز ہے جس سے بھاگنے والا سو نہیں سکتا۔“
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں