کیا واقعی میری بیوی دماغی مریضہ ہے؟ یہ وہ آواز تھی جو میرے دماغ میں ہروقت گونجتی رہتی تھی‘ اس آواز کو دبانے کیلئے میں اپنی بیوی کو شہر کے اچھے ڈاکٹر اور ماہر نفسیات کے پاس لے کر گیا‘ ہر کسی نے اپنی دکانداری چمکائی اور مجھے سوائے تسلیوں کے کچھ نہ ملا۔ میری اہلیہ بیٹھی بیٹھی اچانک سن ہوجاتی‘ جیسے کسی کو سکتہ ہوجاتا ہے‘ بعض اوقات اونچا اونچا ہنسنا شروع کردیتی اور بعض اوقات تو گھنٹہ گھنٹہ خود سے باتیں کرتی۔ جس کسی سے تذکرہ کرتا ہر کوئی اپنی سوچ کے مطابق حل بتاتا‘ کوئی کہتا کہ اس پر کسی نے بڑاسخت کالا جادو کیا ہے‘ کوئی کہتا اس پر جنات ہیں‘ کوئی کہتا یہ پاگل ہوچکی ہے اور کوئی کہتا یہ سخت ڈیپریشن میں چلی گئی ہے۔ جس کسی نے جہاں کہا میں اسے لے کرگیا اور اپنی جمع پونجی برباد کی مگر ہمیشہ لاحاصل ہی رہا۔ ایک مرتبہ ہماری برادری میں شادی تھی‘ میں اپنی پوری فیملی (جن میں میری اہلیہ اور میرے دو بچے ایک بیٹا اور بیٹی شامل ہے) کے ہمراہ وہاں گیا‘ ابھی ہمیں گئے وہاں دوسرا ہی دن تھا کہ میری اہلیہ کی طبیعت سخت خراب ہوگئی‘ میں اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر جانا ہی چاہتا تھا کہ وہاں موجود ایک نوجوان جو کہ رشتے میں میرے کزن کا بیٹا تھا اس نے کچھ قرآنی آیات پڑھ کر دم کیا تو میری اہلیہ ایک دم سکون میں آگئی۔ اس دن مجھے سمجھ آئی کہ مسئلہ نفسیات کا نہیں بلکہ کچھ اور ہے!۔شادی سے فارغ ہونے کے بعد ہم واپس اپنے شہر ایبٹ آباد آگئے میں نے آتے ہوئے اپنے کزن کے بیٹے کو اپنے گھرآنے کی دعوت دی‘ وہ اگلے دن آگیا اور اس نے پھر میری اہلیہ پر دم کیا تو ہم سب حیران رہ گئے کیونکہ اگلے ہی لمحے میری اہلیہ مردانہ آواز میں ہم سے مخاطب تھی۔قارئین! وہ ایک جن تھا‘ جی ہاں وہ ایک جن تھا‘ میں نے پوچھا تم کون ہو؟ اور کیوں ہمیں تنگ کررہے ہو‘ اس نے کہا: جناب! میں ایک مسلمان جن ہوں‘ میرے ساتھ مزید ایک جن بھی ہے۔ ہم دونوں کو زبردستی آپ کی اہلیہ پر مسلط کیا گیا ہے‘ خدارا کہیں بھی جائیں‘ کوئی دم‘ کوئی درود‘ کوئی فقیر‘ کوئی دعا کچھ بھی کروائیں ہماری جان چھڑوا دیں۔ ہمارا گھر افغانستان کی پہاڑیوں میں ہے اور ہمارے بچے وہاں اکیلے ہیں‘ خدارا! ہمیں اس ظالم جادوگر کے چنگل سے آزاد کروادیں آپ بھی پرسکون ہوجائیں گے اور ہم بھی اپنے بچوں کے پاس چلے جائیں گے۔ ان کی بات ختم ہوتےہی انہوں نے ایک اور بات کی جس کو سنتے ہی میرے تو ہاتھ پاؤں ہی ٹھنڈے ہوگئے۔ وہ جن جو کہ مسلمان تھا کہنے لگا ہم دوجنات کو آپ کی اہلیہ پر چھوڑا گیا ہے جبکہ مزید دو جنات بھی ہیں جو آپ کے بیٹے پر مسلط ہیں اور وہ بھی مسلمان ہیں۔ یہ بات ہمارے لیے حیران کن تھی کیونکہ میرے بیٹے نے کبھی ایسی حرکت یا بات نہ کی تھی جس سے ہمیں اس پر شک ہو۔ جنات کے بتاتے ساتھ ہی میرے بچہ بھی جناتی آواز میں بات کرنے لگا انہوں نے بھی کہا کہ ہم بھی دو ہیں اور دونوں ہی مسلمان ہیں۔ ہمیں آپ بچالیں۔ ہمارے لیے بالکل یہ نئی چیز تھی جس نے ہمیں مزید پریشانی میں مبتلا کردیا۔قارئین! ایک اہم بات تو میں بتانا ہی بھول گیا وہ یہ کہ ہمارے گھر میں الحمدللہ! 2006ء سے ماہنامہ عبقری آرہا ہے‘ ہم اس میں سے جنات کو بھگانے کے وظائف کرتے ہی کیوں؟ کیونکہ ہمیں تو معلوم ہی نہ تھا کہ میری اہلیہ اور بچے پر جنات قابض ہیں۔ ہم رسالہ میں تسبیح خانہ لاہور اور موتی مسجد کے فیوض پڑھتے رہتے تھے‘ میری اہلیہ اور میں نے فیصلہ کیا کہ ہم تسبیح خانہ میں جائیں گے‘ میں نے اپنے بیٹے کو تیار کیا۔ اسی دن پھر میرے بچے اور میری اہلیہ پر ان جنات کی حاضری ہوئی‘ میں نے ان کو بتایا کہ ہم تسبیح خانہ لاہور جارہے ہیں‘ انہوں نے کہا ضرور جائیں‘ اللہ کرے یہ معاملہ ٹھیک ہوجائے۔ ہم 2فروری 2018ء کو پہلی مرتبہ تسبیح خانہ لاہورمیں آئے‘ اس دن حضرت حکیم صاحب نے بسم اللہ کا تعویذ لوگوں سے 625 مرتبہ لکھوا کر دم کیا تھا‘ دوران درس میرا بیٹا حضرت حکیم صاحب کے بالکل سامنے بیٹھا ہوا تھا‘ حضرت حکیم صاحب نے تین مرتبہ میرے بیٹے کو گہری نظر سے دیکھا اور ایک دعا فرمائی کہ یااللہ جو قید ہیں انہیں آزاد فرمادے‘ بیٹے نے بتایا کہ جب حضرت حکیم صاحب یہ بات فرمارہے تھے تومیرا منہ اسی وقت سے میٹھا ہونا شروع ہوگیا اگلے دن تک ہوتا رہا۔ رات ہم نے تسبیح خانہ لاہور میں گزاری صبح ہم موتی مسجد زندگی میں پہلی مرتبہ گئے‘ ہم عبقری رسالہ میں چھپنے والا مضمون’’جنات کا پیدائشی دوست‘‘ بہت شوق سے پڑھتے تھے۔ وہاں جاکر علامہ لاہوتی صاحب کے بتائے حاجت کے دو نوافل ادا کیے‘ اللہ کا خاص کرم ہوا جب ہم موتی مسجد سے نکلے تو میری اہلیہ پر جو دو جنات مسلط تھے وہ دونوں آزاد ہوگئے۔ گھرایبٹ آباد پہنچے تو بیٹے پر مسلط جنات حاضر ہوگئے‘ انہوں نے بتایا
جب آپ اگلی مرتبہ تسبیح خانہ اور موتی مسجد جاؤ گے تو ان شاء اللہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی آزاد فرمادیں گے اور ہم بھی اپنے بچوں کے پاس افغانستان چلے جائیں گے۔ دوسری مرتبہ آنے کیلئے میرے پاس کرایہ نہ تھا‘ ادھار پکڑ کر دوبارہ ایبٹ آباد
سے لاہور تسبیح خانہ 22 فروری 2018ء کو اپنی اہلیہ اور بچے کے ساتھ پہنچا‘ حضرت حکیم صاحب کا پرسوز درس سنا‘ رات پھر تسبیح خانہ لاہور میں گزاری اور اگلی صبح موتی مسجد گئے‘ سارا دن موتی مسجد میں گزارا حتیٰ کہ مغرب کی آذان ہوگئی اور موتی مسجد میں سوائے میرے بیٹے‘ اہلیہ اور میرے کوئی نہ رہا۔ اچانک موتی مسجد کی فضا خوشبو سے بھر گئی اور اگلے ہی لمحے میری اہلیہ میں ایک خوبصورت آواز میں کوئی بات کررہا تھا۔ میں نے ڈرتے اور ادب کے ساتھ پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ انہوں نے نہایت شفقت سے فرمایا: میں ’’صحابی بابا‘‘ ہوں‘ میں ایک دم حیران اور پریشان ہوگیا‘ خوشی سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے‘ صحابی ؓبابا نے ہمیں خوشخبری سنائی کہ آپ کے بیٹے پر مسلط جنات کو آزاد کروا دیا گیا ہے‘ پھر صحابی بابا نے تقریباً 20 منٹ لمبی دعا کروائی‘ میرے لیے‘ میری نسلوں کیلئے خوب دعا مانگی۔ آمین کے بعد فرمانے لگے: آپ نے گھبرانا نہیں‘ اللہ تمہارے ساتھ ہے۔ کچھ ہی دیر کے بعد ہم گھر کیلئے روانہ ہوئے اور اگلے دن صبح گھر پہنچ گئے۔ کچھ دنوں کے بعد میرے مخالفین نے میری اہلیہ اور میرے بچے پر مزید جنات بھیج دئیے‘ اب کی بار جو جنات آئے وہ غیرمسلم تھے‘ جو جن میرے بیٹے پر آیا اس کو پہلے والے مسلمان جنات نے مسلمان کردیا اور مزید دو غیرمسلم جن بھی اس کے ساتھ مسلمان ہوگئے۔ ابھی جو غیرمسلم جن بیٹے پر مسلط تھا اور نیا نیا مسلمان ہوا تھا اس پر 60 سے 70 غیرمسلم جنات بھیج دئیے گئے‘ وہ اس کو واپس لے کر جارہے تھے اور وہ بول رہا تھا: اے اللہ! میں ابھی ابھی مسلمان ہوا ہوں‘ سب کی حفاظت فرما‘ مجھے بچا‘ ان گھر والوں کو بچا۔ افغانستان والے مسلمان جنات فوری طور پر موتی مسجد لاہور گئے اور وہاں سے صحابی بابا کو لشکر سمیت لے کرآئے۔ وہ نومسلم جن صحابی بابا کو اللہ کا واسطہ دے کر مدد کرنے کا کہہ رہا تھا‘ صحابی بابا نے ہم روتے ہوؤں کو تسلی دی اور کہا مت گھبراؤ اللہ اور اس کی مدد تمہارے ساتھ ہے۔ پھر کچھ ہی دیر بعد میرے گھر میں خاموشی چھا گئی اور ہم تمام گھر والوں نے دیکھا کہ گھر کی دیواروں پر اور چھت والے پنکھوں‘ اور صحن پر خون لگا ہوا ہے۔ بعد میں ان مسلمان جنات نے میرے بیٹے پر آکر ہمیں بتایا کہ موتی مسجد سے آئے جنات نے غیرمسلم جنات سے لڑائی کی ہے‘ بہت سے غیرمسلم جنات مارے گئے اور باقی بھاگ گئے ہیں۔ اس نے مزید بتایا کہ صحابی بابا اپنے لشکر کے ساتھ واپس تشریف لے گئے ہیں۔ کچھ عرصہ سکون سے گزرا تو ایک دن صبح گیارہ بجے پھر وہی غیرمسلم جنات آئے‘ میرے بیٹےاور اہلیہ کو شدید تکلیف دی‘ اتنے میں صحابی باباؓ پھر تشریف لے آئے‘ (یادرہے صحابی بابا ہمیشہ میری اہلیہ پر آتے تھے) انہوں)
نے آکر میرے بیٹے کا ماتھا چوما‘ اس دن ہمارا گھر خوشبو اور نور سے بھر گیا‘ صحابی باباؓ نے پندرہ منٹ ہمارے گھر میں دعا کروائی اور اہم بات کہ انہوں نے ہمارے کے گرد حصار کیا اور واپس تشریف لے جاتے ہوئے فرما کر گئے کہ: ’’ہر چیز میں اللہ پاک کی حکمت ہوتی ہے‘ ہروقت کام کیلئے وقت متعین ہے جیسے رمضان اپنے وقت سے پہلے نہیں آتا‘ نماز اپنے وقت پر ہی آتی ہے‘ حج اپنے وقت پر ہی آتا ہے‘ بہار‘ خزاں‘ سردی اور گرمی ہمیشہ اپنے وقت پر آتے ہیں اسی لیے آپ پریشان نہ ہوں۔چند ہفتوں کے بعد پھر میری بیوی کو شدید تکلیف ہوئی‘ مزید غیرمسلم جنات نے حملہ کردیا‘ عبداللہ جن ( یہ جن میرے بیٹے پر مسلط ہوا تھا اور نومسلم تھا اور مسلمان ہونے کے بعد ہمارے گھر میں ہی ٹھہر گیا ہے) اس دن بہت رویا اور زور زور سے یاقہار پڑھنے لگا‘ اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور وہ جنات کا حملہ صحابی بابا کے حصار اور عبداللہ جن کے یاقہار پڑھنے سے ناکام ہوا۔ قارئین! الحمدللہ! آج ہم پرسکون ہیں‘ صحابیؓ بابا سے پانچ مرتبہ ملاقات ہوچکی ہے‘ ان کی ہمارے گھر خاص نظر ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی عمر‘ رزق‘ جان‘ مال اور نسلوں میں مزید برکات دے۔ اللہ تعالیٰ حضرت حکیم صاحب کو درازی عمر دے اور اجر عظیم عطا فرمائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں