احساس کمتری:مجھے اپنا آپ بہت برا لگتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی ایسا شخص جو دولت علم صحت یا خوبصورتی میں مجھ سے زیادہ ہو اس سے مل کر میں احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہوں ۔(قاسم ‘ گجرات)
مشورہ: شدید احساس کمتری ڈیپریشن کی علامت ہے جس میں انسان خود کو سب سے الگ تھلگ کر کے محدود ہو جاتا ہے اسے اپنا آپ اتنا برا لگتا ہے کہ وہ خود کشی کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہونے لگتا ہے لیکن آپ نے احساس کمتری کی جو وجہ بیان کی وہ تقریباً ہر شخص کے لیے ہو سکتی ہے‘ مثلاً اپنے سے دولت مند سے متاثر ہونا فطری ہے‘ اسی طرح خود سے زیادہ قابل شخص کے سامنے مکمل خاموشی یا غیر ضروری طور پر اپنی قابلیت کا ذکر بھی اسی کمتری کے احساس کا نتیجہ ہوتا ہے لیکن یہ ساری باتیں وقتی ہوتی ہیں اگر آپ اپنے سے کمتر لوگوں سے ملیں گے تو یہ کیفیت نہ ہوگی دُنیا میں بہتر زندگی گزارنے کے لئے خود کو خوبیوں اور خامیوں سمیت قبول کرنا ہوتا ہے ۔
طلاق کی دھمکی:میرے گھر والے سسرال والوں سے مالی طور پر مستحکم ہیں‘ کئی بار میں ان سے رقم لا کر شوہر کو دے چکی ہوں لیکن وہ کوئی کام نہ کر سکے اب مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتے ہیں ہمارے بچے ہیں انہیں چھوڑنا نہیں چاہتی اور یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ واقعی کسی دن وہ مجھے طلاق دے دیں گے اپنی قسمت پر رونا آتا ہے 20 سال بعد گھر ٹوٹا تو لوگ کیا سمجھیں گے ؟(پوشیدہ‘ خانیوال)
مشورہ: جو خواتین اپنے حقوق کی حفاظت نہیں کرتیں وہ آپ کی طرح کے دکھ سہتی ہیں اس بھی وقت ہے طلاق کی دھمکی سے نہ گھبرائیں رونے کو بھی ضبط کرنا ضروری ہے ہر حال میں اپنے رویئے سے اطمینان ظاہر کر کے ہی گھر کو بچایا جا سکتا ہے تمام کوششوں کے باوجود بھی گھر ٹوٹ گیا تو بھی آپ قابل ستائش ہوں گی کہ اذیت ناک صورت حال میں اتنا طویل عرصہ گزار لیا ۔
لڑکی مجھے پسند آگئی:میں ایک لڑکی کو پسند کرنے لگا تھا گھر والوں کو معلوم ہوا تو فورا ً ہی مجھے اپنے ساتھ اپنے ملنے والوں کے ہاں لے گئے ان کی فیملی جرمنی سے آئی تھی لڑکی مجھے پسند آ گئی ‘تین ماہ ہماری بات ہوتی رہی جرمنی جا کر اس نے رشتے سے انکار کر دیا مجھے بہت صدمہ ہوا‘ رشتے داروں کی طرف خیال جاتا ہے انہوں نے بہکایا ہوگا‘ سب سے ملنا چھوڑ دیا پھر بھی ذہنی بوجھ کم نہ ہوا ۔(ایان‘ راولپنڈی)
مشورہ: جو خیال مایوسی پیدا کر کے بد گمانی کا سبب بنے‘ اسے اپنے دل و دماغ سے نکال پھینکنا چاہیے‘ پہلے پہل جب خیالات کو دماغ میں آنے سے روکا جاتا ہے تو خواہشات کا ردعمل شدید ہو کر ہمیں آزماتا ہے لیکن ایک بار صدمے پر قابو پا لینے سے اس کی شدت کم ہونے لگتی ہے‘ نتیجتاً ہمت پیدا ہوتی ہے اس کے علاوہ معمول کی زندگی گزارنی آسانی محسوس ہونے کے ساتھ خود پر اعتماد بحال ہوتا ہے‘ محنت کے ذریعے اپنا مقام بنانے والوں کو کوئی مسترد نہیں کرتا ۔
ذہن پر دبائو:میرے ذہن پر شدید دبائو ہے چکر آتے ہیں آنکھوں کے سامنے اندھیرا آ جاتا ہے میں نے اپنے دوست کے ساتھ بڑی رقم سے کاروبار کیا تھا وہ خوشحال نظر آنے لگا اور مجھے اس نے نقصان کی خبر سنا دی اس سے پہلے میں ٹھیک تھا۔ (جواد ‘ جہانیاں)
مشورہ:خط سے پریشانی کا اندازہ تو ہو رہا ہے لیکن صورت حال واضح نہیں ہو رہی ایک ساتھ کام کرنے والوں کو نفع نقصان کا علم ہوتا ہے بہرحال اس مشکل میں ذہنی دبائو اور طبیعت کا بگڑنا آپ کی شخصیت کو کمزور کر دے گا لہٰذا حوصلے سے کام لیں حکمت کے ساتھ معلومات حاصل کریں اور دوست سے ملتے رہیں تاکہ وہ آپ کو سمجھا سکے کہ نقصان کس طرح ہوا اگر ایسا ثابت نہ ہوا تو وہ آپ کی رقم ادا کرنےکا پابند ہے ۔
عجیب بے قراری:میری عمر 28 سال ہے 21 سال کی عمر میں بی ایس سی کر لیا تھا 7 سال سے بالکل ایک جیسی زندگی گزر رہی ہے اور اب میں حالات سے بیزار ہو چکی ہوں مجھ سے بڑا بھائی انگلینڈ میں ہے اس کی وہیں منگنی ہوگئی امی اس سے کہہ رہی ہیں بہن کے لئے بھی رشتہ دیکھو مگر میں اس زندگی کی اتنی عادی ہو گئی ہوں کہ یہ ملک اور اپنا گھر چھوڑ کر کسی اجنبی جگہ نہ رہ پائوں گی دل و دماغ میں عجیب سی ہلچل مچی رہتی ہے ۔(سویرا‘ اسلام آباد)
مشورہ:ایک طرف آپ اپنے موجودہ حالات سے بیزار ہیں اور دوسری طرف جب تبدیلی کی بات ہو رہی ہے تو مزید پریشانی محسوس کر رہی ہیں حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے بدلتے ضرور ہیں خواہ 7 سال بعد بدلیں یا 7 ماہ بعد قدرت نے انسان کو بہت با صلاحیت اور مختلف طرح کے حالات میں ڈھل جانے والا بنایا ہے۔ مثبت سوچیں دل و دماغ کی کیفیت میں ٹھہرائو آئے گا ۔
بیوی سے ڈرتا نہیں‘ محبت ہے!:میری پہلی شادی ناکام ہو گئی 6 ماہ بعد والدہ نے دوسری جگہ شادی کروا دی ‘پہلی بیوی کو میں نے طلاق دی اور دوسری بیوی ذرا سی بات پر مجھے چھوڑنے کی دھمکی دیتی ہے حالانکہ مجھ میں کوئی عیب نہیں ‘یہ ضرور ہے کہ غصے میں تیز ہوں اور غصہ ہمارا خاندانی ہے‘ میرے والد اور چچا بھی غصے کے تیز تھے مگر میری امی بہت ہی برداشت کرنے والی خاتون ہیں۔ میں اپنی بیوی سے ڈرتا نہیں لیکن اس سے محبت کرتا ہوں نہیں چاہتا کہ وہ جائے۔ (کلیم اللہ ‘ لاہور)
مشورہ: جن لوگوں کا غصہ تیز ہو وہ ذرا سی بات کو بھی بڑی بات بنا لیتے ہیں آپ غور کریں تعلقات میں کس وجہ سے خرابی آرہی ہے‘ ہوسکتا ہے صرف غصے پر قابو آپ کو ازدواجی خوشیوں سے ہمکنار کر دے‘ اگر غصہ خاندانی ہو جب بھی اس پر قابو پانا ممکن ہے‘ غصہ نفسیاتی مریض ہونے کی نشاندہی کرتا ہے‘ اس کی شدت انسان کو اچھی زندگی گزارنے سے محروم کردیتی ہے اچھی بات ہے آپ بیوی سے محبت کرتے ہیں خود سے غصے پر قابو پانا مشکل محسوس ہو تو ماہر نفسیات سے ملاقات کی جا سکتی ہے اگر بیوی کے ساتھ جائیں گے تب اور بھی بہتر ہے تاکہ آئندہ وہ کسی بھی طرح کی دھمکی دینے سے گریز کرے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں