روحانی منزل مری میں وہ پراسرار عجائبات اور حقائق جو اچانک افشاں ہوئےاور مخلوقات کی امانت ان تک پہنچائی جارہی ہے۔
ایڈریس روحانی منزل: مری پی سی بھوربن کے ساتھ مین روڈ پر روحانی منزل ہے۔
دکانداری‘ دھوکہ اور فریب
جب سے روحانی منزل کا کالم شروع ہوا ہے ملاقاتیں اور واقعات بڑھتے چلے جارہے ہیں اور لوگ اپنے دکھ‘ تکالیف جتنی ان کے وہاں(روحانی منزل) جانے سے ختم ہوئیں اور مسائل حل ہوئے‘ ناکامیاں ختم ہوئیں اور پریشانیاں دور ہوئیں‘ یہ سب لوگ بیان کررہے ہیں۔ ابھی تو پورے لوگوں نے بیان نہیں کیا لیکن جتنے افراد نے اب تک بیان کیا وہ خود ایک حیرت‘ ایک داستان ہے۔ ایک صاحب کہنے لگے : میں نےجب سے روحانی منزل کا کالم پڑھا‘ میں کالم کو سامنے رکھ کر پہلے حیرت سے دیکھتا رہا‘ کبھی یقین‘ کبھی بے یقینی کیونکہ آج کل ان چیزوں کے نام پر بہت زیادہ دکانداری‘ دھوکہ اور فریب ہے لیکن پھر خیال آیا کہ اس میں پیرصاحب نے اپنے ساتھ ملاقات‘ ملنا ملانا اور اس طرح کی کوئی ترتیب رکھی تو ہے نہیں‘ بس ان کا مقصد صرف اور صرف لوگوں کو صلوٰۃ التسبیح اور یَافَتَّاحُ کا عمل دینا ہے اگر میں وہاں چلا بھی گیا تو ان سے ملاقات ہوبھی گئی یا محفل لگی ہوئی تو میں نہیں بیٹھوں گا‘ یہ عمل کرکے چلا آؤں گا۔ کبھی سوچ آرہی تھی جاؤں ‘کبھی نہ جاؤں‘ کبھی دل مطمئن‘ کبھی غیر مطمئن‘ کبھی اندر‘ کبھی باہر‘ کبھی اوپر‘ کبھی نیچے ‘بس یہی کیفیت تھی جس سے میں گزر رہا تھا‘ آخر کار ان ساری کیفیات کے بعد بھی ایک فیصلہ کرچکا تھا کہ جانا ضرور ہے۔ میں نے سفر شروع کیا‘ حسب موسم بستر باندھا‘ کچھ کھانے کے لیے سامان ساتھ رکھا اور سفرشروع کیا‘ جب میں روحانی منزل پہنچا تو وہاں ایک کونے کو میں نے دیکھا‘ اور اسی کونے میں بستر لگالیا اور سامان رکھ لیا۔
لگتا ہے روحانی منزل میں نئے آئے ہو؟
ایک صاحب مجھے ملے‘ مجھے نیا آیا دیکھ کر میرے ساتھ آکر بیٹھ گئے ‘نہ بوڑھے تھے‘ نہ جوان تھے بس ایسے ادھیڑ عمر تھے۔ کہنے لگے کہ لگتا ہے آپ روحانی منزل میں ابھی نئے آئے ہیں‘مجھے محسوس ہورہا ہے کہ آپ کی کسی تکلیف‘ دکھ اور پریشانی میں آپ کا ساتھ دوں۔ میں نے کہا نہیں مجھے کوئی ساتھ نہیں چاہیے‘ بس اتنا بتائیے کہ آپ نے کچھ یہاں سے پایا ہے اور آپ کہاں سے آئے ہیں اور میں نے انہیں عبقری کا وہ کالم دکھایا جس میں روحانی منزل کی برکات و کمالات تحریر تھے تو وہ کہنے لگے کہ میں بھی گزشتہ کئی دن سے روحانی منزل میں رہ رہا ہوں اور میں بھی یہی کالم پڑھ کر پہلے پہل آیا تھا۔
تین جوان بیٹیاں! دو تندرست ایک اپاہج
میرا واقعہ یہ تھا کہ میری تین بیٹیاں تھیں ان میں سے ایک اپاہج اورلولی لنگڑی تھی‘ باقی دو بالکل صحت مند اور تندرست تھیں۔ میں ان بیٹیوں کی شادی کے لیے بہت پریشان تھا اپاہج لولی لنگڑی کے بارے میں تو یقین تھا ساری عمر اس کی خدمت کرنی ہے کبھی کبھی دکھی دل سے یہ دعا بھی مانگ بیٹھتا تھا کہ میری زندگی میں ہی اس کو موت دے دے‘ میری زندگی کے بعد اس کو کون سنبھالے گا جوان ہے‘ پاؤں ٹیڑھے ہیں‘ ہاتھ مڑے ہوئے ہیں اسے کون لے کر چلے گا۔ اس کی خدمت کون کرے گا؟ اس کو کو کھانا کون کھلائے گا؟ پھر میں اپنی اس دعا پر توبہ استغفار بھی کرتا کہ یااللہ میں نے کیسی دعا کی۔ آخرکار میری بیوی نے مجھے ایک دفعہ اسرار کیا اورکہا جائیں صلوٰۃ التسبیح اور یہ نفل وہاں پڑھ کر آئیں‘ مجھے یقین ہے کہ ضرور ہمیں اس کا فائدہ ہوگا اور ضرور اس کا نفع ہوگا ۔
ضرور مراد پوری اور مشکل حل ہوگی
میں ایک دن یہاں آیا اور سارا دن خوب گڑگڑا کر میں نے یَافَتَّاحُ پڑھا‘ تین بار صلوٰۃ تسبیح پڑھی‘ وقفے وقفے سے اندر یقین‘ احساس اور درد تھا کہ ضرور میری مراد پوری اور مشکل حل ہوگی۔ میری بیٹیوں کے رشتے طے ہوجائیں گے‘ ان کے جہیز‘ شادی اخراجات اور ضروریات کا غیبی انتظام ہوگا ۔ میں چلا گیا بظاہر تو کوئی انتظام نہ بنا پھر دل میں آیا کچھ ہفتوں کے بعد کچھ ایک دن ایسے لگایا اور اس ایک دن میں پہلے سے کہیں زیادہ یقین سے صلوٰۃ التسبیح پڑھی اوریَافَتَّاحُ کا عمل کیا اور خوب گڑگڑا کر پڑھتے ہوئے چھوڑ کر چلا گیا لیکن مجھے بظاہر کچھ اسباب ایسے نظر نہ آئے کہ میرے کام بن رہے‘ میری مشکلات ٹل رہیں‘ میری پریشانیاں دور ہوگئیں اور میری ناکامیاں ختم ہورہیں‘ میں خاموش رہا ۔
بس! اب آئندہ نہیں آؤں گا!
ایک دفعہ پھر آیا اب کی بار جب آیا تو میں نے سوچ لیا تھا کہ آئندہ نہیں آؤں گا‘بس اتنا لمبا سفر نہیں ہوتا اورسارے دن کی لمبی پڑھائی نہیں ہوتی لیکن اندر خیال آیا چلو آئندہ آنا تو ہے نہیں کچھ ایسے انداز سے پڑھائی تسبیح کرلیں جو واقعی فیصلہ کن ہوجائے اور مسائل کا حل تو ہو۔ میں نے اس دن آکر خوب گڑگڑا کر رو رو کر اللہ کا ذکر یَافَتَّاحُ کیا اور صلوٰۃ التسبیح پڑھی اور خوب گڑگڑا کر اور دل کے درد کے ساتھ اللہ کے نام کو لیا۔ بس شاید کوئی میری تسبیح بار بار کا سفر ٹھوکریں کھانا اللہ کو پسند آگیا جب میں واپسی پر گھر گیا تو اسی دن شام کو ہماری دور پڑے کی ایک بڑی خاتون تھی جسے ہم خالہ کہتے تھے وہ آئیں اورآکر کہنے لگیں کہ ایک بات کرنی ہے آپ سے‘ اور بچیوں کو کمرے سے باہر بھیج دیں۔
مجھے آپ کی اپاہج لڑکی اپنے لڑکے کیلئے چاہیے
مجھے اور میری بیوی کو بٹھا کر کہنے لگیں :آپ کو علم ہے کہ میرا بیٹا ایک بہت بڑی فرم میں نوکری کرتا ہے ‘اس کا ذریعہ آمدن بہترین ہے‘ تین بچے ہیں اس کی بیوی فوت ہوگئی ہے اور اب اس کی اولاد اور اس کی زندگی کی ضروریات کیلئے مجھے آپ کی بیٹی چاہیے اورمیں آپ کی جو صحت مند بیٹی وہ نہیں مانگتی جو آ پ کی اپاہج بیٹی ہے وہ مانگ رہی ہوں‘چلو گھر کے بچوں کا سہارا تو بنے گی ‘سارا دن آئے گئے پر نظر رکھے گی میں اس کو ایک خادمہ دے دوں گی (باقی صفحہ نمبر 52 پر)
(بقیہ: روحانی منزل میں جنات کی عبادات کے انوکھے مناظر)
جو اس کی خدمت کرے گی‘ ہاتھ پاؤں سےمعذور ہے باقی جسم صحت مند ہے کیونکہ اس کو بچپن میں تین اکٹھے پولیو کے جھٹکے لگے تھے جس کی وجہ سے اس کے ہاتھ پاؤں معذور ہوگئے۔ میری آنکھیں حیرت کے مارے کھلی کی کھلی رہ گئیںیہ سب کیا ہوگیا؟ ہم نے بغیر سوچے سمجھے انہیں ہاں کردی اورہاں کرنے کے بعد کہنے لگی کیا خیال ہے دو تین دن میں نکاح اور رخصتی نہ ہوجائے ‘ہمارا منہ کھلا رہ گیا ہم نے کہا: کچھ بنا بنایا نہیں ‘ کہنے لگیں:جن کپڑوں میںہے‘ بس ہمیں دے دیں سب کچھ وہاں موجود ہے‘ ہم نے اپنے گھراور مزید رشتہ داروں سے مشورہ کیا وہ بھی حیران ہوئے کہ اپاہج بیٹی جس کے بارے میں ساری عمر فیصلہ کیا تھا اس کو کبھی کوئی نہیں لے گا اور یہ ایسے بیٹھے بیٹھے مرجائے گی اسے کےبارے میں ایسا ممکن کیسے ہوسکتا ہے؟ الغرض چند دنوں میں بیٹی کی رخصتی ہوگئی اور اس کے بعد دوسری بیٹیوں کیلئے بہترین رشتے آنا شروع ہوگئے اور دوسری بیٹیوں کی بھی شادی اسی طرح ہوئی کہ ہمارے کوئی اخراجات نہ ہوئے اور نہ ہمیں مشقت اور محنت کرنا پڑی اورہماری نسلیں ہماری آنکھوں کے سامنے بہترین گھروں کی ملکہ اور رانیاں بن گئیں۔ میں اس بندے کی بات سن کر خود حیران ہوا میں نے اپنا بستر بچھایا اور سوگیا اور کچھ دیر آرام کرکے پھر میں نے سوچا کہ پہلے صلوٰۃ التسبیح پڑھ لی کیونکہ میں صلوٰۃ التسبیح بیٹھ کر پڑھی گھٹنوں کا مریض ہوں یقین جانیے جس طرح اس جگہ کیفیت بنی دل لگا روحانیت اور طبیعت متوجہ ہوئی شاید اور کہیں بھی ایسی کیفیت متوجہ نہیں ہوئی اور واقعی میرے کام بھی بنے اور میری مشکلات بھی ٹلیں اورمیرے دکھ بھی ایسے گئے کہ جیسے ہوا آتی ہے اور بادلوں کو ساتھ لے جاتی ہے۔ مجھے تو اب روحانی منزل پر اتنا یقین ہے میں جب بھی کوئی مشکل‘ پریشانی‘ دکھ‘ تکلیف‘ الجھن اور معذوری ہو میں فوراً روحانی منزل کا رخ کرتا ہوں۔ بار بارصلوٰۃ التسبیح پڑھتا ہوں یافتاح پڑھتا ہوں اور میرے کام ہوجاتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں