داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت):حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
اللہ اللہ! امام صاحب کا جذبہ دعوت
مسجد میں بچوں کو قرآن پاک پڑھاکر امام صاحب بیٹھے ہوئے تھے‘ محلہ کے دو تین نوجوان مشورہ کے لیے آگئے‘ جو الگ سے کچھ مشورہ کرنا چاہتے تھے ظہر کا وقت ہونے میں ابھی ڈیڑھ گھنٹہ باقی تھا ایک جوان اور آگیا‘ اسے بھی امام صاحب سے کوئی مسئلہ پوچھنا تھا‘ امام صاحب نے اس کو ذرا فاصلہ پر انتظار کرنے کو کہا‘ یہ نوجوان مسجد کے دروازہ کے پاس انتظار کررہا تھا‘ اچانک اس نے دیکھا کہ ایک شرابی بڑبڑاتا ہوا نہ جانے کی بکتا ہوا مسجد کی طرف آرہا ہے دیکھتے ہی دیکھتے وہ جوتے پہنے ہوئے مسجد میں داخل ہونے لگا یہ نوجوان جلدی سے اٹھا اور اس شرابی کو مسجد میں داخل ہونے سے روکتے ہوئے دھکیلنے لگا اور برا بھلا کہنے لگا کہ اتنے گندے جوتے لے کر اندر کیوں داخل ہورہا ہے مگر شرابی شراب کے نشہ میں دھت چیخ رہا تھا مجھے مسجد میں آنا ہے مجھے امام صاحب کے پیچھے نماز پڑھنا ہے اور زور زور سے امام صاحب کو چیخ چیخ کر بلانے لگا امام صاحب امام صاحب! مجھے نماز پڑھنی ہے‘ آپ مجھے نماز پڑھائیے!
نوجوان شرابی مسجد سے باہر دھکیل رہا تھا
نوجوان باربار اس کو مسجد سے دھکا دیتامگر وہ نہیں مان رہا تھا‘ امام صاحب کے دل میں خیال آیا کہ اللہ کا ایک بندہ شراب کے نشہ میں ہی سہی مگر اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی پیشانی رکھنا چاہتا ہے اس کے اس مسجد کےشوق کی وجہ سے‘ کیا عجب ہے کہ اللہ کریم اس کو اس گندگی سے نکال دیں‘ ساتھ میں بیٹھے لوگوں سے معذرت کرکے امام صاحب دروازہ پر پہنچے‘ اس نوجوان کو جو اس شرابی کو دھکا دے رہا تھا‘ ہٹایا‘ اپنے ہاتھوں سے شرابی کے جوتے اتارے اس کو وضو خانہ لے کر گئے اوروضو کرایا‘ منہ میں ذرا غرارہ کے ساتھ کلی کرائی اور بے وقت ایسے ہی اس کو داہنی طرف کھڑا کرکے نماز کی نیت باندھ لی‘ خوش الحانی سے سورۂ فاتحہ پڑھنی شروع کی‘ شرابی عربی تھا‘ سورۂ فاتحہ کی قرأت پر اس پر رقت طاری ہوگئی‘ امام صاحب نے سورۂ فاتحہ کے بعد (سورۂ زمر آیت 53تلاوت فرمائی۔ ’’ترجمہ: اے میرے بندہ جو اپنے اوپر زیادتیاں کرچکے ہو‘ اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہو‘ بے شک اللہ‘ سارے گناہ معاف کردے گا‘ بیشک وہ بڑا غفور ہے‘ بڑا رحیم ہے۔‘‘
وہ شرابی سجدے میں دم توڑ گیا
اس آیت شریفہ کے بعد رکوع سجدہ کیا‘ دوسری رکعت میں الحمدشریف کی آیات پڑھ کر پڑھی اوررکوع کیا، سجدہ میں شرابی پر حد درجہ رقت طاری تھی، امام صاحب نے داہنی طرف سلام پھیرا تو دیکھا شرابی سجدہ میں سے اٹھا ہی نہیں‘ انہوں نے اس کوہلانے کی کوشش کی تو وہ ایک طرف لڑھک گیا اور اس کے ہونٹوں پریٰاَیُّہَا الْاِنْسٰنُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِیْمِo الَّذِیْ خَلَقَکَ فَسَوّٰىکَ فَعَدَلَکَ o فِیْ اَیِّ صُوْرَۃٍ مَّا شَآءَ رَکَّبَکَ o کی آیت تھی اور شرابی جاں بحق ہوگیا۔ اللہ اللہ امام صاحب کا جذبہ شفقت اور نیابت نبوت کا دعوتی شعور کہ انہوں نے ایک شرابی کی نشہ میں اپنے رب کے حضور سجدہ ریزی کی خواہش کی لاج رکھی اس کو شرابی سمجھ کر نوجوان کی طرح دھکا دینے کی بجائے اس کے دل میں آیا کہ میں داعی ہوں اور داعی کی حیثیت طبیب کی ہوتی ہے‘ طبیب کا منصب یہ ہے کہ آخری درجہ کے مرض میں مبتلا مریض پر شفقت اور خیرخواہی کا معاملہ کرے‘ اگر مت مسلمہ کا ہر فرد جس کو اللہ تعالیٰ نے خیر امت کا عظیم لقب دے کر نیابت نبوت کے اس مشفقانہ منصب دعوت پر فائز فرمایا ہے اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کے نشہ میں دھت لوگوں کو مریض سمجھ کر شفقت سے ان کے ساتھ اپنے اللہ کے حضور سجدہ ریز کرنے کے لالچ میں ان کا حق ادا کریں تو نہ جانے کتنے کروڑ ہا کروڑ لوگ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِاورمَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِیْمِ کا نعرہ لگا کر سجدہ میں جان دینے کے لیے تیار ہیں۔ کاش ہم اپنا منصب سمجھتے!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں