(ہفتہ وار درس سے اقتباس)
مریض قابل نفرت ہوتاہے یا قابل شفقت؟ چونکہ ہمارا ایمان بیمار ہے اور ہم سب روحانی مریض ہیںلہذااسی لئے یہ امت قابل شفقت ہے۔ قرآن پاک کے الفاظ عرض کر رہا ہوں کہ اپنے ایمان کی فکر کریںاور اپنے گھر والوں کے ایمان کی فکر کریں۔ کہ میرا ایمان روز کتنا بڑھ رہا یا کم ہو رہا ؟ اور اگر اسی پل موت آگئی تو میں اللہ کو کیا جواب دوں گا۔ اس کافکر کریں اس کا غم کھائیں اولاد کو ساری ڈگریاں دلوا دیں۔ مگر کیا ایمان کی بھی ڈگری ہے ان کے پاس اور اعمال کی بھی ڈگری ہے ان کے پاس؟ کیاان کو نمازمیں دعائے قنوت آتی ہے؟ جنازے کی دعا آتی ہے۔ التحیات صحیح آتی ہے۔ کلمہ درود ٹھیک آتا ہے۔ آخری دس سورتیں بھی آتی ہیں۔ کم ازکم قرآن دیکھ کے بھی پڑھ رہا ہے۔ صحیح پڑھ رہا ہے یا نہیں۔ اس کی تنہائیاں کیسے گزر رہیں اس کے دن کیسے گزر رہے اس کی رات کیسے گزر رہی۔ افسو س اپنے آپ کو نہیں دیکھا اولاد کو کیا دیکھتا؟
ارے دوستو! اس غفلت کے پردے سے ہٹ جائیں زندگی آخر کا رختم ہو نے والی ہے ۔ ہم سارے مٹنے والے ہیں۔پیر کرامت حسین شاہ صاحب ہمارے ملنے والوں میں سے ہیں میں ان کے ہاں صبح صبح گیا۔ بیٹھے ہوئے تھے تعویز لکھ رہے تھے بڑی محبت سے ملے۔میں نے حال احوال لیا۔ میں نے کہا شاہ جی یہاں قبرستان ہوتاتھا۔ پہلے میںنے کئی دفعہ اس کے قریب مسجد میں نماز بھی پڑھی ہے۔ اب تو مسجد بھی نہیں ہے ۔ شہید ہو گئی ۔روڈ جوڈبل ہو رہا ۔ کتنی قبریں تھیں کہنے لگے پنتالیس قبریں تھیں۔ چھوٹا سا قبرستان تھا بعد میں جگہ تھوڑی ہو گئی۔توجو بڑا قبرستان ہے وہاں میتیں دفن کرنا شروع کر دیں۔میں نے کہا کچھ قبروں کے حالات سنائیں۔ کہنے لگے دو میتیں ٹھیک تھیں۔ بچے تھے۔ ان کے لفظ تھے کہ چھ سات سال کے بچے تھے اور چھ سات سال سے زیادہ وقت ہو گیا تھاان کو دفن ہوئے اور باقی جتنے بھی تھے ان کی ہڈیاں بھی ختم ہو چکی تھیں اور بعض کی صرف ہڈیاں رہ گئیں تھیں۔ کہنے لگے میرے والد صاحب تھے ان کی قبر کو ہم نے کھولاکہنے لگے بعض ایسی قبریں تھیں جو دس دس بارہ بارہ فٹ نیچے تھیں۔ سٹرک اونچی ہوتی گئی۔ دس دس بارہ بارہ فٹ جا کے نیچے سے قبرنکلی اور جو جو قبر کھولی ہے سب قبریں خالی پڑی ہوئی تھیں ۔ کسی کے اندر نہ کفن تھا نہ جسم تھا۔ نہ آنکھیں تھیں نہ زبان تھی نہ خواہشات تھیں نہ جذبات تھے۔ نہ دل کے اندر تمنائیںتھیں نہ دل کے اندر آرزﺅیں تھیں سارا کا سارا نظام ختم ہو گیا تھا۔
ارے دوستو! جسم فانی ہے جس کے لئے اتنے مزے لیتے ہیں۔ بڑا بے وفاجسم ہے۔ ارے روح وفا والی ہے۔ ایمان ،روح کا ساتھی ہے۔ جسم کا ساتھی قبر ہے۔ جسم مٹی سے بنا ،مٹی ہو جائے گا۔روح اللہ کے امر سے بنی، اللہ کے امر سے زندہ ہو گی۔ جسم کی خوراک مٹی۔جسم مٹی سے بنا لہذا مٹی کی بنی عمارتوںکی طر ف مائل ہوتا ہے۔مٹی سے بنے لباس مٹی سے بنی چیزیں،مٹی سے بنی ہوئی خوراکیں ان کی طرف مائل ہوتاہے۔ ہمیشہ ایک جنس دوسری جنس کی طرف مائل ہوتی ہے۔ یہ مٹی سے بنا مٹی کی طرف مائل ۔ ارے اس کی خوراک بھی مٹی ، یہ بھرے گا بھی مٹی سے ۔روح اللہ کے امر سے ہے اور روح کبھی نہیں مرے گی روح کو موت نہیں جسم کو موت ہے۔یاد رکھنا مومن کو کوئی موت نہیں ہے ۔ ہم کہتے ہیں کہ فلاں کا انتقال ہو گیا۔ انتقال کہتے ہیں منتقل ہو گیا۔ اس نے کہا جی اس کی زمین اس کے بیٹوں کے نام منتقل ہو گئی۔مکان کا انتقال ہو گیا۔ یہ رجسٹری والوں سے پوچھو انتقال ہوا ہے ایک عالم سے دوسرے عالم کی طرف ، عالم شہود سے عالم برزخ کی طرف ۔ اپنے ایمان کے اوپر نظر ڈالیں اپنے دن رات پہ نظر ڈالیں ۔ اپنا حساب خود کریں۔اس سے پہلے کہ ہما را حساب کیا جائے ۔
دنیا میں غربت آئی، پریشانی آئی اور دنیا کے اندر غم آئے اور تکلیفیں آئیں۔ سارے عالم نے ہم پہ جادو کئے، سارے عالم نے ہمیں تکلیفیں دیں۔میرے دوستو! اگر ایمان ہمارے پاس ہے ،میں اللہ کی قسم کہہ رہا ہوں اللہ کامیاب کر دے گا۔ اوردنیا کی تکلیفیں ایسے بھی نہیں ہوںگی کہ جیسے دھول پڑی تھی دامن جھاڑ دیں اور دھول اڑ گئی۔ دھول کا تو پھر بھی کوئی نشان ہو گا۔ لیکن دنیا کی تکلیفوں کا کوئی نشان نہیں ہو گا۔ ان تکلیفوں کے برداشت کرنے پر، اور ایمان پر، استقامت پر اللہ اس کو اجر دے گااور جس کے اندر ایمان کامل ہے ،اعمال کامل ہیں، اس پر جادو بھی اثر نہیں کرتامگر جب ایما ن کمزور ہوگا تو ایک دوسرے پر بہتان لگائیں گے ۔میرے پاس بہتان والے ہزاروں آتے ہیں آج بھی ایک صاحب آئے کہنے لگے جی بس کہتے ہوئے غصہ آتا ہے کہ میرے بھائی کی بیوی (بھابی) نے میرا گھر جلایا ہے۔ میری بیوی کہتی ہے۔ پھر میرے دوستو ایمان چلا جائے گا۔پھر دوسروں کے اوپر بد گمانیاں ہوں گی۔ اور آپ کو ایک چیز بتاﺅں ۔میرے پاس ایک بہت بڑے پیر بیٹھے تھے میں نے کہا عورتوں سے جان چھڑانے کا نسخہ تو بتائیں۔ آپ کو تعویذ دیتے دیتے چالیس سال ہو گئے ہیں، وہ چپ کر گئے ۔ میں نے پھر کہا، کہنے لگے خامو ش رہو ،عورتیں بیٹھی ہیں۔ جب عورتیں چلی گئیں مجھ سے کہنے گلے ان کو نماز کا کہو اور وظیفہ پڑھنے کا بتادو پھرنہیں آئیں گی اگر کہتے ہو پھر نہ آئیں توذرا لمبا وظیفہ بتا دو۔ (جاری ہے )
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 146
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں