سورہ البقرہ کی آیت نمبر 61میں ارشاد ربانی ہے ”اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری، ککڑی، گیہوں مسور اور پیاز وغیرہ جو نباتات زمین سے اگتی ہیں ہمارے لئے پیدا کر دے“
موسم گرما میں زمین سے اگنے والی نباتات میں کریلا خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ بلا شبہ گرمی میں اس کی افادیت مسلم ہے حکیم محمد عثمان کے مطابق ”موسم گرما میں ہمارے بدن میں نمکیات کی کمی ہو جاتی ہے کریلا قدرت کی وہ سبزی ہے جو اس کمی کو پورا کرتی ہے۔“
پیداوار
کریلا موسم گرما کی پیداوار ہے جو گرم ممالک میں برسات تک رہتا ہے۔ کریلا کی پیداوار پنجاب میں بہت ہوتی ہے خصوصاً پنجاب کے جنگلوں میں خودرو کریلا بکثرت ہوتا ہے جو ککورہ کہلاتا ہے۔
اقسام
کریلے کی دو قسمیں مشہور ہیں: ایک وہ جو کاشت ہوتی ہے یہ بڑا کریلا کہلاتا ہے جو موسم گرما کی پیداوار ہے یہ کڑوا ہوتا ہے جبکہ دوسری قسم جو خود رو اور جنگلی ہوتی ہے ککوڑہ کہلاتی ہے یہ عموماً موسم برسات میں ہوتی ہے اور خوش ذائقہ بھی ہوتی ہے۔
غذائی وکیمیاوی اجزائ
100گرام کریلے میں غذائی صلاحیت 2904فیصد ،رطوبت 1.6، پروٹین 0.2 فیصد، چکنائی 0.8 فیصد، معدنی اجزاء0.8 فیصد، ریشہ 4.2 فیصد اور کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔
معدنی وحیاتیاتی اجزائ
کیلشیم 30ملی گرام، فاسفورس 70ملی گرام، آئرن 108 ملی گرام، وٹامن 88C ملی گرام، ایک سو گرام کریلے میں 25کیلوریز ہوتی ہیں۔
غذائی وشفائی افادیت
”کریلا ہمارے ملک میں بکثرت پیدا ہوتا ہے اور اسی کثرت سے استعمال بھی ہوتا ہے اس سبزی کے بہت سے غذائی وشفائی فوائد ہیں اس کے اجزاءمیں فولاد اور نمکیات شامل ہیں یہ سبزی اپنے اندر ایسی صفات رکھتی ہے جس سے انسانی جسم پر اچھے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں“ موسم گرما میں مشروبات اور ٹھنڈے پانی کے بکثرت استعمال سے معدے کی رطوبت کمزور پڑ جاتی ہے ۔
کریلا اس کے لئے موثر غذائی ودوائی افادیت کا حامل ہے۔ 100سے لیکر 250 گرام تک کریلے سالم کوٹ کر انکا پانی دو تین ہفتے استعمال کرنے سے معدے کا فعل درست کام کرتا ہے۔ قبض کشا ہونے کے سبب کریلا انسانی جسم سے ہر قسم کے زہروں اور رکے ہوئے فاسد مادوں کو بتدریج خارج کرتا ہے۔ موسم گرما میں کئی امراض وبائی صورت اختیار کر جاتے ہیں۔ ہیضہ ان میں سے ایک ہے، ہیضے کے ابتدائی مراحل میں کریلے کے پتوں اور پیاز کا جوس دو چائے کے چمچ اور ایک چائے کا چمچ لیموں کا رس ملا کر پینا مفید ہے۔ جگر کے تمام امراض میں۔ کریلوں کا پانی مفید ہے یرقان کے لئے کریلا بہت فائدہ مند ہے۔ جگر کی خرابی کے سبب استسقاءکا مرض میں تو تازہ کریلے کے 7تولہ رس میں 2تولہ شہد ملا کر روزانہ پینا مفید ہے۔ گیس اور معدے کی خرابی کے مریضوں کے لئے ایک چھٹانک سے 5 چھٹانک تک کریلے رات کو باہر رکھ کر صبح چھلکوں اور بیج سمیت پانی نکال کر پینا مفید ہے یہ شوگر کے لئے بھی مفید ہے کیونکہ کریلے سے لبلبہ کی اصلاح ہوتی ہے اس لئے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے اکسیر ہے۔ جوڑوں اور گھٹیا کے درد، اعصابی امراض اور لقوہ وفالج میں مفید ہے کیونکہ کریلا خشک اور گرم مزاج ہے اس لئے رطوبت تحلیل کرتا ہے۔ فالج کے مریض اگر بکثرت کریلا پکا کر کھائیں تو جلد اس مرض سے نجات مل جائیگی۔ موٹاپا ایسی بیماری ہے جو دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے کریلوں کو خشک کر کے اس کا سفوف بنا کر روزانہ 2گرام کھانے سے موٹاپا کم ہوتا ہے۔ کریلا گردے اور مثانے کی پتھری کو ریزہ ریزہ کر دیتا ہے گردہ کی پتھری میں کریلے کا رس 2تولہ صبح شام استعمال کریں اس کے ساتھ زیتون کا تیل 2تولہ دودھ میں ملا کر سوتے وقت پینا مفید ہے۔ بواسیر کے مریضوں کیلئے کریلے کے تازہ پتوں کا رس 3چمچ ایک گلاس لسی میں ڈال کر روزانہ ایک ماہ تک صبح کے وقت پینا مفید ہے اور خونی بواسیر کے لئے کریلے کے پتوں یا سبزی کا رس ایک چھوٹا چمچ لے کر اس میں تھوڑی سی کھانڈ ملا کر استعمال کرنا مفید ہے۔ ککوڑہ کھانسی کے لئے مفید ہے کیونکہ اس میں شامل قدرتی اجزاءکھانسی کو جلد ختم کر دیتے ہیں۔
استعمال
اگر بچے کے پیٹ میں کیڑے ہوں تو کریلے کے پتے کے 6ماشہ رس میں تھوڑی سی ہلدی پیس کر پلانے سے قے اور اسہال کے ذریعے پیٹ صاف ہو جاتا ہے۔ کریلے کا سالن تیار کرتے وقت اس کے بیج نکال کر صرف گھی میں بھونا جائے اور پانی بہت کم استعمال کیا جائے تو لذیذ سالن تیار ہوتا ہے گوشت اور قیمے میں بھوننے سے اس کی لذت اور بڑھ جاتی ہے، کریلے پکانے سے قبل اس کی کڑواہٹ دور کرنے کے لئے اسے چھیل کر نمک لگا کے کچھ دیر کے لئے دھوپ میں رکھ کر دھولیں اس کے بعد پکانے سے اس کی تلخی کم ہو جاتی ہے۔ کریلا نہ صرف غذائی ضرورت پوری کرتا ہے بلکہ خون کی خرابی کے لئے بھی اس کا استعمال سود مند ہے۔مضرات واحتیاط:۔ کریلا دیر ہضم ہے اس سے پیٹ میں گیس کی شکایت ہوتی ہے لیکن اگر کریلے کے ساتھ گرم مصالحہ بھی استعمال کریں تو اس کی خاصیت میں فرق آتا ہے، گرم مزاجوں کو کریلا کھانے سے گریز کرنا چاہئے۔ بخار میں کریلا نہ کھائیں، کریلے کے ساتھ سبز دھنیا، مناسب گھی اور دہی ملانے سے اس کی گرمی کم ہو جاتی ہے، کریلے بار بار دھونے سے اس میں موجود نمکیات ختم ہو جاتے ہیں جس سے کریلے کی قدرتی تاثیر ختم ہوجاتی ہے۔
بیرونی اثرات
کریلے کو سر کے میں پیس کر لیپ کرنے سے گلے کی سوجن ختم ہوتی ہے، درد کی جگہ پر بار بار کریلے کے رس سے لیپ کرنے سے درد دور ہو جاتا ہے۔ موسم گرما میں ہونے والے پھوڑے پھنسیوں کے خاتمے کے لئے ایک چھٹانک سالم کریلا اور املتاس کے درخت کے تازہ پھول 50 گرام لیکر اس کو کوٹ کر اس کا پانی نکال کر پی لیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں