یہ بات ذہن نشین کرلیجئے کہ ’’خوش گوار ازدواجی زندگی‘‘ چھوٹا سا لفظ ہے لیکن اس پر چلنے کیلئے برداشت‘ درگزر اور مستقبل بینی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ ان چیزوں کے ہمراہ ازدواجی زندگی کے سفر پر چلیں گے تو نہ صرف سفر خوش وخرم گزرے گا ۔
ایک نیا شادی شدہ جوڑا اپنی طویل رفاقت کا آغاز کرتا ہے تو وہ کون کون سی چیزیں ہیں کہ جن پر عمل کرکے یہ اپنی ازدواجی رفاقت کو ناخوشگوار واقعات کا نشانہ بننے سے بچا سکتے ہیں؟
پہلی نظر میں دیکھا جائے تو یہ سوال کثیر الجہت نظرآتا ہے اور اس سوال کا کوئی ایک کے بجائے متعدد جوابات ہوسکتے ہیں۔ اکثر افراد کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ’’کامیابی ازدواجی زندگی‘‘ کی پشت پر ایک نہیں بلکہ کئی عناصر موجود ہوتے ہیں جو مجموعی طور پر ازدواجی زندگی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ اگرچہ کبھی کبھار کسی بات پر میاں بیوی کے درمیان ہوجانے والی تکرار ’’ناخوشگوار واقعات‘‘ کے زمرے میں نہیں آتی‘ ہاں اگر کوئی ایسی بات ہو کہ جس سے گھر کا ماحول ہی یکسر تبدیل ہونے لگے تو یہ تشویشناک ہے۔ یہی وہ مقام ہوتا ہے کہ جہاں سے ازدواجی زندگی میں تلخیاں بڑھنے لگتی ہیں۔ جس وقت ہم اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کرتے ہیں تو اگر اس وقت ہی تھوڑا سا وقت صرف کرکے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کرکے اس طویل سفر کا ٓآغاز کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم کامیابی ازدواجی زندگی نہ گزار سکیں۔
ازدواجی زندگی کے عمومی مسائل: ازدواجی زندگی کا آغاز اگرچہ نہایت خوشیوں بھرا ہوتا ہے سب لوگ جوڑے کو ’’ہمیشہ سکھی رہو خوش رہو‘‘ کی دعائیں دیتے ہیں لیکن آج کل یہ بات نہایت عام ہوگئی ہے کہ شادی کے کچھ ہی دنوں کے بعد میاں بیوی میں اختلاف ہوجاتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ آج کل پاکستان میں طلاق کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ازدواجی زندگی کے آغاز میں اگر نوبیاہتا جوڑا یہ بات جان لے کہ زندگی میں صرف خوشیاں‘ سکھ اور آرام ہی نہیں بلکہ دکھ‘ مصائب اور آلام بھی ہیں تو شاید ایسی نوبت نہ آئے کہ جس کا انجام خدانخواستہ علیحدگی پر منتج ہوتا ہو۔ ازدواجی زندگی میں ہر نوبیاہتا جوڑے کو دو قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان میں اول جذباتی رشتے اور انہیں نبھانے کے دوران ہونے والی اونچ نیچ سے پیدا شدہ حالات کی تلخی اور دوسرے معاشی حالات۔
گھریلو تلخیاں: اگر شادی خاندان میں ہو تو میاں بیوی دونوں کو ایک دوسرے کے خاندان میں خود کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے زیادہ کوشش نہیں کرنا پڑتی ہے لیکن اگر شادی غیرخاندان میں ہو تو پھر دونوں کو ایک دوسرے کے خاندان کو سمجھنے اور ان میں ایڈجسٹ ہونے کیلئے وقت درکار ہوتا ہے۔ بعض لوگ فطرتاًشرمیلے ہوتے ہیں جبکہ بعض لوگ اتنے خوش مزاج ہوتے ہیں کہ بہت جلد سسرال کے ماحول کو اپنا لیتے ہیں‘ حتیٰ کہ ان پر یہ شائبہ تک نہیں ہوتا کہ وہ کبھی غیر تھے۔ بات کوئی بھی ہو لیکن ایک امر طے شدہ ہے کہ کامیابی ازدواجی زندگی کو الجھنوں کا شکار بنانے میں گھریلو تلخیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ہمیں یہ بات جان لینی چاہیے کہ گھر انسان کا قلعہ ہوتا ہے اگر کوئی شخص خود کو اپنے قلعہ میں غیرمحفوظ تصور کرنے لگے تو اس کا ہرکام بے یقینی کا شکار ہونے لگتا ہے اور ایسے میں غلطیوں کے سرزد ہونے کی بھی بہت گنجائش پیدا ہوجاتی ہے۔ اگر آپ بھی ان لوگوں میں سے ہیں کہ جنہوں نے ابھی ابھی اپنی ازدواجی رفاقت کا آغاز کیا ہے تو پھر ذیل کے مشورے یقیناً آپ کیلئے ہیں:۔
سسرال کے ماحول کو سمجھیں: اجنبیت کی دیوار کو گرا کر خوشگوار تعلقات کا آغاز کریں۔ جس انداز میں سسرال والےرشتے ناطوں کو نبھاتے ہیں اس پر تنقید کرنے سے گریز کریں اور انہی طور طریقوں پر چلنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ بہو ہیں اور سسرال میں کسی بات کو مسئلہ سمجھتی ہیں تو اپنے میکے کی بجائے شوہر‘ ساس‘ سسر یا بڑی جیٹھانی‘ دیورانی یا نندوں سے انتہائی خوشگوار انداز میں اس پر مشورہ کرلیں۔ گھر میں ہونے والی باتوں یا ایسی باتیں جن سے آپ کی کبھی کبھار دل شکنی ہوجاتی ہو ان کا میکے والوں سے اظہار کرنےسے گریز کریں۔ شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنے سسرال والوں سےاچھے تعلقات قائم کرے اور سسرال والوں پر ایسی بے جا تنقید کرنے سے گریز کرے کہ جن سے اس کی بیوی کی دل آزاری ہوتی ہو۔ شوہر کو چاہیے کہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ سسرال میں ہونے والی تقریبات میں بھی شرکت کرے اور کبھی بھی بیوی پر ایسی پابندیاں نہ لگائے جس سے کہ اس کو اپنے رشتہ داروں سے ملنے میں رکاوٹ پیش آتی ہو۔ یاد رکھیں کہ خوشگوار ازدواجی زندگی کی بنیاد ہی دو فریقین کے ایک دوسرے کے رشتہ داروں سے احترام کے سلوک پرقائم ہے۔ اگر ہم تھوڑی سی توجہ سے کام لیں تو ازدواجی زندگی میں گھریلو اور جذباتی معاملوں پر شروع ہونے والی تلخیوں سے خود کو بڑی حد تک بچاسکتے ہیں۔
معاشی حالات: گھریلو زندگی کو خوشگوار بنانے میں معاشی حالات کا اہم کردار ہوتا ہے اگر گھر میں جذباتی لحاظ سے سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے لیکن معاشی اعتبار سے مسائل موجود ہیں تب بھی ازدواجی زندگی کو گھن لگ سکتا ہے۔ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مضبوط ازدواجی رفاقت کیلئے اگرچہ دولت سرفہرست نہیں لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اگر گھر میں معاشی بدحالی ہو تب بھی ازدواجی زندگی خوشیوں بھری نہیں رہ سکتی ہے۔ پہلے ہمیں ایک چیز سمجھ لینی چاہیے وہ یہ کہ دولت کی ہوس کی کوئی انتہا نہیں‘ اسی طرح ہماری ضروریات بھی لامحدود ہوسکتی ہیں۔ جان لیں کہ زندگی میں دولت تین چیزوں کیلئے محدود ہوتی ہے۔ ’’ضروریات پوری کرنے کیلئے‘آسائشیں حاصل کرنے کیلئے‘تعیشات پانے کیلئے‘‘ مثال کے طورپر سخت گرمیوں کے ماحول میں ہم بغیر پنکھے کے رہتے ہیں۔ علاقے میں بجلی بھی موجود ہے لیکن گھرمیں پنکھا نہیں تو ایسے میں بجلی کا پنکھا ہمارے لیے ضرورت ہے اب گھر میں پنکھا تو ہے لیکن پڑوسی نے نیا روم کولر لے لیا اور اس کی دیکھا دیکھی ہم بھی اپنی چادر دیکھے بنا پاؤں پھیلالیں اور روم کولر خرید لیں تو یہ آسائش ہوئی۔ ایسے میں کہ گھر میں روم کولر اور پنکھے دونوں موجود ہیں آمدنی بھی محدود ہے لیکن آمدنی پر غور کیے بغیر ایک بڑی رقم خرچ کرکے ایئر کنڈیشنڈ خرید لیا جائے تو یہ تعیش کے زمرے میں آگیا۔ بات چھوٹی سی ہے لیکن سمجھنے کی ہے اور جو بات سمجھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ کبھی بھی دوسروں کی دیکھا دیکھی ایسا کام نہ کریں کہ جو آپ کے گھریلو معاشی حالات یا خرچ وآمدن سے مطابقت نہیں رکھتا ہو۔ مثلاً آپ کے معاشی حالات ایئرکنڈیشنڈ خریدنے کے تو متحمل ہوسکتےہیں لیکن اس کے استعمال کی صورت میں ماہانہ بجلی کا اضافی بل آپ کے بجٹ کو درہم برہم کرسکتا ہے۔ اب ایک مخصوص رقم زائد بل کی ادائیگی میں خرچ ہوجائے تو اس سے گھر کی ضرورت کیلئے دیگر کئی اہم چیزوں کی خریداری پر اثر پڑے گا اور جبرقم نہ ہونے کے بنا پر خاتون خانہ گھریلو ضرورت کی بعض چیزیں خریدنے سے رہ جائے اور اتفاقاً شوہر کو ان چیزوں کی ضرورت پڑجائے تو پھر دونوں ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کریں گے اورلامحالہ یہ باتیں میاں بیوی کے درمیان جھگڑوں کی بنیاد بنیں گی اس لیے ہمیشہ صرف اپنے حالات کے مطابق کام کریں۔
یہ بات ذہن نشین کرلیجئے کہ ’’خوش گوار ازدواجی زندگی‘‘ چھوٹا سا لفظ ہے لیکن اس پر چلنے کیلئے برداشت‘ درگزر اور مستقبل بینی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ ان چیزوں کے ہمراہ ازدواجی زندگی کے سفر پر چلیں گے تو نہ صرف سفر خوش وخرم گزرے گا بلکہ منزل پر پہنچ کر تھکن کے بجائے طمانیت کا احساس ہوگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں