Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

حال دل

ماہنامہ عبقری - نومبر 2019ء

سخت لہجہ برداشت نہیں ہوتا
انسان کی زندگی میں الفاظ سے زیادہ لہجے کا اثر ہوتا ہے‘ سخت الفاظ شاید برداشت ہوجائیں لیکن سخت لہجہ برداشت نہیں ہوتا اور یہ سخت لہجہ انسانی زندگی کو کتنا سخت یا تلخ بنا دیتا ہے یہ اُس سے پوچھیں جس کے دل اور جگر پر گزری ہے۔ ایک چھوٹا سا بچہ بھی ماں کے لہجے کو سمجھتا ہےا ور لفظوں کےا تار چڑھاؤ کو محسوس کرتا ہے ۔مثلاً! ماں دیکھتی ہے کہ بچہ شرارت کررہا ہے اور ماں ایک خاص لہجے سے کہتی ہے کہ ’’میں آرہی ہوں‘‘ بچہ اس آنے کو سمجھتا ہے کہ آنے کے بعد کیا ہوگا؟ یقیناً سزا ملے گی‘ وہی بچہ اگر رو رہا اسے مدد کی ضرورت ہے یا کسی چیز کی تلاش ہے تو ماں ایک خاص لہجے سے کہتی ہے کہ’’ میں آرہی ہوں‘‘۔ بچہ اس ’’میں‘‘ کو سمجھتا ہے یہ وہ ‘‘میں‘‘ ہے جو مدد اور تعاون کی ہے۔
لہجوں کا اتار چڑھاؤ گھروں کو توڑ رہا ہے
ہمارے معاشرے میں چیخنا، چلانا سختی تلخی اور الفاظ کا اتارچڑھاؤ گھروں کو توڑ رہا ہے‘ زندگیوں کو تلخ کررہا ہے اور معاشرے کو زوال کی طرف لے جارہا ہے‘ہمیں اپنے رویے اور لہجے میں محتاط ہونا پڑے گا۔ یہ سبق پہلے میرے لیے ہے میں ہر پل اس کا بہت زیادہ محتاج ہوں‘ وہ لہجہ ‘رویہ‘ اولاد کے ساتھ ہو‘ بیوی ‘ماں باپ‘ پڑوسی یا معاشرے کے ساتھ ہمیں بہت زیادہ احتیاط سے چلنا ہوگا اور یہ احتیاط ایک دن کی چیز نہیں یہ مسلسل احتیاط کریں گے‘ ورنہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان کا لہجہ ایک وقت آتا ہے پختہ ہوجاتا ہے پھر وہ نرمی سے بولنا چاہے تو نہیں بول سکتا۔ وہ نرم رویہ اختیار کرنا چاہے تو نہیں کرسکتا پھر خود کہتا ہے کہ میں بے بس ہوں حالانکہ وہ بے بس بنا ہے‘ تھا نہیں۔ وہ سختی کی طرف مائل ہوا کس وجہ سے تھا؟ کسی صحبت کی وجہ سے‘ کسی شخص کی نگرانی کی وجہ سے؟ مثلاً ایک شخص مجھے کہنے لگے مجھے تسبیح خانہ آکر احساس ہوا کہ میرا لہجہ بہت سخت ہے‘میں نے پوچھا: اس کی وجہ کیا ہے؟ کہا :ساری عمر چھوٹی سی غلطی پر میرے والد نے بہت زیادہ ڈانٹ پلائی اور پھر بہت مارا ‘میں نے ساری عمر اپنی ماں‘ خود کو‘ بہن بھائیوں کو مار کھاتے دیکھا ۔غلیظ اور گندی گالیاں سنی ہیں۔
معاشرہ اس رویےا ور انداز کو سخت ناپسند کرتا ہے
میں محسوس کرتا ہوں کہ اس کا اثر میرےا وپر ہے‘ بہت زیادہ محنت‘ مشقت اور توجہ کررہا ہوں کہ کسی طرح مجھ سے وہ اثر ختم ہوجائے کیونکہ مجھے احساس ہوتا ہے کہ معاشرہ اس رویے اس لہجے اور اس انداز کو ناپسند کرتا ہے اور اگر اس انداز کو ناپسند کرتا ہے تو مجھے کیسے پسند کرتا ہوگا ظاہراً وہ میرے ساتھ اچھا بولتے‘ سنتے اور سہتے ہوں گے لیکن اصل میں وہ مجھ سے اکتائے ہوئے ہوں گے‘ اگر مجھ سے طاقتور ہیں تو وہ انتقام کا جذبہ لیے ہوئے ہوں گے اگر میرے برابر ہیں تو وہ مجھ سے دور رہنے کی کوشش کریں گے اگر مجھ سےکمتر یاکمزور ہیں تومجھ سے وہ کنارہ کش اور گھبرائے ہوئے ہوں گے۔
آئیں! اپنے رویوں اور لہجوں پر نظر رکھیں
کہنے لگے : میں اپنے اس لہجےا ور رویے سے خود اکتا گیا ہوں‘ مزید بولے: میں نے ایک تحقیق پڑھی تھی کہ رویوں اور لہجوں کی سختی دل‘ پھیپھڑے اور یادداشت کو ختم کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ انسان دل کا مریض بن جاتا ہے اور لاعلاج روگوں میں مبتلا ہوجاتا ہے حالانکہ وہ تو دوسروں کیلئے سختی اور تلخی کررہا ہے لیکن یہ دوسروں کیلئے سختی اور تلخی اسے خود متاثر اور پریشان کررہی ہے اور مستقل بے تاب کررہی ہے۔ آئیں ہم اپنے رویوں اور لہجے پر نظر رکھیں اپنے مزاجوں لفظوں میں اور اتار چڑھاؤ میں نرمی پیدا کریں۔ سختی سے نکلیں کیونکہ سختی انسان کو معاشرہ سے دور اور خود رب سے دور لے جاتی ہے حتیٰ کہ اپنی ذات سے دور لے جاتی ہے کہ وہ اپنی ذات کے قابل نہیں رہتا۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 088 reviews.