ہفتہ وار درس سے اقتباس
میرے محترم دوستو!آج ایک جگہ سے گزرہا تھا ۔ دل میں خیا ل آیا کہ پہلے انسان کا نشان، پھرداستان حتیٰ کہ وہ ورق بھی ختم ہوجاتے ہیں جس میں اس کے تذکرے تھے ۔میں نیشنل بینک کے سامنے سے گزرہاتھا تو وہاں لکھاہو ا تھا کہ لیبر یونین کے غلام میراں کا شمیری کی تیسری برسی۔ میں اسی کو سوچتا جارہا تھا کہ شاید اگلے تین سال بعد یہ گم ہوجائے گا۔
داستانیں ختم ہوجاتی ہیں۔جو یاد کرتے تھے پھر وہ یاد ہونے لگے اور پھر ان کے نشان بھی ختم ہوگئے ۔مگریاد رکھیں ایک دفعہ کا کہاہوا ”سبحان اﷲ“بھی کام آئے گا ۔نیکی کی طرف اٹھا ہو ا قدم کام آئے گا۔ دنیا کی محنت بھی کرنی ہے اور آخرت کی کوشش بھی کرنی ہے ۔اسلام نے دنیا ترک کردینا نہیںسکھایا۔ لیکن دوستو! اسی دنیا میں رہ کے اُس دنیاکی محنت بھی کرنی ہے جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہناہے۔ ابدوالآباد کی زندگی کو جہاں ہمیشہ رہنا ہے وہاں اسکی کوشش بھی کرنی ہے۔ بھائیو! ایک غیرمسلم کی صبح دنیا کی فکر لے کر آتی ہے اور اگر مسلمان کی صبح بھی دنیا کی فکر لے کر آتی ہے توپھر اس کی صبح اور اُس کی صبح میں فرق کیا ہو ا؟
آج آپ کو ایک عجیب چیز بتاﺅں ۔جو شخص صبح اٹھتے ہوئے ایمان اعمال اور اللہ کی محبت کا تصور کرتا ہے کہ آج میری زندگی ایسے گزرے کہ میرا رب مجھ سے راضی ہوجائے۔ بس اٹھتے ہوئے یہ فکر ہو۔حالانکہ اس نے دنیا کی محنت بھی کرنی ہے۔ فرمایا اس کے ماتھے پر ایک لفظ لکھا جاتا ہے ”غنی “اور جس کو اللہ غنی کردے، کائنات کی کوئی طاقت اسے فقیر نہیں کرسکتی اور جس شخص کے اندر صبح اٹھتے ہی یہ خیال ہوتا ہے کہ آج روٹی ، آج کاروبار ،فلاں شعبہ کیسے گزرے گا ۔کس طرح ہوگا ؟۔بس اسی فکر میں وہ اٹھتاہے تو اس کے ماتھے پر ایک لفظ ”فقیر “لکھا جاتا ہے اور جس کے ماتھے پر ’فقیر ‘لکھا جاتا ہے ساری کائنات کے خزانے اسے غنی نہیں بنا سکتے۔ میرے محترم دوستو! زندگی بہت مختصر ہے ۔اللہ جل شانہ کے نام کی لذت قبر میں کام آئے گی۔قبر میںعبادات کا سوال نہیں ہوگا، ایمانیا ت کا سوال ہوگا ۔حج، نماز،زکوٰة ،تسبےح، حقوق اللہ ،حقوق العباد کا سوال حشر میں ہو گا۔ عبادات کے ذریعے ایمان بنتاہے اور ایمان کے ذریعے سے عبادات کے اند رطاقت اور قوت پیدا ہوتی ہے۔قبر میں ایمان کا سوال ہوگا کہ تیرا رب کون ہے ؟
اب پہلے یہ دیکھیں کہ رب کسے کہتے ہیں۔ فرمایا :آدمی کو جب کوئی ضرورت پڑتی ہے یاکوئی مشکل آتی ہے تو سب سے پہلے جس چیز پر اس کی نظر جاتی ہے، وہی اس کا رب ہے۔ مال پر نظر جاتی ہے ،چیزوں پر نظر جاتی ہے یا مسبب الاسباب پر نظر جاتی ہے۔ اسباب کے طورپر ان کو اختیار کرنا ہے لیکن مسبب الاسباب (اللہ )کو نہیں چھوڑنا ۔ رب کہتے اسے ہیں کہ ضرورت کے وقت انسان کی پہلی نظر‘ پہلا خیال جس کی طرف متوجہ ہو‘ وہی اس کا رب ہے۔ شب و روز‘ سارا دن ہر مشکل میں‘ ہر پریشانی میں ہماری نظر کہاں جاتی ہے پہلے تدبیر کو اختیار کرنا ہے پھر توکل کو۔ بغیر تدبیر کے توکل جائز نہیں۔ یاد رکھئے گا بیماری میں دوائی لینی ہے، بھوک کے وقت کھانا بھی کھانا ہے۔اللہ کھانے کا‘ دوائی کا‘ چیزوں کا محتاج نہیں لیکن اسباب دنیا اختیار کرنے کا اللہ نے حکما ً فرمایا ہے لیکن ہماری نظر کہاں ہوتی ہے۔ عجیب بات ہے کہ بچے کو جب کوئی ضرورت پڑتی ہے تو فوراً اماں کہتا ہے۔ بچے کو کوئی مشکل ہو حتیٰ کہ ماں بچے کو تہذیب اور ادب سکھانے کے لئے اگر تھوڑی سی سزا بھی دے تو اس کے منہ سے پھر بھی ماں نکلتا ہے۔ کہنے لگے جس نے رب کو سیکھنا ہے وہ بچے سے سیکھے۔ میرے دوستو! یہ باتیں میری کچھ خشک سی ہیں لیکن یہ حقائق ہیں۔ آخر ہمارا انجام کیا ہو گا؟ بڑھاپے میں پہنچ گئے، ختم ہو گئے، داستان ختم ہوگئی۔ کیا ہم نے اپنے آپ کو بچے جننے والی مشین بنایا ہوا ہے؟ اس طرح کہ بس جس طرح غیرمسلم اس دنیا میں آیا۔ اس کے آنے کا مقصد کیا ہے؟ کھاﺅ، کماﺅ، آرام کرو۔کام کس لئے کرنے لگے آرام کے لئے‘ آرام کس کے لئے کر رہے کام کے لئے ۔زندگی کے دو حصے بن گئے۔ میرے محترم دوستو ! غیر مسلم کے دو مقصد ہیں اور مومن کا ان دو مقاصد کے ساتھ ایک تیسرا مقصد بھی ہوتا ہے اور وہ ہے آخرت۔ میں بار بار عرض کر رہا ہوں میں دنیا کی محنت سے آپ کو نہیں روک رہا لیکن یاد رکھئے گا اس محنت کے ساتھ ساتھ آخرت کی محنت کو نہ بھولیں۔ روز بیٹھ کر حساب کیا کریں۔ میں نے ایک چھابڑی والے کو دیکھا کہ وہ حساب کر رہا تھا ۔میں نے کہا کتنے کمائے کہنے لگا آج بیس روپے کمائے ہیں کبھی 40اور کبھی ساٹھ بچ جاتے ہیں۔ زندگی کے ہر شعبے کے ہر شخص سے حساب لیا جائے گا۔ اس کی آنکھ کھلنے کا حساب‘ اس کی آنکھ بند ہونے کا حساب‘ اس کی سانسوں کا حساب‘ اس کی آہوں کا حساب‘ اس کے قدموں کا حساب‘ اس کے قطروں کا حساب لیا جائے گا ۔ ہم حساب کیوں نہیں کرتے کہ زندگی کے ہر شعبے کا حساب ہو گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے حساب کر لو اس سے پہلے کہ تمہارا حساب لیا جائے۔ ہم بیٹھ کے حساب کریں کہ آخرت کے لئے کتنا کمایا اور دنیا کے لئے کتنا کمایا۔ مجھ سے ایک خاتون کہنے لگیں کہ میرا دیور فوت ہوا اس نے اپنے بیٹوں کے لئے بہت کمایا مگر جب رات کو میت گھر میں رکھنے کا موقع آیا تو شالیمار ہسپتال میں جا کے میت رکھ آئے کہ گھر میںمیت نہ رکھی اور کہاگھر میں میت رکھنا اچھی بات نہیں ہے۔ صبح لے آئے بس تھوڑی دیر رکھا اور اس کے بعد جنازہ پڑھا کے دفنا دیا۔
میری والدہ فوت ہوئیں تو ایک صاحب تعزیت کرنے آئے تو انہوں نے عجیب بات کہی جو کہ میں اکثر آپ حضرات کے گوش گزار کرتا ہوں مجھے کہنے لگے دیکھنا پہلے تیرا باپ گیا، اب ماں گئی ہے۔ اب ذرا خیال سے رہنا اور دوسرا یہ کہ دنیاداری کیلئے محنت کرنا لیکن ایمان اعمال کو مت چھوڑنا اور اپنی پیٹھ سے کپڑا ہٹایا تو ان کے جسم پہ نیل پڑے ہوئے تھے۔ میں حیران ہوا، میں نے کہا چاچا جی یہ کیا ہوا؟ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے کہ میرے بیٹوں نے مجھے مارا ہے۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 030
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں