فرمانِ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ
حضرت براء بن عازب ؓ عنہ سے روایت کا مفہوم ہے کہ ہم پر لازم ہے کہ خوشبو لگائیں۔ (صحیح بخاری )
جدید سائنسی تحقیق
خوشبو کا روح انسانی سے خصوصی تعلق ہے۔ خوشبو طبیعت میں خوشگواری پیدا کرتی ہے۔ خوشبو سونگھنے سے دل ودماغ معطر ہوجاتا ہے۔ خوشبو آدمی کی طبیعت میں فرحت و نشاط اور چستی پیدا کرتی ہے۔ خوشبو کے ذریعے آدمی کو خود بھی اور دوسروں کو بھی ایک خوش گوار احساس ہوتا ہے۔ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن وغیرہ سے دور رہتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں بدبو سے طبیعت میں بیزاری اور گھٹن پیدا ہوتی ہے۔جدید سائنسی تحقیق نے اب تو ایسی خوشبو بھی بنا لی ہیں جس سے جذبہ محبت بھی اجاگر کیا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ اب ایسے پرفیوم بھی ایجاد ہوگئے ہیں جن کے استعمال سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ انسان دنیا کی تمام پریشانیوں سے آزاد ہوکر ماں کی ٹھنڈی آغوش میں پہنچ گیا ہو۔انسان اپنے حواس خمسہ جن میں لمس، چھونا، ذائقہ، دیکھنا، سننا اور سونگھنا شامل ہے، دیگر حواس کی نسبت ہم سونگھنے کی اہمیت کو کم ہی استعمال کرتے ہیں، جب کہ گلاب، موتیا، چنبیلی اور دیگر پھولوں کو سونگھ کر ان سے وابستہ حسین لمحے دماغ میں تازہ بھی کرلیتے ہیں
مضبوط قوت حافظہ کیلئے ناگزیر
یادداشت کے فعل اور سونگھنے کی حس کے درمیان تعلق کا ایک حیاتیاتی جواز ہے۔ دماغ میں سونگھنے میں شامل نظام ادراک میں شامل علاقے سے ایک یا دو کنکشن دور ہوتا ہے اور درحقیقت یہ دونوں علاقے ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیںجبکہ سمعی نظام بہت دور ہیں۔
ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق عمر رسیدہ افراد جو نیند کے دوران کسی خاص خوشبو سے معطر رہے انہوں نے زبانی یادداشت کے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کے علاوہ دماغی راستے میں ان کی کارکردگی بہتر ہوئی جو یادداشت کو مضبوط کرتی ہے۔بہت سی اعصابی بیماریاں، جیسے الزائمر، شیزوفرینیا اور ڈپریشن، سونگھنے کی حس کے کمزور ہونے سے پہلے ہی پیدا ہو جاتی ہیں۔اس لئے ایسے افراد جو خوشبو کا استعمال کرتے ہیں وہ ان خطرناک امراض سے حفاظت میں رہتے ہیں۔
ذہنی امراض میں مفید
ذہنی امراض میں مبتلا بزرگ افراد پر کی گئی ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں دن میں دو بار 40 مختلف خوشبوؤں کے سامنے لانے سے ان کی یادداشت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے اور دماغی امراض میں کافی افاقہ ہوا۔طبی ماہرین کے مطابق سونگھنا وہ واحد حِس ہے جو یادداشت کے مرکز تک براہ راست راستہ رکھتی ہے اور اس کے نتیجے میں یادداشت پر اس کا اثر باقی پانچ حواس سے زیادہ ہوتا ہے۔
خود اعتمادی کیلئے سرمایہ حیات
خوشبو اور قوت باہ میں گہرا تعلق ہے اور مقناطیسی قوت کشش ہے۔ اس لیے شادی کے موقع پر دلہنوں کو پھولوں کے گجرےپہنائے جاتے ہیں اور خوشبو میں بسایا جاتا ہے۔ معطر ہوائیں اور عطربیز فضائیں روحِ انسانی کے لیے غذا کا کام کرتی ہیں اور جسم کو صحت تندرستی، تروتازگی، سکون اور خود اعتمادی قوی کے لیے سرمایۂ حیات ہیں۔
جسم اور روح کی بالیدگی
خوشبو سے جسم میں توانائی پیدا ہوتی ہے جس سے دماغ کو کیف اور اعضائے باطنی کو راحت نصیب ہوتی ہے۔ اس سے نفس کو سرور اور روح کو انبساط حاصل ہوتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں خوشبو روح کے لیے حد درجہ خوشگوار اور خوب تَر چیز ہے۔ خوشبو اور پاک روحوں میں گہرا تعلق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اطیب الطیبین (سب سے زیادہ خوشبودار اور پاکیزہ) رسولِ اکرم ﷺ اور صحابہ کرام ؓکو دنیا کی چیزوں میں سے خوشبو بہت زیادہ محبوب تھی جو ان کی روزمرہ زندگی میں شامل تھی۔
قرآن میں ریحان سورۂ رحمٰن آیت :۱۲ اور سورۂ واقعہ آیت :۸۹ میں مذکور ہے، جس سے خوشبو دار پھول مراد ہے۔اس کے پھول اور پتیاں دونوں پیشاب آور ہوتی ہیں۔ پورا پودا اینٹی سیپٹک ہوتا ہے۔ تخم یونانی ادویہ معدے کی تکالیف، جریان پیچش میں بہترین دوا ہے۔
خوشبو مقویِ قلب، منفعتِ بلغم اور دافعِ تعفّن ہے۔ اس کے روغن کی خاصیت سے مچھر دور بھاگ جاتے ہیں اور ہوا کا تعفُّن دور ہوجاتا ہے۔ اس کا جوہر Basil Camphor خوشبو کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا تیل کو محرِّک، مبہی اور بچوں کو سردی اور کھانسی میں مفید ہے
ضعف قلب و دماغ
آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ خوشبوؤں میں زیادہ خوشبودار مشک ہے۔(صحیح مسلم ) حافظ ابن القیمؒ نے مشک کو طبِ نبوی میں شامل کیا ہے اور اسے أقوی المُـفْرِحات یعنی تمام فرحت بخش چیزوں میں قوی تر قرار دیا ہے۔
تاثیر کے لحاظ سے مقویِ حواسِ ظاہری و باطنی، (فرحت بخش) ضعفِ قلب و دماغ اور اکثر اعصابی امراض میں بے حد مفید ہے۔ اس کی پیاری خوشبو سے دل مسرور ہوجاتا ہے اور خوشبویات میں اینٹی الرجک ہونے سے اکثر لوگ اسی کو پسند کرتے ہیں۔ اس کی خوشبو سونگھنے سے نزلہ اور دماغ کو فائدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلامِ پاک میں مشک کا ذکر فرمایا ہے۔ اس کی بُو تیز اور عطر رنگ دار ہوتا ہے۔
خوشبو کے انہی طبی فوائد کی بناء پر Aromatherapy کے نام سے ایک مستقل شاخ وجود میں آچکی ہے، جس میں مختلف پودوں کے تیل سے خوشبوئیں بنائی جاتی ہیں، جنہیں بے چینی، ذہنی دباؤ کو دور کرنے اور مختلف بیماریوں کے لیےاستعمال کیا جاتا ہے، یعنی آپ ﷺ کی خوشبو کے استعمال کی سنت پر عصرِ حاضر کی سائنس بھی آپ کی عظمتوں کا اعتراف کرتی نظر آتی ہے۔
قارئین! آپ تکان کاکام کرتے ہیں یا دماغی تو عطر ضرور لگایا کریں اگر آپ عطر نہیں لگانا چاہتے تو گلاب کا پھول یا کوئی خوشبودار پھول سونگھ لیا کریں۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ خوشبو سونگھنے سے آپ کا دماغ معطر ہوجائے گا۔ جسمانی اور ذہنی سکون ملے گا۔اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو عطر روح گلاب ہلکا سا اپنے لباس پر لگالیا کریں اس سے آپ کو ذہنی سکون ملے گا۔ تیز خوشبو والا عطر استعمال نہیں کرنا چاہیے اس سے بعض اوقات دوسروں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہلکی اور اچھی خوشبو والا عطر استعمال کرنا چاہیے جو لوگ کیمیکل فیکٹریز میں کام کرتے ہیں وہ ضرور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ عطر روح گلاب یا کوئی اور خوشبودار عطر استعمال کرلیا کریں۔ اس سے ان کا ذہنی دباؤ ختم ہوجائےگا۔
فرمانِ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہحضرت براء بن عازب ؓ عنہ سے روایت کا مفہوم ہے کہ ہم پر لازم ہے کہ خوشبو لگائیں۔ (صحیح بخاری )جدید سائنسی تحقیقخوشبو کا روح انسانی سے خصوصی تعلق ہے۔ خوشبو طبیعت میں خوشگواری پیدا کرتی ہے۔ خوشبو سونگھنے سے دل ودماغ معطر ہوجاتا ہے۔ خوشبو آدمی کی طبیعت میں فرحت و نشاط اور چستی پیدا کرتی ہے۔ خوشبو کے ذریعے آدمی کو خود بھی اور دوسروں کو بھی ایک خوش گوار احساس ہوتا ہے۔ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن وغیرہ سے دور رہتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں بدبو سے طبیعت میں بیزاری اور گھٹن پیدا ہوتی ہے۔جدید سائنسی تحقیق نے اب تو ایسی خوشبو بھی بنا لی ہیں جس سے جذبہ محبت بھی اجاگر کیا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ اب ایسے پرفیوم بھی ایجاد ہوگئے ہیں جن کے استعمال سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ انسان دنیا کی تمام پریشانیوں سے آزاد ہوکر ماں کی ٹھنڈی آغوش میں پہنچ گیا ہو۔انسان اپنے حواس خمسہ جن میں لمس، چھونا، ذائقہ، دیکھنا، سننا اور سونگھنا شامل ہے، دیگر حواس کی نسبت ہم سونگھنے کی اہمیت کو کم ہی استعمال کرتے ہیں، جب کہ گلاب، موتیا، چنبیلی اور دیگر پھولوں کو سونگھ کر ان سے وابستہ حسین لمحے دماغ میں تازہ بھی کرلیتے ہیںمضبوط قوت حافظہ کیلئے ناگزیریادداشت کے فعل اور سونگھنے کی حس کے درمیان تعلق کا ایک حیاتیاتی جواز ہے۔ دماغ میں سونگھنے میں شامل نظام ادراک میں شامل علاقے سے ایک یا دو کنکشن دور ہوتا ہے اور درحقیقت یہ دونوں علاقے ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیںجبکہ سمعی نظام بہت دور ہیں۔ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق عمر رسیدہ افراد جو نیند کے دوران کسی خاص خوشبو سے معطر رہے انہوں نے زبانی یادداشت کے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کے علاوہ دماغی راستے میں ان کی کارکردگی بہتر ہوئی جو یادداشت کو مضبوط کرتی ہے۔بہت سی اعصابی بیماریاں، جیسے الزائمر، شیزوفرینیا اور ڈپریشن، سونگھنے کی حس کے کمزور ہونے سے پہلے ہی پیدا ہو جاتی ہیں۔اس لئے ایسے افراد جو خوشبو کا استعمال کرتے ہیں وہ ان خطرناک امراض سے حفاظت میں رہتے ہیں۔ذہنی امراض میں مفیدذہنی امراض میں مبتلا بزرگ افراد پر کی گئی ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں دن میں دو بار 40 مختلف خوشبوؤں کے سامنے لانے سے ان کی یادداشت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے اور دماغی امراض میں کافی افاقہ ہوا۔طبی ماہرین کے مطابق سونگھنا وہ واحد حِس ہے جو یادداشت کے مرکز تک براہ راست راستہ رکھتی ہے اور اس کے نتیجے میں یادداشت پر اس کا اثر باقی پانچ حواس سے زیادہ ہوتا ہے۔خود اعتمادی کیلئے سرمایہ حیات خوشبو اور قوت باہ میں گہرا تعلق ہے اور مقناطیسی قوت کشش ہے۔ اس لیے شادی کے موقع پر دلہنوں کو پھولوں کے گجرےپہنائے جاتے ہیں اور خوشبو میں بسایا جاتا ہے۔ معطر ہوائیں اور عطربیز فضائیں روحِ انسانی کے لیے غذا کا کام کرتی ہیں اور جسم کو صحت تندرستی، تروتازگی، سکون اور خود اعتمادی قوی کے لیے سرمایۂ حیات ہیں۔ جسم اور روح کی بالیدگی خوشبو سے جسم میں توانائی پیدا ہوتی ہے جس سے دماغ کو کیف اور اعضائے باطنی کو راحت نصیب ہوتی ہے۔ اس سے نفس کو سرور اور روح کو انبساط حاصل ہوتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں خوشبو روح کے لیے حد درجہ خوشگوار اور خوب تَر چیز ہے۔ خوشبو اور پاک روحوں میں گہرا تعلق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اطیب الطیبین (سب سے زیادہ خوشبودار اور پاکیزہ) رسولِ اکرم ﷺ اور صحابہ کرام ؓکو دنیا کی چیزوں میں سے خوشبو بہت زیادہ محبوب تھی جو ان کی روزمرہ زندگی میں شامل تھی۔
قرآن میں ریحان سورۂ رحمٰن آیت :۱۲ اور سورۂ واقعہ آیت :۸۹ میں مذکور ہے، جس سے خوشبو دار پھول مراد ہے۔اس کے پھول اور پتیاں دونوں پیشاب آور ہوتی ہیں۔ پورا پودا اینٹی سیپٹک ہوتا ہے۔ تخم یونانی ادویہ معدے کی تکالیف، جریان پیچش میں بہترین دوا ہے۔خوشبو مقویِ قلب، منفعتِ بلغم اور دافعِ تعفّن ہے۔ اس کے روغن کی خاصیت سے مچھر دور بھاگ جاتے ہیں اور ہوا کا تعفُّن دور ہوجاتا ہے۔ اس کا جوہر Basil Camphor خوشبو کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا تیل کو محرِّک، مبہی اور بچوں کو سردی اور کھانسی میں مفید ہےضعف قلب و دماغ آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ خوشبوؤں میں زیادہ خوشبودار مشک ہے۔(صحیح مسلم ) حافظ ابن القیمؒ نے مشک کو طبِ نبوی میں شامل کیا ہے اور اسے أقوی المُـفْرِحات یعنی تمام فرحت بخش چیزوں میں قوی تر قرار دیا ہے۔تاثیر کے لحاظ سے مقویِ حواسِ ظاہری و باطنی، (فرحت بخش) ضعفِ قلب و دماغ اور اکثر اعصابی امراض میں بے حد مفید ہے۔ اس کی پیاری خوشبو سے دل مسرور ہوجاتا ہے اور خوشبویات میں اینٹی الرجک ہونے سے اکثر لوگ اسی کو پسند کرتے ہیں۔ اس کی خوشبو سونگھنے سے نزلہ اور دماغ کو فائدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلامِ پاک میں مشک کا ذکر فرمایا ہے۔ اس کی بُو تیز اور عطر رنگ دار ہوتا ہے۔خوشبو کے انہی طبی فوائد کی بناء پر Aromatherapy کے نام سے ایک مستقل شاخ وجود میں آچکی ہے، جس میں مختلف پودوں کے تیل سے خوشبوئیں بنائی جاتی ہیں، جنہیں بے چینی، ذہنی دباؤ کو دور کرنے اور مختلف بیماریوں کے لیےاستعمال کیا جاتا ہے، یعنی آپ ﷺ کی خوشبو کے استعمال کی سنت پر عصرِ حاضر کی سائنس بھی آپ کی عظمتوں کا اعتراف کرتی نظر آتی ہے۔قارئین! آپ تکان کاکام کرتے ہیں یا دماغی تو عطر ضرور لگایا کریں اگر آپ عطر نہیں لگانا چاہتے تو گلاب کا پھول یا کوئی خوشبودار پھول سونگھ لیا کریں۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ خوشبو سونگھنے سے آپ کا دماغ معطر ہوجائے گا۔ جسمانی اور ذہنی سکون ملے گا۔اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو عطر روح گلاب ہلکا سا اپنے لباس پر لگالیا کریں اس سے آپ کو ذہنی سکون ملے گا۔ تیز خوشبو والا عطر استعمال نہیں کرنا چاہیے اس سے بعض اوقات دوسروں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہلکی اور اچھی خوشبو والا عطر استعمال کرنا چاہیے جو لوگ کیمیکل فیکٹریز میں کام کرتے ہیں وہ ضرور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ عطر روح گلاب یا کوئی اور خوشبودار عطر استعمال کرلیا کریں۔ اس سے ان کا ذہنی دباؤ ختم ہوجائےگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں