اس موسم کا آغاز اکتوبر میں ہوتا ہے اور فروری تک چلتا ہے۔ ان مہینوں میں عموماً شدت سے سردی پڑتی ہے لیکن چند سالوں سے کرہ ارض میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اکتوبر کا مہینہ سردی کے آغاز کا مہینہ سردی کے آغاز کا پیش خیمہ ہے۔ اگر سردی سے بچاﺅ کا اہتمام نہ کیا جائے تو سردی مضر ثابت ہو سکتی ہے۔ موسم سرما صحت کے حوالے سے جسم انسانی کیلئے تحفہ خداوندی ہے۔ بڑے کہتے ہیں کہ مزمن بیمار کو اس موسم میں علاج کرانا چاہیے کیونکہ جلد صحت یابی کی توقع ہوتی ہے۔ سردی سے بچاﺅ اور موسم سرما کے امراض سے بچاﺅ کیلئے ضروری ہے کہ درج ذیل تدابیر پر عمل کیا جائے۔ گرمیوں میں دن میں کئی بار نہایا جاتا ہے لیکن سردی کے باعث وہ لوگ جن کی صحت موسمی شدتوں کی متحمل نہیں ہوتی وہ ہفتوں نہیں بلکہ مہینوں نہیں نہاتے۔ سردی کی شدت اور نمونیہ ہونے کا ڈر بجا مگر زیادہ دیر نہ نہانا بھی مضر صحت ہے۔ مناسب طریقہ تو یہ ہے کہ دن میں ایک غسل آفتابی کریں اگر وقت نہ ہو یا کوئی امر مانع ہو تو پھر دن میں ایک بار نیم گرم پانی سے غسل کر لیا جائے۔ غسل ایسی جگہ کریں جہاں ٹھنڈی ہواکے جھونکے نہ ہوں۔ اگر جسمانی طور پر کمزوری ہے یا پھر عمر کے سبب جسم میں طاقت نہیں ہے تو ہفتہ میں کم از کم ایک بار ضرور نہایا جائے۔ غسل سے دوران خون کی رفتار تیز ہو جاتی ہے‘ جسم میں فرحت ‘ چستی پیدا ہو کر صلاحیت عمل بڑھ جاتی ہے اگر غسل نہ کیا جائے تو جسم کے مسامات بند رہتے ہیں نہ صرف جلدی عوارض سر اٹھائیں گے بلکہ جسم کی طبعی نشوونما بھی متاثر ہو گی۔ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی بتدریج گرم کپڑوں کا استعمال شروع کردیں۔ چھوٹے اور شیر خوار بچے چونکہ جسمانی اور طبعی طور پر سبک اور نازک ہوتے ہیں اس لئے سرد ہوا کا ایک جھونکا بھی انہیں شدید عارضے میں مبتلا کر سکتا ہے۔ اس لئے بھی کہ اس موسم کے آغاز کے بعد بتدریج ہوا سرد اور تیز ہو تی جاتی ہے۔ اس لئے ہر شخص اپنی صحت و حالات کے مطابق گرم کپڑوں کا استعمال کرے ‘ گردن ‘ سینے اور پاﺅں کو سردی سے بچانے کیلئے خصوصی اہتمام کریں۔ علی الصبح بیدار ہو کر نماز فجر کے بعد کھلے کپڑوں میں ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنائیں۔
موسم سرما چونکہ گرما کے بعد آتا ہے اور گرمیوں میں بھوک کم لگتی ہے۔ جسم سے فضلات بذریعہ پسینہ آسانی سے خارج ہوتے ہیں جس سے حرات و توانائی برقرار رہتی ہے۔ مگر موسم سرما میں ہوا کے سرد ہوجانے سے جسم کے مسامات بند ہو جاتے ہیں جس سے پسینہ نہیں آتا تو حرارت و توانائی کا نظام بھی صحیح نہیں رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ جسم کی حرارت کو برقرار رکھنے کیلئے زیادہ مقوی غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے کھانے پینے کے شوقین حضرات و اہل ذوق کو مرغن گرم اشیاءبہ اعتدال استعمال کرنی چاہئیں۔ خشک میوہ جات بادام‘ مغزیات‘ چلغوزہ‘ مونگ پھلی اور کشمش وغیرہ کا استعمال جسم کو حرارت مہیا کرتا ہے۔ چونکہ اس موسم میں اشتہا بڑھ جاتی ہے اس لئے ثقیل اشیاءبھی جلد ہضم ہو جاتی ہیں۔ چونکہ یہ موسم خوش خوراکی و خوش لباسی کے لحاظ سے بہت مناسب ہے اس لئے ہر قسم کی غذا استعمال کر سکتے ہیں تاکہ نشوونما کا یہ موسم امراض کی آماجگاہ نہ بن جائے۔ ناشتہ میں حسب استطاعت دودھ‘ انڈہ‘ دلیہ‘ ڈبل روٹی مفید و مناسب ہے۔ دوپہر یا شام کے کھانے میں گوشت ‘ مچھلی‘ سبزیاں اور پھل وغیرہ استعمال کریں۔ گرم مصالحہ جات بھی اعتدال کے ساتھ استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر ممکن و مناسب ہو تو دوپہر کوپھل زیادہ اور کھانا کم کھائیں۔ گاجر جسے اطباءنے سستا سیب قرار دیا ہے اس موسم کی اچھی غذا ہے ‘ گاجروں کا حلوہ بھی بنا کر اس موسم میں کھایا جاتا ہے۔ جسم کے درجہ حرارت کو قائم رکھنے کیلئے مقوی غذاﺅں کا استعمال ضروری ہے۔
صبح شام سردی کے اوقات میں بلا ضرورت باہر نہ نکلیں رات کے وقت چونکہ سردی کی شدت بڑھ جاتی ہے اس لئے کھلے میدان یا بالکل بند کمرے میں نہ سوئیں بلکہ کمرہ میں کھڑکی یا روشندان ہمیشہ کھلا ہونا چاہیے۔ اپنے پیروں کو ہمیشہ گرم رکھیں کیونکہ پاﺅں کی طبعی حالت جسم انسانی پر بہت اثر انداز ہوتی ہے۔
اگر آپ کمزور ہیں اور موسمی شدت کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو دھوپ میں بیٹھ کر تلوں کے تیل کی مالش کریں۔ اگر صحت مند ہیں تو نماز فجر کے بعد ضروریات سے فارغ ہو کر سیر ضرور کریں۔ اگر یہ نہ کر سکتے ہوں تو صحت کے مطابق کھلی جگہ ہلکی ورزش کریں موسم سرما میں جلد زیادہ متاثر ہوتی ہے خصوصاً جن دنوں برفانی سردی پڑتی ہے کیونکہ دیگر اعضاءکپڑوں ‘ جوتوں اور جرابوں میں لپٹے ہوتے ہیں ۔ چہرہ کی جلد خشک اور پھٹ جاتی ہے ان کیلئے گلیسرین لگانا مفید ہے۔ اگر داغ پڑ جائیں تو نیم گرم پانی سے صابن کے ساتھ دھوئیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 036
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں