Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جنات کا پیدائشی دوست‘علامہ لاہوتی پراسراری

ماہنامہ عبقری - جنوری 2018ء

اسے علم نہیں تھا کہ میرے سامنے یہ کتنی بڑی ہستی ہے جس کو میں اس انداز سے پکار رہا ہوں لوگو! ہماری نسلوں میں حلم ہے برداشت ہے اور غریب پروری ہے۔ غریب کو خزانہ کیسے ملا؟ میرے دادا نے اس کے مغرور لہجے سے کوئی تاثر نہیں لیا بلکہ بولے: میں ایک چوکیدار ہوں جو لوگوں کے دکھ‘ درد‘ پریشانیوں اور مسائل کو حل کرنے میں ان کی مدد کیلئے ہمیشہ بے چین رہتا ہوں اور تم جو کچھ کررہے ہو یہ اچھا نہیں کررہے جس شخص کے پاس یہ دولت اور خزانہ ہے یہ دراصل وہ شخص ہے جس کی بیٹیاں شادی کے قابل ہیں ۔یہ دولت اور خزانہ اس لیے ملا کہ اس کا پڑدادا نیک اور صالح تھا غریب پرور تھا لیکن خود غریب تھا اس نے ایک نیکی کی تھی جس کی نیکی کی وجہ سے اللہ نے اس کی اگلی نسلوں کو یہ خزانہ عطا فرمایا۔نسلوں میں دولت کے انبار: شاہ جنات کی بات میں جلال تھا‘ اس کے چہرے پر کیفیت تھی لوگ تھے جو حیران کن انداز سے یہ ساری گفتگو سن رہے تھے۔ شاہ جنات مخاطب ہوئے کہ اس کے پڑدادا سے ایک ایسی نیکی ہوئی تھی جس نیکی نے اس کی نسلوں میں دولت اور مال کے انبار لگ گئے‘ اور ایسے جواہرات جس کو دنیا دیکھنے کو ترستی ہے اور صرف سنتی ہے وہ ان کی نسلوں کو ملے۔ ہوا یوں:۔ ان کے پڑدادا کا ایک پرانا گھر تھا جو جگہ جگہ سے ٹوٹا پھوٹا تھا اس شخص کی تھوڑی سی زمین تھی ایک کنواں دو بیل‘ اسی کے پانی سے وہ زمین میں فصل اگاتا تھا اور سبزیاں لگاتا تھا‘ کبھی سبزیاں ختم ہوجاتی تھیں اور کبھی ہوجاتی تو وہ ان کو بیچ کر اپنی خاندان کا پیٹ پالتا تھا۔ ایک دفعہ ایسا ہوا کہ وہ اپنی سبزیوں کے کھیت کی دیکھ بھال کررہا تھا‘ ایک غریب عیال دار اپنی بیوی کے ہمراہ جس کے بہت سارے بچے تھے وہاں سےگزارا‘ ان کے پاس ایک گدھا تھا جس پر سامان لدا ہوا تھا ۔ وہ کہنے لگے ہم یہاں سے ستر میل دور سفر کرکے آگے جارہے تھے ہم دنیا کے لٹے پٹے غریب لوگ ہیں‘ ہمارے بڑے بہت بڑے درویش اور ولی تھے ‘گردش زمانہ نے ہمیں فقر فاقہ اور مفلسی دے دی‘ ہمارا کوئی نہیں‘ وہ بوڑھا آدمی کہنے لگا: میں بے شمار بیماریوں اور عوارضات میں مبتلا ہوں میں روزی کرنہیں سکتا ‘بچے چھوٹے ہیں‘ رب نے بڑھاپے کی اولاد دی ہے‘ اب میرے بچوں کو بھوک لگی ہے اور ہم نے رات یہاں گزارنی ہے کیا آپ کے ہاں کوئی ایسی جھونپڑی ‘سرائے‘ جگہ یا کمرہ اور چند سوکھے ٹکڑے ہوں کہ ہم رات یہاں بسر کرسکیں۔ہاں ایسا ممکن ہے!: پڑدادا نے جب یہ بات سنی تو انہیں ایک دم جھٹکا لگا اور فرمانے لگے ہاں ایسا ممکن ہے‘ گھر میں ایک ہی کمرہ تھا ٹوٹا پھوٹا سا‘ بچوں کو اور تمام گھر والوں کو تمام رات باہر کسی کھلے درخت کے نیچے ٹھہرایا اور گھر کا جو کھانا تھا وہ بھی انہیں کھلایا اور انہیں کمرہ بھی دیا ان کا اعزاز و اکرام کیا‘ جاتے ہوئے وہ نیکوں اور صالحین کی اولاد نے اس شخص کے پڑدادا کو ڈھیر ساری دعائیں دیں اور یہ کہہ کر چلے گئے کہ اگر آپ اپنے گھر کے سامنے چونکہ سڑک اور راستہ ہے قافلے یہاں سے گزرتے ہیں‘ جیسے ہم گزرے ہیں کوئی ایک آدھ جھونپڑی بنادیں اور ایک پانی کا مٹکا رکھ دیں اور اگر آپ کو میسر ہو تو آنے والے پردیسیوں اور مسافروں کیلئے کوئی کھانے پینے کا سامان اور ترتیب بنادیں ۔وہ یہ باتیں کہہ کر چلے گئے اس شخص کے پڑدادا جو کہ غریب تھے لیکن مزاج کے سخی اور کریم نواز تھے‘ ان کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی وہ دن بھر اپنی سبزیوں کی آبیاری اورنگرانی کرتے اور شام کو مٹی سے اینٹیں بناتے مسلسل پانچ ماہ کی محنت کے بعد وہ اس قابل ہوچکے تھے کہ وہ ایک بہت بڑا کمرہ جھونپڑی نما جس میں سردی‘ گرمی‘ بارش‘ طوفان سے حفاظت کا نظام تھا اور آگے بہت بڑا پانی کامٹکا دوسرے معنی میں انہوں نے ایک بہترین سرائے بنوادی آنے جانے والے قافلے تھکے ماندے لوگ یہاں آتے تھے ان کو جتنا میسر ہوتا تھا یہ ان کو کھانا دے دیتے تھے اکثر قافلے والوں کے پاس کھانا اپناہوتا یا سرائے کے قریب ہی پکاتے‘ یہ ان کے پکانے کیلئے لکڑیاں بھی دیتے اور ساتھ انہوں نے چھوٹی سی ایک جھونپڑی بنادی جس کو بطور کچن اور باورچی خانہ کے قافلے والےاستعمال کرتے تھے بس یہ سلسلہ چلتا رہا اور اس کے پڑدادا فوت ہوگئے۔ دادا پڑدادا سے زیادہ خوشحال: اس کے بعداس کے دادا نے یہ سلسلہ جاری رکھا لیکن اس عمل سے ہوا یہ کہ دادا پڑدادا سے کچھ زیادہ خوشحال ہوگئے‘ اسے خوشحال ہونا تو نہ کہیں کچھ ہاتھ کشادہ ہوگیا کہ وہ لنگر کا سلسلہ بھی چلاتے رہے اور ساتھ جھونپڑی کو انہوں نے اور زیادہ پختہ اور مضبوط کردیا۔ اب یہ جھونپڑی اس شخص کے پڑدادا کے نام سے ایک پوری سرائے بن گئی اور انہی کے نام سے لوگ یہاں آکر ٹھہرنا شروع ہوگئے۔ اس شخص کے دادا نے پہلی جھونپڑی کے ایک اور جھونپڑی بڑی سی بنوا دی کیونکہ قافلے زیادہ آتے تھے اور جگہ کم پڑگئی تھی اور پانی کے مٹکے بھی بڑھا دئیے‘ یہ خدمت دادا کرتے رہے حتیٰ کہ ان کے فوت ہونے کے بعد یہ خدمت اس شخص کے والد کے ہاتھ میں آئی ہاں ہوا یہ کہ اس کے والد کو اللہ نے اور کشادگی عطا فرمائی اوراس نے اب تمام سرائے کچی اور پکی اینٹوں سے پختہ بنادئیے اور ان کو اچھا اور خوبصورت بنادیا۔ کمرے برآمدے اور کھانا پکانے کیلئے ایک آدمی رکھ لیا جو آنے والے مسافروں‘  پردیسیوں اور قافلوں کو لنگر دیتا تھا۔ اس کےوالد فوت ہوگئے تو یہ خدمت اس شخص نے حاصل کی۔ اب آگے کا قصہ اسی شخص کی زبانی سنیے۔ایک خزانہ تمہارا انتظار کررہا ہے: وہ شخص کہنے لگا:ایک دفعہ کی بات ہے کہ میںمٹکوں میں پانی بھر رہا تھا تو ایک قافلہ آیا جو اپنے انداز اور لباس سے محسوس ہورہا تھا کہ کوئی مالدار لوگ ہیں‘ انہوں نے خوبصورت اچھے اور کشادہ سرائے دیکھے تو یہاں کچھ دیر ٹھہرنے اور سستانے کا فیصلہ کیا۔ میں ان کی باتیں سن رہاتھا‘ وہ بہت دور سے چلے ہوئے لوگ تھے ان کے ساتھ رتھیں‘ گھوڑے‘ خچر اور سوار تھے اور چند اونٹ بھی تھے۔ وہ یہاں ٹھہرے تو مجھ سے پوچھنے لگے کہ اس کا مالک کون ہے‘ میں نے جواب دیا: میں ہی اس کا خادم ہوں۔ پوچھا: کس نے بنوایا تو بتایا پڑدادا نے‘ انہوں نے اس کی تاریخ پوچھی ایک صاحب تھے جو بہت بڑی عمر کےتو نہیں تھے لیکن قدرت نے انہیں کوئی کمال بخشا تھا‘ چاروں طرف نظریں دوڑائیں اور کسی چیز کو سونگھنا شروع کیا مجھ سے کہنے لگے: آپ نےا تنی بڑی خدمت کی ہے کہ ایک بہت بڑا خزانہ آپ کا انتظار کررہا ہے‘ میں اس کی بات سن کر حیران ہوا خزانہ اور میں؟ تو میں نے اس کی بات سن کر ان سنی کردی‘ اور صرف ہاں ہاں کہا‘ لیکن وہ میرا لہجہ پہچان گیا‘ اس نے سمجھا کہ شاید میں اس کو ایسے باتوں میں لگا رہا ہوں اور سبز باغ دکھا رہا ہوں۔میں جنات کو دیکھ سکتا ہوں: وہ شخص آگے بڑھا اور میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہنے لگا: اے مہمان نواز اور مخلص شخص میری بات کو ایسے نہ سمجھ‘ قدرت نے مجھے پیدائشی طور پر ایسی نظریں دی ہیں کہ میں جنات کو دیکھ سکتا ہوں اور قدرت نے مجھے پیدائشی طور پر ایسی قوت دی ہے کہ میں خزانوں کو سونگھ کر بتا سکتا ہوں کہ کہاں کہاں خزانے دفن ہیں‘ تیرے بالکل قریب ہی دو میل کے فاصلے پر شمال مشرق میں ایک بادشاہ کا کھنڈر جو کہ اس سے پہلے بہت بڑا محل تھا‘ جہاں اس کی راج دھانی اور نگری تھی اس کھنڈر کے اندر جب تو دائیں طرف جائے گا تو تجھے مٹی کاایک ڈھیر نظر آئے گا یہ مٹی کا ڈھیر دراصل بادشاہ کی خواب گاہ ہے جب اس مٹی کے ڈھیر کو تو کدال سے ہٹائے گا تو تجھے تین دن اس کے ہٹاتے ہوئے لگیں گے لیکن خیال کرنا یہ کام اکیلا خود کرنا اور کسی مزدور کو ساتھ لے کر نہ جانا تین دن کے بعد تجھے کمرے کے آثار نظر آئیں گے جو کہ کھنڈر کے اندر دفن ہوں گے اس کمرے کے بالکل بائیں طرف تجھے ایک چھوٹا سا مٹی کا بنا ہوا خانہ نظر آئے گا اس خانہ پر مٹی ہوگی کیونکہ کھنڈر بہت پرانا بے آباد ہے‘ اس مٹی کو جب ہٹائے گا وہاں تجھے اس خانے اور الماری نما جگہ میں کچھ انسانوں کے نقش و نگار نظر آئیں گے جو کہ پرانے محلات میں عام طور پر ہوتے ہیں۔ گھڑ سوار بادشاہ: ایک بادشاہ ہوگا جو کہ گھوڑے پر بیٹھا ہوگا‘ بادشاہ کا ایک ہاتھ گھوڑے کی لگام میں ہوگا اور دوسرا ہاتھ گھوڑے کے کان پر ہوگا جس ہاتھ سے اس نے گھوڑے کے کان کو پکڑا ہوگا تونے اسی ہاتھ کو اپنے ہاتھ کے پورے دباؤ کے ساتھ دبانا شروع کرنا ہے کیونکہ صدیوں پرانا نظام اور ہر چیز جم گئی ہوگی‘ تیرے بہت زیادہ دباؤ سے وہاں اچانک تجھے زلزلہ کی کیفیت سی محسوس ہوگی ڈرنا نہیں کیونکہ اوپر کی مٹی تو پہلے سے ہٹا چکا ہے جس کا نیچے اور تیرے اوپر گرنے کاخطرہ تھا اور اسی مٹی کے ہٹانے سے تجھے یہ خانہ ملا بس جب تو اس ہاتھ کو دبائے گا جو گھوڑے کے کان پر ہے تو ایک گڑگڑاہٹ محسوس ہوگی اور ہلچل محسوس ہوتے ہی وہاں اسی خانہ کے نیچے اچانک ایک دروازہ نمودار ہوگا وہ تانبہ کا بنا ہوا دروازہ ہوگا جس میں بہت بڑا تالہ پڑا ہوا ہوگا خیال کرنا اس تالے کو توڑنے کی کوشش نہ کرنا‘ ورنہ تیرے اوپر ساری دیواریں گر کر تجھے دفن کرکے مار دیں گی۔
طلسماتی محل:کیونکہ وہ محل نہیں ایک طلسماتی محل ہےا ب تجھے اس تالے کی چابی چاہیے اس کی چابی کی تلاش کیلئے تجھے ایک اور منزل اور راستہ اختیار کرنا ہوگا جو اس تالے کی چابی کو تجھے ملوائے گا۔ اس کیلئے تجھے اس کمرے میں تین قدم مشرق کی طرف چل کر فوراً دائیں طرف مڑنا ہوگا پھر تین قدم مغرب کی طرف چل کر ایک قدم پیچھے ہٹ کر شمال کی طرف آگے بڑھنا ہوگا جب تو شمال کی طرف آگے بڑھے گا تو تجھے سامنے ایک دیوار ملے گی جس دیوار پر پھر ویسا نقش و نگار بنا ہوگا۔ملکہ کے ہاتھ کا جام: اب اس پر نقشہ یہ ہوگا کہ ایک بادشاہ ہے اپنی ملکہ کے ساتھ بیٹھا ہوا ہے دونوں کے ہاتھ میں جام ہیں تو نے ملکہ کے ہاتھ کے جام کو چھیننے کی کوشش کرنی ہے حالانکہ وہ نقشہ ہوگا اور تو اپنے طور پر اس پر انگلیاں جب لگائے گا تو تیری ان انگلیوں کے زور سے ہی وہاں ایک چھوٹا سا خانہ برآمد ہوگا اور اس خانہ سے چابی نیچے گرے گی بس وہ چابی تم اٹھالینا اور اس چابی سے خزانہ کھول لینااور دیکھ ایک وقت میں سات خچر بھر کر لے جانا اس سے زیادہ نہ لینا اور حرص نہ کرنا‘ ہر بار پانچ خچر اپنے پاس رکھنا یعنی جواہرات کے اور دو خچر غرباء فقرا اور مساکین میں فوراً تقسیم کرنا کہ ایک رات بھی ایسی نہ گزرے جس میں یہ دو خچر تیرے گھر میں موجود ہوں اب وہ جو پانچ خچر ہیں اس سے اپنی ضروریات بھی اور لنگرخانہ اور سرائے کی ضروریات پوری کرنا۔ وہ شخص یہ واقعہ سنا چکا۔آخر یہ کون ہے؟:ایک طرف یہ واقعہ دوسری طرف اس جادوگرجنات کا سناٹا ‘حیرت کہ میرے تین وار اس پر خطا ہوئے یہ کون شخص ہے؟ آخر اس نے وہی سوال پھر دہرایا کہ تم کون ہو؟اور میرے پڑداداکا وہی جواب کہ میں چوکیدار ہوں‘ غریب پرور ہوں‘ بندہ نواز ہوں اور لوگوں کے دکھ درد میں ان کا ساتھ دینے والا ہوں۔ جادوگر جن کی شاید شامت آئی ہوئی تھی اس نے اپنا ایک اور طاقت ور وار کیا۔تیروں کی بوچھاڑ: اس نے فوراً اپنا پاؤں زمین پر مارا زمین پر مارتے ہی زمین سے تیروں کی بارش اور بوچھاڑ نکلی اور ان تیروں نے میرے پڑدادا کا رخ کیا اور وہ میرے پڑدادا کو ختم کرنا چاہتے تھے‘ میرے پڑدادا نے اپنی انگلیوں کو اکٹھا کرکے ان کو ایک دم جھٹکا تو ان انگلیوں سے ایک بہت بڑی ڈھال نکلی جس نے میرے پڑدادا کو چاروں طرف سے ڈھانپ لیا تیر تمام آکر اس ڈھال کے اندر پیوست ہوگئے۔ اس کے بعد جب میرے پڑدادا نے مٹھی کھولی تو وہ تمام تیر واپس پلٹے اور اس جادوگر جن کے اردگرد اس طرح گڑھ گئے کہ ایک انچ جگہ بھی نہیں تھی کہ وہ آگے بڑھ سکے۔تجھے پتہ نہیں میں کون ہوں؟اب میرے پڑدادا گرجدار اپنی طوفانی آواز میں بولے اے ظالم! تجھے پتہ نہیں میں کون ہوں؟ تو میرا تعارف پوچھتا ہے؟ جانتا ہے میں تیرا بادشاہ ہوں‘ میں شاہ جنات ہوں! میں نے انسانوں اور جنات کی حفاظت ‘ ان کی عزتوں کی اور عصمتوں کی چوکیداری کا عزم کیا ہوا ہے۔ یہ سنتے ہی وہ جادوگر جن ایک دم لرز گیا اور لرزتے ہی ان تیروں کے اوپر گرگیا کئی تیر اس کے جسم میں پیوست ہوگئے۔جا یہ خزانے تیرے ہیں!: میرے پڑدادا نے اس خزانہ کے مالک کو تھپکی دی اور فرمایا میں جانتا ہوں تیرے بڑوں کی نیکی اور غریب پروری نے اور مہمان نوازی نے آج تیرے لیے دولت اور برکت کے خزانے عام کیے ہیں‘ جا یہ خزانے تیرے ہیں اور ایک لفظ دیا کہ جب بھی یہ لفظ پڑھا کرو میں فوراً حاضر ہوجاؤں گا تمہیں کوئی بندہ تکلیف دے تمہاری طرف سے میں اس سے لڑوں گا اور میں تمہارا دفاع کروں گا۔ ظالم جن کو ہرگز معاف نہیں کروں گا:شاہ جنات اور شہنشاہ جنات کا خطاب جاری تھا‘ خلقت کا ہجوم اور دکھیاروں کے آنسو یہ سب تھم چکے تھے‘ لوگ ہماتن گوش تھے‘ لوگ مسلسل شہنشاہ کی بات سن رہے تھے‘ شہنشاہ بولے لوگو! میں اس ظالم جن کو ہرگز معاف نہیں کروں گا جس جن نے لوگوں پر ظلم اور ستم کے پہاڑ ڈھائے‘
میں اس ظالم کو ہرگز معاف نہیں کروں گا جس نے انسانیت کو دکھ اور درد دیا اور انسانیت کو گناہوں کے راستے‘ چوری اور جبر کی راہیں دیں‘ لوگو! میں نے اپنے خاندان کے عدل و انصاف کی صرف ایک داستان سنائی‘ میرا خاندان عدل و انصاف میں ہزاروں سالوں سے مشہور ہے میں آپ کی باتیں سنوں گا‘ میں سب کے درد بانٹوں گا لیکن میں چاہتا ہوں کہ اس شخص کو عبرت ناک ایسی سزا ملے جو آنے والی نسلوں تک داستان بن کر رہے اور اگر کوئی آئندہ فرد بھی ایسا کرنا چاہےتو ہرگز نہ کرسکے۔ لوٹی دولت‘ خزانہ ‘ انسان واپس دئیے جائیں گے:اطمینان رکھو! تسلی رکھو! تمہارے دکھ درد تمہارے غم اور ایک ایک فردکی لوٹی ہوئی دولت‘ خزانہ‘ مال‘ جانور چیزیں حتیٰ کہ اغوا کی ہوئی عورتیں اور بیٹیاں اور بہنیں ہر چیز کا حساب ہوگا اور چیز تمہیں لوٹائی جائے گی اور ہر چیز کا حصہ اس کے اصل مالک اور وارث تک پہنچے گا۔ پھر شاہ جنات متوجہ ہوا انہوں نے اپنی فوج بلوائی ایک پل میں ستر فوجیوں کا اسلحہ سے لیس ایک دستہ پہنچا فوج کو حکم دیا کہ میرے سامنے سے سومربع فٹ کی جگہ خالی کرائی جائے فوجیوں نے نرمی محبت اور پیار سے تمام مجمع کو ایک طرف ہٹایا اور خود اس جگہ کو گھیرا دے کر کھڑے ہوگئے۔ (جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 382 reviews.