وجہ یہ بھی تھی کہ میں بیس سال بعد پھر سائنس کی پڑھائی میں قدم رکھ رہی تھی اور مقابلہ بہت تھا اور نئے قابل بہت سے سٹوڈنٹس اس دوڑ میں شامل تھے‘ پھر بھی مجھے اپنی دعاؤں اور قرآن کریم کی تلاوت پر مکمل بھروسہ تھا اور اس طرح بیس سال بعد میں نے کوالیفائی کرلیا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آپ کی دعاؤں میں وہ کرشماتی طاقت ہے جو ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رکھتی ہے اور نہ صرف یہ بلکہ ہمیں اپنی کامیابیوں کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی ہمارے مسائل کا حل ملتا رہتا ہے۔
میں عبقری رسالہ مستقل پڑھتی ہوں‘ آپ کے درس سنتی رہتی ہوں۔ اب آتی ہوں اپنی کہانی کی طرف۔ گزشتہ بیس سال سے میں سی اے کی سٹوڈنٹ تھی‘ امتحان بہت محنت کے باوجود پاس نہیں ہورہا تھا‘ شروع کے امتحانات میں نے اپنا سائنس بیک گراؤنڈ ہونے کی وجہ سے تیزی سے پاس کرلیے لیکن شادی کے فوراً بعد کوئی بھی امتحان پاس نہ کرسکی‘ اس وجہ سے بہت پریشان رہتی تھی‘ کیونکہ ہمیشہ (یعنی سکول لائف) سے ہی ٹاپ سٹوڈنٹ تھی تو یہ ناکامی ہضم کرنا میرے لیے بہت مشکل تھا۔ تین سال پہلے میں نے ایک پرچہ دیا اس میں میں نے سورۂ مائدہ کی آیت نمبر 114 بہت زیادہ پڑھی تھی‘ پھر بھی پاس نہ ہوئی‘ بات سمجھ میں نہ آرہی تھی‘ پھر آپ کے درس سننے کی وجہ سے ہدایت ملی کہ منزل کہیں اور ہے کیونکہ میں ایم ایس سی پہلے ہی سے تھی اور پتہ نہیں اللہ تعالیٰ کی کیا مصلحت تھی کہ میں اکاؤنٹس میں چلی گئی‘ میں اللہ تعالیٰ کی رضا میں راضی تھی اور ہوں اور ہمیشہ رہوں گی۔ پھر میں نے دو سال پہلے ایم فل کے ایڈمیشن کا امتحان دے دیا کیونکہ یہ بھی ایک مشکل امتحان ہے‘ تو بڑی پریشانی تھی لیکن یہ معلوم تھا کہ سورۂ مائدہ کی آیات مجھے یہاں تک لائی ہیں تو ضرور کچھ بات ہے جو گزشتہ بیس سال سے میں غافل تھی۔
شادی کے بعد اللہ تعالیٰ نے دو بیٹے اور ایک بیٹی سےنوازا ہے‘ شوہر گورنمنٹ کے ادارہ میں آفیسر ہیں‘ میں بھی جاب کرتی تھی‘ دونوں مل کر گھر چلاتے ہیں لیکن کرشماتی طور پر میرے شوہر بھی میری ایم فل کیلئے بہت راغب ہوگئے اور یوں میں نے امتحان جو فروری 2017ء کو ہوا ‘دے دیا لیکن پھر وہی ہوا وہاں سے لیٹر آگیا کہ کیونکہ سیٹس کم ہیں آپ امتحان پاس ہونے کے باوجود کوالیفائی نہیں ہوسکیں گی‘ پھر میں نے اور میری امی جان نے قرآن کریم کی مدد لی اور سورۂ فاتحہ اور سورۂ اخلاص کی ہدیہ والی دعا تمام ایگزامی نیشن بورڈ کی طرف ہدیہ کی اور دو دن کے اندر واپس فون کے ذریعہ بتایا گیا کہ ہم آپ کے کیس کیلئے وائس چانسلر سے سپیشل پرمیشن لے رہے ہیں‘ وجہ یہ بھی تھی کہ میں بیس سال بعد پھر سائنس کی پڑھائی میں قدم رکھ رہی تھی اور مقابلہ بہت تھا اور نئے قابل بہت سے سٹوڈنٹس اس دوڑ میں شامل تھے‘ پھر بھی مجھے اپنی دعاؤں اور قرآن کریم کی تلاوت پر مکمل بھروسہ تھا اور اس طرح بیس سال بعد میں نے کوالیفائی کرلیا یہ ایک معجزہ ہے‘ میری آنکھوں میں خوشی کے آنسو بے شمار ہیں اور یوں میں تیز بھاگنے والے لوگوں کی دوڑ میں شامل ہوگئی ہوں۔ بے شک آپ نے ہی ہمیں دینی اور قرآنی راستہ دکھایا ہے‘ آپ کے درس سے ہی ہمیں ہدیہ کرنے والا عمل ملا‘ اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کے گھر کے تمام افراد کو آپ کے تمام شعبہ جات اور ان میں کام کرنے والے تمام افراد کو صحت و تندرستی کے ساتھ بے شمار مال و دولت میں برکت دے۔
ہاں! آخر میں ایک اور بات‘ سورۂ مائدہ کی آیت نمبر 114 سموسے کھانے کی خواہش سے لےکر دنیا کی ہر کامیابی کی طرف لے جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہر ناممکن کو ممکن کردیتی ہے۔ اس لے پڑھنے والے تمام قارئین کو مسلسل اس دعا کو پڑھنے کی اور سورۂ فاتحہ اور سورۂ اخلاص کو ہدیہ دینے اور ہر نماز کے بعد 35 بار محمدرسول اللہ احمدرسول اللہ کے وظیفےکی تلقین کروں گی۔ یہ پڑھیں اور پھر دیکھیں کیا نہیں ملتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں